Editorial

جنوری میں عام انتخابات بے یقینی کے بادل چھٹ گئے

سیاسی حلقوں اور عوام کی تشویش دُور ہوئی، انتخابات کے حوالے سے چھائے بے یقینی کے بادل بالآخر چھٹ گئے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے حوالے سے بڑا اعلان کرکے سب کو سرپرائز کردیا۔ الیکشن کمیشن نے جنوری 2024کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کردیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ 27ستمبر کو حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست شائع کردی جائے گی، حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد 30نومبر کو حتمی فہرست جاری کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس کے بعد 54دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرا دئیے جائیں گے۔ دوسری طرف الیکشن کمیشن نے ملک میں انتخابات کی تیاریوں کیلئے حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔ چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور چیف کمشنر اسلام آباد کو الیکشن کمیشن کی جانب سے خط لکھا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آئین کے تحت تمام انتظامی افسر الیکشن کمیشن کی معاونت کے پابند ہیں۔ چیف سیکریٹریز انتخابات کی تیاریوں میں الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ تمام اضلاع ڈپٹی کمشنرز کو ضلعی الیکشن کمیشن سے رابطے کی ہدایت دی جائے۔ الیکشن کمیشن نے ہدایت کی کہ پورے ملک میں انتظامی اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی جائے۔ حساس اور غیر حساس الیکشن میٹریل رکھنے کیلئے محفوظ اور مناسب جگہیں فراہم کی جائیں۔ الیکشن میٹریل میں ریٹرننگ افسران کو فراہم کیے جانے والے ٹیبلیٹس کی حفاظت یقینی بنائی جائے، الیکشن کمیشن کا کہنا ہے الیکشن میٹریل جن مقامات پر رکھا جائے وہاں بہترین سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ دوسری طرف نگران وزیراطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کچھ لوگ خبریں پھیلا رہے تھے ہمارا لمبے عرصے ٹکنے کا ارادہ ہے، آئین میں لکھا ہے کہ ملک منتخب نمائندے چلائیں گے، الیکشن کمیشن نے کہا، جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات ہونے ہیں، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہونا بڑی خبر ہے، الیکشن کے حوالے سے افواہیں پھیلانے والوں کیلئے آج مایوسی کا دن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ خوشی ہے کہ ملک میں انتخابات آئین کے تحت ہونے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم جو بھی کررہے ہیں سب آئین اور قانون کے مطابق اس کے دائرے میں رہ کر رہے ہیں۔ مرتضی سولنگی نے کہا کہ انتخابات کرانے کیلئے ہمارے پاس تمام وسائل موجود ہیں، الیکشن کمیشن کے اعلان پر اپنی خوشی کا اظہار کرتا ہوں، الیکشن کمیشن کا ادارہ قابل اور لائق لوگوں پر مشتمل ہے، یہ واحد ادارہ ہے جس نے صاف شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرانے ہیں۔الیکشن کمیشن کا عام انتخابات کے حوالے سے اعلان خوش کُن ہے۔ اس کی ضرورت بھی شدت سے محسوس کی جارہی تھی۔ مخمصے کی سی صورت حال تھی۔ بعض سیاسی حلقے بھی اس حوالے سے اپنی تشویش کا متواتر اظہار کررہے تھے اور جلد از جلد عام انتخابات کرانے کے مطالبے پر مُصر تھے۔ عام انتخابات کی تاریخ سے متعلق اعلان کا چند ایک کو چھوڑ کر اکثر سیاسی جماعتوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے اس اعلان کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ انتخابات کے انعقاد سے متعلق اعلان پر پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان نے ردِعمل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخاب کے انعقاد کی تاریخ کے اعلان کے بجائے مہینے کا تقرر باعثِ حیرت ہے، دستور الیکشن کمیشن کو اسمبلی کی تحلیل کے بعد 9روز کی مدتِ مقررہ میں انتخابات کے انعقاد کا پابند بناتا ہے، الیکشن کمیشن جنوری کی کسی بھی تاریخ کا تعین کرے وہ 90روزہ دستوری مدت سے باہر ہوگی، نوے روز میں انتخابات کے انعقاد کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرِسماعت ہی، سپریم کورٹ کی جانب سے معاملے کے حتمی فیصلے تک 90روز سے باہر کسی بھی تاریخ کو قوم کیلئے قبول کرنا ممکن نہیں، الیکشن کمیشن صاف، شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کیلئے آئین کے تحت مطلوب ماحول قائم کرنے میں بھی ناکام ہے، ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے انتخابی عمل کی سب سے بڑی فریق سیاسی جماعت تحریک انصاف کو بدترین ریاستی جبر کا نشانہ بناکر انتخاب کی دوڑ سے باہر کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے، دستور کی منشا کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور غیرجانبدارانہ انتخاب ہی الیکشن کمیشن کے ذمے اور ملک و قوم کو بحرانوں سے نکالنے کی واحد سبیل ہے۔ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کا اعلان چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ممبر کور کمیٹی اور رہنما پی ٹی آئی نیاز اللہ نیازی نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین 90دن میں انتخابات کا کہتا ہے، اس سے آگے جانا غیرآئینی ہے، نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کریں گے، الیکشن کمیشن جیسے کام کررہا ہے یہ آئینی ادارہ نہیں لگتا، انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ دینے کا اختیار ہے۔ ادھر ن لیگ کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد انتخابات سے متعلق بے یقینی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ احسن اقبال نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اب الیکشن کی تیاری کرنی چاہیے، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کے مطابق حلقہ بندیاں کررہا ہے۔ ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرانے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وفاقی وزیر قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان تھا۔ چاہتے تھے 90روز میں الیکشن ہوجائیں۔ اس اعلان سے پارٹی خوش ہے۔ عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونے سی بے یقینی صورت حال ختم ہو گی۔ قائم مقام صدر پیپلز پارٹی وسطی پنجاب رانا فاروق سعید نے بھی الیکشن کمیشن کی طرف سے جنوری 2024میں عام انتخابات کرانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کی تاریخ کا واضح اعلان کرنا چاہیے۔ سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے بھی الیکشن کمیشن کے انتخابات کے انعقاد کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا الیکشن کا اسمبلیوں کی تحلیل کے 90دن کے اندر انعقاد آئینی تقاضا ہے، تاہم فیصلہ دیر آید، درست آید کے مصداق ہے۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنما سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری نے بھی اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علما اسلام نے ہمیشہ بروقت شفاف انتخابات کا مطالبہ کیا ہے، ہماری نظر میں شفاف اور غیر جانبدار الیکشن ہی ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کا باعث ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے الیکشن تاریخ کے اعلان پر رد عمل میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ جاری کر کے ملک میں طبل جنگ بجا دیا ہے۔ آئی پی پی واحد جماعت ہے جو پہلے ووٹر کو عزت دینے کی بات کرتی ہے۔ ووٹر کو عزت ملی تو ووٹ کو بھی عزت ملے گی اور امیدوار کو بھی عزت ملے گی۔ جنوری کے آخری ہفتے میں انتخابات کے اعلان سے بے یقینی کے بادل چھٹ گئے ہیں۔ خوشی ہے کہ نگران سیٹ اپنے حقیقی فرائض کی جانب مستعدی سے بڑھ رہا ہے۔ ادھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرین پرویز خٹک نے بھی کہا ہے کہ الیکشن کیشن کا عام انتخابات کے لیے تاریخ کا اعلان خوش آئند ہے۔ سیاسی بحران کے نکلنے کے لیے غیرجانبدارانہ اور شفاف انتخابات ناگزیر ہوچکے ہیں۔اب جنوری کے آخر میں عام انتخابات لازمی ہوجانے چاہئیں۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کررہا ہے۔ شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔ دھاندلی کی چنداں گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ نگراں حکومت بھی الیکشن کمیشن کی بھرپور معاونت اور مدد کرے۔ بروقت انتخابات کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔ خدا کرے کہ انتخابی عمل امن و سکون، شفافیت اور غیرجانبداری کے ساتھ مکمل ہواور ان کے نتیجے میں ایسی عوام دوست حکومت برسراقتدار آئے، جو ناصرف معیشت کو پٹری پر لائے، مہنگائی کے سنگین مسئلے کو قابو کرے اور غریبوں کی خوش حالی کے لیے راست اقدامات ممکن بنائے۔ ملک پر قرضوں کے بھاری بھر کم بوجھ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے۔
گھریلو صارفین کیلئے گیس
قیمت میں اضافے کا عندیہ
پچھلے ہفتوں بجلی کے ہوش رُبا بلوں پر پوری قوم سراپا احتجاج نظر آئی۔ تاجر برادری نے بھی بجلی کی زائد قیمت اور بلوں پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ملک کے لگ بھگ تمام شہروں میں بجلی بلوں کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ بعض مقامات پر بجلی بلوں کو پھاڑا اور نذرآتش بھی کیا گیا۔ نگراں حکومت کی بھی مجبوریاں تھیں۔ ملک آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا پابند تھا، اس لیے عوام کے ریلیف کا بندوبست نہ ہوسکا۔ احتجاجوں کے سلسلے خود ہی ماند پڑ گئے۔ بجلی نرخ تو بڑھ گئے اور مزید بڑھنے کے مژدے سامنے آرہے ہیں، اسی کے ساتھ گھریلو صارفین کے لیے گیس قیمت میں اضافے کی نوید بھی سامنے آگئی ہے۔ لگ رہا ہے کہ ملک میں غریبوں کو جینے کا کوئی حق نہیں، پچھلے ساڑھے پانچ سال کے دوران سابق اور موجودہ حکومت کے اقدامات اس بات پر مہر تصدیق ثبت کرتے دِکھائی دیتے ہیں۔ یہاں غریب ہونا ناقابل معافی جرم ہے، کیونکہ تمام تر بوجھ حکومتیں فوری طور پر انہی کے ناتواں کاندھوں پر منتقل کرکے انہیں اس جرم غربت کی سزا دیتی آئی ہیں اور اب بھی دی جارہی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق نگراں وزیر تجارت، صنعت و پیداوار گوہر اعجاز اور نگراں وزیر برائے توانائی محمد علی نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی، لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبۂ استقبالیہ پیش کیا۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری، نائب صدر عدنان خالد بٹ، لیسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شاہد حیدر، منیجنگ ڈائریکٹر ایس این جی پی ایل عامر طفیل، لاہور چیمبر کے سابق صدور اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورہر اعجاز نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کررہے ہیں اور اس کے تحت وہی سامان آنے دیا جائے گا، جس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی بڑھتی قیمت کی بڑی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی ہے، کریک ڈائون کے اچھے نتائج نکل رہے اور ڈالر کی قیمت نیچے آئی ہے۔ اس موقع پر نگراں وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ گیس کی قیمتیں ہمیشہ تشویش ناک مسئلہ رہا ہے، جلد ہی ان میں تبدیلی کا اعلان کیا جائے گا۔ راتوں رات انرجی کی قیمتیں کم کرنا ممکن نہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے انڈر ہیں اور دیکھ بھال کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ میں گیس کی قیمت سائوتھ کے مقابلے میں زیادہ ہے، سائوتھ میں بھی گیس کی قیمت بڑھا کر فرق کم کیا جائے گا۔ عوام کے لیے زندگی سہل نہیں۔ وہ پچھلے پانچ سال سے ناصرف بدترین مہنگائی کا سامنا کررہے، بلکہ تل تل مر بھی رہے ہیں۔ کسی نے اُن کی اشک شوئی کے لیے راست اقدام نہیں کیا۔ محض دعوے اور بیانات سے ماضی میں بھی کام چلایا گیا اور اب بھی وہی روش اختیار کی جارہی ہے۔ گیس قیمتوں میں اضافہ غریب عوام کے لیے سوہانِ روح ثابت ہوگا۔ اس سے گریز کرنا چاہیے۔ پہلے ہی گیس کی قیمتیں دو تین سو گنا بڑھائی جاچکی ہیں۔ غریب عوام مزید اس کے نرخ میں اضافے کے متحمل ہرگز نہیں ہوسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button