بلاگتازہ ترینخبریں

دیواروں پر محبوباؤں کے نام، سیاسی و کاروباری اشتہار: کیا قدیم روم کے باسی ہمارے جیسے تھے؟

زمانہ قدیم کے بادشاہوں، جرنیلوں، اشرافیائی فلسفیوں اور مذہبی رہنماؤں کے حالاتِ زندگی سے تاریخ کی کتابیں بھری پڑی ہیں، لیکن قدیم دور میں عام لوگ کیسے زندگی گزارتے تھے، ان کے مسائل کیا تھے، اس بارے میں بہت کم معلومات ملتی ہیں۔
رائن کے ہاروے نے اپنی کتاب ’قدیم روم میں روزمرہ زندگی میں عام لوگوں کی زندگی کے بارے میں تفصیل دی ہے۔

اس دور کے ایک عام آدمی کے کام کے اوقات سورج نکلنے سے سورج غروب ہونے تک ہوتے تھے۔ رات کے اندھیرے میں کوئی کام نہیں ہوتا تھا، کیوں کہ عام گھروں میں روشنی کا کوئی بندوبست نہیں تھا۔ دستور یہ تھا کہ صبح کے وقت سب سے پہلے عام لوگ اپنے سرپرست امیر کی حویلی میں سلام کے لیے جاتے تھے۔ یہ اس لیے ضروری تھا کیونکہ امیر ان کی ملازمت اور کھانے پینے میں مدد کرتا تھا۔ اس کے بدلے میں اس کے حامی انتخاب میں اسے ووٹ دیتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی امیر سے ملنا مشکل ہوتا تھا۔

اس کی حویلی کا چوکیدار لوگوں کو یہ کہہ کر واپس کر دیتا تھا کہ صاحب یا تو سو رہے ہیں یا انہیں فرصت نہیں ہے۔ امرا اور عالم لوگوں کے درمیان سلام کی رسم کی وجہ سے ان میں باہمی ربط رہتا تھا۔ دونوں باہمی تعلقات کو قائم رکھنا چاہتے تھے۔
عام لوگوں کی سرگرمیوں کا مرکز بازار ہوا کرتا تھا۔ خصوصیت سے روم شہر کے بازار کی چہل پہل اور رونق اس کی آبادی کی وجہ سے ہوتی تھی۔ سڑکوں پر اس قدر ہجوم ہوتا تھا کہ کھوا سے کھوا ٹکراتا تھا۔ گاڑیوں کا شور گھڑ سواروں کا آنا جانا، پیدل چلنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہ چھوڑتا تھا۔ امرا اپنی پالتیوں میں سفر کرتے تھے۔ شور و غل کی وجہ سے جن کے مکانات بازار کے قریب تھے، وہ سو نہیں سکتے تھے۔
قدیم رومی شہر پومپے کی گلیوں میں لگے ہوئے اشتہارات

پومپے کا شہر آتش فشاں لاوے میں دَب گیا تھا، اس لیے جب لاوا ہٹایا گیا، تو پورا شہر اپنی اصلی حالت میں واپس آ گیا۔ اس شہر کے آثار سے وہاں کی عام زندگی کے متعدد نمونے ملتے ہیں۔ مثال کے طور پر شہر کی دیواروں پر لوگوں نے بطور اشتہار لوگوں سے اپیل کی تھی۔ مثلاً شہر کے میئر کے لیے مختلف لوگوں نے اپنے اپنے امیدواروں کے نام دیے کہ انہیں ووٹ دے کر منتخب کریں۔ دکانداروں نے اپنی اشیا کی فروخت کے لیے لوگوں سے اپیل کی تھی۔ نوجوانوں نے اپنی محبوبہ سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے، اسے اپنی وفاداری کا یقین دِلایا ہوا تھا۔ ان تحریروں میں لوگوں نے اپنے دشمنوں کو بددعائیں بھی دیں ہوئی تھیں، اور دیوی دیوتاؤں سے کہا تھا کہ ان کو سزا دے کر ان کی زندگی کو خراب کر دے۔ دیوار پر لکھی ہوئی ان تحریروں سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں کے جذبات اور خیالات میں اور آج کل کے ماحول میں کوئی فرق نہ تھا۔

عام لوگ اپنی روزی کمانے کے لیے مختلف پیشے اختیار کرتے تھے۔ مثلاً مچھلی فروش، قصائی، بڑھئی، موچی اور حجام۔ رومی لوگ کلین شیو ہوتے تھے۔ داڑھی رکھنے کا رواج نہ تھا۔ بیکری والے روٹی سپلائی کرتے تھے۔ سکول کے طالبعلم سکول جاتے ہوئے بیکری سے پیسٹری خرید کر ناشتہ کرتے تھے۔ صبح کے وقت پھلوں اور سبزی کی منڈیاں لگا کرتی تھیں۔ یہ کھلے میدان میں ہوتی تھیں یا سٹیڈیم میں اس وقت لگائیں جاتی تھیں۔ عام شہری ان منڈیوں سے روزمرہ کے کھانے پینے کی اشیا خریدتے تھے۔

بشکریہ ڈاکٹر مبارک علی، انڈیپنڈنٹ اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button