Uncategorized

پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج، سزائے موت کا فیصلہ برقرار

سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سزائے موت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سابق صدرپرویز مشرف سے متعلق کیسز کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس اطہرمن اللہ بھی بینچ میں شامل ہیں۔

درخواست گزار کے وکیل حامد خان نے اپنے دلائل میں کہا کہ پرویزمشرف نے سزا کےخلاف اپیل دائرکر رکھی ہے جو کرمنل اپیل ہے، ہماری درخواست لاہور ہائیکورٹ کے سزا کالعدم کرنے کے خلاف ہے جو آئینی معاملہ ہے، دونوں اپیلوں کو الگ الگ کرکے سنا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا موجودہ کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار اور اپیل دو الگ معاملات ہیں، پہلے پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدرکو سن لیتے ہیں۔سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد خصوصی عدالت کا پرویز مشرف کے خلاف سزائے موت کا فیصلہ عدم پیروی پر برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے ورثا نے متعدد نوٹسز پر بھی کیس کی پیروی نہیں کی، پرویزمشرف کی اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو 17 دسمبر 2019 کو سزا سنائی، پرویز مشرف نے سپریم کورٹ میں اپیل نمبر 785 دائرکی، پرویز مشرف کی جانب سے 16 جنوری 2020 کو اپیل دائر ہوئی، سلمان صفدر نے بتایا کہ مشرف 5 فروری 2023 کو انتقال کر گئے، یہ اپیل 10 نومبر 2023 میں سماعت کیلئے مقرر ہوئی،عدالت نے مشرف کے قانونی ورثا کو پاکستان اور بیرون ملک دستیاب ایڈریسز پر نوٹسز جاری کیے، سپریم کورٹ نے اخبارات میں بھی نوٹسز بھی شائع کرائے۔

سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کوکالعدم قرار دینے کا فیصلہ قانون کے منافی تھا۔

خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو 3 نومبر2007کے اقدام پردو ایک سے سزائے موت سنائی تھی، لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نےخصوصی عدالت کے قیام کوغیرقانونی قرار دے کر سزا ختم کر دی تھی، خصوصی عدالت کا قیام کالعدم قرار دینے کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ کےجسٹس مظاہر نقوی نے تحریر کیا تھا۔

یاد رہے کہ آخری سماعت پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔

جبکہ 21 نومبر کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ میری ذاتی رائے میں پرویز مشرف کی سزا والا فیصلہ موجود ہے معطل نہیں ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button