Column

9مئی، پاکستانی سیاست کا یوم سیاہ

تحریر : طارق خان ترین
ایک بہت ہی بڑی حماقت 9مئی کو ایک انتہا پسند سیاسی جماعت کی جانب سے کی گئی جب ہمارے شہدا قومی ہیروز کے مجسموں کی بے توقیری کی گئی۔ جب ہماری قومی اور ریاستی املاک کو ایک ایجنڈے کے تحت نقصان پہنچانے اور ملک کو یرغمال بنانے کی مذموم کوشش کی گئی۔ مگر الحمدللہ عوام پاکستان، افواج پاکستان اور دیگر ریاستی اداروں نے جس حکمت اور مصلحت کا مظاہرہ کیا اس سے شدت پسند جماعت کے ایجنڈے کی دھجیاں ہوا میں بکھیر گئیں اور ظالم کے ظلم کا جواب صبر سے دیکر بہادری کی ایک عظیم مثال قائم کی گئی۔ سانحہ 9مئی کے بعد یعنی 10مئی سے لیکر پورا مہینہ ملک کے کونے کونے اور چپے چپے پر قوم نے بے مثال ریلیاں نکال کر اپنے شہدا کو خراج عقیدت پیش اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنی محبت کا برملا اظہار کیا۔ بلوچستان، پنجاب، سندھ خیبر پختونخوا، گلگت اور آزاد کشمیر سب نے ملک دشمن عناصر کو اجتماعی طور پر بھرپور پیغام دیا کہ ہمارے لئے ریاست پہلے اور سیاست بعد میں ہے، ریاست ہے تو سیاست ہے۔
جب اقتدار کی ہوس نے تحریک انصاف کے سربراہ کو اندھا بنا دیا جب انہوں نے بار بار اعتراف کیا کہ میری تو کوئی تیاری نہیں تھی، جب ڈالر کو 115سے 190تک لیکر گئے، جب مہنگائی نے عوام کا کچومر نکال دیا، جب معیشت کا بیڑا غرق کر کے رکھ دیا، جب ملک میں سیاسی عدم استحکام کے باعث بنے تو انہیں ان تمام کرتوتوں کی وجہ سے عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا، مگر پھر بھی سدھرنے کے بجائے مزید انتشار کی جانب چلے گئے، قانون کی شکل میں اگر کچھ استحکام تھا تو اس پر بھی صدر مملکت سے اسمبلیاں غیر قانونی طور تحلیل کراتے ہوئے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، مگر تب بھی اس اندھے پن کی انتہا نہ ہوئی، عدم اعتماد کی تحریک سے نکال باہر کیا تو انہوں نے انتشار کو مزید ہوا دیتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی اسمبلیوں کو تحلیل کر دیا، چپ نہ رہ سکے تو عدالت عالیہ سے بھیک مانگتے ہوئے درخواست کی کہ مجھے میری اسمبلیاں واپس دلائو۔ یہ سلسلہ تھم نہ سکا اور پی ٹی آئی کے بانی قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تو کہا گیا کہ مجھے امریکہ نے نکالا، جبکہ اسی امریکہ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے ایک بیرونی امریکی فرم کی خدمات حاصل کیں۔ پھر کہا کہ مجھے امریکہ نے نہیں بلکہ اس وقت کے آرمی چیف اورانٹیلی جنس کے سربراہ نے مل کر نکالا۔ یو ٹرن جنہیں عام زبان میں منافقت کہا جاتا ہے جیسے عظیم فلسفے پر لیکچر جھاڑنے والے بانی پی ٹی آئی کی حماقتیں نہ روکیں، یہاں تک کہ امریکی مداخلت سے سیاست میں نکھار لانے والے موصوف نے خود ہی امریکی کانگریس میں، سینیٹرز وغیرہ سے ملک میں سر عام مداخلت کی بھیک مانگی۔ پھر شیری مزاری نے اقوام متحدہ کو انسانی حقوق کی پامالی پر مداخلت کرنے کے لئے خط لکھا گیا۔ سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی کال لیک ہوئی جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبائی وزرا خزانہ کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے کی شرائط سے روگردانی پر اکسایا گیا۔ یہ
سلسلہ بغاوت تھم نہ سکا، موصوف 9مئی 2023ء کو عدالتی احاطے سے گرفتار ہوئے تو پلان اے، بی اور سی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اعلانیہ کہہ دیا کہ اگر مجھے گرفتار کیا جائیگا تو میں اور خطرناک بن جائونگا تو موصوف بن گئے خطرناک، یہاں تک کہ 9مئی کے دن ہی ملک میں انقلاب انتشار برپا ہوا۔ ان کے دعووں کو دیکھتے ہوئے لوگ اتنی تعداد میں نہ نکل سکے، اسی دوران ڈاکٹر یاسمین راشد وغیرہ کی آڈیو لیک ہو گئی جس میں وہ براہ راست ملکی املاک، جناح ہائوس اور کور کمانڈر ہائوس لاہور پر جلائو گھیرائو کی باتیں کرتی ہوئی سنی گئیں۔
9مئی کا واقعہ بانی تحریک انصاف کی گرفتاری کے خلاف عوامی رد عمل نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ بانی تحریک انصاف اقتدار کھو جانے کے بعد رجیم چینج آپریشن جیسی سازشی تھیوریوں کا سہارا لیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف عوامی احساسات کو ہوا دے رہے تھے۔ بانی تحریک انصاف نے اسٹیبلشمنٹ پر کئی بی بنیاد الزام لگائے جس کا مقصد صرف پریشر کے ذریعے سیاسی فوائد حاصل کرنا تھا۔ اس طرح انہوں نے پاک افواج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی، جو دشمن بھی 75سال سے نہیں کر سکا، مگر الحمدللہ یہ عناصر اپنے مقاصد میں نامراد رہے، جس کی وجہ افواج پاکستان ہیں، جنہوں نے جس تحمل اور کمال ضبط کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی چال انہی پر واپس لوٹا دی۔ شدت پسند جماعت کی جانب سے ملک کے املاک کو بے پناہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑا، اس جماعت کی شدت پسندی کا اندازہ آپ
اس بات سے لگا سکتے ہے کہ ان املاک میں شہدا جنہوں نے اس ملک کو زندگی بخشنے کے لئے بے شمار قربانیاں دے رکھی ہے، کے یادگاری مجسموں  تک کو 9مئی کے دن نہ بخشا گیا۔ اب اندازہ لگائے کہ اگر یہ فسادی ٹولہ بے جان مجسموں تک کو نہیں بخشتا تو اگر 9مئی کے دن عام عوام یا پھر ہمارے فوجی جوان ان کے سامنے ہوتے تو کیا ان کے ہتھے نہ چڑھتے؟ مگر یہ پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے جنہوں کمال کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی سازشوں کا قلع قمع کر دیا۔ پاک فوج کا پیشہ ورانہ انداز میں اس سازش کو ہینڈل کرنا اور عوام کی جان و مال کا تحفظ کرنا یقینی طور پر لائق تحسین اور قابل تقلید عمل ہے، اگر چہ یہ عمل ہمارے فوج کے ذہنی ادراک کے برعکس ہے، کوئی اور ملک ہوتا تو اس سازشی بغاوت کو نہ روک پاتا۔ کیونکہ ایک فوجی کے لئے ملک اور ملکی املاک کا تحفظ ان کی جان و مال سے بڑھ کر ہوتا ہے۔
پولیس، ایف آئی اے اور وزارت داخلہ نے فسادی عناصر کے خلاف ثبوت اکٹھے کئے اور ذمہ داروں کو گرفتار کیا جن میں بیشتر تحریک انصاف کے ورکر تھے، ان افراد کے خلاف قانونی طریقے سے عدالت میں کاروائی کی گئی۔ انتہائی منفی اور پروپیگنڈے پر مبنی سیاست کو دوام دیتے ہوئے تحریک انصاف نے 9مئی کے واقعات کی مذمت تو کی لیکن ذمہ داری الٹا فوجی اسٹیبلشمنٹ پر ڈالنے کی کوشش کی مگر حقائق کو پرکھنے والے، فہم و فراست رکھنے والے اور محققین نے ان کے ان جھوٹے الزامات کی نہ صرف تردید کی بلکہ اس انتشاری ٹولے کو ایک ملک دشمن ٹولہ بھی قرار دیا ہے۔ دنیا کے دیگر خطوں میں دیکھا جائے تو اس طرح کے واقعات کرنے والوں کے خلاف جو کارروائی کی جاتی ہے اس کی نسبت پاکستان میں انتہائی نرم برتائو
کیا گیا، اس نرم برتائو پر میری ذاتی رائے ہے کہ ان شدت پسندوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا تو بہتر تھا، اگر کل کو کسی دوسری جماعت کے لوگوں نے ایسا کیا یا پھر اس سے بڑھ کر انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تو پھر کیا ہوگا۔ اس لئے ضروری ہے کہ ملوث عناصر کو سخت سے سخت سزا دی جائے، عناصر وہ نہیں جو دوسروں کے حکم کی تعمیل کر رہے تھے بلکہ وہ ہیں جنہوں نے اس انتشار کی منصوبہ بندی کی، ایسے عناصر کے لئے اگر نرمی ہے تو یہ عمل بذات خود بھی انتشار کا باعث ہے۔ بہرحال اب تک تحریک انصاف کے 50سے زیادہ افراد کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں جبکہ دیگر کے خلاف کیس چل رہے ہیں۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ 9مئی کے واقعات میں تحریک انصاف کے ورکر ملوث تھے، تو پھر تحریک انصاف کے لوگ کس طرح سے حق بجانب ہیں کہ 9مئی کے دن انتشار اسٹیبلشمنٹ نی کرایا؟، ان واقعات میں تحریک انصاف کا براہ راست اور بلاواسطہ ملوث ہونا پاکستانی سیاسی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button