ColumnJabaar Ch

پٹواری کاخط! .. جبار چودھری

جبار چودھری

 

میاں محمد نوازشریف صاحب
ایون فیلڈ اپارٹمنٹس،لندن
السلام ُ علیکم !
بڑے میاں صاحب آپ کومعلوم ہے کہ آپ سے راہ ورسم رکھنے،رابطے اورتعلق کوبڑھانے کیلئے ہمیں یہ خط وکتابت ،ای میلز یا واٹس ایپ جیسے دنیاوی ذرائع کی قطعاً ضرورت نہیں کیونکہ ہمارا آپ سے رشتہ روحانی نوعیت کا ہے۔بھلے پاکستان میں حکومتیں بدلتی رہیں۔وزیراعظم آتے جاتے رہیں لیکن ہمارے دِلوں کے وزیراعظم تو آپ ہی ہیں اور رہتی دنیا تک آپ ہی رہیں گے۔ویسے تو آپ یہاں بھی رہیں یقینی طورپرآپ پاکستان کیلئے ہی پریشان اورفکر مند رہتے ہیں ۔مجھے معلوم ہے کہ آپ سے پاکستان کے لوگوں کی مالی اور معاشی مشکلات دیکھی نہیں جاتیں لیکن جب سے آپ کے لندن چھوڑکریورپ جانے کی خبرسنی ہے، دل بے چین سا ہوگیا ہے اس لیے آپ کو خط لکھ کر تسلی کرنا چاہتا ہوں۔
ویسے میں تو آپ کو یورپ کی سیرکرتے دیکھ کربہت خوش ہوگیا تھا کہ آپ نے آب وہوا کی تبدیلی کیلئے یورپ کی سیرکرنے کا اچھا فیصلہ کیا لیکن میرے محلے کا شادامیراثی میری جان کو آگیا ہے۔ آپ کو بتاتاچلوں کہ میں اس کی باتوں پرزیادہ دھیان نہیں دیتا کیونکہ اس کا تعلق وہ کرکٹ والی پارٹی سے ہے اور یہ دن رات بے پر کی اڑاتا رہتا ہے ۔یہ دو تین دن سے روز میرے پاس اور ہر آتے جاتے کو کہہ رہاہے کہ بڑے میاں صاحب کے لندن چھوڑکر یورپ جانے کی وجہ کوئی سیرو تفریح نہیں بلکہ وہ ڈرکرلندن سے فرار ہوچکے ہیں کیونکہ ان پرصحافی ارشد شریف کو قتل کرنے کی پلاننگ کا الزام ہے اور ہماری ہی پارٹی کے ایک بندے نے لندن میں پریس کانفرنس کرکے یہ سب کچھ بتایا اورلندن میں آپ پر مقدمہ بھی درج کروادیا ہے ۔اس مقدمے میں گرفتاری کے ڈر سے آپ لندن چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
میرے پیارے میاں صاحب! مجھے تو یہ سب کچھ جھوٹ اور آپ کے خلاف ایک اور سازش ہی لگتی ہے،کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کو حکومت سے بھی ایک سازش سے ہی نکالاگیا تھا۔آپ پر کرپشن کے الزامات بھی جھوٹ ہیں لیکن یہ شادامیراثی ان الزامات کو سچ بنانے کیلئے یہاں لوگوں کو اُکساتا ہے، لیکن آپ فکر نہ کریں ہم بھی اس کا برابر مقابلہ کرتے ہیں اور اس کے لیڈر کو کرپٹ ثابت کرنے کی کوشش برابر کرتے ہیں آج کل تو ویسے بھی وہ گھڑی چوری کے الزام میں پھنسا ہوا ہے اسی خفت مٹانے کی کوشش میں ہی اس نے آپ کے یورپ جانے کو اس طرح کا ایشوبنانے کی بات کی ہے ۔اس لیے میں نے سوچا کہ اب وقت آگیا ہے کہ میں خط لکھ کر آپ کے حالات سے براہ راست آگاہی حاصل کرلوں۔
بڑ ے میاں صاحب !یہاں پاکستان میں ویسے تو خیریت ہے لیکن آپ کی کمی بہت شدت سے ہر کارکن محسوس کررہاہے ۔پارٹی چلانا شہباز شریف کے بس کی بات نہیں۔ویسے تو حکومت چلانا بھی ان کیلئے آسان نہیں لیکن جیسے تیسے ہوچلا رہا ہے۔آپ نے جس طرح عدم اعتماد کے فوری بعد حکومت لینے سے انکارکرکے الیکشن میں جانے کی مشورہ شہباز شریف کو دیا تھا اگر وہ آپ کی سیاسی بصیرت کی قدر کرکے اس پر عمل کرلیتے تو آج پارٹی کے حالات مختلف ہوتے ۔میں تو حالات دیکھ کر آپ کی سیاسی بصیرت کا مزید قائل ہوگیاہوں۔ آج شہبازشریف کی حکومت تو ہے لیکن وہ مزہ نہیں جو آپ کے یہاں وزیر اعظم ہوتے تھا۔آپ تھے تو مہنگائی نہیں تھی لیکن پچھلے سات ماہ میں جب سے شہباز شریف نے حکومت سنبھالی ہے مہنگائی کا نہ رُکنے والاطوفان آچکا ہے۔لگتا نہیں کہ وہ عام آدمی کی مہنگائی سے جان چھڑاسکیں گے۔ملک کے حالات کو درست کرنے کیلئے آپ کو پاکستان واپس آنا ہی پڑے گا۔ویسے تو آپ وہاں بیٹھ کر بھی جس طرح شہبازکی حکومت چلانے میں مدد کررہے ہیں وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔آپ نے جس طرح لندن میں بیٹھ کرآرمی چیف کی تعیناتی والا معاملہ سنبھالا، اس کو دیکھ کرچھاتی چوڑی ہوگئی ہے۔مجھے یقین ہے جس طرح آپ نے میرٹ پر سمجھوتہ نہ کرکے اور سینئرترین افسروں کو ہی تعینات کرکے سب کو پیغام دیا ہے کہ آپ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے اسی طرح آپ چوتھی بار بھی اس ملک کے وزیراعظم بن کرملک کو درست کریں گے اورایک بات اور ہے جس سے کارکن پریشان ہیں وہ حمزہ شہبازہیں۔وہ جب سے وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹے ہیں پتا نہیں کہاں گم ہیں۔باقی پارٹی توایک طرف اپنے حلقے کے لوگوں سے بھی رابطے میں نہیں ہیں۔
میاں صاحب !باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن شادے میراثی کی ایک بات مجھے بھی پریشان کررہی ہے وہ دن رات پوچھتا رہتا ہے کہ میاں صاحب تو دوائی لینے گئے تھے وہ اب واپس کیوں نہیں آرہے، وہ کہتا ہے میاں صاحب جیل جانے سے ڈرتے ہیں، اب اس بات کا کیا جواب دوں ۔اس کو میں نے کہہ رکھا تھا کہ میاں صاحب اس لیے لندن گئے ہیں کیونکہ یہاں عمران خان ان کی جان کے پیچھے پڑاہوا تھا اور جان بچانا تو ہمارے اسلام میں بھی فرض ہے ۔اب وہ مجھے روز طعنے مارتا ہے کہ اب تو ملک میں عمران خان کی حکومت نہیں ہے ۔سات ماہ سے آپ کے اپنے بھائی کی حکومت ہے تو پھر بھی میاں صاحب واپس کیوں نہیں آتے؟یہاں آکر میں بھی ڈگمگاسا جاتا ہوں، اس لیے ڈرتے ڈرتے پوچھنے کی ہمت کررہا ہوں کہ میاں صاحب آپ اب واپس کیوں نہیں آرہے؟
یہاں ہرایک کارکن آپ کی راہ دیکھ رہا ہے،ہر کوئی آپ کے بے مثال استقبال کیلئے تیار بیٹھا ہے، عمران خان نے تو لاکھوں لوگ لانگ مارچ میں لانے کاصرف دعویٰ ہی کیا تھا دیکھا وہ پنڈی کے جلسے میں کس طرح لوگوں کو باہر نکالنے میں ناکام ہوا ہے ۔اب اس کی سیاست تو دم توڑرہی ہے ۔مستقبل آپ کا ہی ہے اس لیے آپ آئیں گے تو لاکھوں لوگ ایئرپورٹ کے باہر موجود ہوںگے۔مجھے معلوم ہے آپ کو پچھلی باربھی یقین دلایا گیا تھا کہ ایئرپورٹ پر لاکھوں لوگ جمع ہوں گے ۔یقین کریں میاں صاحب اس دن لاہور میں واقعی لاکھوں لوگ نکل آئے تھے میں خود اپنے محلے سے دس لوگوں کو لے کر آیا تھا لیکن شہبازشریف ایئرپورٹ کیوں نہیں پہنچے اس بات کا جواب آج تک نہیں مل سکا۔خیر وہ بات پرانی ہوگئی اب آپ آئیں گے تو ایسانہیں ہوگا۔
میاں صاحب! شادا یہ بھی کہتا ہے کہ آپ جب بھی پاکستان آئیں گے سیدھا جیل جانا پڑے گا۔ آپ اس بات کو دل سے بالکل نکال دیں میاں صاحب ایسی کوئی جیل بنی ہی نہیں جو آپ کو قید رکھ سکے ۔ وہ حالات اور تھے اب دیکھیں کس طرح مریم بیٹی بری ہوئی ہیں ۔اسحاق ڈار کا مقدمہ بھی تو ختم ہوگیا ہے، اس لیے آپ تو آتے ہی بری ہوجائیں گے۔رہی بات آپ کی تاحیات نااہلی کی تو وہ دن بھی اب دور نہیں ۔پاکستان کے سیاسی حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور یہ حالات تقاضا کرتے ہیں کہ عمران خان کو ٹکر دینے والا کوئی تگڑابندہ ہونا چاہیے اور آپ کے علاوہ کوئی ایسا تگڑا بندہ نہیں ہے جو عمران خان کو ٹکردے سکے۔
میاں صاحب مجھے پکا یقین ہے کہ آپ یورپ میں بیٹھے ہنس رہے ہوں گے کہ عمران خان حکومت گرانے کیلئے پنڈی آیا تھا لیکن وہاں پہنچ کر اپنی ہی دو حکومتیں گرانے کا اعلان کرکے واپس چلا گیا ۔اب ملک میں خلائی مخلوق بھی نیوٹرل ہوگئی ہے اور محکمہ زراعت کا دفتر بھی بند ہوگیا ہے ۔میں انہی الفاظ پر اکتفاکرنا چاہتاہوں ۔آپ جب یورپ کی سیر سے واپس لندن تشریف لائیںگے تو یہ خط آپ کو مل چکا ہوگا۔مجھے امید ہے کہ آپ خط کا جواب دے کرمجھے پکے پٹواری ہونے کا احساس لازمی دلوائیں گے۔
آپ کا پکا جانثار
گلوپٹواری،اندرون موچی گیٹ لاہور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button