نگہبان پیکیج اور خوف خدا

سیدہ عنبرین
جانوروں میں ہاتھی سے قوی الجثہ سمجھا جاتا ہے ایک وقت میں کئی من خوراک کھا جاتا ہے اور بخوبی ہضم بھی کر لیتا ہے۔ اس کی مادہ یعنی ہتھنی کا حمل تمام جانوروں سے طویل ہوتا ہے۔ ہتھنی تقریباً اٹھارہ ماہ بعد بچے کو جنم دیتی ہے۔ ہماری بعض سیاسی جماعتوں اور ان کی حکومتوں کی ہتھنی سے بہت مماثلت ہے۔ یہ ہتھنی جتنی خوش خوراک تو ہوتی ہی ہیں ان کا حمل بھی سالوں پر محیط ہوتا ہے۔ ایک سیاسی جماعت کے سربراہ جو قومی اسمبلی میں ایک سیٹ رکھتے تھے کئی برس سے کہہ رہے تھے ن میں سے شین نکلے گی۔ پرانے وقتوں میں تجربہ کار خواتین کو سیاستدان کی دائی اماں کہا جا سکتا ہے ان کی پیش گوئی قدرے دیر سے پوری ہوئی لیکن ہو گئی۔ ن میں سے شین کا جنم عجیب حالت میں ہوا ہے زچہ بچہ دونوں کی حالت کچھ اچھی نہیں دونوں کا فی کمزور ہیں دوسری بڑی سیاسی ڈلیوری پنجاب میں ہوئی ہے یہاں شین میں سے میم کا جنم ہوا ہے پرانے منصوبے کے مطابق تو پنجاب کا وزیر اعلیٰ حمزہ شہباز کو بننا تھا لیکن جنس کے بارے میں قبل از وقت معلوم نہ ہو سکا اب پنجاب میں چیف منسٹر کی بجائے چیف منسٹری ہے۔ نومولود بچے پیدائشی طورپر خفیف یرقان کا شکار ہوتے ہیں۔ حکومت پنجاب بھی یرقان کا شکار ہے اس کا رنگ پیلا پھٹک ہے پریشانی کی کوئی بات نہیں کھائے پیئے گی تو ٹھیک ہو جائے گی۔ وقت سے پہلے چلنا بھی سیکھ سکتی ہے۔ بولنا آئے گا تو زبان تالو سے نہیں لگائے گی۔
حکومت پنجاب کے ایک اجلاس میں اور بعد ازاں ایک اور اہم میٹنگ میں تین مرتبہ کے وزیر اعظم جناب نواز شریف بھی بیٹھے نظر آئے وزیر اعلیٰ تو ان کی دختر ہیں شاید انہوں نے نائب وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھال لیا ہے فرض کیجئے یہ عہدہ کاغذوں میں نہیں صرف منہ زبانی ہے تو جب بھی کوئی حرج نہیں پنجاب اور پنجاب کی چیف منسٹری کو اس کا فائدہ ہوگا۔ بیوروکریسی کو نظر آتا رہے گا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ بھی ان کی کارکردگی پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ لہذا انہیں روایتی چلاکیوں سے گریز کرتے ہوئے اچھے بچوں کی طرح کام کرنا ہوگا۔ بیوروکریسی میں برا کوئی نہیں ہوتا لیکن جانے کیوں اسے برا کریسی بھی کہا جاتاہے ۔ مجھے ہمیشہ ان کے متعلق خوش گمانی رہی کہ بیوروکریسی، اچھا کریسی، میں نے انہیں اچھائی کرتے ہی پایا کہیں اگر کسی نے برا کیا تو باس کے حکم پر کیا اور اس یقین دہانی پر کیا کہ کوئی تمہاری طرف آنکھ کر بھی نہیں دیکھ سکتا۔ پھر یہی ہوا برا کرنے والے کا کوئی کچھ نہ بگاڑ سکا یوں انہیں کچھ نیا کرنے کا موقع مہیا کیا گیا۔
کچھ نیا کرنے کے جنوں میں پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں نئے ریکارڈ قائم ہو گئے ہیں۔ اہل پنجاب اب سستی روٹی سکیم کو بھول جائینگے، نگہبان پیکیج کی مثال دیا کریں گے۔ یوں تو پنجاب کے ہر شہر کی ہر گلی میں کچھ نیا ہوا ہے لیکن سب سے دلچسپ معاملہ جھنگ سٹی وارڈ نمبر8محلہ کلواڑاں کا ہے، محمد اسلم غریب آدمی ہے اس نے ہدایت سرکار کے مطابق اپنی رجسٹریشن کرائی اور نگہبان پیکیج کے حصول کیلئے لائن میں لگ گیا، باری آنے پر اس کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اسے بتایا گیا کہ آپ کا تو راشن منظور ہو چکا ہے لیکن آپ کی بیوی آپ کا نگہبان پیکیج وصول کر چکی ہے۔ اب وہ آپ کے اہل خانہ کی نگہبانی کریگی جبکہ اس پیکیج کے تھیلے پر جناب نواز شریف کی چھپی تصویر نظر ستائش سے اسے دیکھتی رہے گی، محمد اسلم نے انہیں بتایا کہ اس کی بیوی کے انتقال کو تین برس ہو چکے ہیں وہ راشن کیسے لے سکتی ہے جس پر اہلکاروں نے اسے ڈپٹی کمشنر صاحب سے رابطہ کرنے کا کہا، ڈی سی اتنا فارغ نہیں ہوتا کہ ہر ایرے غیرے کو ملاقات کا وقت دے، لیکن ڈپٹی کمشنر محمد عمیر نے محمد اسلم کی بات غور سے سنی، محمد اسلم کا کہنا ہے مجھے خالی ہاتھ نہ لوٹایا جائے، نگہبان پیکیج کے تحت راشن یا پھر بیوی، دونوں میں سے کم از کم ایک چیز تو ملنی چاہیے بصورت دیگر اس کی زندگی خراب تو عرصہ دراز سے ہے اب عید مزید خراب گزرے گی۔ ڈپٹی کمشنر نے متعلقہ افسران سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں کچھ وقت تو لگے گا۔ یقین ہے عید گزر چکی ہو گی اس کے بعد نگہبان اور نگہبان پیکیج ختم ہو جائے گا، محمد اسلم کی انتقال کر جانے والی بیوی بھی اسے اب نہ مل سکے گی۔ اب اسے خود فیصلہ کرنا ہے کہ نگہبان پیکیج کھو دینے کے بعد اسے کیا کرنا چاہئے وہ چاہئے تو اپنی بیوی کے پاس پہنچ سکتا ہے بیوی کی مجبوری ہے وہ محمد اسلم کے پاس نہیں آ سکتی لیکن محمد اسلم بیوی کے پاس جا سکتا ہے مگر پھر کبھی واپس نہ آنے کیلئے۔ پٹرول، بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا ہے آئندہ ماہ آنے والے بل اور دیگر اخراجات کا تخمینہ سامنے آنے پر محمد اسلم اور اس قبیل سے تعلق رکھنے والے لاتعداد افراد اپنی اپنی مرحوم بیگمات کے پاس پہنچ سکتے ہیں انہیں جانے سے قبل حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کا شکریہ ادا کر دینا چاہئے۔
نگہبان پیکیج کے حسن تقسیم سے ایک اور بات بھی ثابت ہو گئی کہ اگر مرحوم بیوی اپنے انتقال کے تین سالہ بعد آ کر نگہبان پیکیج وصول کر سکتی ہے تو کئی بیویوں کے مرحوم شوہر بھی ایسا کر سکتے ہیں اور اگر مرحوم میاں بیوی ایسا کر سکتے ہیں تو وہ عام انتخابات میں آ کر اپنی پسند کے امیدوار کو ووٹ کیوں نہیں دے سکتے۔ خبر گرم ہے جن مرحومین نے بعد از وفات نگہبان پیکیج وصول کیا ہے انہوں نے اپنی وفات کے کئی سال بعد نگہبان پیکیج دینے والوں کو ووٹ بھی کاسٹ کیا ہے۔ فی الحال تو دوبارہ گنتی میں نگہبان جیت رہے ہیں کچھ عجب نہیں کچھ عرصہ بعد لاہور کے چار حلقوں میں تھیلے کھولے جائیں اور گنتی ہو تو نگہبان خاندان کا خاندان اپنی جیتی ہوئی نشستوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہم دنیا سے نرالا ملک ہیں یہاں جیتنے والا آخری وقت گزرنے کے بعد ہار جاتا ہے اور ہارنے والا جیت جاتا ہے۔ وزیر دفاع جناب خواجہ آصف نے اپنی سیٹ کا کامیاب دفاع کر کے ایک نئی تاریخ رقم کی وہ ایک ٹی وی انٹرویو میں اقرار کر چکے ہیں کہ انہیں خبر ملی کہ وہ الیکشن ہار رہے ہیں انہوں نے جنرل باجوہ کو فون کیا اور کہا کہ بھتیجے تمہارا چچا تو الیکشن ہار رہا ہے جس پر انہوں نے کہا اچھا میں کچھ کرتا ہوں پھر جب حتمی نتیجہ آیا تو خواجہ آصف الیکشن جیت چکے تھے، چند روز قبل حالیہ الیکشن کے حوالے سے وہ ایک ٹی وی پروگرام میں بیٹھے تھے اینکر نے ان سے کہا کہ وہ خدا کو حاضر ناظر جان کر بتائیں کیا وہ حالیہ الیکشن جیتے ہیں تو خواجہ صاحب نے حتمی جواب نہ دیا آئیں بائیں شائیں کرتے رہے، خواجہ آصف پہلے سیاستدان ہیں انہیں خوف خدا ہے اسی لئے انہوں نے اینکر کے سوال کا جواب نہیں دیا یہ ہوتا ہے خوف خدا۔