ColumnHabib Ullah Qamar

سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس .. حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر

 

وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب کا تین روزہ دورہ مکمل کر کے واطن واپس پہنچ گئے ہیں۔اس دوران انہوںنے سعودی ولی عہد سے ملاقات کی جس میں دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی تعلقات، دوطرفہ تعاون کے پہلوؤں اور مختلف شعبوں میں انہیں فروغ دینے کا جائزہ لیا گیا۔دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے حالیہ دنوں میں سعودی دارالحکومت ریاض میںہونے والی مستقبل سرمایہ کاری اقدام کانفرنس( فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹوسمٹ)کے کامیاب انعقاد پر بھی ولی عہد کو مبارکباد دی اورکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان متحرک تکنیکی تبدیلیوں سے فائدہ اٹھانے کی منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ہمارا ملک دنیا کی سب سے کم عمر آبادی والے ملکوں میں سے ایک ہے۔اس میں سے زیادہ تر نوجوان نئی ڈیجیٹل دنیا کے آلات سے لیس ہیں۔ وہ زیادہ مہارت اور زیادہ مواقع کی تلاش میں ہیں۔ پاکستان مارکیٹ میں جدت طرازی کیلئے تیار ہے اور وہ اپنی آنے والی نسلوں کے مستقبل کیلئے ممکنہ سرمایہ کاروں تک رسائی دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔انہوںنے پاکستان میں سیلاب سے ہونے والی تباہی کے دوران بھرپور امداد پر برادر ملک کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے۔اس پر پوری پاکستانی قوم برادر ملک کی شکرگزار ہے۔
سعودی دارالحکومت ریاض میںپچیس اکتوبر سے ہونے والی مستقبل سرمایہ کاری اقدام کانفرنس اختتام پذیر ہو چکی ہے۔اس کانفرنس کا سلوگن انسانیت میں سرمایہ کاری تھا۔ فیوچرانویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کا پہلا ایڈیشن اکتوبر2017میں ہوا تھا جس کا افتتاح سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کیا۔ اس کے بعد سے ہر سال فورم کا انعقاد کیا جارہا ہے۔پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف بھی اسی فورم میں شرکت کیلئے ریاض پہنچے تھے۔ سعودی پبلک انویسٹمنٹ فورم کی میزبانی میں دنیا بھر کے رہنما اور فیصلہ ساز شخصیات نے کانفرنس میں شرکت کی۔ سرمایہ کاری کانفرنس کا چھٹا ایڈیشن کنگ عبدالعزیز کانفرنس سینٹر ریاض میں ہوا جس میں پانچ سو سے زائد شخصیات شریک ہوئیں۔ مباحثے کے دوران ان موضوعات پر بھی بات چیت کی گئی کہ کرونا وبا سے قبل کے ماحول کی بحالی کیلئے عالمی قائدین کو درپیش چیلنج اورغیر متوقع مسائل کیا ہیں،پائیدار سرمایہ کاری اور کامیابی میں توازن کس طرح پیدا کیا جائے اور ناہموار دنیا میں مساوات کے مسائل کیا ہیں؟ ۔فورم کا اصل مقصد دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع تلاش کرنا اور اسے پروان چڑھانا ہے۔ مستقبل میں دنیا کو معیشت کے شعبے میں کن چیلنجز کا سامنا ہے اور نئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے کیا امکانات ہیں، کانفرنس میں اس پر تفصیل سے غوروخوض کیا گیا ہے۔ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فاؤنڈیشن (ایف آئی آئی)کے ایگزیکٹو چیئرمین کا کہنا تھاکہ سعودی عرب انسانی مسائل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ فیوچرانویسٹمنٹ انشیٹو فاؤنڈیشن چار بنیادی عناصر تعلیم، مصنوعی ذہانت، صحت نگہداشت اور پائیدار حل کی فراہمی پر کام کررہی ہے۔ گزشتہ برس مملکت کی قیادت میں جی 20 نے کرونا وبا سے نمٹنے اور اس حوالے سے مسائل کے حل کیلئے مشترکہ تعاون کی اہمیت کو عملی طور پر ثابت کرکے دکھادیا ہے۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے حالیہ دنوں میں5 علاقائی کمپنیوں کے قیام کابھی اعلان کیا ہے۔یہ کمپنیاں اردن، بحرین، سوڈان، عراق اور سلطنت عمان میں سرمایہ کاری کریں گی۔قبل ازیں اگست میں سعودی، مصری سرمایہ کاری کمپنی کا اعلان کیا گیا تھا۔مذکورہ کمپنیاں ان ممالک میں مختلف شعبہ جات میں مجموعی طور پر 90بلین ریال کی سرمایہ کاری کریں گی۔یہ اعلان بھی ریاض میں منعقد فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹیو کے تحت کیا گیا جس میں دنیا بھر سے ماہرین شریک ہوئے۔نئی قائم ہونے والی کمپنیاں سعودی انویسٹمنٹ فنڈ کے ماتحت نجی سرمایہ داروں کے تعاون سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر کام کریں گی۔مذکورہ ممالک میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع کی تلاش سے معیشت میں طویل المیعاد مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔مستقبل سرمایہ کاری اقدام کانفرنس کے دوران سعودی وزیرخزانہ محمد الجدعان نے اس امر کا خدشہ بھی ظاہر کیاہے کہ اب سے چھ ماہ کے دوران دنیا ایک بہت مشکل کا مشاہدہ کرنے جا رہی ہے۔ بلند شرح سود اور افراط زر تقریبا تمام ممالک میں برقرار ہے لیکن خلیج کا خطہ ان بحرانوں کے دوران مستحکم رہے گا۔ سعودی عرب اس مشکل وقت میں چیلنجز کا سامنا کرنے والے علاقائی ممالک کی مدد کرے گا۔ان کا یہ کہنا درست تھا کہ سعودی عرب ماضی میں ان جیسے مشکل حالات کا سامنا کر چکا ہے۔ مملکت نے مسائل کا سامنا کرنے کیلئے سکیمیں بنائیں اور حکمت عملی ترتیب دے کر جی 20اور دیگر ترقیاتی تنظیموں کے ساتھ مل کر درپیش مشکلات سے نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔سعودی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب کاربن کے اخراج میں کمی لانے کیلئے سرتوڑ کوشش کررہا ہے۔ عالمی برادری یہ سچائی تسلیم کررہی ہے کہ تجدد پذیر توانائی کا حل فوری نہیں ہو سکتا۔ اس میںتیس برس تک لگ سکتے ہیں۔حقیقت ہے کہ عالمی برادری کو استحکام اور فنڈ کی فراہمی کی ضرورت ہے۔ خاص طور پر منافع کی شرح اور افراط زر میں اضافے کے تناظر میں محدود فنڈنگ اہم ضرورت ہے۔ کئی ممالک مشکل حالات سے دوچار ہیں۔ خاص طور پرقرضوں کا مسئلہ مشکلات پیدا کیے ہوئے ہے۔انہی حالات کے پیش نظر سعودی عرب اقتصادی شرح نمو کیلئے کوشاں ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ سعودی عرب کامیاب رہا ہے۔انہوںنے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد پہلا دورہ برادر ملک کا ہی کیا تھا اور اب ایک مرتبہ پھر وہ اہم دورے پر سعودی عرب پہنچے اور سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کیا۔وزیراعظم کا کہنا درست تھا کہ پاکستان فری لانسنگ کے حوالے سے چوتھا مقبول ترین ملک ہے۔آج پاکستان کے شہری اور دیہی علاقوں میں ہرایک خاندان کو موبائل فون اور انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے۔ وہ اعلیٰ تعلیمی معیار کے خواہاں ہیں، وہ صارفین کی مصنوعات خریدنا چاہتے ہیں اور انشورنس سے لے کرصحت کی دیکھ بھال تک ہرچیز کی ضرورت ہے۔لہٰذااس مطالبہ کی اہمیت کو سرمایہ کاروں اور کاروباری اداروں کی طرف سے اچھی طرح سے سراہا اور تسلیم کیا جا سکتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی کاروباری افراد کی نئی نسل روایتی کاروباروں سے دور بھاگ رہی ہے اور اپنی توجہ اور توانائیوں کو تخلیقی اختراعات کی طرف موڑ رہی ہے۔اپنے خطاب میں وزیراعظم نے صاف توانائی کے وسائل کے حقیقی مواقع کی تلاش میں مشترکہ کوششوں کی ضرورت پرزوردیا۔اس کے ساتھ ساتھ جدیداور تکنیکی آلات کے استعمال کے ذریعے نوجوان نسل کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ہمارے لیے اس چیلنج سے زیادہ اہمیت کی کوئی چیزنہیں ہوسکتی ہے اور وہ یہ کہ اس بات کو کیسے یقینی بنایا جائے کہ ہمارا اجتماعی کل ہمارے آج سے بہتر ہے اورکیا ہم اس کیلئے تیار ہیں۔ ہمارے پاس ایسے آلات، مہارت اور ٹیکنالوجی موجود ہے جو ہمیں نہ صرف کل کی پیچیدہ دنیا کے ساتھ چلنے کے قابل بناتی ہے، بلکہ آج اسے اس انداز میں تشکیل دینے کے قابل بناتی ہے جس کا انسانیت پرسب سے زیادہ فائدہ مند اثر پڑتا ہے۔تبدیلی کی رفتار کبھی اتنی تیز نہیں تھی جتنی آج ہے۔ ٹیکنالوجی کی طاقت کے ساتھ دنیا کو اس مستقبل کی طرف لے جایا جارہا ہے جس کا ہم ماضی میں تصورکرتے تھے ۔ہم تبدیلی کی حرکیات کو استعمال کرنے کیلئے اچھی طرح سے پوزیشن میں ہیں۔سعودی عرب کی زیر قیادت ریاض میں ہونے والی مستقبل سرمایہ کاری اقدام کانفرنس ہر لحاظ سے کامیاب رہی ہے۔امیدکی جارہی ہے کہ اس کے ان شاء اللہ دور رس اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے دیگر مسلمان ملک بھی اس کے ثمرات سمیٹ سکیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button