Editorial

افغان حکومت دہشت گردوں کیخلاف کارروائی یقینی بنائے

پاکستان اور اُس کے عوام نے ہر مشکل وقت میں افغانستان کی بھرپور مدد کی ہے۔ ہر کڑے وقت میں پڑوسی ملک اور وہاں بسنے والے باشندوں کے کام آیا ہے۔ حالیہ برسوں ہونے والے امریکی و اتحادی افواج کے انخلا میں بھی وطن عزیز نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ 1979ء میں جب سوویت یونین افغانستان پر حملہ آور ہوا تو یہ پاکستان ہی تھا، جس نے دامے، درمے، سخنے ہر لحاظ سے افغانستان اور اس کے عوام کی بھرپور مدد کی۔ لاکھوں کی تعداد میں افغانیوں نے پاکستان کا رُخ کیا۔ ملک عزیز اور عوام نے ان کے لیے دیدہ و دل فرش راہ کیے۔ انہیں رہنے کے لیے چھت دی۔ تعلیم، روزگار اور کاروبار کے مواقع فراہم کیے۔ اب تک وطن عزیز میں افغانیوں کی تین نسلیں پروان چڑھ چکی ہیں۔ آج بھی لاکھوں افغانی پاکستان میں بسے ہوئے اور اربوں، کھربوں کی جائیدادوں کے مالک بن چکے ہیں۔ پاکستان کو ان کی مہمان نوازی کرتے ہوئے 44سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا، اس کے باوجود یہ مہمان اپنے ملک جانے سے گریزاں ہیں۔ حالانکہ وہاں امارات اسلامیہ کی حکومت قائم ہوچکی اور اب اُنہیں ازخود اپنے ملک سدھار جانا چاہیے۔ اسی تناظر میں گزشتہ مہینوں نگراں دور میں غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو اُن کے ممالک بھیجنے کا فیصلہ ہوا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک پانچ لاکھ سے زائد افغان شہری اپنے ملک لوٹ چکے ہیں۔ دوسری جانب دو سال قبل امریکا کی افواج کا افغانستان سے انخلا ہوا تھا، جس کے بعد امارات اسلامیہ کی حکومت بنی تھی۔ افغانستان سے امریکا کے جانے کے کچھ ہی عرصے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کے عفریت نے پھر سے سر اُٹھانا شروع کیا۔ سیکیورٹی فورسز کے قافلوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع ہوا۔ سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر پے درپے حملے دیکھنے میں آئے۔ ان مذموم حملوں میں پاکستان کے متعدد سیکیورٹی فورسز کے اہلکار اور افسران شہید ہوئے۔ پاکستان کافی عرصے سے افغانستان سے مطالبات کرتا چلا آرہا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین ہرگز استعمال نہ کرنے دے اور انہیں ایسی کارروائیوں سے باز رکھے۔ پاکستانی مطالبات پر افغانستان کی جانب سے کبھی بھی سنجیدگی نہیں دِکھائی گئی۔ افغانستان کی حدود سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔ پاکستان ہر کچھ عرصے بعد اس حوالے سے پُرزور مطالبات کرتا دِکھائی دیا، لیکن برادر ملک افغانستان کی جانب سے ہر مرتبہ ہی غیر سنجیدگی کی روش قائم رکھی گئی۔ اب تحریک طالبان افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاکستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کی دہشت گردوں کے ساتھ مل کر پاک افغان سرحد پر سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کی ویڈیو منظرعام پر آگئی، جس میں خودکُش بمبار کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں افغانستان کے علاقے ڈانگر الگد (Dangar Algad)میں موجود تحریک طالبان افغانستان (ٹی ٹی اے) کا سرغنہ یحییٰ حافظ گل بہادر گروپ کے دہشت گردوں کو ہدایت دے رہا ہے کہ آپ نے پاکستانی پوسٹوں پر حملہ کرنا ہے۔ ویڈیو میں ٹی ٹی اے کا کمانڈر دہشت گردوں کو بتارہا ہے کہ ہم پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے تیار ہیں، ٹی ٹی اے کا کمانڈر جنگجوئوں کو بتارہا ہے کہ منصوبے کے مطابق 6راکٹ چلانے والے ہوں گے اور 6ان کے معاونین، اسی طرح 2لیزر والے ہوں گے اور 2ان کے ساتھ معاونین جب کہ ایک بندہ اسنائپر والا بھی ہوگا، یہ سب مجاہدین امیر المومنین شیخ عباداللہ کے احکامات پر تیار ہیں۔ ویڈیو میں دہشت گرد پاکستان کے خلاف لڑنے پر رضا مندی کا اظہار کر رہے ہیں، پاکستان میں داخلے کے لیے تیار تشکیل کو ضابطہ سمجھانے اور زخمیوں کو پیچھے نہ چھوڑنے کی ہدایات بھی دی جارہی ہیں۔ ویڈیو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ٹی ٹی اے پاک افغان سرحد سے سیکیورٹی فورسز پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور دہشت گردوں کو پوری مدد فراہم کرنے میں مصروف ہے۔ پاکستان مسلسل افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا آرہا ہے کہ کابل حکومت دہشت گردوں کو اپنی سرزمین استعمال نہ کرنے دے۔ دوسری جانب دہشت گردوں کی افغانستان سے پاکستان میں دراندازی پر افغان عبوری حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں۔ یہ دہشت گرد پاکستان کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں جو افغان سرزمین کا مسلسل استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے افغانستان کے اندر ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد تنظیموں کی موجودگی پر افغان عبوری حکومت کو بارہا اپنے سنگین تحفظات سے آگاہ کیا مگر کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہ ہوسکی ۔ یاد رہے پاکستان نے افغان عبوری حکومت کو افغانستان سے دہشت گردی کے واضح ثبوت بھی فراہم کیے، جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کا بے دریغ استعمال عالمی معاہدوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ یہ ویڈیو کھلا ثبوت ہے کہ ٹی ٹی اے پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت کو اپنے ملک کے اندر موجود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ پاکستان کے افغانستان اور اُس کے عوام پر بے شمار احسانات ہیں۔ احسانات کا اس طرح تو بدلا نہیں دیا جاتا، اپنے محسن کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا اور اگر کوئی اُسے نقصان پہنچانے کی کوشش کرے تو فرض بنتا ہے اپنے محسن کے خلاف کی گئی مذموم کارروائی کو بزور قوت روکا جائے۔ افغانستان کی عبوری حکومت ان حملوں کو رُکوانے میں کردار تو ادا کرسکتی ہے۔ کم از کم اپنے محسن پاکستان کے خلاف ایسی کوئی دہشت گرد کارروائی نہ ہونے دی جائے۔ اور اپنے ملک میں موجود تمام دہشت گردوں کے خلاف کارروائی یقینی بنائی جائے۔
بیروزگاری، صائب حل نکالا جائے
اس وقت مہنگائی کی شرح ہولناک حدوں کو چھوتی دِکھائی دیتی ہے، معیشت پر بھی بدترین اثرات نظر آتے ہیں، گزرے ہوئے پانچ چھ سال غریبوں کے لیے کسی اذیت سے کم نہیں رہے، بجلی اور گیس کی بلند ترین قیمتوں کے انتہائی منفی اثرات صنعتوں پڑے، جس کے باعث بہت سے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہونا پڑا اور اس کے باعث لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا شکار ہونا پڑا۔ اس کے علاوہ معیشت کی خراب صورت حال کے باعث چھوٹے کاروباری لوگوں کے برسہا برس سے جمے جمائے کاروبار بھی بُری طرح متاثر ہوئے اور انہیں اُن کو بند کرنا پڑا۔ اس وجہ سے اس وقت ملک میں بے روزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچی ہوئی ہے۔ دوسری جانب پاکستانی روپے کی تسلسل کے ساتھ پچھلے برسوں ہونے والی بے وقعتی نے مزید صورت حال کو گمبھیر بناڈالا ہے۔ ایک طرف بے روزگاری کا عذاب بڑی تعداد جھیل رہی ہے تو دوسری جانب مہنگائی کے نشتر بھی برداشت کررہی ہے۔ ایسے لوگوں کی زندگی انتہائی اذیت ناک ہے، اُن کے دُکھ اور بے بسی کو کوئی دوسرا چاہ کر بھی محسوس اور سمجھ نہیں سکتا۔ آئے روز مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ شہریوں کی بیوی بچوں سمیت خودکشی کے دلخراش واقعات ملک کے طول و عرض سے سننے کو ملتے ہیں۔ بے روزگاری کے عذاب کے باعث کتنے ہی گھرانوں میں مستقل فاقے رہتے ہیں۔ وہ کن حالات سے گزر رہے ہیں، اس کا اکثر لوگوں کو ادراک ہی نہیں۔ یہ بلاشبہ تشویش ناک امر ہے اور اس مسئلے کا تدارک ناگزیر ہے۔ ملک کے طول و عرض میں نوجوان ڈگریاں تھامے روزگار کے حصول کے لیے اپنی جوتیاں گھستے رہتے ہیں، لیکن قسمت اُن کی یاوری نہیں کرتی۔ سرکاری ملازمتوں کے حوالے سے بھی اگر بات کی جائے تو اُن میں بھی اقربا پروری، رشوت اور سفارش کو اوّلین ترجیح دی جاتی ہے۔ میرٹ کا کھلا قتل عام ہوتا ہے۔ قابل افراد ترستے رہتے ہیں جب کہ نااہلوں کو ان پر براجمان کردیا جاتا ہے۔ نجی اداروں میں بھی ملازمتوں کے مواقع آبادی کے تناسب سے کم ہی نظر آتے ہیں۔ مسلسل بے روزگاری سے تنگ آکر ہمارے کتنے ہی قابل ذہن بیرون ملک سدھار چکے ہیں، کتنے ہی پڑھے لکھے نوجوان جرائم کی دُنیا کا حصہ بن چکے ہیں۔ بے روزگاری کے حوالے سے صورت حال سنگین حد تک تشویش ناک ہے۔ حکومت کو بے روزگاری کے تدارک کے لیے راست اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کا صائب حل نکالا جائے۔ اس مسئلے کا حل مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن ہرگز نہیں۔ عوام کے وسیع تر مفاد میں فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں ناصرف مزید مواقع پیدا کیے جائیں بلکہ میرٹ کی بنیاد پر ان کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔ نجی سیکٹرز میں بھی ملازمتوں کے مواقع کشید کرنے کے لیے سنجیدہ کوششیں ناگزیر ہیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button