Editorial

مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کردار ادا کرے

مقبوضہ جموں و کشمیر پچھلے 75سال سے وہ سُلگتا ہوا مسئلہ بنا ہوا ہے، جس کے حل میں بھارت ابتدا سے ہی لیت و لعل سے کام لیتا چلا آرہا ہے۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں پر ظلم و ستم کی انتہائیں کی ہوئی ہیں۔ سوا لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو ظالم اور درندہ صفت بھارتی فوج کی جانب سے شہید کیا جاچکا ہے۔ کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑیں، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوئیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوئے اور کتنی ہی بہنیں اپنے بھائیوں سے محروم ہوئیں، کوئی شمار نہیں۔ ظلم و ستم کے سلسلے دراز ہیں اور غاصب فوج درندگی اور سفّاکیت کی تمام حدیں پار کرچکی ہے۔ کشمیری مسلمانوں کی ہمت کو سلام کہ وہ پون صدی کے ظلم و ستم کے باوجود آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کشمیریوں میں جذبۂ آزادی ماند نہیں پڑا ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ یہ تحریک مزید توانا ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے حل سے متعلق قراردادیں پچھلے 75سال سے منظور شدہ ہیں، جن کے تحت اس مسئلے کا حل کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے مطابق استصواب رائے سے نکالنے پر خود بھارت کے اوّلین وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے رضامندی ظاہر کی تھی۔ وہ اور اُن کے بعد آنے والی تمام بھارتی حکومتوں نے اس مسئلے کے حل کے ضمن میں کبھی بھی سنجیدگی نہ دِکھائی بلکہ اس حوالے سے ہٹ دھرمی، ضد اور انا کے پرچم بلند رکھے۔ خود مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں اقوام متحدہ کا کردار بھی اُس نوعیت کا نہیں رہا، جس کی ضرورت تھی۔ مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ میں منظور کردہ قراردادوں کے مطابق حل ناگزیر ہے۔ اسی حوالے سے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور جنرل سیکریٹری سے مسئلہ جموں و کشمیر کے حل میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک ایسا خطہ چاہتا ہے جہاں امن قائم ہو، سلامتی کونسل اور یو این سیکریٹری مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کریں، اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی اجلاس کے حوالے سے تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس اسلام آباد میں 30اور 31اگست کو منعقد ہوا۔ امن مشن کے تحفظ اور سیکیورٹی کے موضوع پر منعقدہ اجلاس کی مشترکہ میزبانی پاکستان اور جاپان نے کی۔ اجلاس میں مختلف ممالک کے مندوبین، اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام اور اسلام آباد میں سفارتی برادری کے ارکان نے شرکت کی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نشان امتیاز (ملٹری) نے کانفرنس کے اختتامی سیشن میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالمی امن کی بحالی میں اقوام متحدہ کے کردار کو سراہتے ہوئے امن دستوں کو درپیش بڑھتے ہوئے چیلنجز اور خطرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا عالمی امن کی بحالی میں اقوام متحدہ کا کردار لائق تحسین ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ امن مشن کو اس قابل بنائے کہ وہ امن مشن پر مامور جوانوں کے تحفظ اور سیکیورٹی کو یقینی بناتے ہوئے پیچیدہ خطرات سے نمٹنے کے لیے مزید موثر ہوسکے۔ آرمی چیف نے مزید روشنی ڈالی کہ پاکستان ایک ایسا خطہ چاہتا ہے جہاں امن قائم ہو اور تجارت، ٹرانزٹ اور سرمایہ کاری جنوبی، مغربی اور وسطی ایشیا کی تمام ریاستوں کے لیے خوشحالی کا باعث بنے۔ انہوں نے سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے مسئلہ جموں و کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پُرامن حل کا بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل مسئلہ جموں و کشمیر کو سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ دریں اثناء آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ ہتھکنڈے فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور قوم کو کبھی جھکا نہیں سکتے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بنوں کا دورہ کیا جہاں انہیں گزشتہ روز ہونے والے خودکُش دھماکے اور سیکیورٹی سے متعلق اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بنوں میں گزشتہ روز فوجی قافلے پر خودکُش حملے میں 9فوجی شہید ہوئے تھے۔ آرمی چیف نے افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی اور اُن کے عزم کو سراہا۔ اس کے علاوہ آرمی چیف بنوں دھماکے میں زخمی افراد کی عیادت کیلئے سی ایم ایچ بھی گئے اور زخمی افراد سے ان کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔ اس موقع پر آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خاتمے کا ہمارا عزم کمزور نہیں کر سکتے، پاکستان میں امن و استحکام ہمارے شہدا کی قربانیوں کا مرہونِ منت ہے اور مسلح افواج مادر وطن سے دہشت گردی کا ناسور ہر قیمت پر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم دکھ کی اس گھڑی میں شہید جوانوں کے اہل خانہ کے ساتھ کھڑی ہے، پاک فوج دہشت گردی کے خلاف کردار ادا کرتی رہے گی۔ قوم شہدا کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے اور ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی جانب سے اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر کے حل کا مطالبہ صائب ہے۔ عالمی ادارے کو مسئلہ کشمیر کو وہاں کے کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں۔ مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل سے خطے میں امن و امان کی صورت حال بہتر ہوگی۔ ترقی کے در وا ہوں گے۔ کشمیری مسلمانوں کی حالتِ زار بہتر ہوگی۔ وہ دُنیا کی سب سے بڑی جیل سے رہائی پائیں گے اور ترقی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوں گے۔ دوسری جانب ملک میں دہشت گردی کے سر اُٹھاتے عفریت کے خلاف پاک افواج متحد ہیں، قوم اُن کے شانہ بشانہ ہیں۔ دہشت گردی کے چیلنج سے پاکستان پہلے بھی نمٹ چکا ہے اور اس بار بھی مذموم کارروائیاں ہمارے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتیں۔ ملک سے دہشت گردی کا ناسور جلد ختم ہوگا۔ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کی مذموم کارروائیوں کا خاتمہ ہوگا۔ پاک افواج دہشت گردی کے خلاف متحرک ہے اور ملک بھر میں مختلف آپریشنز جاری ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جارہا ہے، گرفتار کیا جارہا ہے، علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا جارہا ہے۔ یہ آپریشنز تھمے نہیں متواتر جاری ہیں۔ ان شاء اللہ پاکستان میں امن و امان کی صورت حال پھر سے بہتر رُخ اختیار کرے گی۔
ٹرانسپورٹ اور ریلوے کرایوں میں اضافہ
غریب عوام کے لیے ہر نیا دن کسی کٹھن آزمائش کے ساتھ آتا اور گزر جاتا ہے اور پھر اگلا روز اُن کے مصائب بڑھاتا ہے۔ ماہ ستمبر کا آغاز ہوتے ہی نگراں حکومت نے پٹرول کی قیمت میں 15اور ڈیزل کے نرخ میں ساڑھے 18روپے اضافہ کیا، اس کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ ملک بھر میں ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں من مانا اضافہ کردیا ہے۔ حالانکہ جب پچھلے مہینوں پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں بڑی کمی واقع ہورہی تھی تو اُس وقت یہ ٹرانسپورٹرز چپ سادھے بیٹھے تھے اور مسافروں سے من مانی کرکے بڑھائے گئے کرائے وصول کیے جارہے تھے۔ اُس وقت لوگوں کی جانب سے اس پر احتجاج بھی کیا جارہا تھا، لیکن ٹرانسپورٹ مافیا کی صحت پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا تھا۔ اب جب کہ پٹرولیم مصنوعات کے دام بڑھائے گئے ہیں تو فوری طور پر ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں بڑا اضافہ کردیا ہے۔ ’’ جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ٹرانسپورٹ مالکان نے کرائے بڑھا دئیے، لوکل ٹرانسپورٹ کے کرائے 10سے 50روپے تک بڑھائے گئے جبکہ انٹرسٹی کرایوں میں کم از کم 200روپے تک کا اضافہ کر دیا گیا۔ شہر میں چلنے والے رکشوں اور ویگنوں کے کرائے بھی بڑھادیے گئے جس کی وجہ سے مسافروں اور ٹرانسپورٹرز میں توں تکرار ہوتی رہی۔ دوسری جانب ریلوے انتظامیہ نے تمام میل ایکسپریس، پسینجر اور انٹرسٹی ٹرینوں کے کرایوں میں 5فیصد اضافہ کر دیا، اسی طرح پارسل اور لگیج ریٹ میں بھی 5فیصد اضافہ کیا گیا، ڈالر اور پٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد اب ریلوے نے بھی کرایوں میں اضافہ کرکے دو نوٹیفکیشن جاری کر دئیے۔ ٹرانسپورٹ کرایوں اور ریلوے کرایوں میں اضافہ غریب عوام کے لیے دہری پریشانی کا باعث ثابت ہوگا۔ مہنگائی نے اُن کے لیے پہلے ہی روح اور جسم کے رشتے کو برقرار رکھنا ازحد دُشوار بنایا ہوا ہے۔ ایسے میں مزید اُن کی تنگ دستی بڑھ رہی ہے۔ ٹرانسپورٹرز پہلے ہی زائد کرایہ وصول کر رہے ہیں۔ متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے اپنی ذمے داری کو پورا کرنا چاہیے اور عوام کے ساتھ لوٹ مار کے اس سلسلے کو بند کروانا چاہیے۔ دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کے اثرات صرف کرایوں تک محدود نہیں رہیں گے۔ اشیاء ضروریہ کے نرخوں پر بھی اس کے منفی اثرات ظاہر ہوں گے۔ اشیاء ضروریہ مہنگی ہوں گی۔ پہلے ہی قوم آٹے اور چینی کے مصنوعی بحران کی لپیٹ میں ہے اور ملک بھر میں ان کی قیمتوں میں متواتر اضافہ جاری ہے۔ ذخیرہ اندوز عوام کی جیبوں پر بھرپور نقب لگارہے ہیں۔ انہیں کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں ہے۔ حکومتی عمل داری ڈھونڈے سے بھی دِکھائی نہیں دیتی۔ ملک کے طول و عرض میں پچھلے کچھ دنوں کے دوران چینی کے دام انتہائی سُرعت سے بڑھے ہیں۔ آٹے اور چینی کے بحران پر قابو پانے کے حوالے سے اقدامات کا فقدان دِکھائی دیتا ہے۔ قوم پچھلے پانچ چھ برس میں انتہائی مشکل ترین دور سے گزری ہے۔ اُن کا بھرکس نکل گیا ہے اور اُن کے لیے زیست کسی طور سہل نہیں۔ ضروری ہے کہ اُن کی حالتِ زار پر رحم کیا جائے اور اُن کی اشک شوئی کی خاطر اقدامات کیے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button