Column

۔ ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

تحریر: ایم فاروق قمر
یکم مئی کو ہر سال یہ دن اس عہد کے ساتھ منایا جاتا ہے کہ مزدوروں کے معاشی حالات تبدیل کرنے کے لیے کوششیں تیز کی جائیں۔
پاکستان میں قومی سطح پر یوم مزدور منانے کا آغاز 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں ہوا، اس دن کی مناسبت سے ملک بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں تقریبات، سیمینارز، کانفرنسز اور ریلیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
پاکستان میں مزدوروں کی حالت زار :
مزدور رہنماں کا کہنا ہے کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے لاکھوں محنت کشوں کو آج بھی صحت کی سہولتوں سمیت سوشل سکیورٹی تک دستیاب نہیں۔ حکومت کی جانب سے کم از کم اجرت کے اعلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔
ان کا مطالبہ ہے کہ قومی ، صوبائی اسمبلیوں سمیت سینیٹ میں محنت کشوں کی نمائندگی کے بغیر مزدوروں کے مفاد میں قانون سازی نہیں کی جا سکتی اور تمام سیاسی جماعتوں کو مزدوروں کے لیے مخصوص نشستیں مختص کرنا ہوں گی۔
جب یکم مئی آتا ہے تو گوگل کا ڈوڈل بھی بدل جاتا ہے۔ جبکہ ملک بھر میں عام تعطیل بھی ہوتی ہے،
مگر مزدوروں کے دن نہیں بدلتے۔ افضل خان کا شعر یاد آیا۔
لوگوں نے آرام کیا اور چھٹی پوری کی
یکم مئی کو بھی مزدوروں نے مزدوری کی
یوم مزدور کیا ہے ؟
یہ دن مزدوروں کی کامیابیوں اور ملک کی ترقی میں ان کے کردار کو سلام پیش کرنے کا دن ہے۔ کئی ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اس دن چھٹی رکھی جاتی ہے۔ ایسے میں یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ دن کیسے اور کیوں شروع ہوا اور کیسے ہوئی یوم مزدور کی شروعات۔
اس دن کا آغاز یکم مئی 1886ء کو امریکہ میں ایک تحریک کی وجہ سے ہوا۔ اس تحریک میں امریکہ کے مزدور شامل تھے جنہوں نے کام کے لیے 8گھنٹے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ پہلے ان مزدوروں سے 15۔15گھنٹے کام کرایا جا رہا تھا۔ ایسے میں کارکن امریکہ کی سڑکوں پر آگئے۔ اس تحریک کے دوران پولیس نے کچھ مزدوروں پر فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں کچھ مزدور جاں بحق جبکہ 100سے زائد مزدور زخمی بھی ہوئے۔
اگر ہم اِسلامی تعلیمات کا مطالعہ کریں تو یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوگی کہ شریعتِ مطہرہ نے صدیوں پہلے ظلم کی چکی میں پسے ہوئے مزدوروں کو اُن کا جائز حق دیا اور مالکان کو پابند کیا کہ مزدوروں کو کم تر نہ سمجھیں، جب کسی مزدور سے کام لیا جائے تو اُس کا حق فوراً دے دیا جائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے رسولِ کریم ؐ نے فرمایا ہے : ’’ مزدور کو اُس کی مزدوری اُس کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے ادا کرو‘‘۔ ( سنن ابن ماجہ:2443)
یعنی اُس کا حقِ خدمت معاہدے کے مطابق وقت پر ادا کر دیا جائے۔ یہ رسولؐ اللہ کی معروف حدیثِ مبارک ہے، جو ہر شخص چاہے وہ مزدور ہو یا مالک سب کو یاد ہے۔ مزدوروں کے حقوق کے حوالے سے اِس حدیث مبارک کے علاوہ ایک حدیثِ قدسی بھی بڑی معروف ہے کہ اللہ تعالیٰ یہ ارشاد فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن تین لوگوں کے لیے خود مدَّعی بنوں گا، اُن میں سے ایک وہ مزدور ہوگا، جس نے اپنا کام تو پورا کرلیا لیکن اُسے اُس کی اُجرت نہیں دی گئی۔
رسول کریمؐ کی درجِ بالا حدیث مبارک مزدوروں کو معاشی تحفظ فراہم کرتی ہے اور مالکان کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ مزدوروں کے استحصال سے رک جائیں۔
انسانی تاریخ میں محنت و عظمت اور جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن یکم مئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button