Editorial

کرغزستان ہنگامے، ہم وطنوں کے تحفظ کیلئے حکومت کا ذمے دارانہ کردار

علم کے حصول کے لیے دُنیا بھر کے ممالک کے طلبہ و طالبات بیرونِ ممالک کا رُخ کرتے ہیں۔ پاکستان میں بھی کئی ممالک کے طلبہ و طالبات علم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں، اسی طرح ہمارے ملک کے طلبہ و طالبات دُنیا کے مختلف ممالک میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے مقیم ہیں۔ اُن کے اہل خانہ خصوصاً والدین کے دل اُن کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں۔ گزشتہ روز کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت دیگر بیرونی طلبہ و طالبات کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا ہے، جس سے سب دہل کر رہ گئے ہیں۔ پاکستانی طلبہ و طالبات کے اہل خانہ سخت کشمکش میں مبتلا دِکھائی دیتے ہیں۔ کسی بھی تنازع کا براہ راست یا بالواسطہ حصّہ نہ ہونے کے باوجود اُن کے ہاسٹلز اور اپارٹمنٹس کے حملے کیے گئے، اُنہیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک کے مقامی اور غیر ملکی طلباء میں ہنگامہ آرائی ہوگئی ہے، پاکستانی طلباء بھی زد میں آگئے، مشتعل کرغز طلباء نے پاکستانی طلباء کے ہاسٹلز پر حملے کردئیے، متعدد طلباء کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے حملوں میں 3پاکستانی طالب علموں کی ہلاکت ہوچکی، تاہم ان ہلاکتوں کی سرکاری سطح پر تصدیق نہیں ہوسکی۔ مشتعل کرغز طلباء کی جانب سے پاکستانی نوجوانوں کے ہاسٹلز پر حملے کرکے توڑ پھوڑ کی گئی اور پاکستانی طالبات کو بھی ہراساں کیا گیا، جس پر پاکستانی طلباء تشویش کا شکار ہوگئے ہیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں پاکستانی طلباء نے کہا کہ ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد کیا گیا ہے، انہوں نے پاکستان سفارت خانے کی جانب سے عدم تعاون کی بھی شکایت کی۔ بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالب علم محمد عبداللہ نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جھگڑا کرغز طلبہ کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا تھا، محمد عبداللہ کے مطابق مصری طلبہ کی جانب سے کرغز طلبہ کے خلاف ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیر ملکی طلبہ و طالبات پر حملے کررہے ہیں۔ بشکیک میں مشتعل افراد کے طلبہ پر تشدد کی و یڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں تاہم ان کی تصدیق یا تردید سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ اس واقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی طلباء پر حملوں کا نوٹس لیتے ہوئے گہری تشویش کا اظہار کیا اور پاکستانی سفیر کو تمام شہریوں کی جان و مال کا تحفظ تقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کرغزستان میں غیر ملکی طلبا مخالف فسادات پر گہری تشویش ہے، مشکل وقت میں پاکستان کے بیٹے اور بیٹیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ دوسری جانب پاکستانی سفارتخانے نے پاکستانی طلباء اور دیگر شہریوں سے رابطے اور ان کی مدد کے لیے ایمرجنسی رابطہ نمبرز (00996555554476 اور 0996507567667) بھی جاری کر دیے ہیں۔ کرغزستان میں پاکستان کے سفیر علی ضیغم کا کہنا ہے کہ حالات معمول پر آنے تک پاکستانی طلبہ گھروں پر رہیں، ہم مقامی قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں، تمام پاکستانی طلباء کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہے ہیں۔ کرغزستان میں ہنگاموں کی صورت حال پر وہاں متعین پاکستانی سفیر حسن ضیغم نے ایک ویڈیو بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں حسن ضیغم کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز مقامی انتہاپسند عناصر نے بین الاقوامی طلباء کے ہاسٹلز اور ان کی نجی رہائش گاہوں پر حملہ کیا۔ پاکستانی سفیر کے مطابق کرغز حکومت نے بتایا ہے کہ ان حملوں میں 14 غیر ملکی طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ شاہ زیب نامی ایک پاکستانی طالب علم بھی اسپتال میں زیر علاج ہے۔ سفیرکا کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اسپتال میں خود جا کر شاہ زیب سے ملاقات کی ہے، اللہ کا شکر ہے کہ اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ شکر ہے پاکستانی طلباء کی زندگیوں کو کوئی بڑا نقصان نہیں پہنچا۔ اس اطلاع پر بہت سے تشویش میں مبتلا والدین کو کچھ تسلی ضرور ہوئی۔ اِدھر پاکستان نے کرغزستان میں پاکستانیوں سمیت دیگر ممالک کے طلباء کے ساتھ پیش آنے والے پرتشدد واقعات پر اسلام آباد میں تعینات کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو ڈیمارش کیلئے دفتر خارجہ طلب کیا۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل وزارت خارجہ اعزاز خان نے کرغز سفارتخانے کے ناظم الامور کو طلب کیا اور انہیں کرغزستان میں زیر تعلیم پاکستانی طلبا کے خلاف واقعات کی رپورٹس پر حکومت پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیا۔ وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے حکومت پاکستان کرغز حکومت سے مسلسل رابطے میں ہے، کرغز حکام نے بشکیک میں پاکستانیوں سمیت غیر ملکی طلباء کے خلاف تشددکے واقعات پر افسوس کا اظہار کیا۔ دوسری جانب 140پاکستانی شہریوں کو لے کر ایک پرواز کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک سے لاہور پہنچ گئی۔ غیرملکی ایئرلائنز کی پرواز ہفتہ اتوار کے رات گئے 11بجے بشکیک سے لاہور پہنچی، غیرملکی ائیر لائنز کی پرواز سے آنے والوں میں 30پاکستانی طلبا بھی شامل ہیں۔ بشکیک سے لاہور پہنچنے والے 30طلبا میں ایک زخمی طالب علم بھی شامل ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے لاہور ایئرپورٹ پر پاکستانی طلبا کا استقبال کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ذرائع کے مطابق کرغزستان سے مزید پروازیں پاکستان پہنچیں گی، پاکستانی طلباء کی واپسی کے لیے 1ہفتہ تک بشکیک سے روز ایک پرواز پاکستان پہنچے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی لاہور اییرپورٹ پر پاکستانی طلباء کے استقبال کے لیے موجود تھے۔ دوسری جانب پاکستانی طلبا پر حملوں کے معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو کرغزستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، وفاقی وزیر امیر مقام اُن کے ہمراہ ہوں گے۔ بشکیک میں مقامی اور غیر ملکی طلباء کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بدترین صورت حال کے بعد حکومت پاکستان نے انتہائی ذمے داری کا مظاہرہ کیا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت اٹھا نہیں رکھا جارہا۔ حکومت پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے راست اقدامات یقینی بنارہی ہے اور کرغز حکام سے مسلسل رابطے میں ہے۔ اللہ کرے کہ تمام شہری محفوظ رہیں اور یہ معاملہ بہ احسن و خوبی حل ہو اور بشکیک میں امن و امان کی صورت حال جلد از جلد بحال ہوجائے ۔
ژوب آپریشن: میجر شہید، 3ہشتگرد ہلاک
پاکستان میں پچھلے ڈیڑھ دو سال سے دہشت گردی کے واقعات متواتر رونما ہورہے ہیں، سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خاص نشانے پر ہیں، کبھی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جاتے ہیں، فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا جاتا ہے، سیکیورٹی فورسز کے قافلوں پر حملے ہوتے ہیں، مسلسل رونما ہونے والے ان مذموم واقعات میں ہمارے کئی جوان اور افسران جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مصروفِ عمل ہیں۔ مختلف آپریشنز جاری ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ کئی علاقوں کو دہشت گردوں سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ تمام تر شرپسندوں کے قلع قمع تک آپریشنز کا سلسلہ جاری رہے گا۔ پاکستان پہلے بھی دہشت گردی کے چیلنج سے تن تنہا نمٹ چکا ہے، اس بار بھی ان شاء اللہ جلد دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کرنے میں سرخرو رہے گا۔ گزشتہ روز بھی ایک آپریشن کے نتیجے میں بلوچستان میں 3دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا گیا جب کہ پاک فوج کے میجر نے جام شہادت نوش کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان کے علاقے ژوب سمبازہ میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا، جس کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے میجر بابر خان نے جام شہادت نوش کیا، جن کی عمر 33سال اور تعلق میانوالی سے تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے، جن کے قبضے سے اسلحہ، گولابارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں موجود دوسرے دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن جاری ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ میجر بابر خان کی شہادت پر پوری قوم اُن کے لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ شہداء وطن ہمارا فخر اور یہ اور ان کے لواحقین ہمارے لیے ہر لحاظ سے لائق عزت و احترام ہیں۔ قوم وطن کے ایسے سپوتوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ خوش قسمتی سے پاکستان کو ایسے بیٹے انتہائی بڑی تعداد میں میسر ہیں، جو ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے ہرگز دریغ نہیں کرتے۔ ایسے قابلِ فخر سپوتوں کے ہوتے دشمن ملک و قوم کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز جاری ہیں، ان شاء اللہ جلد اس حوالے سے بڑی کامیابی ملی گی اور ملک سے تمام شرپسندوں کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا۔

جواب دیں

Back to top button