ColumnImtiaz Aasi

ایں ہمہ خانہ آفتاب است .. امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

 

ہم رہتے تو ایک مسلمان مملکت میں ہیں جہاں کرپشن کو جرم نہیں سمجھا جاتا۔کئی حکومتیں اقتدار میں آئیں کرپشن کے خلاف احتساب کا دعویٰ تو کیا مگر عملی طور پر وہ بدعنوان لوگوں کے خلاف بے لاگ احتساب کرنے میں ناکام رہیںجس کے نتیجہ میں آج مملکت خداداد کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جو کرپشن سے پاک ہو۔ احتساب کے ادارے بنانے والے بذات خود کرپشن میں ملوث رہے یا کرپشن کرنے والوں کی حوصلہ فزائی کرتے رہے۔ کرپشن کے ناسور نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کردیں یہی وجہ ہے ہمارے ملک کا شمار معاشی طور پر کمزور ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔مقام افسوس ہے وہ اقوام جنہیں ہم غیر مسلم کہتے ہیں وہ ہمارے اسلاف کی اصلاحات اپنائے ہوئے ہیں۔کئی دہائیاں پہلے سنا کرتے تھے کسی سیاست دان نے حکومت سے لیا جانے والے قرض کو ری شیڈول کر ا لیا ہے۔وقت گذرنے کے ساتھ انہی سیاست دانوں نے اقتدار میں آنے کے بعد عوامی خدمت کی آڑ میں کرپشن کے ریکارڈ توڑ دیئے ۔بعض نے طالع آزئوں اقتدار کے حصول کی خاطر ملک و قوم کو لوٹنے والوں کو این آر او دے کر سب کچھ معاف کر دیا۔ اقتدار میں آنے کے بعد میں جنرل پرویز نے این آر او دینے کی ایسی ابتدا کی جب سے یہ سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ عمران خان اقتدار میں آئے تو قوم سے کئے گئے بے لاگ احتساب کے وعدے پر پورا تو نہیں کر سکے البتہ انہوں نے منی لانڈنگ میں ملوث سیاست دانوں کے ہر طرح کے دبائو کو برداشت کرنے کے باوجود این آر او دینے سے انکار کر دیاشاید یہی ایک گناہ ان کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بن گیا۔ملک وقوم کی اس سے زیادہ اور کیا بدقسمتی ہوگی عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ملک کی باگ دوڑ انہی لوگوں کے حوالے کر دی گئی جو مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث تھے۔اخباری اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے احتساب ترمیمی ایکٹ سے استفادہ کرنے والے جن سیاست دانوں کے خلاف سپریم کورٹ میں پیٹشن دائر کی ہے اس میں ان کی اپنی جماعت کے لوگ بھی شامل ہیں۔
ترمیمی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والوں میں نواز شریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، مریم نواز، فریال تالپور، اسحاق ڈار، خواجہ آصف، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ، نور عالم خان، مخدوم خسرو بختار، عامر محمود کیانی، اکرم درانی، سیلم پانڈی والا، جاوید لطیف،نواب اسلم رئیسانی، ڈاکٹر عبدالماک بلوچ، نواب ثناء اللہ زہری،برجیس طاہر،نواب علی وسان، شرجیل انعام میمن ، انوار الحق کاکڑ،لیاقت جتوئی، امیر مقام،گہرام بگٹی،جعفر خان مندوخیل اور گلگت بلتستان کے سید مہدی شاہ شامل ہیں۔نیب نے سات سو سے زیادہ کیسزکی انکوائری مکمل کی ابھی 292 کیسوں کی تفتیش جاری تھی کہ نئی ترامیم آگئیں ۔ان مقدمات میں 510 مقدمات ایسے ہیں جن میں کرپشن کی رقم 500 ملین سے کم ہے۔خبروںکے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے ایک ڈویژن بینچ نے50کروڑ سے کم مقدمات میں گرفتار ملزمان کو ضمانتوں پر رہا کرنے کاحکم دے دیا ہے۔ عدالت عالیہ نے نیب ترامیمی ایکٹ کے بعد ملزمان کو ضمانت کا فور م نہ دینے پر تشویش ظاہر کی ہے۔عدالت نے لکھا ہے نئی ترامیم کے بعد ضمانت ملزمان کا حق ہے چنانچہ کسی قانون کے بغیر کسی کی آزادی پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی ۔ پچاس کروڑ سے کم مالیت کے کیسوں میں احتساب عدالت کا دائرہ کار ختم ہونے سے سیاست دانوں کے علاوہ وہ لوگ جو نجی ہاوسنگ سوسائٹیوں میں غریب عوام کو پرکشش پلاٹوں کی ترغیب دے کر عوام کو لوٹنے میں ملوث تھے وہ بھی رہائی کے حقدار ہو گئے ہیںورنہ نیب قوانین میں ترامیم سے پہلے انہیں ضمانت نہیں دی جاتی تھی۔جس ملک میں کرپشن کو برا نہیں سمجھا جاتا اور کرپشن کرنے والوں کو اقتدار دے دیاجائے ان سے ملک وقوم کی ترقی کی امید کیسے کی جا سکتی ہے۔ عجیب تماشا ہے ایک ایٹمی ملک کو کیا سے کیا بنا دیا گیا ہے۔کوئی ملک ہمیں قرض دینے کو تیار نہیں۔عوام تبدیلی کے خواہاں ہیں اقتدار میں بٹھائے گئے لوگ اپنی شکست
کے خوف سے انتخابات کی طرف آنے کو تیار نہیں۔ ملک میں ایک ایسا کلچر پروان چڑھا ہے کوئی عوام میں مقبولیت حاصل کرلئے تو مذہب کے بعض ٹھیکیدار جانے اسے کیا کیا نام دینے سے گریز نہیں کرتے حالانکہ دین نے جھوٹی تہمت لگانے والوں کو سخت سزا دینے کی وعید دی ہے۔عشروں بعد ایک مرد مجاہد عمران خان کی صورت میںکرپشن کرنے والوں کے خلاف کھڑا ہوا تھا جسے نادیدہ قوتوں نے اقتدار سے ہٹا کر آخر دم لیا ۔عمران خان کی یہ بات ہمارے دل کو لگی بڑے چوروں کو چھوڑا جاتا ہے تو چھوٹے چوروں کو بھی جیلوں سے رہائی ملنی چاہیے۔ ایک بات اظہرمن التمش ہے کہ عوام کرپٹ سیاست دانوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں وہ انہیں کسی صورت میں قبول کرنے کو تیار نہیں ۔حکومت انتخابات سے اسی لئے راہ فرار اختیار کئے ہے۔ کرپشن میں ملوث تمام سیاست دان عمران خان کے خلاف متحد ہیں۔عمران خان کو راستے سے ہٹانے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔سپہ سالار کی تبدیلی کے بعد عوام پر امید ہیں ملکی سیاست میں کچھ نہ کچھ ٹھہرائو آجائے گا۔عوام نئے سپہ سالار سے یہ امید باندھے ہوئے ہیں وہ کرپشن میں ملوث سیاست دانوں کو قریب نہیں بھٹکنے دیں گے ۔یہ ٹھیک ہے افواج کی ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے وہ ملک سے کرپشن کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔کاش بری فوج کے سابق سپہ سالار بہت پہلے اپنے آپ کو نیوٹرل کرلیتے تو ملک تبدیلی کی راہیں کھل جاتیں باوجود اس کے عوام کی نظریں نئے سپہ سالار پر ہیں وہ ملکی دفاع کو مضبوط بنانے کے ساتھ سیاست سے گند صاف کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ ہمارا ملک جو ترقی کے معاملے میں بہت پیچھے رہ گیا ہے ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔حکومت خواہ کسی کی ہو ملک وقوم کو لوٹنے والوں کا محاسبہ بہت ضروری ہے جس روز ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو گیا اور کرپشن میں ملوث لوگوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہمارا ملک ترقی کرسکے گا۔جہاں تک کرپشن میں ملوث سیاست دانوں کاتعلق ہے اس حمام میں سب ننگے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button