ColumnHabib Ullah Qamar

گروپ ٹونٹی اجلاس ، حریت کانفرنس کا شدید احتجاج .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

آل پارٹیز حریت کانفرنس نے مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی اجلاس کے خلاف بائیس مئی کو مقبوضہ و آزاد کشمیر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلہ میں سری نگر اور دیگر علاقوں میں پوسٹر چسپاں کئے گئے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کو ہڑتال کامیاب بنانے کی اپیل کی گئی ہے۔ حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ احتجاجی ہڑتال کے ذریعے وہ دنیا کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری بائیس سے چوبیس مئی تک ہونے والے اجلاس کو مسترد کرتے ہیں۔ کشمیری جماعتوں کی اپیل پر آزاد کشمیر سمیت دنیا بھر کے مختلف ملکوں و علاقوں میں گروپ ٹونٹی اجلاس کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے ہیں جن میں کشمیریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس دوران بھارتی فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، میر واعظ عمر فاروق، یاسین ملک ، شبیر شاہ اور سیدہ آسیہ اندرابی سمیت دیگر کشمیری رہنماں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت کسی متنازعہ علاقے میں بین الاقوامی تقریب منعقد نہیں کی جا سکتی۔ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوجی مقاصد حاصل کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی فورم کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ گروپ ٹونٹی اجلاس جیسی تقریبات کے ذریعے دنیا کو تنازعہ کشمیر اور مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال کے بارے میں گمراہ کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ جی ٹونٹی ممالک کو اس اقدام کے پیچھے بھارت کے چھپے عزائم کا ادراک کرنا چاہئے اور اس کے مذموم عزائم کو ناکام بنانے کے لئے اجلاس کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔ بھارتی فوج نے گروپ ٹونٹی اجلاس کی تیاریوں کی آڑ میں پورے کشمیر کو فوجی چھانی میں تبدیل کر کے مقامی لوگوں کو جینا دوبھر کر دیا ہے۔ کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے، عام شہریوں کو ہراساں کرنے اور قتل و غارت گری کے واقعات معمول بن چکے ہیں۔ تحریک آزادی کے حوالے سے سرگرم سیکڑوں کشمیری نوجوان ایسے ہیں جنہیں بلاوجہ گرفتار کر کے تھانوں اور ٹارچر سیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔ ابھی حال ہی میں ہندوستانی حکام کی جانب سے دو سو کے قریب کشمیریوں کی فہرست بھی جاری کی گئی ہے جن کی املاک مسمار کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل بھی کئی کشمیری لیڈروں اور سرگرم نوجوانوں کے گھروں ، دوکانوں اور دوسری املاک کو برباد کیا گیا ہے۔ بھارتی حکام نے سری نگر کے لال چوک میں آزادی کی علامت تاریخی گھنٹہ گھر کو بھی مسمار کر دیا ہے جس پر کشمیریوں کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ بھارت کے پاس ایک سال کے لیے جی ٹونٹی کی سربراہی ہے، اس لیے وہ اس عرصہ کے دوران مذکورہ فورم سے اپنی مرضی کے مطابق فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ گروپ ٹونٹی کا اجلاس سری نگر میں منعقد کرنے کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ متنازعہ خطہ کشمیر میں مکمل امن ہے اور وہاں کے عوام بھارتی قبضہ کو دل سے تسلیم کیے ہوئے ہیں۔ پانچ اگست 2019ء کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعات ختم کیے جانے کے بعد سے نہتے کشمیریوں پر ظلم و دہشت گردی کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ اس وقت ساری حریت قیادت جیلوں میں قید ہے اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ، جماعت اسلامی اور دوسری جماعتوں سمیت انسانی حقوق کے مختلف اداروں پر پابندیاں لگائی جاچکی ہیں۔ بھارتی فوج کی طرف سے کشمیری نوجوانوں کی فرضی جھڑپوں میں شہادتیں اور تحریک آزادی میں حصہ لینے والے کشمیریوں کے گھروں کو بارود سے اڑانے کا سلسلہ بھی تیز کر دیا گیا ہے۔ بھارت سرکار نے نو لاکھ فوج کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کر کے قبرستان جیسی خاموشی قائم کر رکھی ہے اور دنیا کے سامنے یہ تاثر پیش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ تحریک آزادی دم توڑ چکی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہے۔ مظلوم کشمیریوں کو جب کبھی موقع ملتا ہے وہ سڑکوں پر نکل کر دنیا پر پوری طرح واضح کرتے ہیں کہ ان کی جدوجہد آزادی تمام تر مظالم کے باوجود پہلے سے زیادہ مضبوط ہوئی ہے اور وہ بھارت کا غاصبانہ قبضہ کسی صورت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ پاکستان اور چین کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں گروپ ٹونٹی اجلاس بلانے پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے دو دن قبل گروپ 77کے سفارتی سطح کے اجلاس کو بتایا کہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے یہ اجلاس منعقد کرنے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں معمول کی جعلی صورتحال کو دکھانا ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ جموں و کشمیر میں گروپ ٹونٹی کے ایک یا اس سے زائد اجلاس منعقد کرانے کے بھارتی فیصلے پر شدید احتجاج ریکارڈ کرانے کا حق رکھتا ہے جس پر بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے برخلاف قبضہ کر رکھا ہے۔ منیر اکرم نے کہا کہ کشمیری عوام کا حق خود ارادیت اور دوسرے بنیادی حقوق نو لاکھ قابض بھارتی فوج کی جانب سے سلب کئے جارہے ہیں۔ پاکستان مندوب نے انسانی حقوق کیلئے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کونسل کے درجن سے زائد خصوصی نمائندوں کے وفود سے کہا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی اطلاعات کی تحقیقات کیلئے مقبوضہ جموں و کشمیر تک رسائی دی جانی چاہیے ۔ بھارت کی طرف سے جی ٹونٹی گروپ کا اجلاس بلانے کا معاملہ فوری پیش نہیں آیا بلکہ اس حوالے سے غاصب مودی سرکار کی طرف سے کافی دیر سے اپنے مذموم عزائم کا اظہار کیا جارہا تھا لیکن پاکستانی حکام کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر اس اجلاس کے حوالے سے بھارتی عزائم بے نقاب کرنے کی کوششیں کسی جگہ نظر نہیں آئیں۔ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ بھارت جی ٹونٹی گروپ کی سربراہی سے خوب فائدے اٹھا رہا ہے اور پاکستانی حکام کی طرف سے ابھی تک اس حوالے سے سنجیدہ کوششیں نظر نہیں آئیں۔ بھارت نے جی ٹونٹی گروپ کا اجلاس سیاحت کے فروغ کے نام پر بلایا ہے اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایک متنازعہ خطہ کو پرامن ثابت کر کے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جی ٹونٹی اجلاس منعقد کرنے کا ایک اور مقصد بھارتی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی اور انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے علاوہ 5اگست 2019کے اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو جائز قرار دینا بھی ہے۔ جی ٹونٹی ممالک کو یاد رکھنا چاہیے کہ جموں کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت نے کشمیریوں کی امنگوں کے برخلاف اور تقسیم ہند کے منصوبے کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے 27اکتوبر 1947کو سرینگر میں اپنی فوجیں اتار کراس پر غیر قانونی طور پر قبضہ کرلیا تھا۔ جی ٹونٹی کے رکن ممالک اگر مقبوضہ کشمیر گروپ کے اجلاس میں شرکت کی مودی حکومت کی دعوت قبول کرتے ہیں تو اس سے جی ٹونٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بے گناہ کشمیریوں کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانا اور انہیں آزادی کے حصول کیلئے اپنی پر امن جدوجہد جاری رکھنے سے روکنا بھارتی حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے، جوکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال مودی حکومت کے دعوئوں کے برعکس انتہائی سنگین اور عالمی برداری خصوصا جی ٹونٹی ممالک کے لیے چشم کشا ہے جنہیں مودی حکومت نے کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ جی ٹونٹی ممالک کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کشمیریوں کی آواز پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ جی ٹونٹی ممالک کا اجلاس مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جنگی جرائم کو چھپانے کی سازش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ جموں کشمیر میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کرے۔ اسی طرح پاکستانی حکام کو بھی چاہیے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر جی ٹونٹی اجلاس بلانے کی بھارتی سازش کے خلاف زوردار آواز بلند کریں تاکہ کشمیریوں کو مثبت پیغام جائے اور ان کے دلوں میں کسی قسم کی غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button