ColumnImtiaz Aasi

حقیقی آزادی اور خطرات … امتیاز عاصی

امتیاز عاصی
متحدہ اپوزیشن عمران خان کی حکومت کو سلیکٹڈکہہ کر پکارا کرتی تھی۔اب عمران خان موجودہ حکومت کو امپورٹڈکہہ کر مخاطب ہو رہے ہیں۔ عوام کوتحریک انصاف کی حکومت کی رخصتی بارے کچھ ابہام تھا جو سابق و فاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے دور کر دیا ہے۔عمران خان کو اقتدار سے محرومی کے بعد احساس ہوا ہے کہ بیساکھیوں کے سہارے کب تک اقتدار پر رہا جاسکتاہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون آئینی مدت پوری کر سکتی تھیں تو تحریک انصاف کی حکومت رہتی مدت پوری کر لیتی تو کون سی قیامت آجاتی۔ عمران خان کے جانے کے بعد عوام نے ان کے دور کی مشکلات کوبھلا دیا ہے بلکہ وہ عوام کی نظروں میں مظلوم ٹھہرئے ہیں۔ پشاور،کراچی اور لاہور کے بڑے بڑے عوامی اجتماعات سے یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا اقتدار سے محرومی کے بعد وہ عوام میں زیادہ مقبول ہو گئے ہیں۔لاہور کے جلسہ سے پہلے شوشہ چھوڑا گیا عمران خان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ جب وہ وزیراعظم تھے ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔اقتدار سے ہٹائے گئے تو ان کی جان کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ عمران خان امریکہ کو فضائی پہنچ دینے سے انکار کرکے عوام زیادہ محبوب ہوگئے اور اقتدار سے محرومی سے وہ عوام کی نظروں میں مظلوم ٹھہرے ہیں۔ امریکی صدر جوبائیڈن کا عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی کامیابی پر مسرت کا اظہار اس امر کا غماز ہے کہ امریکہ عمران خان کی حکومت سے ناخوش تھا۔ مغربی تعلیم یافتہ ہونے کے ناطے عمران خان کے لیے امریکی حمایت لینا کوئی مشکل نہیں تھا۔ وہ امریکہ کی ہاں میں ہاں ملاتے تو ان کے اقتدار کو کوئی خطرہ نہیں تھا۔ درحقیقت عمران خان کی ملک وقوم کے لیے ترجیحات پہلے حکمرانوںسے مختلف ہیںشاید اسی لیے وہ امریکہ کی نظروں میں نامراد ٹھہرے۔عمران خان کا یہ کہنا غلط نہیں کہ افغان جنگ میں ہمارے ملک کو دھکیلا گیاجس میں لاکھوں بے گناہ لوگ مارے گئے اور ملکی معیشت پر گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے ۔افغانستا ن میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد کا یہ بیان عمران خان کی افغانستان کے لیے خدمات قابل تعریف ہیںاس بات کا بین ثبوت ہے وہ افغانستان میں امن کے داعی تھے۔جو حکومت اقتدار میں آتی ہے پہلی حکومت کو ناکام ٹھہرا کر آئندہ کی منصوبہ بندی کرتی ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار سنبھالتے ہی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور رٹیائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے کا اعلان کرکے عوام کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی بعد ازاں انہیں اپنا یہ فیصلہ آئندہ بجٹ تک واپس لینا پڑا۔سیاست دان عوام کو کس طرح بیوقوف بناتے ہیں۔ شاید سچ بولنا حکمرانوںنے سیکھا ہی نہیں۔ہمارا شمار شریف خاندان کے ناقدین میں ہوتا ہے مگرہم عمران خان کے بھی پرستار نہیں۔تحریک انصاف کے دور میں اپوزیشن کا واویلا تھا کہ حکومت آئی ایف ایم کے پاس چلی گئی۔ یہ بات درست ہے عمران خان نے اپنی انتخابی مہم میں آئی ایف ایم بارے بہت کچھ کہا انہوںنے احتساب کا بھی نعرہ لگایا ۔بدقسمتی سے وہ بعض وجوہات کی بنا اپنے ا قوال پر عمل پیرا نہیں ہوسکے۔ دین اسلام کی یہی تعلیم ہے جو وعدہ کرو اسے پورا کرو۔اقتدار سے پہلے سیاست دان عوام سے بہت وعدے کرتے ہیں جب اقتدار کی مسند پر ہوتے ہیں تو عوام کو بھول جاتے ہیں۔ اب وزیراعظم شہباز شریف کواپنے خلاف مقدمات کا سامنا کرکے عدالتوں سے بریت حاصل کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے خلاف مقدمات کا جلد از جلد فیصلہ کرانے کی کوشش کرنی چاہیے تب ہی وہ عوام کی نظروں میں سرخروہو سکتے ہیں وگرنہ عمران خان یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ وزیراعظم نے اپنے خلاف مقدمات کے ریکارڈ میں ردوبدل کرالیا ہے۔وزیراعظم کو وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد اپنے خلاف منی لانڈرنگ مقدمہ کی تفتیشی ٹیم کو تبدیل نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ایسا کرکے انہوں اپنے سیاسی مخالفین کو تنقید کاموقع فراہم کیا ہے ۔ عمران خان اپنی رخصتی سے قبل نئے انتخابات کا
اعلان کردیتے تو آج انہیں بڑے بڑے جلسے کرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔ بقول شیخ رشید انہوں نے عمران خان کو اسمبلی توڑنے کا مشورہ دیا تھا اگر وہ اپنے وزیرداخلہ کے مشورہ پر عمل کرتے تو ان کے مشکلات کم ہو سکتی تھیں۔حکومتی اتحاد سے بھی نئے انتخابات کا اعلان کرنے کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ملک کسی انارکی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے ذاتی اختلافات سے بالا تر ہو کر ملک و قوم کی فکر ہونی چاہیے۔ عمران خان تبدیلی کے نعرے میں کامیاب تو نہیں ہو سکے ۔کوئی مانے نہ مانے وہ ریاست مدینہ کی طرزپر اصلاحات کے لیے کوشاں ضرور تھے۔اگر سیاست دان اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں تو ملکی سیاست کانقشہ بدل سکتا ہے۔ فلورکراسنگ بارے قانون کی تشریح کا عمل جلد از جلد مکمل ہوناچاہیے تاکہ مستقبل قریب میں کوئی سیاست دان اپنی جماعت سے کئے جانے والے عہد کی پاسداری سے منحرف ہونے کی کوشش نہ کرے۔الیکشن کمیشن کو نئے انتخابات کی تیاریوں میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے تاکہ ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہوسکے۔ جہاں تک عمران خان کی زندگی کو لاحق خطرات کا تعلق ہے تو ہر شہری کے تحفظ کی ذمہ داریاست ہوتی ہے ۔اگر سیاست دانوں کی زندگی کو اسی طرح خطرات لاحق ہوتے رہے تو آئندہ کوئی جماعت جلسوںکاانعقاد نہیں کر سکے گی۔ لاہور کے جلسے میں انہوں نے عوام کو اگلے اعلان تک تیار رہنے کو کہا ہے۔سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھی چاروں صوبوں میں عمران خان کی حمایت میں جلسوں کے انعقاد کا اعلا ن کیا ہے ۔اس سے پہلے سابق وزیراعظم عمران خان عوامی سمندر کو سٹرکوں پر لے آئیں حکومت کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہیے ۔لاہور کے جلسے میں عمران خان نے نہ صرف تحریک انصاف بلکہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے لوگوں کو بھی انتخابات کی تیاری کرنے کا پیغام دیا ہے۔ جلسے میں انتظامی رکاوٹوں کے باوجود لاکھوں لوگوں کی شرکت سے سامراجی قوتوں سے پاکستانی عوام کی حقیقی آزادی کے سفر کا ایک طرح سے آغا ز ہو گیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button