ColumnKashif Bashir Khan

کہانی ختم؟ ۔۔ کاشف بشیر خان

کاشف بشیر خان

 

پاکستان کی سیاست میں اس وقت تلخیاں ہی تلخیاں اور جھوٹ ہی جھوٹ ہیں اور فرد واحد کے خلاف مرکزی حکومت اور ان کا زرخرید سوشل میڈیا بریگیڈ اور سرکاری ادارے ہر قسم کے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں لیکن یہ کیا کہ ان کی تمام کوششیں ناکام ہو جاتی ہیں اور وہ شخص پھر سے عوام کا ہیرو بن کر پہلے سے زیادہ طاقت سے سامنے آجاتا ہے۔ آڈیو لیکس کا جو جھوٹا سلسلہ اس حکومت نے شروع کیا اس نے ہمارے ملک کے سوشل فیبرک کو بری طرح تباہ کر دیا ہے اور افسوس ناک امر ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزراء ان جھوٹی آڈیو لیکس کی بنا پر عمران خان کے خلاف مین سٹریم میڈیا(جو ان کے کنٹرول میں ہے)پر آکر غیر اخلاقی زبان استعمال کر کے عمران خان کو ڈرانے دھمکانے کی ناکام کوششیں کرتے ہیں۔وزیر اعظم کی غیر ضروری پریس کانفرنس نے دنیا کے سامنے اس تلخ حقیقت کو بھی کھول کر رکھ دیا کہ ہمارے وزیر اعظم کے پاس سیلاب زدہ اور بد ترین معاشی تباہی حال قوم کے مسائل کو کوئی حل موجود نہیں اور وہ اس وقت صرف اور صرف استعماری قوتوں کی مدد سے حاصل کی گئی رجیم چینج حکومت کو بچانے کی ناکام کوشش کرنے میں مصروف ہیں۔
میں بارہالکھ چکا ہوں کہ ذوالفقار علی بھٹو کی موت کے بعد اس قوم سے بہت بڑا ظلم کیا گیا کہ کونسلر لیول کے تعلیم،عقل،دانش اور ویثرن سے عاری لوگوں کو قومی سیاست میں متعارف کروا کر انہیں اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھا کر اس قوم کی تعلیم و تربیت کو بریکیں لگا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کئے گئے۔ چند روز قبل جو قابل اعتراض اور غیر اخلاقی زبان ایک پلانٹڈ پریس کانفرنس میں میاں نواز شریف نے استعمال کی وہ جہاں ان کی مایوسی اور فرسٹریشن کوظاہر کر رہی تھی وہاں ان کی سیاسی تربیت اور حکومت بچانے کیلئے ان کے عزائم کو بھی عیاں کر رہی تھی۔ ملک میں سیاسی صورتحال کا جائزہ لیں تو کوئی ذی شعور پاکستانی انکار نہیں کر سکتا کہ سیاسی میدانوں سے تو متحدہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس وقت ویسے ہی فارغ ہو کر بھاگ رہی ہیں جیسے ستر اور اسی کی دہائی میں کبھی ویسٹ انڈیز کے فاسٹ بائولروں(جنہیں کالی آندھی کہا جاتا تھا) سے دنیائے کرکٹ کی تمام ٹیمیں بھاگا کرتی تھیں۔سیاسی میدان یعنی انتخابات کا میدان نواز لیگ،پی پی پی اور فضل الرحمان وغیرہ کیلئے ڈراؤنا خواب بن چکا اور مرکزی حکومت عوامی شعور کی کسی حد تک بیداری کے بعد وہ مسلسل انتخابات سے بھاگ رہے ہیں،لیکن ان کی بدقسمتی اور ناعاقبت اندیشی ان کے راستے کاٹ چکی اور رجیم چینج کے بعد پٹرولیم اور اشیاء ضروریات اور بجلی کے بلوں میں عوام کش اضافے نے انہیں عوام کی نظروں میں ناقابل برداشت بنا ڈالا ہے۔
موجودہ مرکزی حکومت کا مسئلہ صرف عمران خان نہیں بلکہ پچھلے چھ مہینوں میں ان کی بدترین ناکامیوں اور عوام کش پالیسیاں ہیں جس کا مداوا اب ممکن ہی نہیں اور چند کلومیٹر پر محیط حکومت کا پاس اب اتنا وقت ہی نہیں کہ وہ ان ظالمانہ عوام کش اقدامات جو عالمی مالیاتی مافیا یعنی آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام پر ڈھائے گئے کا کوئی مداوا کر سکیں۔قومی خزانہ سے ڈالر مارکیٹ میں بیچ کر روپے کی قدر مصنوعی طور پر بڑھائی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز اسٹیٹ بنک کے زر مبادلہ کے ذخائر میں 106 ملین ڈالر کی کمی ہوئی۔ ان حرکتوں سے زر مبادلہ کا بحران شدید ہوگا، اسحاق ڈار نے پھر وہ ہی پرانے حربے استعمال کرنے شروع کر دیئے ہیں۔اسحاق ڈار کا روپے کو ڈالر کے مقابلے میں مستحکم کرنے کے اس پرانے مصنوعی فارمولے سے پاکستان کے زرمبادلہ میں مسلسل کمی آنی شروع ہو چکی ہے جو کبھی بھی معاشی صورتحال کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔پاکستان کی معیشت کو جھوٹے اعداد و شمار سے بہتر ثابت کرنے کا انجام ہم اسحاق ڈار کے سابق ادوار میں دیکھ چکے جس سے جان چھڑوا کو موصوف ملک سے باہر چلے گئے تھے اور پاکستان اگلے چار سال بدترین معاشی پاتال کا شکار رہا تھا۔
خیر بات شروع ہوئی تھی پاکستان میں حکومتی سطح پر آڈیو لیکس جاری کرنے اور پھر ان کو بنیاد بنا کر عمران خان کے خلاف کوئی نہ کوئی ایسی قانونی کارروائی کی جائے جس سے ان کی سیاسی مشکلات کم ہو سکیں اور وہ رجیم چینج والی کمزور حکومت کے باقی ماندہ چند ماہ پاکستان میں حکومت کر سکیں،لیکن زمینی حقائق انتہائی مختلف ہیں اور اتحادی حکومت پاکستان میں سندھ سمیت ہر جگہ بے آبرو اور رسوا ہو چکی ہے اور ان کی ہر ایسی تدبیر الٹی پڑتی نظر آ رہی ہے اور بادی النظر میں اتحادی حکومت کا اتحاد بھی پاش پاش ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔ مرکزی حکومت صرف اور صرف مسلم لیگ نواز کی سیاسی بربادی کی تصویر بنی نظر آ رہی ہے۔بطور صحافی مجھے بہت حیرانگی اور دکھ ہوا جب مریم صفدر نے سائفر پلانٹڈ پریس کانفرنس میں کہا کہ اب بیرونی دنیا پاکستان کو سائفر بھیجنے سے انکاری ہے،یعنی کہ سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی کو یہ بھی نہیں معلوم کہ کسی بھی ملک میں موجود ملکی سفیر کوڈ ورڈز میں جو معلومات اپنے ملک بھیجتا ہے
اسی کو سائفر کہتے ہیں اور پھر جب شہباز شریف نے بھی سائفر کے بارے ایسی ہی کچھ باتیں پریس کانفرنس میں کہیں تو مجھے لا محالہ جنرل ضیالحق پر غصہ آیا کہ انہوں نے ہی یہ سیاسی پودے لگائے تھے جن کے پلے کچھ بھی نہیں تھا۔لیکن ایک بات ضرور لکھوں گا کہ سپہ سالار پاک فوج کا امریکہ میں یہ بیان کہ پاک فوج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، میں موجودہ اتحادی رجیم چینج والی حکومت کیلئے پیغام ہے کہ عوام کے کسی بھی احتجاج میں کسی تیسری قوت کا کوئی کردار نہیں ہے۔مریم صفدر کی نہایت عامیانہ زبان میں پریس کانفرنس جس میں عمران خان کے ساتھ مقتدر حلقوں کیخلاف بھڑاس نکالی گئی ۔مریم صفدر کے لندن روانہ ہونے کے بعد جس لب و لہجے میں شہباز شریف نے پریس کانفرنس کی وہ اول تو کسی وزیر اعظم کو زیب نہیں دیتی دوسرا اس پریس کانفرنس میں وزیر اعظم شہباز شریف کی باڈی لینگویج صاف بتا رہی تھی کہ وہ ناکام ہو چکے بلکہ ان کی حکومت کا بچنا اب محال ہے کہ جن تنکوں کا سہارا تھا و ہی ہوا میں اڑ چکے۔عمران خان کی جلسوں کے ذریعے عوام کو متحرک کرنے کی تحریک کامیابی سے ہم کنار ہو چکی ہے اور قارئین نوٹ فرما لیں کہ وفاقی وزیر داخلہ کی عوام پر ظلم اور جبر کرنے کی دھمکیاں اور حساس اداروں کو عوام کے خلاف استعمال کرنے کے بیانات صرف اور صرف گیدڑ بھبکیاں ہیں۔پنجاب اینٹی کرپشن کی درخواست پر سپیشل جوڈیشل مجسٹریٹ غلام اکبر کی جانب سے رانا ثناء اللہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اور پنجاب پولیس کی روانگی حالات کی سنگینی اور وفاقی حکومت کی سیاسی و ملکی حالات پر گرفت کمزور ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں اور اس وقت رانا ثناء اللہ جو پہلے ہی منشیات کے کیس کے علاؤہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم ہیں، کی پریشانیوں میں اضافے کا عندیہ دے رہے ہیں۔پوری دنیا میں پاکستان کی عزت خاک میں مل رہی ہے۔سنگین جرائم میں ملوث وفاقی وزیر داخلہ کی غیر زمہ داران بیانات اور بڑھکوں نے آج مرکز اور صوبوں کو آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے جو پاکستان کی سالمیت کے تناظر میں نہایت ہی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ چند کلومیٹر پر مشتمل مرکزی حکومت اس وقت مکمل ناکام ہو چکی۔ آنے والے دن صرف اور صرف مرکزی حکومت جو اس وقت نہ صرف ناکام ہو چکی بلکہ قومی ایشوز (جیسے سائفر پر شہباز شریف اور مریم صفدر کے بیانات) پر نابلد بھی ثابت ہو چکی، کے خاتمے کے دن ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button