Column

صرف یوسف رضا گیلانی ذمہ دار کیوں ؟ ….. روشن لعل

روشن لعل …..

کہتے ہیں کہ ناکامی ہمیشہ یتیم رہتی ہے مگر کامیابی کے سو باپ پیدا ہو جاتے ہیں۔27 جنوری کو سینیٹ سے سٹیٹ بنک آف پاکستان کی خود مختاری کا بل پاس ہونے کے بعد سے یہاں ناکامی کے یتیم رہنے کا مفروضہ غلط ثابت کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پہلے قومی اسمبلی اور پھرسینیٹ سے سٹیٹ بنک خود مختاری بل کی منظوری حکومت کی کامیابی اور تمام تر اپوزیشن کی ناکامی ہے ۔ قومی اسمبلی میں اِس بل کی منظوری پر خاموش رہنے والے کچھ کرم فرماﺅں نے سینیٹ میں بھی ایسا ہی ہونے پر اپوزیشن کی ناکامی کو یتیم نہیں رہنے دیا۔ ناکامی کے اعلان کے فوراً بعد جس بندے کو اِس کا باپ بنایا گیا اِس کانام یوسف رضا گیلانی ہے۔ جی ہاں یہ وہی یوسف رضا گیلانی ہے جس کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پیپلز پارٹی کے لیے یہ فتویٰ صادر فرمایاتھا کہ اِس نے باپ کے باپ کو اپنا باپ بنا لیا ہے۔اِن لوگوں نے مولانا کے اِس فتوے کی خوب جگالی کی تھی جنہوں نے اَب یوسف رضا گیلانی کو ناکامی کا باپ بنا دیا ہے۔ یہ بات کوئی راز نہیں کہ جب بلاول نے پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسہ میں شرکت کی بجائے گلگت بلتستان میں اپنی پارٹی کی انتخابی مہم کو ترجیح دی تو اِنہیں جگالی بازوں نے کہاتھا کہ پیپلز پارٹی نے جی بی میں حکومت بنانے کے لیے کسی سے ڈیل کرکے پی ڈی ایم کو قربان کردیاہے ۔ اِس کے بعد جب بلاول نے آزاد جموں و کشمیر کی انتخابی مہم میں بھی گلگت بلتستان کی طرح کا کردار ادا کرنا شروع کیا تو پھر سے ڈیل ڈیل کا شور شروع کر دیا گیاتھا۔ پیپلز پارٹی کی کسی سے ڈیل کے جس راگ کا الاپ پی ڈی ایم بننے کے فوراً بعد شروع کردیا گیا تھا اب اِس میں نیا بے سُرا اضافہ یوسف رضا گیلانی پر یہ الزام عائد کر کے کیا گیا ہے کہ سٹیٹ بنک کی خود مختاری کا بل صرف اِس وجہ سے منظور ہوا کیونکہ وہ کسی سے ڈیل کی وجہ سے سینیٹ کے اجلاس سے غیر حاضررہے۔

بدقسمتی سے ڈیل کے حوالے سے ہمارے ہاں ایک عمومی تصور پایا جاتاہے کہ یہاںہر کسی کے ڈیل کرنے کا امکان موجود ہے۔ اِس عمومی تصور کے زیر اثر کوئی عام آدمی کسی کے متعلق کچھ بھی اندازہ لگا سکتا ہے مگر وہ لوگ جو دانشوروں کے روپ میں ٹی وی سکرینوں پر جلوہ افروز ہوتے ہیں یاسوشل میڈیا کو اپنی فرزانگی دِکھانے کے لیے استعمال کرتے ہیں، کم از کم اِنہیں کسی کے لیے ڈیل کااندازہ پیش کرتے وقت یہ وضاحت ضرور کرنی چاہیے کہ انہوں نے یہ اندازہ کیوں اور کیسے لگایا۔ کسی کے متعلق قائم کیے گئے اپنے اندازوں کے لیے کیوں اور کیسے جیسی کوئی تفصیل بیان کرنے کی بجائے یہاں خاص طریقہ واردات کے تحت کسی اندازے کو بار بار دہراتے ہوئے ایسا تاثر (Feeler) چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے عام لوگوں کی توجہ کسی واقعہ سے جڑی واضح جزیات کی بجائے لایعنی مفروضوں کی طرف مبذول ہو جاتی ہے۔ سٹیٹ بنک کی خود مختاری کے بل کی منظوری کا ملبہ یوسف رضاگیلانی پر ڈالنے کا صاف مطلب یہ ہے کہ وہ جان بوجھ کر سینیٹ اجلاس سے غیر حاضر رہے ۔ جس طرح سے سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا رات دیر گئے جاری کیا گیا، اِس سے صاف ظاہر تھا کہ یوسف رضا گیلانی اور سینیٹ میں اپوزیشن کے وہ تمام اراکین جو27 جنوری کو اسلام آباد میں موجود نہیں تھے وہ اجلاس میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ اجلاس میں شرکت کا امکان نہ ہونے کے باوجود اِس دن یہ ہوا تھا کہ اجلاس شروع ہونے پر وزیر خزانہ بل پیش کرنے کے لیے ایوان میں نہیں آئے اور ٹی وی چینلوں پرتمام اپوزیشن ممبران کی ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کے سکرین شاٹس کے ساتھ یہ خبریں نشر ہونا شروع ہو گئی تھیں کہ حکومت سٹیٹ بنک کی خود مختاری کے بل سے بھاگ گئی ہے۔ ابھی اِن خبروں کی بازگشت ختم نہیں ہوئی تھی کہ اچانک ا ِس بل کی منظوری کی خبریں چلنا شروع ہو گئیں۔سٹیٹ بنک خودمختاری کے بل کی منظوری کے سلسلے میں سینیٹ کے اندر چند منٹوں کے دوران جو کایا پلٹ ہوئی اِس کے ذمہ دار اگر یوسف رضاگیلانی ہیں تو پھر اِن کی سینیٹ اجلاس سے غیر حاضری کا واویلا اِس سینیٹ اجلاس کے آغاز میں ہی شروع ہو جانا چاہیے تھا جس میں یوسف رضا گیلانی کی غیر حاضری کے باوجود یہ کہہ دیا گیا تھا کہ حکومت اِس بل سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ یوسف رضا گیلانی کی اجلاس سے غیر حاضری کے باوجود جس بل کے لیے یہ محسوس کیا جانے لگا تھا کہ حکومت اِس سے پیچھے ہٹ گئی ہے وہ بل اگر منظور ہو ا ہے تو اِس کی ذمہ دار تمام اپوزیشن اور سب سے زیادہ وہ لوگ ہیں جو اِس وقت سینیٹ اجلاس میں موجود تھے ۔ یوسف رضا گیلانی سے بھی زیادہ اگر کوئی ذمہ دار ہے تو وہ اِن پر تحفظات کا اظہار کرنے والے پیپلز پارٹی کے مصطفی نواز کھوکھر اور مسلم لیگ (ن) کے مصدق ملک ہیں جو اجلاس میں اپنی موجود گی کے دوران اگر معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کردار ادا کرتے تو یہ بل چیئرمین سینیٹ کے فیصلہ کن ووٹ ڈالنے سے بھی کبھی منظور نہ ہو پاتا۔

اگر کسی نے اِس بل کی منظوری کی جزئیات کا جائزہ لینا ہے تو وہ یہ دیکھے کہ جو بل 27 جنوری 2022 کو سینیٹ سے منظوری کے بعدصدر کے دستخطوں سے حتمی قانون بن جائے گا اِسے سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے تیار کر کے 9 مارچ 2021کو کابینہ میں پیش کیا تھا ۔ یہ وہی حفیظ شیخ ہیں جنہیں یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں عمران حکومت کی عددی برتری کے باوجود شکست دے کر سینیٹر بننے سے روکا تھا ۔ یہ وہی حفیظ شیخ ہیں جنہیں رضا باقر کی گورنر سٹیٹ بنک اور شبر رضا زیدی کی چیئرمین ایف بی آر تعیناتی کے وقت جب مشیر خزانہ بنایا گیا تو اِن تینوں کے متعلق یہ کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف نے اپنے مفادات کے براہ راست تحفظ کے لیے اپنے ایجنٹ حکومتی مشینری میں شامل کر ادیئے ہیں۔ یاد رہے کہ سٹیٹ بنک کی خود مختاری کا بل تخلیق کرنے والے حفیظ شیخ کی قومی اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کے ہاتھوں شکست کے بعد اِن سے وزارت خزانہ کا قلمدان واپس لے لیا گیا تھا۔ آئی ایم ایف کے مبینہ ایجنٹ کو جس یو سف رضا گیلانی نے آصف علی زرداری کی معاملہ فہمی کی بدولت سینیٹ الیکشن میں شکست دی آج اس کے متعلق یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ اِس نے سٹیٹ بنک کی خود مختاری کا وہ قانون پاس کرانے میں سہولت کاری کی جس کا خالق حفیظ شیخ تھا۔

اس طرح کا پراپیگنڈہ کرنے میں حیران کن طور پر نہ صرف مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے میڈیا سیل بلکہ پیپلز پارٹی کے کچھ اپنے لوگ بھی پیش پیش ہیں۔ جس بل کے منظور ہونے پر ناکامی کی ذمہ دار سینیٹ میں موجود تمام اپوزیشن پارٹیاں ہیں اِس کی ناکامی کی ذمہ داری صرف یوسف رضا گیلانی پر ڈالنا ناقابل فہم ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button