CM RizwanColumn

ریڈ لائن ۔۔ سی ایم رضوان

سی ایم رضوان

 

کچھ بھی ہو،خان نے ان سب چوروں کو اپنے خلاف اکٹھا کر دیا ہے۔ اب یہ سب عوام کے سامنے بے نقاب ہوچکے ہیں، یہ ہے وہ بیانیہ جو آج کل عمران خان کے ہرعاشق کے لبوں پر ہے۔ ایک ساعت کیلئے اگر یہ لفظ’’چور‘‘ ان سب کیلئے استعمال کر بھی لیا جائے تو بھی ہر ذی شعور پاکستانی یہ جانتا بوجھتا ہے کہ ان سارے چوروں نے آئینی و قانونی طریقے سے عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے فارغ کیا تو وہ آئین و قانون کے ہی مخالف ہو گیا اور عدالت کے فیصلے کو بھی ہوا میں اڑانے کی کوشش کی۔ عدالت اور ادارے نے جب یہ کوشش بھی ناکام بنادی تو امریکہ پر مداخلت اور سازش کا الزام لگا کر امریکہ جیسی سپر پاور سے دیرینہ تعلقات کو اپنی اقتدار طلب سیاست کے سستے مول بیچنے کی کوشش کی۔ اس میں بھی ناکامی ہوئی تو فوج کے سربراہ کو میر جعفر اور میر صادق کے لقب دے کر بھارت کو خوش کرنا شروع کر دیا۔ اس شور میں کمی تب آئی جب نئے آرمی چیف کی تقرری میرٹ پر ہوگئی۔ اب گزشتہ روز بیان داغ دیا کہ مجھے بتایا جارہا ہے کہ میرے نام کے آگے ریڈ لائن لگا دی گئی ہے میں اس ریڈ لائن کو تباہ وبرباد کر دوں گا اور سڑکوں پر نکلوں گا تو یہ ریڈ لائن مٹ جائے گی۔ علاوہ ازیں نئی فوجی قیادت کو مختلف اشاروں، کنایوں اور حیلوں بہانوں سے متوجہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ دوسری طرف اگر ان’’چوروں‘‘ کو دیکھا جائے تو انہوں نے ایک بڑا اتحاد ہونے کے باوجود صرف اور صرف ملکی معیشت
کے سدھار اور پاکستان کے بین الاقوامی تاثر میں بہتری لانے کی خاطر اپنی اپنی سیاست کو قربان کر دیا ہے۔ دوسرے لفظوں میں وہ سب پارٹیاں ملک بچانے اور پاک فوج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر سیاسی اور انتظامی استحکام کیلئے کام کر رہی ہیں جبکہ یہ نام نہاد انقلابی پاک فوج کے تاثر کو خراب کرنے، ملکی سیاست میں عدم استحکام پیدا کرنے اور محض اپنے اقتدار کیلئے ڈیفالٹ جیسے عفریت کو دعوت دینے پر تلا بیٹھا ہے۔ اب یہ دور کی بات نہیں شاید اللہ نہ کرے یہ جلد ہی سیاسی ریشہ دوانیاں لانے میں کامیاب ہو جائے تو عوام میں سے جن کو تھوڑا بہت اس کی لفاظی پر اعتبار ہے انہیں بھی نظر آ جائے گا کہ ملک میں معاشی عدم استحکام کے بعد جب پنجاب اسمبلی ٹوٹنے کے بعد سیاسی زلزلہ آئے گا تو بہت کچھ تلپٹ ہو جائے گا پھر یہ چوری، کرپشن اور بیرونی سازش والے بیانیے بد نما رنگ لائیں گے اور خدانخواستہ ڈیفالٹ کے خطرات یقینی ہو جائیں گے۔الزامات بلاشبہ موجودہ اتحادی حکومت پر ہی لگیں گے لیکن ذمہ دار عمران خان ہو گا جو ملک کی معیشت اور حالات کی نزاکت کا احساس کئے بغیر انتقام لینے کے خبط میں مبتلا ہے۔ جس کا ایک ایک کارکن پاک فوج کے خلاف خبر سازی اور سازش بازی میں مصروف ہے۔ ان میں سے کوئی بھی یہ احساس نہیں کر رہا کہ اندرونی معاملات کے برعکس پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی پر بھارت کو کتنا فائدہ ہورہا ہے۔ اور پاک فوج کی کس قدر سبکی ہورہی ہے، حالانکہ پاک فوج کے افسران اور جوان وہ لوگ ہیں جو بغیر کسی دنیاوی مفاد کے ہمارے دفاع کی خاطر جسم کو جھلسا دینے والی گرمی اور لہو کو جما دینے والی سردی میں اپنی زندگی کی پرواہ کیے بغیر اپنے فرض کی ادائیگی میں ہمہ وقت سرگرم عمل رہتے ہیں۔ ملک کی محبت ہر محبت سے بڑھ کر ان کے دلوں میں رچی بسی ہوتی ہے۔ نہ ہی اپنے پیاروں سے الفت اور نہ ہی زندگی کی چاہت ان کو اپنے مقصد سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ کرتی ہے۔ سیسہ پلائی دیوار بن کر پاک افواج کے جوان ہر لمحہ سینہ تانے کھڑے ہوتے ہیں فضا میں بھی، زمین پر بھی اور سمندر میں بھی۔ جان بھلا کس کو پیاری نہیں ہوتی۔ سرحدوں کی حفاظت تو کئی ملکوں کی افواج کرتی ہیں لیکن پون صدی کے اس مختصر عرصے میں دنیا کی منظم ترین، انتہائی طاقت ور اور بے پناہ نڈر فوج کا اعزاز ہماری پاک فوج کو
حاصل ہے۔ بیرونی جارحیت سے نمٹنے کیلئے پاک فوج سرحدوں کی بخوبی حفاظت کرتی ہے۔ پاک فوج اپنے لہو سے ہماری آزادی کے چراغ کو روشن کیے ہوئے ہے۔ کسی کی مجال نہیں جو ہمارے ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔
پاک فوج ایک ایسا ادارہ بن گیا ہے جو نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی جارحیت و خطرات سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ موجودہ دور جو کہ ففتھ جنریشن وار جس کو انفارمیشن وار فیئر بھی کہا جاتا ہے جس میں ملک میں غلط فہمیاں پھیلائی جاتی ہیں۔ حکومت اور فوج کے بارے میں عوام کے دلوں میں نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک توڑ پھوڑ کا شکار ہوتا ہے۔ ملک میں افرا تفری پھیلتی ہے۔ سول وار شروع ہو جاتی ہے۔ جس سے دشمن ممالک کو ایک خستہ اور نرم ہدف مل جاتا ہے۔ پاک فوج بالعموم پچھلی دو دہائیوں اور بالخصوص پچھلے چند ماہ سے ایسے حالات سے نمٹتی آرہی ہے اور اپنی وفاداری سے عوام کے سامنے سرخرو ہو کر وطن کی فضا کو پرسکون بنائے ہوئے ہے۔
ہمارے ملک میں زلزلہ آجائے تو پاک فوج کو ملک کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا پڑتا ہے۔سیلاب آجائے تو فوج کی طرف دیکھا جاتا ہے۔ کہیں کوئی فلاحی کام ہو تو فوج کو آگے کر دیا جاتا ہے۔ کراچی جیسے بڑے شہر کو بھتہ خوروں سے پاک کرنا ہو یا حالیہ ہونے والی بارشوں میں شہریوں کو ریسکیو کرنا ہو تو پاک فوج خدمت کیلئے حاضر ہوجاتی ہے، سیاسی معاملات بگڑ جائیں، کہیں احتجاج ہو رہا ہو، سڑکیں بلاک ہوجائیں یا پھر ہجوم اکٹھا ہوجائے تب بھی پاک فوج کو مدد کیلئے طلب کیا جاتا ہے۔فوج ان حالات کو جلد کنٹرول کر کے ملک میں پھیلے انتشار کو بآسانی روک دیتی ہے۔ پاک فوج نے وطن عزیز کا کردار بلند کرنے کیلئے ہمیشہ گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ نائن الیون کے بعد جب پاکستان کا نام بطور دہشت گرد ملک استعمال کیا جارہا تھا اس وقت پاک فوج نے ہی اقوام عالم کو باور کرایا تھا کہ عالمی امن کیلئے پاکستان ہر قسم کی کوششوں کا حصہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کسی ملک کی پوزیشن دنیا میں کس حد تک مضبوط ہے اس کا اندازہ اس ملک کی فوج کو ملنے والے اعزازات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔ یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کے سب سے زیادہ میڈلز پاکستانی فوج نے حاصل کیے ہیں۔ اعصابی اعتبار سے پاک فوج سب سے آگے ہے۔
دنیا میں اربوں ڈالر افواج پر خرچ کیا جاتا ہے۔ افواج کو پالا جاتا ہے، خوب پیسہ خرچ کرنے کے بعد پھر کہیں جا کر افواج اس قابل بنتی ہیں کہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرسکیں۔ سب سے کم تنخواہ لیکن بہترین پیشہ ورانہ صلاحیت کا استعمال کرتے ہوئے وطن کی خدمت کرنا یہ اعزاز بھی پاک فوج کو حاصل ہے۔ ایسی فوج کو محض اپنے اقتدار کی سیاست کی خاطر بے جا تنقید کا نشانہ بنانا اور ریڈ لائن جیسے لفظ دہرا کر پاکستانی عوام کو منتشر کرنے کی کوشش کرنا سخت زیادتی ہے۔ اس صورت میں پاکستان کے عوام کی ریڈ لائن تو پاک فوج ہے جس پر تنقید کسی صورت بھی ناقابل برداشت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button