ColumnM Riaz Advocate

حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی منظوری

محمد ریاض ایڈووکیٹ

قومی اسمبلی نے حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی منظوری دے دی۔ اور امید کی جاتی ہے کہ بہت جلد سینیٹ اور صدر مملکت کی منظوری کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوجائے گا۔ یاد رہے یہ بل وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی نے فروری 2022ء میں قومی اسمبلی میں پیش کیا مگر ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد اس بل کی منظوری ہوئی ۔ اس بل کے پارلیمنٹ سے منظوری کے اغراض و مقاصد انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جیسا کہ پاکستان میں حج و عمرہ کے حوالے سے پائی جانے والی بے ضابطگیوں، بے قاعدگیوں اور انکے سدباب اور سزائوں کے حوالے سے باقاعدہ کوئی قانون موجود نہ تھا۔ اس بل سے پہلے، حج پالیسی کے تحت جاری کردہ پالیسی یا دیگر ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں اور حجاج کو دھوکہ دینے یا گمراہ کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے تعزیری دفعات کے حوالے سے پائی جانے والی کمی کو دور کرنے کے لئے قانون سازی وقت کی اہم ضرورت قرار پائی۔ مزید یہ کہ حج گروپ آرگنائزرز کی رجسٹریشن، کنٹرول اور تجدید کے لئے ایک قانونی طریقہ کار کی ضرورت ہے جو نجی شعبے میں حج آپریشن کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ اسی طرح عمرہ سے متعلق مسائل کو منظم اور حل کرنے کے لئے کوئی خصوصی قانون موجود نہ تھا۔ عمرہ آپریٹرز کے خلاف مختلف فورمز پر بڑی تعداد میں شکایات موصول ہوتی ہیں لیکن ان شکایات سے نمٹنے ؍ ریگولیٹ کرنے کے لیے کوئی موثر قانون نہ ہونا بڑی رکاوٹ ہے۔ لہٰذا عمرہ کو ریگولیٹ کرنے کا قانون وقت کی ضرورت ہے۔ حج اور عمرہ پالیسی کی تشکیل کا مینڈیٹ حاصل کرنے کے لئے، حج اور عمرہ کے امور کے ضوابط جن میں حج اور عمرہ آپریٹر کو وزٹ کرنے لائسنسنگ، رجسٹریشن، نگرانی، کے لئے انتظام کرنے کے اختیارات شامل ہیں۔ حج و عمرہ کی شکایات کا ازالہ اور خلاف ورزی پر سزائوں و جرمانے کے لئے اس وزارت نے حج اور عمرہ ( ریگولیشن) بل کا مسودہ تیار کیا۔ اس ایکٹ کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں۔
حج پالیسی:
حج کے متعلق ہر قسم کی پالیسی اور منصوبہ بندی وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہوگی۔ وفاقی حکومت متعلقہ وزارت کے وفاقی سیکرٹری کی سربراہی میں نو رکنی کمیٹی کا تین سال کے لئے تقرر کرے گی۔ وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد حج پالیسی کو سرکاری گزٹ کے تحت جاری کیا جائے گا۔ حج پالیسی کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ کسی کمپنی کو کتنا حج کوٹہ فراہم کرے یا حج کوٹہ میں کمی ؍ زیادتی یا حج کوٹہ کی منسوخی کا اختیار بھی حج پالیسی کمیٹی کے پاس محفوظ ہوگا۔ وفاقی حکومت کی مجاز اتھارٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ وہ کسی پرائیویٹ کمپنی کو حج گروپ آرگنائزر کے لائسنس کے اجرائ، توسیع، معطلی ، برخاستگی یا تجدید کر سکے۔ مجاز اتھارٹی کے پاس کسی حج گروپ آرگنائزر کی جانب سے اس قانون کی کس شق کی خلاف ورزی کی صورت میں شوکاز نوٹس، باقاعدہ سماعت کے بعد یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ حج گروپ آرگنائزر کے لائسنس کی معطلی یا منسوخ کر سکے اور اسکے ساتھ ساتھ حج گروپ آرگنائزر کی جانب سے جمع کروائی گئی زرضمانت کو جزوی یا کلی طور پر کار سرکار میں ضبط کر لے۔
عمرہ پالیسی:
حج پالیسی کی طرح عمرہ پالیسی کا اختیار بھی وفاقی حکومت کی تقرر شدہ کمیٹی کے پاس ہوگا، جو عمرہ کے اخراجات، عمرہ پیکجز، تربیت و نگرانی کے امور کو دیکھے گی۔ اسی کمیٹی کے پاس اختیار ہوگا کہ کسی پرائیویٹ کمپنی کو عمرہ گروپ آرگنائزر کے لائسنس کے اجرائ، توسیع، معطلی ، برخاستگی یا تجدید کر سکے۔ مجاز اتھارٹی کے پاس کسی عمرہ گروپ آرگنائزر کی جانب سے اس قانون کی کس شق کی خلاف ورزی کی صورت میں شوکاز نوٹس، باقاعدہ سماعت کے بعد یہ اختیار بھی ہوگا کہ وہ عمرہ گروپ آرگنائزر کے لائسنس کی معطلی یا منسوخ کر سکے اور اسکے ساتھ ساتھ عمرہ گروپ آرگنائزر کی جانب سے جمع کروائی گئی زرضمانت کو جزوی یا کلی طور پر کار سرکار میں ضبط کر لے۔
شکایات کا تصفیہ کرنیوالی کمیٹی کا قیام:
حج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزر کی جانب سے حج و عمرہ معاہدہ کی خلاف ورزی کی صورت میں حاجیوں کو حج اور عمرہ کے دوران پیش آنے والی تکالیف کی شکایات کے تصفیہ کے لئے چار رکنی کمیٹی قائم کی جائے گی جسکی سربراہی 20گریڈ کا آفیسر کرے گا۔ اس کمیٹی کو حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کے قواعد و ضوابط کے تحت شکایات کا تصفیہ کرنے کا اختیار ہوگا۔
اپیلٹ کمیٹی کا قیام:
شکایات کا تصفیہ کرنے والی کمیٹیوں کے فیصلہ جات کے خلاف اپیل کرنے کے لئے اپیلٹ کمیٹی قائم کی جائے گی، جسکی سربراہی 21گریڈ کا آفیسر کرے گا۔ اس کمیٹی کا کام تصفیہ کرنے والی کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف اپیل کی سماعت کرنا اور تصفیہ کرنا ہوگا۔
سزائیں:
تصفیہ کرنے والی کمیٹی حج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزر کی جانب سے حاجیوں کے ساتھ معاہدہ کی خلاف ورزی کے ارتکاب کی صورت میں سزائیں عائد کرے گی ۔ بڑی سزائوں میں حج گروپ آرگنائزر یا عمرہ گروپ آرگنائزر کو مستقل طور پریا عارضی طور پر بلیک لسٹ کیا جانا یا لائسنس کی عارضی یا مخصوص مدت کے لئے معطلی یا حج کوٹہ میں کمی یا گروپ آرگنائزر کی زرضمانت ضبطی شامل ہے۔ چھوٹی سزائوں میں حج کوٹہ میں پانچ فیصد کم حج کوٹہ میں تخفیف یا معاہدہ کی شقوں کے مطابق خلاف ورزی کی صورت میں شق کے مطابق جرمانہ عائد کیا جانا شامل ہے۔ شکایات تصفیہ کمیٹی کے پاس متاثرہ حاجیوں یا حج کا ارادہ کرنے والوں کو معاوضے کے لئے حکم صادر کرنے کا اختیار ہوگا مگر متاثرہ افراد کے لئے دعوی کو ثابت کرنا لازم ہوگا۔
اپیل کا حق:
شکایات تصفیہ کمیٹی کے حکم یا فیصلے سے متاثرہ کسی فرد یا فریق کے پاس فیصلہ ؍ حکم ملنے کے تیس دن کے اندر اندر اپیلٹ کمیٹی کے پاس اپیل کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ اور اپیلٹ کمیٹی اپیل داخل ہونے کے تیس دن کے اندر اندر فیصلہ کرے گی؛ دوسری صورت میں مجاز اتھارٹی کی پیشگی کی اجازت کے بعد کمیٹی اپیل کے سماعت کے لئے مزید تیس دن لے سکتی ہے۔ اپیلٹ کمیٹی کے فیصلے یا حکم سے متاثرہ کوئی شخص یا فریق اپیلٹ کمیٹی کے حکم نامہ یا فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر اندر ڈسٹرکٹ جج کے پاس اپیل دائر کر سکتا ہے۔
حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ میں مزید افعال کا تذکرہ بھی ملتا ہے، جیسا کہ حج گروپ آرگنائزر اور عمرہ گروپ آرگنائزر کی اندرون ملک و بیرون ملک کارکردگی کی نگرانی کے لئے وزارت کا متعلقہ ڈویژن طریقے کار وضع کرے گا۔ حج آپریشن فنڈ کا قائم کیا جائے گا جسکا کنٹرول مجاز اتھارٹی کے پاس ہوگا۔ اسی طرح عمرہ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔ تمام تر مالی و دیگر معاملات کے ریکارڈ کو اپ ڈیٹ او ر محفوظ رکھنا وزارت کی ذمہ داری ہوگی۔ اسی طرح حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کے تحت تمام تر مالی معاملات خصوصا حج آپریشن فنڈ وغیرہ کا آئین پاکستان کے آرٹیکل 169اور 170کے تابع مکمل حساب کتاب اور سالانہ بنیادوں پر آڈٹ کروایا جائے گا۔ یقینا حج و عمرہ ریگولیشن ایکٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری بہت ہی خوش آئند بات ہے۔ جس کی بدولت حرمین شرمین کے مقدس ترین سفر کا عزم کرنے والے حجاج کرام کے مالی و سفری معاملات کو قانونی تحفظ حاصل ہوجائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button