Ahmad NaveedColumn

تیری شکست ہے ظاہر تیر ا زوال اٹل .. احمد نوید

احمد نوید

 

آج اولادِ آدم مہنگائی کی زد میں ہے ۔ یہ خدائی آزمائش نہیں بلکہ ہمار ے حکمرانوں کی نااہلی، نالائقی اور ستم گری کا نتیجہ ہے ۔ پی ڈی ایم کی موجودہ اتحادی حکومت کی کارکردگی دیکھیں تو بے اختیار یہ شعر ذہن میں آتا ہے ۔
مہنگائی فیض چھونے لگی ہے اب آسمان
دلی کے تخت پر کسے بیٹھا دیا گیا
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مارچ میں ختم ہوئی تھی اور اُس وقت پاکستانی عوام جو پی ٹی آئی کے قریبا ً ساڑھے تین سال کی حکومت کو دیکھ چکے تھے ، اُن کا خیال تھا کہ پی ڈی ایم کی نئی اتحادی حکومت اُنہیں مہنگائی کے عذاب سے بچائے گی ۔ مگر افسوسناک پہلو یہ ہے کہ نئی حکومت عقل و دانش اور مہنگائی کے خلاف عملی طور پر احسن انتظامات اور تدابیر اختیار کرنے میں نہ صرف بری طرح ناکام ہوئی بلکہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر من و عن ایمان لا کر اس حکومت نے عوام کو بھوکے مرنے پر مجبور کر دیا ہے ۔ پی ڈی ایم کی موجودہ اتحادی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ کیا۔ گیس کی قیمتیں بڑھائیں ۔ جس کے نتیجے میں کھانے پینے کی چیزوں اور دیگر غذائی اشیا ء کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے ۔ آج آٹا، دودھ ، دالیں پیاز اور ٹماٹر غریبوں کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ ادارہ شماریات کے مطابق اس وقت پاکستان میں مہنگائی کی مجموعی شرح 42فیصد سے زیادہ ہے اور مہنگائی کی اس شرح میں آئے روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
افسوسناک اور تکلیف دہ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت کی مہنگائی پر شور مچانے والے آج خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔ گذشتہ حکومت کی مہنگائی کی پُرزور مذمت کے داعی آج کیوں منکر ایمان ہیں ۔ آج مہنگائی سے سسکتی ،تڑپتی ، روتی حوا کی بیٹی اور ابنِ آدم کیوں دکھائی نہیں دیتے انہیں ؟ جزا اور سزا کے میدان حشر سجانے والوں کو آج وہ مساجد ، مدرسے اور دینی تعلیمی ادارے بھی دکھائی نہیں دے رہے، جو آسمان کو چھوتے ، بجلی کے بل ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں۔
یہ ظلم عظیم نہیں تو اور کیا ہے کہ اسلام کے نام پر وجود میں آنے والے ملک میں مساجد اور مدرسوں کے بجلی کے کنکشن کاٹ دئیے گئے کیونکہ اُن کے پاس بجلی کے بل ادا کرنےکے پیسے نہیں تھے ۔ اللہ کے گھر میں میرے پیارے وطن کے نماز ی آج بغیر پنکھوں کے نماز ادا کر رہے ہیں۔ وضو کیلئے اُنہیں پانی میسر نہیں کیونکہ پانی کی موٹر بھی تو بجلی سے چلتی ہے ۔
عین ممکن ہے کہ آنے والے وقت میں مساجد سے ان اعلانات کا سلسلہ بھی شرو ع ہو جائے کہ نمازی حضرات وضو گھر سے کر کے آئیں ، کیونکہ بجلی کی قیمت جس تیزی سے بڑھائی جا رہی ہے ، چند ہزار کے چندے پر چلنے والی مساجد بجلی کی اُن قیمتوں کا مقابلہ نہیں کرپائیں گی۔مدرسے مسجدیں اور دیگر دینی تعلیمی ادارے کار خیر اور مذہبی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ دینی مدرسوں میں اُن نہایت غریب گھرانوں کے بچے پڑھ رہے ہیں، جن کے چولہے دن میں شازو نادر ہی جلتے ہوں ۔ مدارس اِن بچوں کو دینی تعلیم بھی دیتے ہیں اور ان کے کھانے کا انتظام بھی کرتے ہیں ۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بعد اب ایسا لگتا ہے کہ اِن بچوں کو مدارس سے نکال کر کھلے میدانوں یا درختوں کے نیچے بیٹھا کر قرآن کی تعلیم دی جائے ۔
میرا حکومت وقت سے ایک بنیادی سا سوال ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت پاکستان کی غریب ، مجبور اور مہنگائی میں پستی ہوئی عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے آئے تھے یا اُنہیں مزید تباہی اور بربادی میں دھکیلنے کیلئے ۔ مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک ایک کر کے اپنے سارے نیب کیسز ختم کروا لیے ہیں۔ یہ عظیم کارنامہ اُنہیں  مبارک ہو،حکمرانوں کی سب سے پہلی وفاداری خود کے ساتھ ہوتی ہے ۔ اچھے منصب اُن کی ترجیحات ہوتے ہیں۔اپنے مفاداور مالی فائدے کے ہر کام کو وہ بلاتاخیر سر انجام دیتے ہیں ۔ عوام بحرانی کیفیت کا شکار رہے۔ غریب افلاس کے عالم میں زندہ رہیں ۔ یتیموں ، بے سہاروں ، مجبوروں اور مسکینوں پر بھوک کی گرفت مضبوط رہے ۔ ستم در ستم
کہ آسمان ٹوٹ پڑے، زمین پھٹ جائے۔ سیاستدانوں اور حکمرانوں کی روش میں تبدیلی آئی اور نہ ہی آئے گی ۔ تاہم عوام کے لیے حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ وہ فاقوں پر مجبور ہیں ۔
پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا دن نہیں دیکھا تھا کہ مساجد اور مدارس جو فلاحی اداروں اور این جی اوز کی طرح سے کام کرتے ہیں ۔ جن کے ذمے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ لاکھوں غریب لوگوں کی کفالت ہے ۔ آج وہ مدارس اور مساجد اضطراب کا شکار ہیں ۔ آج وہ رحمت گاہیں حکومتی نااہلیوں ، کوتاہیوں اور بد انتظامیوں کی وجہ سے پریشانی اور بے چینی میں مبتلا ہیں ۔ آج ہمارے ملک میں بجلی جس قدر مہنگی ہو چکی ہے ، اُس پر ٹیکس ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز اور دیگر سر چارج مساجد اور دینی مدارس پر بھی اپلائی کر دئیے گئے ہیں ، جو سراسر ظلم اور زیادتی ہے۔ میں حکومت سے پُر زور اپیل کرتا ہوں کہ پاکستان کے تمام دینی مدارس اور مساجد کو بجلی فلیٹ ریٹ پر فراہم کی جائے اور اُنہیں تمام ٹیکسز ، فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز سمیت دیگر ہر طرح کے سرچارج سے استثنیٰ دیا جائے اور اگر حکومت نے ایسا نہ کیا تو پاکستان کے دینی مدارس اور مساجد کی وفاقی اور صوبائی تنظیمیں احتجاج کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے جبکہ اس سلسلے میں ضلع رحیم یار خان کے آئمہ کرام اور منتظمین مدارس پہلے ہی ایک قرار داد جس میں بجلی کے نرخ کم کرنے کی استدعا کی گئی ہے ، وفاقی حکومت سمیت اعلیٰ منصبوں پر فائز اہم ترین شخصیات کو بھجوا چکے ہیں میں یہاں حکومت کو یہ بھی باور کرانا چاہتا ہوں کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ اور غور طلب ہے ۔
لہٰذا اس معاملے اور مسئلے پر محض بیان بازی سے کام نہیں چلے گا۔ حکومت کو فوری طور پر ایک مضبوط میکنزم اور لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے قطع نظر مساجد اور مدارس کو ریلیف پیکیج فراہم کرنا ہوگا اور اگر پی ڈی ایم کی حکومت ایسا کرنے میں ناکام رہی تو وہ خدا کی سخت ناراضی کے ساتھ ساتھ اپنے زوال کے لیے بھی تیار ہو جائے ۔
تیری شکست ہے ظاہر تیرا زوال اٹل
یہی ہے تیرا مقدر کہ اپنی آگ میں جل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button