Editorial

بھارت دہشت گرد ریاست

بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی دوسرے ممالک میں لوگوں کو قتل کروانے کے حوالے سے خاصی بدنام زمانہ ہے۔ پچھلے مہینوں کینیڈا میں خالصتان تحریک کے اہم رہنما کو قتل کروایا گیا، جس پر کینیڈا اور بھارت کے تعلقات میں کافی دراڑیں پیدا ہوگئیں، کیونکہ اس قتل میں ’’را’’ کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد سامنے آئے تھے۔ کینیڈا نے اپنا بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ اسی طرح گزشتہ مہینوں ہی امریکا میں مقیم ایک اور سِکھ رہنما کو بھارت اور اُس کی خفیہ ایجنسی کی جانب سے قتل کرنے کی منصوبہ بندی بے نقاب ہوئی تھی۔ اس پر امریکا نے بھارت کے خوب لتے لیے تھے۔ بھارت دوسرے ممالک میں دہشت گردی کی ڈھیروں وارداتوں میں ملوث ہے۔ اس حوالے سے پچھلے برسوں بڑے انکشافات سامنے آئے تھے۔ دوسری جانب بھارتی ڈس انفولیب بھی بے نقاب ہوئی تھی، جس کے ذریعے جھوٹی خبریں پھیلانے کے لامتناہی سلسلے جاری تھے۔ جھوٹ در جھوٹ گھڑ کر مفادات حاصل کیے جارہے تھے۔ بھارت جنونی ریاست اور ایشیا میں چودھراہٹ کا خواہش مند بھی ہے۔ چین، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، مالدیپ، نیپال ودیگر سے اس کی ذرا بھی نہیں بنتی، ان کے ساتھ اس کے تنازعات چلے آرہے ہیں، ان ممالک کو یہ اپنے زیر تسلط کرنا چاہتا ہے، لیکن اس کی دال نہیں گلتی اور ہر بار اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ چین کے ساتھ پچھلے برسوں اس نے لڑائی کی، جس میں چین نے بھارتی فوجیوں کی بُری طرح درگت بناڈالی اور اُن کو دُم دباکر بھاگنا پڑا۔ پاکستان کے ساتھ یہ پچھلے 76سال سے تنازعات در تنازعات کو بڑھاوا دیتا چلا آیا ہے۔ کئی جنگیں ہوئی ہیں، جن میں ہر بار بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ اس پر بھی اپنے مفادات حاصل نہیں ہوئے تو اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا رہا۔ کلبھوشن سنگھ اس کی واضح مثال ہے، جس نے کھل کر اپنی دہشت گرد کارروائیوں کا اعتراف کیا ہے۔ بھارت اپنے جاسوسوں کے ذریعے پاکستان میں امن و امان کی صورت حال کو خراب کرتا چلا آیا ہے۔ یہاں پر بم دھماکے، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر تخریبی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ اپنی بدنام زمانہ ایجنسی ’’ را’’ کے ذریعے کئی لوگوں کو قتل کروا چکا ہے۔ اس حوالے سے بڑا انکشاف برطانوی اخبار گارڈین نے کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی نے 2020 سے اب تک پاکستان میں 20افراد کو قتل کرایا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کارروائیوں میں بھارتی انٹیلی جنس کے سلیپر سیلز ملوث ہیں۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے پاکستان میں لوگوں کو قتل کرایا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را’’ کو بھارتی وزیراعظم مودی کے دفتر سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک میں بھارتی آپریشنز میں خالصتان تحریک کے سِکھ علیحدگی پسندوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ برطانوی اخبار کے مطابق بھارتی انٹیلی جنس افسران کا کہنا ہے کہ بیرونِ ملک پر توجہ کا رجحان 2019ء میں پلوامہ حملے سے شروع ہوا۔ ایک بھارتی انٹیلی جنس افسر نے اخبار کو بتایا کہ بھارتی انٹیلی جنس نے اسرائیلی اور روسی خفیہ ایجنسیوں سے متاثر ہوکر بیرون ملک کارروائیاں کیں۔یہ بلاشبہ بڑے انکشافات ہیں، جو بھارت کا مذموم چہرہ دُنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں۔ بھارت بلاشبہ ایک دہشت گرد ریاست ہے اور اس سے شر ہی پھوٹتا ہے، اس سے خیر کی امید رکھنا عبث ہے۔ بھارت وہ ریاست ہے جو صرف اور صرف جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ اس سے خیر کی کوئی اُمید نہیں کی جاسکتی۔ خطے میں چودھراہٹ کا اس کا خواب پورا نہیں ہو پا رہا، جس کی وجہ سے یہ ایسے مذموم ہتھکنڈے اختیار کرتا ہے۔ کبھی پروپیگنڈوں کا سہارا لیا جاتا ہے، اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے وطن عزیز کے خلاف جھوٹی باتیں پھیلائی جاتی ہیں، اس کے لیے سوشل میڈیا کا بھرپور سہارا لیا جاتا ہے، سوشل میڈیا کی مختلف ویب سائٹس پر ایشیا میں بھارت سے تعلق رکھنے والے ذمے داران براجمان ہیں، جو حق کے لیے لکھی گئی پوسٹوں کو تو ڈیلیٹ کر دیتے یا انتقام کا نشانہ بناتے ہوئے اُس کو فلٹرز کر دیتے ہیں، لیکن ایسی مذموم پوسٹوں کو بھرپور فروغ دیتے ہیں، جن سے پاکستانی معاشرے میں شر، فساد اور بدامنی کو بڑھاوا ملے۔ بھارت کا جنگی جنون اس حد تک بڑھا ہوا ہے کہ وہ ہر سال دفاع پر اپنی کُل مجموعی آمدن کا بہت بڑا حصّہ صَرف کرتا ہے، اپنے غریب عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے کے بجائے جنگی جنون کا سودا اُس کے دماغ میں بُری طرح سمایا ہوا ہے۔ بھارت کی بہت بڑی آبادی ٹوائلٹ کی سہولت سے محروم ہے۔ بھارت میں کروڑوں لوگ سڑکوں پر سوتے ہیں۔ بدترین غربت کا سامنا کررہے ہیں۔ بے گھری کی چادر تانے عشرے بیت گئے، لیکن کسی بھارتی حکومت کو اُن کے دلدر دُور کرنے کا خیال تک نہیں آیا، اُلٹا بھارت میں بدترین بے انصافیوں کے سلسلے ہیں۔ ہندو انتہا پسند اکثریت اقلیتوں کے حقوق غصب کرنے کو اپنی جیت تصور کرتی اور اقلیتوں کو بدترین تعصب کا نشانہ بناتی ہے۔ مسلمان، سِکھ، عیسائی اور پارسی مودی دور میں بدترین تعصب سے دوچار ہیں۔ اُن پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ مسلمان خاص نشانے پر ہیں۔ ہندو انتہاپسند ہجوم جب چاہتا ہے، کسی مسلمان کو کوئی من گھڑت جواز بناتے ہوئے زندگی سے محروم کر دیتا ہے۔ تعلیم، ملازمت، غرض ہر شعبہ زندگی میں ان کے ساتھ تعصب کے لامتناہی سلسلے ہیں۔ سِکھوں کے ساتھ بھی انتہائی ناروا سلوک کئی عشروں سے جاری ہیں، اسی لیے وہ خالصتان کی تحریک کو تواتر سے چلارہے ہیں اور یہ خاصی توانا ہوچکی ہے۔ بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک پنپ رہی ہیں۔ دُنیا کے سامنے بھارت کے کئی ہولناک جرائم آچکے ہیں۔ دُنیا کو ان پر اُس کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ مہذب ممالک اور اقوام متحدہ اس حوالے سے قدم اُٹھائیں اور بھارت کو اس طرح کی مذموم حرکتوں سے تائب کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
حکومت کا چینی برآمد کی اجازت دینے سے انکار
وطن عزیز کی تاریخ بحران در بحران سے عبارت ہے، یہاں ہر کچھ عرصے بعد کوئی نہ کوئی بحران سر اُٹھاتا اور عوام النّاس کی مشکلات میں اضافے کا موجب ٹھہرتا ہے۔ قوم کو 20 سال سے زائد عرصے تک بدترین بجلی بحران کا سامنا رہا۔ آج بھی بجلی بحران کسی نہ کسی صورت موجود ہے اور مختلف شہروں میں خواہ سردی ہو یا گرمی،12گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ معمول ہے۔ آٹے کا بحران ہر کچھ مہینوں بعد سر اُٹھاتا ہے اور اس اہم ضرورت کی شے کی قیمت دُگنی اور تگنی سطح تک پہنچادی جاتی ہے۔ کبھی چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے لوگوں سے مٹھاس چھین لی جاتی ہے۔ چینی اور آٹے کے بحران تو ہر کچھ مہینوں بعد جنم لیتے ہیں۔ حالانکہ پاکستان زرعی ملک ہے۔ یہاں گندم اور شکر کی وافر پیداوار ہوتی ہے، لیکن ان کی غیر ضروری طور پر کھپت کے غیر متوازی بیرونِ ممالک برآمد کے باعث ان کی قلت درپیش ہوتی ہے۔ کبھی کبھار ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز بھی مصنوعی بحران پیدا کرکے ان کو مہنگا کروانے کے لیے یہ مذموم قدم اُٹھاتے ہیں۔ بہرحال معاملہ جو بھی ہو، ایسے اقدامات کیے جانے چاہئیں کہ ملک میں کبھی بھی کسی شے کا بحران پیدا نہ ہوسکے۔ اس تناظر میں حکومت کی جانب سے احسن اقدام یہ سامنے آیا ہے کہ اُس نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی برآمد کرنے کی درخواست رد کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی چینی ایکسپورٹ کرنے کی درخواست فی الوقت مسترد کرتے ہوئے پیداوار اور کھپت کی رپورٹ طلب کرلی۔ وفاقی وزیر نے کہا ہے کہ پہلے چینی کی مقامی طلب پوری ہوگی، پھر برآمد کی اجازت ملے گی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں چینی کی برآمد کا فیصلہ نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں شوگر مالکان نے 15لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کا مطالبہ کیا، شوگر ملز مالکان نے پہلے مرحلے میں 5لاکھ ٹن چینی کی برآمد کے لیے اجازت مانگی۔ وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ کھپت کی تفصیلی ورکنگ آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے، ہمیں چینی کی مقامی طلب پوری کرنی ہے، پھر برآمد کرسکتے ہیں، سرپلس اسٹاک برآمد کی اجازت کا فیصلہ آئندہ اجلاس میں کیا جائے گا۔ چینی کی قیمتوں میں اضافے کا براہِ راست اثر عام آدمی پر پڑتا ہے، پاکستان میں خطے میں سب سے سستی چینی ہے، فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ حکومت کا یہ اقدام ہر لحاظ سے قابلِ تحسین و توصیف ہے۔ اس کی ضرورت بھی تھی۔ ناگزیر ہے کہ آئندہ بھی گندم، چینی اور دیگر اشیاء کی ملکی کھپت کو دیکھتے ہوئے ایسے ہی اقدامات پر گامزن رہا جائے۔ ایسے بندوبست کیے جائیں کہ آئندہ کسی شے کا بحران جنم نہ لے سکے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button