ColumnZameer Afaqi

حاسدوں کی ملک ڈیفالٹ ہونے کی خواہش ۔۔ ضمیر آفاقی

ضمیر آفاقی

 

پاکستان میں ایک حلقہ بڑی شدت سے ملک کو ڈیفالٹ دیکھنے کا خواہاں ہے اور اس کیلئے وہ ہر روز نئی سے نئی افواہ مارکیٹ کرتا دکھائی دیتا ہے، افسوس ناک امر یہ ہے کہ یہ گروپ خود کو ملک کی سیاسی جماعت بھی کہلاتا ہے اور ایک بار حکومت بھی کرچکاہے اور آج ملک کی جو بدترین معاشی صورتحال ہے وہ اسی سیاسی جتھے کی غلط پالیسیوں اور معاہدوں کی مرہون منت ہے،اور اپنی غلط پالیسیوں اور معاہدوں کا ملبہ بھی دوسروں پر ڈال ہی نہیں رہا بلکہ ملک کو ڈیفالٹ دیکھنے کا بھی خواہش مند ہے لیکن وہ شاید یہ بھول گئے ہیں کہ پاکستان میں اس وقت حکومت دو بڑی سیاسی پارٹیوں کی ہے جن کی سیاسی ساکھ اور کردار کی دنیا معترف ہے اگر ایسا نہ ہوتا تو ان کی اپیل پر دنیا گیارہ ارب ڈالر سے زائد امداد کبھی نہ دیتی اور اتنے ہی اور دینے کے وعدے نہ کرتی۔ اس سیاسی جتھے کی امید کہیں سے بھی بر نہ آئی تو ملک کے اندر سیاسی انتشار بڑھانے کیلئے ہر روز نت نئی سازشوں میں مصروف ہے یقیناً وہ اس میں بھی ناکام ہو ں گے۔ ہماری سیاسی قیادت کی مدبرانہ حکمت عملی سے ملک آج ڈیفالٹ سے نہ صرف نکل چکا ہے بلکہ پٹڑی پر بھی چڑھتا دکھائی دے رہاہے۔ اس حکومت کی اپیل پر سیلاب متاثرین کیلئے جینوا میں منعقدہ عالمی کانفرنس کے دوران عالمی اداروں اور ممالک نے پاکستان کو 10 ارب 57 کروڑ ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
موجودہ حکومت نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے اقوام متحدہ کی اپیل اور پاکستان کی میزبانی میں جینوا میں عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا جس کے کئی سیشن ہوئے،کانفرنس ’’موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کی صلاحیت رکھنے والا پاکستان‘‘کے عنوان سے منعقد کی گئی تھی۔ کانفرنس کا آغاز سیلاب سے بحالی کیلئے پاکستان کو وسائل کی فراہمی کی نشست سے ہوا۔ پاکستان میں سیلاب کی تباہی، نقصانات، امداد اور بحالی سے متعلق خصوصی وڈیو بھی کانفرنس میں دکھائی گئی۔
سیکریٹری جنرل اقوام ِ متحدہ انتونیو گوتیریس نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب سے بڑا حصہ متاثرہوا، تباہی کا خود مشاہدہ کیا اور تباہی کے مناظردیکھ کر دل ٹوٹ گیا، سیلاب سے 80 لاکھ کے قریب لوگ بے گھر ہوئے اور ملک کے بڑے حصے کو شدید نقصان پہنچا۔مشکل حالات میں بھی پاکستانیوں کا جذبہ دیکھ کرحیران ہوا، انفرا سٹرکچر کی بحالی کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے خطاب میں سیلاب سے ہونے والی تباہی، بحالی کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کیااور کہا کہ آج ہم تاریخ کے اہم موڑپرکھڑے ہیں، سیلاب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی،33ملین لوگ متاثرہوئے، مکانات،تعلیمی ادارے،زراعت کے شعبوں کونقصان پہنچا، انفراسٹرکچر کی تباہی کیساتھ معیشت بری طرح متاثر ہوئی، متاثرین کی تعمیرنو اوربحالی کیلئے بڑے پیمانے پرامدادکی ضرورت ہے،مشکل وقت میں مدد کرنیوالے ممالک کوپاکستان نہیں بھولے گا، سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرنوکیلئے فریم ورک تیارکیاہے، جس پرکام کرنے کیلئے 16.3 بلین ڈالرکی ضرورت ہے مگر پاکستان 16 ارب ڈالر میں سے پچاس فیصد خود برداشت کرے گا۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پاکستان کا بیشتر علاقہ تاحال سیلاب کے پانی میں ڈوباہواہے، 3کروڑ30لاکھ افرادمتاثرہوئے،ہر7میں سے ایک شخص سیلاب سے متاثرہوا ہے۔پاکستان میں سیلاب سے تباہ کاریوں کاحجم بہت بڑاہے جبکہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف اوربحالی کاکام جاری ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس کے علاوہ فرانس کے صدر ایمانیوئیل میخواں، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ناروے کے وزیراعظم جوناس گار سٹور، یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وونڈر لییین، سویٹزرلینڈ کے فیڈرل قونصلر اور خارجہ امور کے فیڈرل ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اگنیزیو کیسیس نے اپنے خطاب میں پاکستان کی مدد کے ساتھ اپنے ہر طرح کے تعاون کا بھی یقین دلایا۔
صدر اسلامی ڈویلپمنٹ بینک نے وزیر اعظم کو پاکستان کے ساتھ سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 3 سال میںچاراعشاریہ دو ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا۔
دوران کانفرنس سیلاب متاثرین کے نقصان کو کم سے کم کرنے اور بحالی کیلئے ورلڈ بینک کی جانب سے دو ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا۔اسی حوالے سے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی اپیل پر ورلڈ بینک ایشیا ریجن کے نائب صدر مارٹن ریزر نے 2 ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔پاکستان کی سیاسی قیادت کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس کی حکمت عملی بہتر ریلیشن شپ اور تدبر سے دنیا بھر سے پاکستان کو امداد کے ساتھ تعاون مل رہا ہے اور ملک ڈیفالٹ سے نکل چکا ہے اور حاسدوں کی خواہش بھی پوری نہ ہوئی۔یہ بات درست ہے کہ ملکی قیادت اگرصحیح سیاسی قیادتوں کے ہاتھ میں ہو تو وہ ہر مشکل اور مصیبت کا نہ صرف مقابلہ کر سکتے ہیں بلکہ ملک کو بحرانوں سے بھی نکال سکتے ہیں ،عوام کو بھی اس بات کو باور کر لینا چاہیے کہ کس نے ملک کو بحرانوں کا شکار کیا اور کس نے نکالا؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button