ColumnRoshan Lal

ایکسپورٹڈ حکومت .. روشن لعل

روشن لعل

 

پاکستان میںجو لوگ ’’ امپورٹڈ حکومت‘‘ کے ذکرسے مانوس ہیں ان کے لیے ’’ ایکسپورٹڈ حکومت‘‘ جیسا لفظوں کا مرکب حیران کن نہیں ہو نا چاہیے۔ بھئی، اگر کسی ایک حکومت کو ’’ امپورٹڈ ‘‘قرار دیا جاسکتا ہے تو دوسری کو ’’ایکسپورٹڈ‘‘ کیوں نہیں کہا جا سکتا۔ انگریزی لفظ ا مپورٹ کا متضاد ایکسپورٹ ہے ، اس مناسبت سے یہ بات بڑی آسانی سے کہی جاسکتی ہے کہ اگر کوئی کسی حکومت کو ’’ امپورٹڈ ‘‘کہے تو ایسا کہنے والے کی اپنی حکومت کو بلا تکلف ’’ ایکسپورٹڈ‘‘ کہا جاسکتا ہے۔ وطن عزیز میں ا پریل 2022 کے بعد’’ امپورٹڈ حکومت‘‘ کی گردان شروع کر دی گئی تھی۔امپورٹڈ حکومت کی اصطلاح ایجاد کرنے والے عمران خان نے اپنی اس کارستانی کا یہ جواز پیش کیا تھا کہ ان کی حکومت کا خاتمہ اور نئی حکومت کا قیام کیونکہ بیرونی سازش کے تحت ہوا ، اس لیے انہوں نے اس حکومت کو ’’امپورٹڈ حکومت‘‘ کا نام دیا ۔ یاد رہے کہ عمران خان کی طرف سے بیرونی سازش کا بیانیہ پیش کیے جانے سے کئی ماہ پہلے متحدہ اپوزیشن رہنمائوں نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ عمران خان کی حکومت گرانے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ اس اعلان کے بعد مختلف اپوزیشن جماعتوں نے عمران حکومت کے خلاف لانگ مارچ اور جلسوں کا اہتمام کرنا شروع کردیا تھا ۔ ان لانگ مارچوں اور جلسوں کے دوران 8 مارچ کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر دی گئی۔ تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد عمران خان، شیخ رشید اور ان کے دیگر ساتھیوں کا پہلا رد عمل یہ تھا کہ ان کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی اور وہ لوگ اسمبلیوں کی مدت ختم ہونے تک حکومت کرتے رہیں گے۔ اس ابتدائی رد عمل کے بعد جب عمران خان کے اتحادی ایک ایک کر کے ساتھ چھوڑنے لگے اور ہر حربہ استعمال کرنے کے باوجود بھی عدم اعتماد کی تحریک کو ناکام بنانا ممکن نہ رہا تو عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی طرف سے بیرونی سازش کا بیانیہ سامنے آیا۔ اس بیانیے میں یہ بھی کہا گیا کہ جس بیرونی سازش کے تحت ان کی حکومت کا خاتمہ کیا جارہا ہے اس میں مخالف سیاسی جماعتیں ہی نہیں بلکہ اداروں کے لوگ بھی شریک ہیں۔اداروں کے لوگوں کا مبینہ بیرونی سازش میںشامل ہونے کا عندیہ دینے سے پہلے عمران خان نے اپنی ایک تقریر میں یہ عجیب بات کہی تھی کہ انسان نہیں صرف جانور نیوٹرل ہوتے ہیں۔ ان کی اس بات سے یہ اخذ کیا گیا تھا کہ عمران نے ان لوگوں کو باور کرایا ہے کہ نیوٹرل صرف جانور ہوتے ہیں جو لوگ قبل ازیں نیوٹرل نہ رہتے ہوئے ان کی حکومت کو مشکلات سے نکالا کرتے تھے۔ تحریک عدم اعتماد پیش ہو جانے کے بعد عمران خان نے ہر ممکن کوشش کی کہ کوئی نیوٹرل نہ رہے اور حسب سابق انہیں مشکلات سے نکالے، مگرجب اس طرح کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں تو انہوں نے وسیع پیمانے پر بیرونی سازش کے بیانیے کا ابلاغ شروع کردیا ۔ اس قسم کے ابلاغ کے دوران یہ اعلا ن سامنے آیا کہ عمران خان 27 مارچ کو اسلام آباد میں منعقدہ جلسہ کے دوران اپنی حکومت کے خلاف ہونیوالی بیرونی سازش کا پردہ چاک کریں گے۔ واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش ہونے سے قبل عمران خان نے عین اس وقت روس کا دورہ کیا جب روسی فوج یوکرین پر حملہ آور ہوئی تھی۔27مارچ کے جلسہ کے دوران عمران خان نے اپنی جیب سے ایک کاغذ نکال کر یہ کہا کہ اس میں ان کی حکومت کے خاتمہ کے لیے تیار کی گئی بیرونی سازش کا ثبوت موجود ہے۔ یہ کاغذ تو انہوں نے واپس جیب میں ڈال لیا مگر اپنے پرستاروں کو یہ باور کرانے میں کامیاب رہے کہ ملک کو آزاد خارجہ پالیسی کے راستے پر ڈالنے کے لیے ان کا دورہ روس امریکہ کو پسند نہیں آیااور اسی لیے ان کی حکومت گرانے کے لیے سازش کی گئی ہے۔ جلسے میں پیش کیے گئے اس بیانیے کا آئندہ پورے ہفتے کے دوران خاص طور پر سوشل میڈیا اور ہر قسم کے ذرائع ابلاغ پر پراپیگنڈہ کیا گیا۔ اس کے بعد جب تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا وقت آیاتو ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے ووٹنگ کرانے کی بجائے رولنگ دی کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر کا بھیجا ہوا جو خط وہ پڑھ چکے ہیں اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک بیرونی سازش کے تحت پیش کی گئی ، ایسی سازش کو کامیاب ہونے دینے کی بجائے وہ تحریک عدم اعتماد مسترد کرکے اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہیں۔ قاسم سوری کی اس کارروائی کے بعد اس وقت کی اپوزیشن معاملہ سپریم کورٹ میں لے گئی۔ سپریم کورٹ نے
قاسم سوری کے اقدام کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دے کر عدم اعتماد تحریک پر ووٹنگ کے لیے 9 اپریل کی تاریخ مقرر کی۔ سپیکر اسد قیصر نے کئی گھنٹے تک اجلاس جاری رکھتے ہوئے عدم اعتماد تحریک پر ووٹنگ سے ہر ممکن گریز کیا مگر جب آدھی رات کوعدالتیں کھل گئیں تو پھر سپیکر کا استعفیٰ آنے کے بعد عدم اعتماد پر ووٹنگ ممکن ہوئی اور عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔
جس وقت آدھی رات کو عدالتیں کھلنے کے بعد عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہوئی اس وقت ملک میں یہ افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ اگر عدالتیں نہ کھلتیں اور کچھ خاص گاڑیاں سڑکوں پر حرکت کرتی ہوئی نظر آتیں تو یہاں بغاوت کے لیے تیار کی گئی سازش کامیاب ہو جانی تھی۔ عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے کے بعد جب عمران خان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تو انہوں نے اپنے سازش کے بیانیے کے تحت نہ صرف کھل کر نئی حکومت کو ــ ’’ امپورٹڈ‘‘ کہنا شروع کردیا بلکہ دیگر اداروں کے ساتھ عدلیہ کو بھی مبینہ سازش میں شراکت دار قرار دے دیا۔
عمران خان نے اپنے خلاف ہونے والی جس مبینہ بیرونی سازش کا پراپیگنڈہ کر کے کچے ذہنوں کو مہینوں تک مفلوج بنایا اس کے حق میں کبھی ایک ثبوت بھی نہ پیش کر سکے۔ کوئی ثبوت نہ ہونے کے باوجود عمران کے چاہنے والوں نے ان کے سازش کے بیانیے پر اندھا دھند یقین کیا۔ عمران خان تو اپنے سازش کے بیانیے کے حق میں کوئی ثبوت نہ پیش کر سکے مگر ان کے اپنے پرنسپل سیکریٹر ی اعظم خان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی آڈیو منظر عام پر آنے کے بعدان کی اپنی تیار کی ہوئی سازش کا بھانڈا پھوٹ گیا۔ کہا جارہا ہے کہ یہ سازش انہوں نے اپنی حکومت بچانے کے لیے پاکستان کا مفاد دائو پر لگا کر تیار کی ۔ جو تازہ ترین آڈیو سامنے آئی ہے، اسے عمران خان کے ساز ش کے بیانیے کے جھوٹا ثابت ہونے کا ناقابل تردید ثبوت قرار دیا جارہا ہے۔ یہ ثبوت سامنے آنے کے بعد دیکھنا یہ ہوگا کہ عمران خان کا سازش کا بیانیہ بے وقعت ہو جائے گا یا اس پر حسب سابق یقین کیا جاتا رہے گا۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ سازش کا بیانیہ اب بھی بے وقعت نہیں ہوگا کیونکہ اب بھی یہاں ایسے لوگ موجود ہیں جو عمران خان کی قریباً چار برس تک چلنے والی حکومت جیسی ’’ ایکسپورٹڈ حکومت ‘‘ قائم ہونے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button