Column

عہد ساز دور کی تکمیل، پہلا قومی تعلیمی نصاب منظور!

ذیشان اشرف

تعلیم انسان کی زندگی کے اہم ترین پہلوئوں میں سے ایک ہے۔ تعلیم کامیابی کے لیے ضروری ہے، تعلیم نہ صرف مختلف شعبوں میں کامیابی کے لیے علم اور ہنر فراہم کرتی ہے، بلکہ تعلیم ہمیں مزید اچھے افراد بننے میں بھی مدد کرتی ہے یعنی ایک مہذب معاشرے کی تشکیل کے لئے تعلیم بہت اہم عنصر ہے جس کے بغیر معاشرے کا پر امن ہونا ممکن نہیں ہے۔ کسی بھی قوم کے شہری نہ صرف اپنے مستقبل کے ذمہ دار ہوتے ہیں بلکہ ان کے بعد آنے والی نسلوں کی تیاری میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیم یافتہ افراد اپنے معاشرے کے دوسرے لوگوں کو علم تک رسائی دے کر اس عمل میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے معاشرے کے مستقبل کے فیصلوں کو تشکیل دینے میں مدد ملتی ہے کہ بہتر مواقع یا زیادہ مستحکم زندگی کے ذریعے خود کو بہتر بنانے کے لیے کس طرح آگے بڑھنا ہے جہاں وہ بعد کی زندگی میں بغیر کسی خوف، تعلیم یافتہ معاشرے کی تشکیل کے قابل ہو سکتے ہیں۔ اس وجہ سے، ایک شاندار کل کی تعمیر کے لیے اچھی تعلیم کا ہونا بہت ضروری ہے۔ یہ کہنا کہ تعلیم اہم ہے ایک چھوٹی سی بات ہے۔ تعلیم زندگی کو سنوارنے کا ایک ہتھیار ہے، تعلیم شاید کسی کی زندگی کو بدلنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ بچے کی تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے اور یہ زندگی بھر کا عمل ہے جو موت کے ساتھ ختم ہوتا ہے۔ تعلیم یقینی طور پر کسی فرد کی زندگی کے معیار کا تعین کرتی ہے۔ تعلیم کسی کے علم، مہارت کو بہتر بناتی ہے اور شخصیت اور رویہ کو نکھارتی ہے۔ پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد پیش آنے والے دیگر مسائل کی طرح تعلیم کا بڑا مسئلہ تھا اور اس وقت تعلیمی بنیاد اتنی کمزور تھی کہ ملک میں تعلیمی نظام کا ایک مستحکم اور متنوع ڈھانچہ تعمیر نہیں کیا جا سکتا تھا۔ نہ صرف تعلیمی نظام کو وسعت دینے کی ضرورت تھی بلکہ پورے تعلیمی نظام کو ملک کی سماجی، ثقافتی اور معاشی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت تھی اور 1947میں پہلی پاکستان ایجوکیشنل کانفرنس منعقد ہوئی جس نے نظام تعلیم کوایک سمت میں رکھنے کے لئے سفارشات پیش کیں اور ان سفارشات کی روشنی میں نظام تعلیم کو چلایا جانے لگا۔ جس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چیزوں کو بہتر کیا جاتا ہے اسی طرح تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لئے حکومت پاکستان نے وفاقی وزارت تعلیم برائے پیشہ ورانہ تربیت کے زیر انتظام قومی نصاب کونسل سیکریٹریٹ کا قیام عمل میں آیا جس کے تحت ملکی تقاضوں اور نظریات کے مطابق نصاب پر نظر ثانی اور تعلیم کے مختلف اجزاء کے انضمام کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے طلباء کی علمی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے قومی نصاب کونسل کی ڈائریکٹر ڈاکٹر مریم چغتائی کو پاکستان کے تعلیمی نصاب میں پہلی سے بارہویں جماعت تک ترامیم کرنے اور وقت کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے بہتر تعلیمی نصاب بنانے کی ذمہ داری سونپی تو ایسا لگ رہا تھا کہ یہ ایک مشکل کام ہے مگر ڈاکٹر مریم چغتائی کی پیشہ ورانہ مہارتوں اور علم دوستی ماحول کی بدولت یہ کام چند مہینوں میں مکمل ہو گیا۔ قومی نصاب کونسل سیکرٹریٹ نے ملک میں نصابی کتب کی تیاری اور تقسیم کا باقاعدہ نظام متعارف کرایا ہے، اور پاکستان میں پہلی دفعہ ایک ایسا نظام تعلیم متعارف ہونے جا رہا ہے جسے قومی تعلیمی نصاب کا درجہ دیا گیا ہے کیونکہ اس میں بنیادی انسانی حقوق یعنی آئین پاکستان اور کوڈنگ کو شامل کیا گیا ہے اس تعلیمی نصاب کو پاکستان کی تمام وفاقی اکائیوں بشمول گلگت اور کشمیر نے نہ صرف تعلیمی نصاب کو رائج کیا ہے بلکہ قومی تعلیمی نصاب کو لاگو کرنے کے لئے منظوری بھی دی ہے۔ قوم کی بدلتی ہوئی سماجی اور معاشی ضروریات کے نظریے سے ہم آہنگ قومی ہم آہنگی اور ہم آہنگی کے حصول کے لیے تمام وفاقی اکائیوں کی مشاورت سے قومی تعلیمی نصاب منظور کیا جا چکا ہے، جسے آنے والے دنوں میں لاگو کر دیا جائے گا۔ اس نصاب کی تکمیل میں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین اور ڈائریکٹر قومی نصاب کونسل سیکریٹریٹ ڈاکٹر مریم چغتائی نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنی ذاتی دلچسپی سے تمام وفاقی اکائیوں پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ سمیت گلگت اور کشمیر کے نمائندوں سے نہ صرف تجاویز لی ہیں بلکہ قومی نصاب کی منظوری میں بھی شامل کیا ہی اور بہت جلد پہلی دفعہ پاکستان کی تمام وفاقی اکائیوں میں پہلی سے بارہویں جماعت تک قومی تعلیمی نصاب رائج کر دیا جائے گا جو کہ ایک خوش آئند بات ہے اور پاکستان کے روشن مستقبل کی طرف ایک قدم ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button