Column

دریائے سندھ سات معصوم جانیں نگل گیا

قاضی شعیب خان

عیدالفطر کے دنوں میں ہر سال کی طرح اس سال بھی اٹک خور د کے مقام پر سات نوجوان افراد نہاتے ہوئے دریائے سندھ کی بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے۔ میڈیا میں بار بار خبریں نشر ہونے کے باوجود وزیر اعظم شہباز شریف اور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی، اٹک سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم کے دو مشیران ملک سہیل کمڑیال اور سردار سلیم حیدر خان ، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور، کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ، ڈپٹی کمشنر اٹک رائو عاطف رضا، ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ڈاکٹر سردار غیاث گل خان، اٹک کے سابق ارکان اسمبلی شیخ آفتا ب احمد، میجر ( ر) طاہر صادق خان، سید یاور عباس بخاری، جہانگیر خانزاداہ سمیت کسی بھی اہم شخصیت کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی جو لمحہ فکریہ ہے۔ حیران کن امر یہ ہے پولیس تھانہ اٹک خورد کی ناک تلے دریائے سندھ میں لوگ ڈوبتے رہے اور مذکورہ تھانے کے ایس ایچ او صاحب، اچھے ایس ایچ او کے تعریفی سرٹیفکیٹ کے اعزاز میں خوشی مناتے ہوئے پولیس کی ایک تقریب میں داد وصول کرنے میں مصروف رہے۔ ڈپٹی کمشنر رائو عاطف رضا نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال اٹک کے مریضوں کے ساتھ عید منائی۔ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ حسب روایت 27اپریل2023کو سرکاری پروٹوکول کے ساتھ اٹک کے ایک روزہ دورے پر آئے، جاری ترقیاتی منصوبوں کی بریفنگ لی، ضلع کونسل حال میں نمبرداروں کے کنونشن میں بھاشن سنائے اور جم خانہ کے قیام کا افتتاح کرکے چلے گئے۔ اٹک پریس کلب کی عمارت پر اٹک انتظامیہ کے ناجائز قبضے کے باعث صحافیوں کو ان سے دور رکھا گیا۔ صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بین الصوبائی حساس سرحدی ضلع اٹک دریائے سندھ اور دریائے کابل کو ساتھ ملانے والے سنگم کے پر فضاء سیاحتی مقام پر واقع ہونے اور مغلیہ دور کے تاریخی اٹک قلعہ کی بین الاقوامی حیثیت کے پیش نظر مقامی اور غیرملکی سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہے ۔ دریائے سندھ اٹک خورد کے ساحلی علاقے میں سونے کی معدنیات کے منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔ اٹک خورد کے سیاحتی مقام پر اکثر چھٹیوں اور خاص طور پر عید ین کے مواقع پر ہرسا ل لاکھوں کی تعداد میں افراد سیر و تفریح کے لیے دریائے سندھ کے کنارے صبح سے لیکر سر شام پکنک مناتے ہیں ۔ دریائے سندھ میں نہانے کے ساتھ ساتھ کشتی رانی بھی کرتے ہیں۔ دریائے سندھ میں تیراکی کے دوران اپنی جان سے بھی جاتے ہیں۔ اس طرح گرمی کے دنوں میں دریائے سندھ سے نکلنے والی غازی بروٹھہ نہر کے گہرے پانی میں بھی لوگ گرمی کی شدت کم کرنے کے لئے اٹک، جی روڈ ہٹیاں پل سے چھلانگیں مارتے
ہوئے نظر آتے ہیں۔ دریائے سندھ اور غازی بروٹھہ نہر کی انتظامیہ کی جانب سے جگہ جگہ وارننگ کے بورڈ آویزاں ہیں لیکن حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے باعث سکیورٹی ادارے انسدادی کارروائی سے گریزاں نظر آتے ہیں۔ جس کے نتیجے میں اب تک سیکڑوں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ جس پر ضلع انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ گزشتہ دنوں عیدالفطر کے دوران دریائے سندھ اٹک، سوجنڈہ ، اور غازی بروٹھہ نہر کے سات نوجوان نہاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے۔ مگر حکومتی اداروں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق عید کی چھٹیوں کے دونوں میں حضرو کا نوجوان سجاد ریاض دریائے سندھ میں اور علاقے گڑھی علی زئی کا 16سالہ مقرب طفیل غازی بروٹھہ نہر میں ڈوب کر جان کی بازی ہار گئے۔ اٹک کے نواحی گائوں سوجھنڈا کے ایک ہی خاندان کے تین نوجوان 13سالہ کاشف احمد، زاہد احمد17سالہ ، تنویر احمد 17سالہ ، پبی نوشہرہ کے 16سالہ جبران خان اور20سالہ دریائے سند ھ میں ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ اگرچہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر اٹک ڈاکٹر سردار غیاث گل خان کے جانب سے عید کے دنوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے اٹک کے 14تھانوں کی حدود میں تمام مذہبی عبادت گاہوں کے ساتھ ساتھ 1100سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔ جن میں6سب ڈویژن آفیسرز،1 4ایس ایچ او،141اپر سپرنٹنڈنٹ،
53ہیڈ کانسٹیبل ،844کانسٹیبل، 13ایلیٹ سیکشن، 707وولنٹیرز کو 343مساجد اور13کھلی جگہوں کی سکیورٹی کے فرائض پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس طرح ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر اٹک1122علی حسن نے بھی عید کے دونوں کے لیے دریائے سندھ اور دیگر علاقے میں ریسکیو ٹیموں کو کسی بھی ناگہانی حادثے پر فوری کاروائی کے لیے تعینات کیا تھا۔ ریسکیو 1122کے اہلکاروں نے 1618ایمرجنسی کالز پر 283متاثرہ افراد کو امداد دی جن میں سے 25مریضوں کو راولپنڈی کے ہسپتالوں تک پہنچایا۔ قبل ازیں گوردوارہ پنجہ صاحب میں 12اپریل سے لیکر 14اپریل تک سکھوں کے گرونانک کی یاد میں میلہ بیساکھی کے دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے یاتریوں کی حفاظت کے لیے اٹک پولیس کے 1000پولیس اہلکار مامور تھے جن میں6سب ڈویژن آفیسر،17پولیس انسپکٹر،103اپر سپرنٹنڈنٹ،94ہیڈ کانسٹیبل، 667 کانسٹیبل اور 36لیڈی کانسٹیبل شامل تھے۔ مگر عیدالفطر کے دنوں میں دریائے سندھ کے کنارے پولیس اہلکار غائب تھے۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے فوری بعد صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران پنجاب کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری احکامات جاری کرتے ہوئے صوبے بھر کے انتظامی معاملات کی مانیٹرنگ کے ساتھ ساتھ تمام ڈویژن اور اضلاع کے افسران کی تعیناتی کی۔ بسنت کے دوران میڈیا میں خونی ڈور سے شکار ہونے والے افراد خبروں پر وزیراعلیٰ نے فوری نوٹس لیتے ہوئے صوبہ پنجاب میں پتنگ بازی کے غیرقانونی کاروبار پر پابند ی عائد کرتے
ہوئے 144سیکشن کے نفاذ کا اعلان کرتے ہوئے اس میں غفلت کی ذمہ داری متعلقہ ضلع کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر پر عائد کر دی تھی۔ جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ عیدالفطر کے دنوں میں اگر دریائے سندھ اور غازی بروٹھہ نہر پر سیکشن144کا اطلاق کرتے ہوتے نہانے پر پابندی عائد کر دی جاتی تو اٹک کے مقام پر سات بے گناہ نوجوان موت کے منہ میں جانے سے بچ سکتے تھے۔ بدقسمتی سے نگران حکومت کو ضلع کی انتظامیہ نے اندھیرے میں رکھا۔ سارے وسائل مفت آٹے کی تقسیم، گندم، چینی، آٹے کی سمگلنگ کی روک تھام پر استعمال کئے اور میڈیا سب اچھا کی خبریں جاری کر کے بری الذمہ ہو گئے۔ عیدالفطر کے دنوں میں دریا برد ہونے والی نوجوان لاشوں کے والدین پر قیامت صغریٰ گزر گئی۔ لیکن کسی حکومتی عہدیدار نے ان کی اشک شوئی تک کرنے کی زحمت گوارہ نہ کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button