ColumnImran Riaz

لانگ مارچ کی ناکامی نوشتہ دیوارہے .. عمران ریاض

عمران ریاض

 

عمران خان جو کئی ایک ہفتوں سے لانگ مارچ کی تاریخ دینے کے بارے میں مسلسل ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔ ارشد شریف کے ظالمانہ قتل کے فوراً بعد عجلت میں اپنے لانگ مارچ کا اعلان کردیا۔ لانگ مارچ کا واضح ہدف تک طے نہیں کرسکے، یہ حقیقی آزادی وغیرہ کتابی باتیں ہیں۔ جہاد اور ریاست مدینہ کی باتیں کرنے والے عمران خان کو یہاں تک کہنا پڑا کہ اس مارچ فیملیز بھر پور شرکت کریں گی اور شرکا خوب انجوائے کرتے ہوئے اسلام آباد جائیں گے اس کاصاف مطلب یہ ہے کہ ناچتے گاتے پارٹی کا ماحول بنا کر چلیں یعنی وہ انقلاب جس کے لیے خان صاحب جہاد کی تلقین کرتے اس کو آغاز میں ہی ناچ گانے اور میلے ٹھیلے کارنگ دے دیا ہے۔جہاں تک خان صاحب کے ہدف کا تعلق ہے بظاہر تو وہ حکومت گرا کر آئندہ آرمی چیف کی تقرری کا اختیار موجودہ حکومت کو نہیں استعمال کرنے دیناچاہتے اس کے قبل وہ گذشتہ چھ ماہ سے اسٹیبلشمنٹ پر ہر طرح کا دباوٴ ڈالتے رہے کہ کسی طریقہ سے اسٹیبلشمنٹ مداخلت کر کے موجودہ حکومت کو چلتا کرے اور الیکشن کراکے انہیں دوبارہ اقتدار میں لائے اس ٹارگٹ کے حصول کے لیے انہوں نے ہر ہر حربہ استعمال کیااور اسٹیبلشمنٹ کو ڈرایا دھمکایا۔ سوشل اور مین سٹریم میڈیا مہمات چلائیں ساتھ ہی ساتھ صدر علوی اور
اپنی پارٹی کے دیگر لوگوں کے ذریعے منت سماجت بھی کی لیکن اسٹیبلشمنٹ اپنی غیر جانبداری چھوڑنے کو تیار نہ ہوئی آخر کار اپنی فیس سیونگ اور دبائو کےآخری حد تک بڑھانے کے لیے عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان تو کردیا لیکن اس کی تاریخ دینے سے گریزاں بھی تھے کیونکہ 25 مئی والے لانگ مارچ کا انجام ان کے سامنے تھا لیکن اب صورتحال یہاں تک پہنچ گئی۔ اگر ہفتہ دس دن میں حکومت نہیں جاتی تو نئے آرمی کی تقرری حکومت کر دے گی اور عمران خان کو استعمال کرنے والوں کے اپنے ٹارگٹ کا حصول نہ ممکن ہو جائے لہٰذا ارشد شریف کی موت کے موقع کو غنیمت جاتے ہونے عمران خان اور ان کے ہینڈلرزنے اس سوگوار اوراسٹیبلشمنٹ کے خلاف پیدا شدہ ماحول سے فائدہ اٹھاتے آخری وار کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس حتمی اور فیصلہ کن مرحلے پر عمران خان کی صفوں سے ان کے ساتھی انہیں چھو ڑنا شروع ہو گئے ہیں۔ فیصل ووڈا نے ارشد شریف قتل کیس میں اپنے ہی چیئرمین عمران خان کو چارج شیٹ کر دیا ہے جبکہ شیخ رشید نے صحت کو عذر بناتے ہوئے لانگ مارچ میں شرکت نہ کرنے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے۔
جہاں تک اس لانگ مارچ میں عوامی شرکت کا تعلق ہے تو اس کا بھی ایک ٹیسٹ ہو چکا ہے جس روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں نا اہل قرار دیا تھا اس روز پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے کارکنوں سے اداروں کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی اپیل کی تھی لیکن عوام نے کسی قسم کا ردعمل دینے سے گریز کیا اب اس صورتحال میں عمران خان لانگ مارچ شروع تو کریں گے لیکن اس لانگ مارچ کے اسلام آباد ایک ہفتہ میں پہنچنے کے اعلان نے اس کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ عمران خان کی یقیناً یہ کوشش ہوگی کہ تیسرا یا چوتھا فریق اس مارچ کے متعلق رٹ لیکر عدلیہ کے پاس جائے اور عدلیہ عمران خان کو لانگ مارچ ختم کرنے کا کہہ کے اس کی فیس سیونگ کرادے یہ ہے ٹوٹل کہانی نام نہاد لانگ مارچ کی۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button