Editorial

عالمی دہشتگرد اسرائیل کیخلاف کارروائی ہوگی؟

غزہ پر جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے سلسلے کو 36روز ہوچکے ہیں، اسرائیل دھڑلے سے جنگی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اُڑارہا ہے، عبادت گاہیں محفوظ ہیں نہ اسپتال، تعلیمی ادارے محفوظ ہیں نہ عالمی اداروں کے امدادی مراکز، جہاں جی چاہ رہا ہے اسرائیل بم برسا رہا ہے، گولیوں کی بوچھاڑ کر رہا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ اسرائیلی حملوں میں شدّت آتی جارہی ہے۔ فلسطین اور اُس میں بسنے والے مسلمان اس وقت دنیا کے مظلوم ترین عوام ہیں، جو دُنیا کے ظالم، سفّاک ترین ملک، ناجائز ریاست اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے نتیجے میں جانیں گنوا رہے ہیں، زخمی ہورہے ہیں، اُن کے محنت سے بنائے گئے بے شمار گھر زمین بوس ہوچکے ہیں، اسرائیلی حملوں میں 11ہزار کے قریب لوگ شہید ہوچکے ہیں، ان میں چار ہزار سے زائد معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی مظالم کی تاریخ 36روز پر محیط نہیں، یہ پون صدی پر مشتمل ظلم، ستم، وحشت، سفّاکیت سے بھری داستان ہیں، جس میں ایک طرف ظالم کے ستم ہیں تو دوسری جانب مظلوموں کے نوحے، ایک طرف مسلمانوں کے قبلہ اوّل مسجد الاقصیٰ کے تقدس کی پامالیوں کے سلسلے ہیں تو دوسری جانب اس کے خلاف مذمتوں اور مزاحمتوں کی طویل تاریخ ہے۔ دُنیا تو ابھی اسرائیل سے وحشیانہ حملے روکنے کے مطالبات کررہی ہے، اسرائیل تو 75سال سے وحشیانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے۔ لاکھوں فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے، جب دل چاہتا ہے غزہ پر بم برسادیتا ہے، اُن کی آزادی اور خودمختاری پر ناگ بن کر بیٹھا ہے۔ فلسطینی مسلمانوں کو اُن کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ اُنہیں محکوم بنایا ہوا ہے۔ اس پر آخر کب تک فلسطینی مسلمان چپ سادھے بیٹھے رہتے، اسرائیل نے تو مظالم کی انتہا کردی تھی، اس کے خلاف آواز تو اُٹھنی ہی تھی، اس لیے حماس نی پچھلے مہینے اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ فائر کرکے نئی جنگ کا آغاز کیا، اس پر ابتداً تو اسرائیل بوکھلا گیا، لیکن جلد ہی سنبھلنے کے بعد اتنی زیادہ شدّت سے فلسطینیوں پر حملہ آور ہوا کہ رُکنے میں ہی نہیں آرہا۔ اُس کی وحشیانہ کارروائیاں زور پکڑتی چلی جارہی ہیں۔ اسرائیل نے زمینی، فضائی، بحری حملوں کے ذریعے غزہ کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کردیا ہے، تمام انفرااسٹرکچر تباہ کر ڈالا ہے، عمارتوں کے ملبے تلے کافی تعداد میں لوگ دبے ہوئے ہیں، 30ہزار کے قریب افراد زخمی بتائے جاتے ہیں، ہر سُو لاشے ہی لاشے ہیں، غم و الم کی اندوہناک داستانیں ہر جگہ بکھری پڑی ہیں، نوحے ہی نوحے ہیں، بین ہیں، بڑا انسانی المیہ جنم لے چکا ہے۔ سب سے افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ اسرائیلی مظالم پر دُنیا کے بعض مہذب ممالک اُسے درست قرار دے کر اُس کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں۔ اُن کی نظر میں فلسطین میں شہید ہونے والی مسلمانوں کی حیثیت کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں۔ وہ جانبداری میں تمام حدیں پار کر چکے ہیں۔ وہ ظالم کو مظلوم اور مظلوموں کو ظالم ٹھہراتے نہیں تھک رہے۔ دوسری جانب دُنیا کے اکثر ممالک اور عالمی ادارے اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس حوالے سے ایک اچھی پیش رفت گزشتہ روز یہ ہوئی کہ امریکا اور اسرائیل کا شمالی غزہ میں روزانہ 4گھنٹے جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران مزید 243فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 7اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 10ہزار 812ہوگئی ہے۔ بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ 24گھنٹے کے دوران اسرائیلی کارروائیوں کے دوران 95خواتین اور 88بچے شہید ہوئے۔ مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2918خواتین اور 4412بچے شہید ہو چکے ہیں۔ اس عرصے میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 26ہزار 905فلسطینی زخمی ہوئے۔ جبکہ غزہ میں جھڑپوں کے دوران ایک اور اسرائیلی فوجی مارا گیا، عرب میڈیا کے مطابق ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 35ہوگئی ہے۔ دوسری طرف مغربی کنارے میں بھی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیلی فوج نے شہر جنین میں پرتشدد کارروائیوں میں مزید18فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ پرتشدد کارروائیوں میں 20افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ادھر امریکا اور اسرائیل کا شمالی غزہ میں روزانہ 4گھنٹے جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق امریکا نے غزہ میں 3دن کے سیز فائر کی تجویز دے دی، امریکا نے کہا، غزہ میں یہ وقفہ زیادہ ہونا چاہیے تاکہ یرغمالیوں کو باہر نکالا جا سکے، غزہ کے لوگوں کو 2انسانی راہداریاں فراہم کی جائیں گی۔ وائٹ ہائوس نے مزید بتایا کہ اسرائیل نے کہا ہے کہ وقفوں کے دوران کوئی فوجی کارروائی نہیں ہوگی، غزہ میں یہ وقفے درست سمت میں اہم اقدام ہیں۔ اسرائیل کم از کم تین گھنٹے پہلے وقفے کا اعلان کرے گا۔ مزید برآں امریکا کا کہنا ہے کہ اسرائیل حماس جنگ ختم ہونے کے بعد بھی اسرائیلی فوجیں غزہ میں ہی رہیں گی اور سیکیورٹی معاملات کی نگرانی کریں گی۔ وائٹ ہائوس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک گفتگو میں یقین دلایا کہ حماس کچھ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کردے گی۔ ادھر مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ امریکا نے حماس کی شکست کے بعد ہمیں غزہ میں سیکیورٹی سنبھالنے کی تجویز دی ہے، لیکن ہم نے معذرت کرلی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق امریکا نے تجویز دی کہ مصر حماس کی اسرائیل کے ہاتھوں شکست کے بعد سے فلسطینی اتھارٹی کے غزہ میں حکومت کے قیام تک غزہ کی سیکیورٹی کا انتظام سنبھالے۔ اس حوالے سے مصری حکام نے کہا کہ صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کی حکومت حماس کو ختم کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی۔ مزید برآں سربراہ نیٹو اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ غزہ جنگ میں انسانی بنیادوں پر وقفے کی حمایت کرتے ہیں۔ سربراہ نیٹو نے کہا کہ بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے درمیان غزہ تک امداد پہنچانا ضروری ہے، بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔ اسٹولٹن برگ نے تنازع کو علاقائی جنگ میں بدلنے کے خلاف بھی خبردار کیا، انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ کو کسی بڑے علاقائی تنازع میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے، ایران اور حزب اللہ کو اس لڑائی سے دور رہنا چاہیے۔ ادھر ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے حماس کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، بیلجیئم نے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر غور شروع کر دیا ہے۔ غزہ میں 11ہزار مسلمان شہید ہوچکے ہیں۔ دُنیا عالمی دہشت گرد اسرائیل کے خلاف ان انسانیت سوز مظالم پر کارروائی کرے گی؟ ایسا لگتا تو نہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو فلسطین کی آزادی اور خودمختاری وقت کا اہم تقاضا ہے۔ اس جانب دُنیا کو خصوصی توجہ دینا چاہیے۔ امریکا فلسطین کی آزادی کا کسی طور قائل دِکھائی نہیں دیتا۔ دوسری جانب دُنیا کے اکثر ممالک اس خطے کو اسرائیلی تسلط سے مکمل آزاد دیکھنے کے متمنی ہیں اور وہ اس حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔ لہٰذا فلسطینیوں کو اسرائیلی مظالم سے مکمل نجات دلائی جائے۔ اسرائیل مظالم کی روک تھام کے لیے دُنیا اپنا موثر کردار ادا کرے۔ جنگ بندی کروائی جائے۔ امن و امان کی فضا کو بحال کیا جائے۔ فلسطینیوں کو اُن کی مرضی سے زیست گزارنے کا حق دلوایا جائے۔ اس موقع پر مہذب ممالک اور عالمی اداروں کا کردار اہم ہونا چاہیے۔ اُنہیں چاہیے کہ وہ آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام میں اپنا موثر کردار ادا کریں۔
بھارتی سازش ناکام، ڈیوس
کپ ٹینس پاکستان میں ہوگا
بھارت پاکستان دشمنی میں تمام حدیں پار کرچکا ہے، اسے پاکستان کا وجود کسی طور گوارا نہیں، جہاں وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف رہتا ہے، ملک میں بدامنی کو بڑھاوا دینے کے مشن پر گامزن رہتا ہے، پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے ہر حد عبور کرجاتا ہے، سرزمین پاک پر اپنے ناپاک جاسوسوں کے ذریعے دہشت گردی کرواتا ہے، امن و امان کی صورت حال کو متاثر کرنے کے لیے کوششوں میں لگا رہتا ہے، ہر محاذ پر ہی اسے منہ کی کھانی پڑتی ہے۔ پاک افواج بھارت کے ہر ایڈونچر کا موثر جواب دیتی ہیں اور دُنیا بھر میں بھارت کی بھرپور جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ کھیل تفریح طبع کا باعث ہوتے ہیں اور دُنیا بھر کے لوگ ان سے محظوظ ہوتے ہیں۔ بھارت کھیل کے میدانوں میں بھی گندی سیاست کا مظاہرہ کرتا ہے اور اپنی پاکستان دشمنی کو مخفی نہیں رکھ پاتا، یہاں بھی پاکستان کو نیچا دِکھانے کے لیے مذموم کوششیں کرتا رہتا ہے۔ سازشوں کے تانے بانے بُنتا رہتا ہے۔ عالمی سطح پر بھارت کو ایک بڑی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اے سی سی میں تو بھارت کی چل گئی کہ وہاں اپنے پٹھو براجمان تھے اور اُس نے ایشیا کپ میں اپنے میچز نیوٹرل وینیوز پر منعقد کروالیے، پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایشیا کپ کے صرف چار مقابلے سرزمین پاک پر منعقد ہوسکے، بقیہ تمام میچز بیرون ملک ہوئے، تاہم ٹینس کورٹ میں بھارت کو اس حوالے سے بڑی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اُس کے تمام تر ڈرامے، بہانے، چال بازیاں اُلٹی پڑ گئیں، اب بھارت کو نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی ٹینس ٹیم کو ڈیوس کپ کھیلنے کے لیے پاکستان بھیجنا پڑے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹینس کورٹ میں پاکستان نے بھارت کے خلاف بڑی جنگ جیت لی۔ اس حوالے سے پاکستان ٹینس فیڈریشن کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کے موقف پر انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے پاکستان نہ آنے کا بھارتی جواز مسترد کردیا ہے۔ انڈین ٹینس ایسوسی ایشن نے بھارتی کرکٹ بورڈ کی پیروی کرتے ہوئے سیکیورٹی کا بہانہ بناکر بھارتی ٹینس ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ فروری میں اسلام آباد میں شیڈول ڈیوس کپ کو کسی نیوٹرل مقام پر منتقل کیا جائے۔ اس ایشو پر انٹرنیشنل ٹینس ڈیوس کپ انتظامیہ نے پندرہ رکنی کمیٹی بنائی تھی، جس کے سامنے پاکستان نے موقف کی حمایت میں بھرپور دلائل پیش کرکے بھارتی جواز کو مسترد کرنے کی درخواست کی تھی۔ کمیٹی ارکان نے پاکستان میں سیکیورٹی معاملات پر اطمینان کا اظہار اور پاکستان کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے انڈین ٹینس ایسوسی ایشن کو ہدایت کی کہ وہ بھارتی ٹینس ٹیم کو ڈیوس کپ کے لیے پاکستان بھیجے۔ پاکستان ٹینس حکام نے موقف تسلیم کرنے پر منتظمین کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انٹرنیشنل ٹینس ڈیوس کپ انتظامیہ نے پاکستان کے موقف کی تائید کرکے بھارت کو شٹ اپ کال دے دی ہے۔ اب عزت اسی میں ہے کہ بھارت اپنی ٹیم کو ڈیوس کپ ٹینس کے لیے پاکستان بھیجے اور آئندہ اس قسم کے بھونڈے ہتھکنڈوں سے باز رہے۔ کم از کم کھیل کے میدانوں میں تو اپنی گندی سیاست کے استعمال سے گریز کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button