Editorial

چین کا معاشی استحکام کیلئے مددکا اعلان

 

چین نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کی مشکل معاشی صورتحال اور اقتصادی بحران سے نکالنے کے لیے مدد کا فیصلہ کر لیاہے اور چینی صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کی کوششوں میں پاکستان کی مدد جاری رکھیں گے، ہمیں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اور گوادر بندرگاہ کے منصوبوں میں تیزی لانی چاہیے۔وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف چین کے دو روزہ دورہ پر ہیں اور انہوں نے چینی کمیونسٹ پارٹی کی 20 ویں مرکزی کمیٹی کا دوبارہ جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر صدر شی جن پنگ کو مبارکباد دیتے ہوئے ملک میں ہولناک سیلاب سے ہونے والی تباہی کے تناظر میں پاکستان کی امداد، بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں چین کی گراں قدر مدد پر بھی ان کا شکریہ ادا کیااور دونوں رہنمائوں نے پاک چین دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے عظیم عوامی ہال میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ امور اور باہمی تعاون بڑھانے کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی اور دونوں رہنمائوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبوں کی جلد از جلد تکمیل اور سی پیک کو وسعت دینے پراتفاق کیا۔اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف کوعظیم عوامی ہال میں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف کا یہ پہلا دور چین ہے اور وہ چین کی ریاستی کونسل کے وزیراعظم لی کی چیانگ کی دعوت پر یہ دورہ کر رہے ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی چین کی بیسویں نیشنل کانگریس کے تاریخی انعقاد اور صدر شی جن پنگ کے تیسری بار جنرل سیکرٹری منتخب ہونے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف چین کا دورہ کرنے والے اولین رہنماؤں میں شامل ہیں۔ شہباز شریف کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان قیادت کی سطح پر مسلسل رابطوں کی کڑی ہے ۔ دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوں گے۔ قائدین سٹرٹیجک کوآپریشن پارٹنرشپ کا جائزہ لیں گے ۔ ملاقاتوں اور اجلاسوں میں علاقائی اور عالمی سطح پر صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہو گااور دورے سے دونوں ممالک کے درمیان وسیع تر دوطرفہ تعاون کے ایجنڈے پر پیشرفت متوقع ہے۔ دورے کے دوران مفاہمت کی متعدد یادداشتوں اور معاہدات پر دستخط ہونے کا بھی امکان ہے۔ چین کے ذرائع ابلاغ کے مطابق چین تیز رفتار ٹرین کی ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کرے گا، ٹرین 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے، 46 بوگیاں آج کراچی روانہ ہوں گی، 184 بوگیاں پاکستان میں بنائی جائیں گی، چین پہلی بار اپنی ٹرین ٹیکنالوجی کسی اور ملک کو منتقل کر رہا ہے اور وہ ملک پاکستان ہے۔شہباز شریف نے چین کی خوشحالی کے لیے صدر شی جن پنگ کی قیادت اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط
بنانے کے لیے ان کے وژن کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو چین کی سماجی و اقتصادی ترقی اور ملک کی ترقی اور خوشحالی کے قومی عزم سے تحریک ملی ہے۔ چینی صدر اور وزیراعظم سے ، وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف کی ملاقات میں دونوں ملکوں کی قیادت نے اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا ہے جو ہر آزمائش میں پورا اتری ہے کیوں کہ دونوں ممالک امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کے اپنے مشترکہ وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مضبوطی سے شانہ بشانہ کھڑے ہیںخصوصاً چین کے ساتھ پاکستان کے منفرد تاریخی تعلقات اور علاقائی امن واستحکام کے لیے دوطرفہ دوستی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے شہباز شریف نے بھرپور اعادہ کیا ہے کہ پاک چین دوستی پاکستان میں سیاسی سطح پر مکمل اتفاق رائے رکھتی ہے اور یہ بین الریاستی تعلقات کا ایک نمونہ ہے۔ دونوں ملکوں کی قیادت نے دفاع، تجارت وسرمایہ کاری، زراعت، صحت، تعلیم، گرین انرجی، سائنس و ٹیکنالوجی اور آفات سے نمٹنے کے لیے تیاری سمیت متعدد امور پر تعاون پر تبادلہ خیال کیاہے اور دونوں فریق سی پیک کے فریم ورک کے تحت ایم ایل ون کو ابتدائی ہارویسٹ منصوبے کے طور پر شروع کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کریں گے۔دوطرفہ تعاون کی وسیع امور کا احاطہ کرنے والے متعدد معاہدوں پر دستخط کو بھی سراہاگیا ہے۔بلاشبہ پاکستان اور چین کے تعلقات پوری دنیا کے لیے مثالی ہیں اور آج تک کوئی بھی طاقت اِن تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکی اور دونوں ہمسایہ ملکوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کیا ہے اور عظیم دوستی کی مثالیں دہائیوں پرانی ہیں۔ پاکستان یقین رکھتا ہے کہ مشکل حالات میں ہمیشہ سب سے پہلے چین ہماری مدد کو پہنچا ہے، پاکستان کے خلاف جارحیت ہو یا سلامتی کو لاحق خطرات، قدرتی آفات ہوں یا پھر معاشی مسائل، ہمیشہ چین نے پاکستان کی مدد کی ہے اور ہماری ضروریات کا خیال رکھا ہے۔ ہماری قیادت چین کو ترقی اور خوشحالی کے رول ماڈل قرار دیتی ہے اور بلاشبہ چینی قیادت نے اپنے ملک و قوم کی تقدیر بدلنے کے لیے وہ سب کچھ کیا ہے، جس کی مثال نہیں ملتی، ترقیاتی یافتہ ممالک کو دیکھیں تو انہوں نے آزادی حاصل کرنے کے بعد ترقی کی موجودہ منزل صدیوں کا سفر طے کرنے کے بعد حاصل کی لیکن چین نے چند دہائیوں میں ترقی کرکے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کررکھا ہے، لہٰذا جب بھی ہماری قیادت چین کی ترقی کی مثال دیتی ہے تو بے ساختہ ہم اُن سے درخواست گار ہوتے ہیں کہ چینی قیادت کے نقش قدم پر چل کر ہم بھی ترقی اور خوشحالی پا سکتے ہیں لیکن اِس کے لیے سیاسی قیادت کا اجتماعی طور پر متفق اور متحد ہونا ضروری ہے۔ ہم توقع رکھتے ہیں کہ وزیراعظم شہبازشریف کا حالیہ دورہ چین دونوں ملکوں کے تعلقات کو مزید فروغ دینے کا باعث بنے گا اور ہم ماضی کی بعض کوتاہیوں سے سبق سیکھتے ہوئے اپنے اور دوست ملک کے معاشی مفادات کا آئندہ تحفظ کریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button