Editorial

سینیٹ انتخابات: پی پی سب سے بڑی جماعت، کے پی میں الیکشن ملتوی

ملک میں 8فروری 2024کو عام انتخابات کا انعقاد عمل میں آیا تھا، ان انتخابات کے نتائج کے مطابق کوئی بھی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کرسکی تھی کہ تن تنہا حکومت بنا سکے۔ ایسے میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی، مسلم لیگ ( ق) اور دیگر جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ پی پی نے وزیراعظم کے انتخاب میں میاں شہباز شریف کی حمایت میں ووٹ تو دئیے، تاہم کوئی بھی حکومتی عہدہ لینے سے انکاری رہی۔ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی، وزارت اعلیٰ کا تاج مریم نواز کے سر سجا۔ سندھ میں پی پی کی حکومت قائم ہوئی، مُراد علی شاہ کو تیسری بار سندھ کا وزیراعلیٰ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔ خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی حکومت بنی، وزارت اعلیٰ کے منصب پر علی امین گنڈاپور متمکن ہوئے۔ بلوچستان میں ن لیگ اور پی پی کی اتحادی حکومت قائم ہوئی، وزارت اعلیٰ کا عہدہ پی پی کے سرفراز بگٹی نے سنبھالا۔ اس کے کچھ روز بعد نئے صدر کے چنائو کے لیے صدارتی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں آصف علی زرداری واضح اکثریت سے کامیاب ہوئے اور اُنہیں دوسری بار ملک کا صدر بننے کا اعزاز ملا۔ جمہوریت کی گاڑی پٹری پر ٹھیک طور پر گامزن ہوچکی ہے۔ گزشتہ روز سینیٹ کے الیکشن بھی ہوئے، جس میں پی پی 11نشستیں جیتنے میں کامیاب رہی۔سینیٹ انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی سب سے زیادہ نشستیں لینے میں کامیاب ہوگئی۔ گزشتہ روز ہونے والے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ 11اور مسلم لیگ (ن) نے 6 نشستیں حاصل کرلیں، ایم کیو ایم ایک نشست حاصل کرسکی جب کہ آزاد امیدوار فیصل واوڈا بھی کامیاب ہوگئے۔ سینیٹ کی 19خالی نشستوں پر ووٹ ڈالے گئے، سندھ کی 12، پنجاب کی 5 اور اسلام آباد کی 2نشستوں پر ووٹنگ ہوئی جب کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے خیبرپختونخوا میں 11نشستوں پر انتخابات ملتوی کردیے گئے۔ اسلام آباد سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمود الحسن 224ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جنرل نشست کیلئے آزاد امیدوار فرزند حسین شاہ نے 79ووٹ حاصل کیے۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار 222 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ٹیکنوکریٹ نشست پر آزاد امیدوار انصر کیانی نے 81ووٹ حاصل کیے، ٹیکنو کریٹ اور جنرل سیٹ پر گنتی کے دوران 7، 7ووٹ مسترد ہوئے۔ سندھ سے پیپلز پارٹی 5جنرل نشستیں، دو خواتین، دو ٹیکنو کریٹ اور اقلیتی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ سندھ سے پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری 59، روبینہ قائم خانی 58ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئیں، ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی 59، بیرسٹر ضمیر گھمرو 58ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے۔ جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے امیدواران کاظم علی 21، اشرف جتوئی 22، مسرور احسن 21، ندیم بھٹو 21، دوست علی جیسر 21ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے، اقلیتی نشست پر پونجو مل بھیل 117ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ سندھ کی 2جنرل نشستوں میں سے ایک پر آزاد امیدوار فیصل واوڈا 21، دوسری پر ایم کیو ایم کے عامر چشتی 21ووٹ حاصل کر کے سینیٹر منتخب ہوگئے۔ ٹیکنوکریٹ نشست پر محمد اورنگزیب 128ووٹ حاصل کر کے فتح یاب قرار پائے، مصدق ملک نے 121ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔ اقلیتی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر 253ووٹ لے کر کامیاب رہے، خواتین نشست پر انوشہ رحمان 125اور بشریٰ انجم بٹ 123ووٹ حاصل کر کے کامیاب قرار پائیں۔ دوسری طرف بلوچستان اسمبلی سے سینیٹ کی 11نشستوں پر تمام امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11نشستوں پر انتخابات ملتوی کردیے گئے، کے پی اسمبلی میں پی پی پی کے اپوزیشن رہنما احمد کریم کنڈی نے حلف نہ لیے جانے والے ارکان کے دستخطوں پر مشتمل درخواست صوبائی الیکشن کمشنر کے پاس جمع کرائی تھی۔ درخواست میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات کے باوجود حلف نہیں لیا جا رہا، لہٰذا سینیٹ الیکشن ملتوی کیے جائیں، پہلے ہم سے حلف لیا جائے اور پھر سینیٹ کے الیکشن کرائے جائیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے اپوزیشن کی درخواست پر چیف الیکشن کمشنر سے رابطہ کیا اور انتخاب ملتوی کرنے کا اعلان کردیا، جس کے بعد الیکشن کمیشن کا عملہ سامان سمیت خیبرپختونخوا اسمبلی سے روانہ ہوگیا۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ملتوی کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر سربراہی 5رکنی الیکشن کمیشن نے تحریری حکم نامہ جاری کیا، جس پر تمام ارکان کے دستخط بھی ہیں۔ تحریری حکم نامہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے آئین کے آرٹیکل 218کی شق 3اور الیکشن ایکٹ کے تحت امیدواروں سے حلف نہ لیے جانے پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات ملتوی کردیے ہیں۔ حکم نامہ کے مطابق نو منتخب ارکان خیبر پختونخوا اسمبلی کے حلف تک انتخابات روک دیے گئے ہیں۔ تحریری فیصلے میں واضح کیا گیا ہے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والے امیدواروں نے حلف کے لیے اسپیکر صوبائی اسمبلی سے رابطہ کیا، اس کے باوجود اسپیکر صوبائی اسمبلی نے حلف سے متعلق انتظامات نہ کیے۔ انتخابات کے بعد سینیٹ میں مجموعی طور پر 24نشستوں کے ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کا پہلا نمبر ہے، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی 19، 19سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، جے یو آئی نے 5، باپ پارٹی 4، اے این پی نے 3نشستیں حاصل کیں جبکہ 11دیگر ارکان سینیٹر بننے میں کامیاب رہے۔ سینیٹ انتخابات کا انعقاد خوش آئند ہے۔ جیتنے والے تمام جماعتوں کے امیدوار مبارک باد کے مستحق ہیں۔ سینیٹرز کی حیثیت سے اُن پر بھاری ذمے داری آن پڑی ہے۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کو بہ احسن و خوبی سرانجام دیں گے۔ جمہوری نظام چل رہا ہے تو ضروری ہے کہ ایسے میں اپوزیشن اپنا حقیقی کردار نبھائے۔ حقیقی ایشوز پر آواز اُٹھائی جائے اور اُن کے حل کی جانب پیش قدمی کی جائے۔ ملک و قوم اس وقت انتہائی نازک وقت سے گزر رہے ہیں۔ اس وقت سیاسی تدبر، دُوراندیشی، دانش مندی اور برداشت و تحمل کی اشد ضرورت ہے۔ سیاست میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کو پروان چڑھایا جائے اور مل کر ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے حل کے لیے اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
تباہی کا منصوبہ ناکام، 22دہشتگرد گرفتار
پچھلے ڈیڑھ دو سال سے بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں متواتر دہشت گردی کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ شرپسند عناصر کی جانب سے مسلسل سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملے کیے جارہے ہیں، سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ان مذموم کارروائیوں میں کئی جوان اور افسران جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ یہ شہداء اور ان کے لواحقین قوم کے لیے ہر لحاظ سے لائقِ عزت و تکریم ہیں۔ عوام النّاس ان شہدا کی قربانیوں کو فراموش نہیں کرسکتے۔ دوسری جانب دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز جاری ہیں۔ متعدد دہشت گردوں کو مارا اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ کافی علاقوں کو ان سے کلیئر کرایا جاچکا ہے۔ دیکھا جائے تو دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشنز میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں، اس تناظر میں کہا جاسکتا ہے کہ کچھ ہی عرصے میں ملک سے دہشت گردی کا ناسور پھر سے ختم ہوجائے گا اور امن و امان کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔ سی ٹی ڈی نے پنجاب بھر میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے ذریعے کالعدم تنظیموں کے 22دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔ ترجمان کے مطابق سی ٹی ڈی پنجاب نے دہشت گردی کے کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے صوبہ بھر کے مختلف اضلاع میں 232 خفیہ آپریشن کیے گئے، جن کے دوران 233مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی اور کالعدم تنظیموں کے 22دہشت گردوں کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ، دھماکا خیز و دیگر ممنوعہ مواد برآمد کرلیا گیا۔ گرفتار دہشت گردوں میں ثناء اللہ، محمد شہزاد، مدثر تاج، فضل مولا، سید محمد الیاس صدام، گل اعظم، اسد اللہ، رحمان اللہ قاری، محمد سمیع اللہ، شفیق آصف، سید نبی، فہد اسلام، ذیشان اختر، رضا بیگ، محمد اسامہ اعظم، محمد زبیر قاسمی، شعیب اختر، عابد عرفان عباسی، سید عبدالحلیم، عبدالرحمان خدائی، عمر فاروق سہیل، رانا محمد یاسر اور محمد کوثر شامل ہیں۔ گرفتار دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیموں تحریک طالبان پاکستان، القاعدہ، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ، بلوچ لبریشن آرمی، جیش محمد اور حزب التحریر سے ہے۔ دہشت گردوں کی گرفتاریاں پنجاب کے مختلف شہروں سے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران عمل میں لائی گئی۔ دہشت گردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد 3332 گرام، آئی ای ڈی بم 3، ڈیٹونیٹرز 27، حفاظتی فیوز تار 60 فٹ، پرائما کارڈ5.1، ممنوعہ بکس 6، پمفلٹس 102، کالعدم تنظیم کے 89 اسٹیکرز، رسید بکس 7، 2 موبائلز فونز اور 66055 روپے نقد برآمد کیے گئے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ دہشت گردوں نے تخریب کاری کا منصوبہ بنا رکھا تھا اور وہ اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ سی ٹی ڈی کی دہشت گردوں کے خلاف پنجاب بھر میں کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل تحسین ہیں۔ شرپسند ملک و قوم کے کھلے دشمن ہیں۔ یہ وطن عزیز کو بدترین نقصانات سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا قلع قمع وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ناگزیر ہے کہ ملک بھر میں ان کے خلاف جاری آپریشنز میں مزید تیزی لائی جائے اور جلد از جلد ان کے ناپاک وجود سے وطن عزیز کو پاک کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button