ColumnM Asif

توانائی کی بچت، وقت کی ضرورت ۔۔ محمد آصف حنیف

محمد آصف حنیف

پچھلے چند سالوں میں دنیابھر میں ہونے والی تبدیلیوں کے باعث ہر ملک کے معاشی حالات میں اُتار چڑھائو نمایاں نظر آرہا ہے۔ خاص طور پر کرونا نے ساری دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ اس دوران توانائی کے مسائل میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان بھی ہمیشہ توانائی کے مسائل سے دوچار رہا ہے، لیکن یوکرین اور روس کی جنگ کی وجہ سے ایندھن پر انحصار کرنے والے ممالک کو مزید مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھائو اور کمزور معیشت نے ملکوں کو مہنگائی میں اضافہ کی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ پاکستان کا ایندھن کا درآمدی بل مالی سال 22-2021میں بڑھ کر 23بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے، جو پچھلے مالی سال سے 105فیصد زیادہ ہے۔ پاکستان میں توانائی کی بچت پر کئی سالوں سے کوئی کام نہیں ہوا اور بچت کرنے کی پالیسیوں کو ہمیشہ نظر انداز کیاگیا ہے، تمام حکومتیں اپنی توجہ توانائی بڑھانے کے ذرائع پر مرکوز رکھتی رہی ہیں لیکن موجودہ حکومت اس ضمن میں خاص دلچسپی لے رہی ہے اور بھرپور کوشش کررہی ہے کہ توانائی کی زیادہ سے زیادہ بچت کو عمل میں لایاجائے اور ایندھن کے درآمدی بل کو خاطر خواہ نیچے لے کر آیا جائے تاکہ ملک کی معاشی سمت بہتری کی طرف گامزن ہوسکے، بلاشبہ توانائی کی بچت وقت کی ضرورت ہے اور تمام ترقی یافتہ قومیں اس عمل کو بھرپور طریقے سے اختیار کیے ہوئے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اِس ضمن میں چند اقدامات کا اعلان کیا ہے، جن پر عمل درآمد سے ہم توانائی کی کھپت میں غیر معمولی کمی عمل میں لاسکتے ہیں۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ بازار، مارکیٹس اور ریسٹورانٹس رات آٹھ بجے بند ہونے چاہئیں اور شادی ہالز رات دس بجے بند ہونے چاہئیں، یقیناً اس
پر عمل کرنے سے ہم بہت اچھے نتائج حاصل کرسکتے ہیں، پوری دنیا میں اور قریباً تمام ترقی یافتہ ممالک میں مارکیٹس شام کے وقت ہی بند کردیئے جاتے ہیں، یہ ممالک دن کی روشنی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں حالانکہ وہ معاشی طور پر مضبوط ممالک ہیں اور اصراف کے متحمل بھی ہوسکتے ہیں لیکن وہ قومیں بچت کی پالیسی پر گامزن ہیں، ہمیں بھی قومی ذمہ داری سمجھتے ہوئے اپنی زندگیوں میں بچت کی عادت کو اپنانا ہوگا، بطور قوم اپنے مزاج کو بدلنا ہوگا، ہماری قوم کا مزاج بن چکا ہے کہ اگر بازار یا مارکیٹ جانا ہے تو دن ڈھلنے کا انتظار کرتے ہیں حالانکہ یہ دن کے اوقات میں ممکن ہے، مارکیٹس رات دو سے تین بجے تک کھلی رہتی ہیں، اس حوالہ سے ہمارے کاروباری بھائیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی سوچ کو وسیع کریں اور حکومت کی توانائی کے بچت کے اقدامات کو متنازع بنانے کی بجائے ان پر عمل کرکے ذمہ دار پاکستانی شہری ہونے کا ثبوت دیں، ہوسکتا ہے وقتی طور پر اِس سے اُن کے کاروبار میں تھوڑی کمی آئے لیکن جب لوگوں کو اس کا ادراک ہوجائے گا کہ مارکیٹ کے مقرر کردہ اوقات میں مارکیٹ جانا ہے تو حالات معمول اختیار کرلیں گے۔
بطور قوم ہمیں مجموعی طور پر اپنے مزاج میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے، لیکن اگر ان اوقات پر عمل درآمد ہوگا تویقین جانیں ہم اس سے خاطر خواہ فائدہ اٹھاسکیں گے اور ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانے میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے، اس عمل سے توانائی کی مد میں اربوں روپے کی بچت ہوسکے گی، ملک کی معاشی حالت کو بہتر بنانا صرف ریاست کی یا حکو مت کی ذمہ داری نہیں ہے، جب پوری قوم اس میں حکومت کا ساتھ دے گی تو یقیناً کم وقت میں ملک بہتر معاشی حالات کی طرف گامزن ہوسکے گا، اسی طرح ہمیں اپنے طور پراپنی زندگی میں بھی ایسے ہی رویے اختیار کرنے کی ضرورت ہے، اس ضمن میں پاکستان بزنس کونسل نے بھی کئی تجاویز دی ہیں جن پر عمل پیرا ہوکر توانائی کی خاطر خواہ بچت کی جاسکتی ہے، ان میں ورک فرام ہوم، گاڑیوں کے استعمال میں کمی اور گاڑیوں میں شیئرنگ کے ساتھ سفر اور کم فاصلہ کے لیے پیدل یا سائیکل استعمال کرنے کا مشورہ اور گاڑی کی سپیڈ لمٹ میں دس فیصد کمی، بڑی گاڑیوں اور ٹرین کے ذریعے سفرکرنے کا رحجان پیدا کرنے کی تجاویز شامل ہیں۔
ہم یقیناً ان تجاویز پر عمل درآمد کرکے ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کو بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، قوم کو چاہیے اس مشکل وقت میں حکومت کی طرف سے کئے گئے ان اقدامات پر عمل درآمد کرکے ذمہ داری کا ثبوت دیں تاکہ ملک پاکستان معاشی مشکلات سے نکل کر اپنے پائوں پر کھڑا ہوسکے، بس اپنے رویوں اور سوچ کو مثبت انداز میں بدلنے کی ضرورت ہے، مثبت رویے ہی قوم کو بہتری اور ترقی کی طرف گامزن کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button