خطے میں چودھراہٹ کا خبط بھارت کو لے ڈوبے گا
بھارت پر خطے میں چوہدراہٹ کا خبط سوار ہے۔ وہ پاکستان اور چین کو اپنی راہ میں رُکاوٹ سمجھتا اور ان کے ساتھ وقتاً فوقتاً اُلجھتا رہتا اور ہر بار منہ کی کھاتا ہے۔ پاکستان سے تو اسے اللہ واسطے کا بیر ہے۔ پاکستان کا قیام اسے کسی طور گوارا نہیں رہا۔ اس نے کبھی بھی اس کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ آزادی کے بعد سے ہی پاکستان کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروفِ رہا۔ کبھی جنگیں مسلط کرتا رہا تو کبھی عالمی سطح پر سازشیں رچ کر پاکستان کی مشکلات بڑھاتا رہا۔ بھارت کی جانب سے جب بھی پاکستان پر جنگ مسلط کی گئی تو اُسے ہماری بہادر افواج کی بدولت منہ کی کھانی پڑی۔ ہر بار اُسے منہ توڑ جواب ملا۔ اُس کے تمام تر خوابوں کو افواج پاکستان نے مٹی میں ناصرف ملایا، بلکہ دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور بھی کیا۔ اتنی ہزیمتوں کے باوجود اُس کی خطے میں چودھراہٹ کی خواہش کم نہ ہوسکی۔ اس کے بعد اس نے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز میں دہشت گرد کارروائیاں کروائیں، ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی مذموم سازشیں رچائیں، بھارتی جاسوس پکڑے گئے اور انہوں نے اپنی مذموم کارروائیوں کا اعتراف بھی کیا۔ اس محاذ پر بھی بھارت کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ 27فروری کا اپنا ایڈونچر بھارت بھولا نہیں ہوگا، جس کی خوف ناکی آج بھی بھارت کا پیچھا کرتی ہوگی۔ اس کے بعد اس نے ملک کے اندر اور باہر اپنے زرخریدوں کے ذریعے پاکستان اور پاک افواج کے خلاف مذموم پروپیگنڈے کروائے، جھوٹ پر مبنی بیانات دلوائے، ہر طریقے سے جھوٹ کو بڑھاوا دینے کی کوششیں کی گئیں۔ پاکستان اور پاک افواج کا امیج خراب کرنے کے لیے تمام حدیں پار کی گئیں۔ سوشل میڈیا پر بھرپور مہمات چلوائیں۔ پاکستان میں موجود اور باہر کے ہینڈلرز سے سوشل میڈیا پر مذموم پروپیگنڈے میں تمام انتہائیں عبور کرلی گئیں۔ اس محاذ پر بھی بھارت کو سبکی ہوئی اور یہ تمام پروپیگنڈے ناصرف بے نقاب ہوئے بلکہ اس کو گھڑنے والے مکروہ عناصر بھی ناکام لوٹے۔ بھارت دوسرے ممالک کی سرحدوں کا استعمال کرکے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتیں کرواتا رہتا ہے۔ چین کے ساتھ اس نے گزشتہ برسوں زورآزمائی کی کوشش کی تھی تو چینی فوج نے بھارتی سورمائوں کی بُری طرح درگت بنائی تھی، بھارتی فوجیوں کو دُم دبا کر بھاگنا پڑا تھا۔ پاک افواج کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ بھارتی افواج کو اتنی بار منہ کی کھانی پڑی ہے کہ اُس کے نام سے ہی انڈین فوجی تھر تھر کانپنے لگتے ہیں اور پاک افواج کو اپنے لیے خطرہ قرار دیتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کے چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل انیل چوہان نے کہا ہے کہ شدید معاشی بحران کے باوجود پاکستانی فوج آج بھی بھارت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق نئی دہلی میں منعقدہ مذاکرے میں خطاب کرتے ہوئے جنرل انیل چوہان نے کہا کہ پاکستان کے معاشی بحران اور دیگر خرابیوں سے فوج کی صلاحیت اور مہارت پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا۔ وہ آج بھی مضبوط اور بھارت کے لیے خطرہ ہے، بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے کہا کہ بھارت کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا ہے اور چیلنج ہی کسی قوم کو مضبوط بناتے ہیں۔ کارگل اور گلوان کے کیس میں ہم اس کا مشاہدہ کرچکے۔ ایک اور سوال پر انیل چوہان نے کہا کہ چین کا عروج ہمارے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ اس سے سرحدی تنازع بھی برقرار ہے۔ ہمارے دو پڑوسی ایسے ہیں جو ہمارے خلاف ہیں۔ دونوں کا دعویٰ ہے کہ ان کی دوستی ہمالیہ سے اونچی اور سمندروں سے گہری ہے اور دونوں ایٹمی ہتھیاروں سے بھی لیس ہیں۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف نے پاکستان اور چین کا نام لیے بغیر مزید کہا کہ ہم اپنے دونوں پڑوسیوں کے عزائم اچھی طرح جانتے ہیں اور ان سے لاحق خطرات کا بھی ہمیں اچھی طرح علم ہے۔ جنرل انیل چوہان کا کہنا تھا کہ آج کی دنیا میں ہماری افواج کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ اسلحہ خانہ تیزی سے تبدیل ہورہا ہے۔ ہمیں ہتھیاروں کے نئے نظام اور نئی نئی ٹیکنالوجیز اپنانے کے ساتھ نئی حکمتِ عملی ترتیب دینا ہوگی۔پاکستان امن پسند ملک ہے، کبھی بھی وطن عزیز نے کسی بھی ملک پر جنگ مسلط نہیں کی، نہ ہی کبھی کسی پر حملہ آور ہوا، ہاں اگر دشمن ملک عزیز پر حملہ آور ہوکر، اس کو نقصان پہنچانے کے عزائم کے ساتھ وارد ہوا تو اُس کو ہمیشہ منہ توڑ جواب ضرور دیا ہے، کیونکہ یہ وطن عزیز کا استحقاق ہے۔ ہاں پاکستان کو بہادر افواج کا ساتھ میسر ہے، جن کا ہر ایک افسر اور سپاہی وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نھئں کرتا۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کی میز پر تنازعات کے حل پر زور دیتا رہا ہے، لیکن بھارت نے اس حوالے سے کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بھارت کا جنگی جنون ہے کہ ہزاروں ہزیمتوں کے باوجود ختم نہیں ہوتا۔ اس لیے پڑوسی ملک اپنے دفاعی بجٹ پر بہت بڑی رقوم صَرف کرتا ہے۔ حالانکہ اُس کے کروڑہا عوام بدترین پس ماندگی کا شکار اور بیت الخلا کی سہولت تک سے محروم ہیں۔ لاکھوں بھارتی غریب شہری سڑکوں پر سوتے ہیں۔ غربت کی شرح ہولناک حدوں کو پہنچی ہوئی ہیں۔ اپنے پس ماندہ عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے کے بجائے بھارت دفاع پر کُل بجٹ کا بڑا حصّہ جھونک دیتا ہے۔ بھارت کو جنگی بھوت اور خطے میں چوہدراہٹ کے خواب کو ایک طرف رکھ کر ان کی حالتِ زار بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ خطے میں چوہدراہٹ کا اس کا خواب کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔ چین اور پاکستان بہترین افواج کے حامل ممالک ہیں۔ بھارت کا یہ خبط اسے ایک دن ضرور لے ڈوبے گا۔
پنجاب: قیدیوں کی سزائوں میں 3ماہ کمی، 155کی رہائی کا اعلان
جیلوں کو اصلاح خانہ قرار دیا جاتا ہے کہ معاشرے میں کسی جرم پر سزا پانے والوں کو یہاں اُن کی اصلاح کے لیے بھیجا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنی قید بھگت کر سماج کے لیے مفید شہری ثابت ہوسکیں، لیکن افسوس وطن عزیز کی جیلوں کی صورت حال ایسی ہے کہ وہ جرائم کی بیخ کنی کے بجائے اسکول آف کرائمز ثابت ہورہی ہیں۔ کرپشن کی آماجگاہ بنی ہوئی ہیں۔ جیلوں میں سہولتوں کا بھی فقدان ہے جب کہ قیدیوں کو معقول غذا کی فراہمی پر بھی سوالیہ نشانات اُٹھتے رہتے ہیں۔ ملک کے طول و عرض میں قائم جیلوں میں کتنے ہی قیدی سنگین امراض میں مبتلا ہیں اور انہیں علاج کی سہولت بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ اس تناظر میں جیلوں سے متعلق انقلابی اصلاحات وقت کی اہم ضرورت محسوس ہوتی ہیں۔ قیدی بھی انسان ہیں، ان کو جیلوں میں مناسب سہولتوں کی فراہمی حکومت وقت کی ذمے داری ہے۔ کوئی پیدائشی مجرم نہیں ہوتا۔ معاشرے میں رہ کر جرم کی دُنیا کا راہی بن جاتا ہے۔ ملک عزیز میں اہم مواقع پر قیدیوں کی سزا میں کمی اور رہائی کا سلسلہ رہتا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے پنجاب بھر کی جیلوں میں موجود تمام قیدیوں کی سزا میں تین ماہ کی کمی اور 155قیدیوں کی رہائی کا بڑا اعلان سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبہ بھر میں قیدیوں کے لیے تین ماہ سزا کی معافی اور 155قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں افطار ڈنر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخیر افراد کے اشتراک سے 15کروڑ روپے دیت ادائیگی کے بعد 155قیدیوں کو رہا کیا جارہا ہے۔ پورے پنجاب کی جیلوں میں ویڈیو کال کی سہولت بہت جلد فراہم کردی جائے گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ سینٹرل جیل آتے ہوئے خود قید میں گزارا ہوا وقت یاد کر رہی تھی۔ سزائے موت کی چکی میں بند تھی اور کڑے وقت کا سامنا کیا۔ میرے والد بھی اسی جیل میں بند تھے مگر ملاقات کی اجازت نہ تھی، ہفتے میں ایک بار ملاقات ہوتی تھی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اہل خانہ سے قیدیوں کی ملاقات کے لیے باعزت اور باوقار طریقہ کار ہونا چاہیے۔ جیل میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں تاکہ ہر قیدی کو معاشرے کا مفید شہری بنائیں۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب نے سینٹرل جیل کوٹ لکھپت کا دورہ کیا اور قیدی خواتین کے ساتھ روزہ افطار کیا۔ وزیراعلیٰ مہمانوں کے ساتھ بیٹھنے کے بجائے قیدی خواتین کے ساتھ بیٹھ گئیں اور خود قیدی خواتین کو افطار کا سامان اور کھانا پیش کرتی رہیں۔ قیدیوں کی سزا میں تین ماہ کی کمی اور155قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ لائق تحسین ہے۔ اس فیصلے کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جیلوں میں ویڈیو کال کی سہولت کی جلد فراہمی کی خوش خبری سنائی، ساتھ جیل میں اصلاحات لانے کے حوالے سے بھی گفتگو کی۔ ناصرف پنجاب ملک بھر کی تمام جیلوں میں اصلاحات لانا ناگزیر ہے۔ جیلوں کے نظام کو ایسا بنایا جائے کہ یہ اسکولز آف کرائمز کے بجائے حقیقی اصلاح خانے ثابت ہوں، جہاں سے سزا بھگت کر نکلنے والا فرد ملک و معاشرے کے لیے نقصان دہ نہیں بلکہ فائدہ مند ثابت ہو۔