Editorial

وزیراعظم شہبازشریف کا پہلا دورہ قطر

 

وزیراعظم پاکستان محمد شہبازشریف آج سے دوروزہ دورہ قطر کا آغاز کررہے ہیں۔ دورہ قطر کی دعوت قطر کے امیر عزت مآب شیخ تمیم بن حمد الثانی نے دی ہے اور یہ وزیراعظم شہباز شریف کا پہلا دورہ قطر ہوگا۔ وزیر اعظم کے ساتھ وفاقی کابینہ کے اہم ارکان سمیت ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی قطر جارہا ہے ۔ دورے کے دوران وزیراعظم قطری قیادت کے ساتھ مختلف امورپر مشاورت کریں گے۔ دونوں فریقین دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیں گے، خاص طور پر توانائی سے متعلق تعاون کو آگے بڑھانے، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو گہرا کرنے اور قطر میں پاکستانیوں کے لیے روزگار کے وسیع مواقع تلاش کرنے پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔باہمی دلچسپی کے متعدد علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا جائےگاخصوصاًوزیراعظم دوحہ میں قطری اور پاکستانی تاجروں، سرمایہ کاروں اور کاروباری شخصیات سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ وزیر اعظم شہبازشریف دوحہ میں سٹیڈیم 974کا بھی دورہ کریں گے جہاں انہیں فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے قطر کی حکومت کی جانب سے کی گئی وسیع تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان اور قطر کے درمیان قریبی اور خوشگوار برادرانہ تعلقات ہیں، جن کی جڑیں باہمی اعتماد اور افہام و تفہیم اور قریبی تعاون پر مبنی ہیں۔ یہ تعلقات دو طرفہ دلچسپی کے تمام شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی مسائل پر قریبی ہم آہنگی سے جڑے ہوئے ہیں۔قطر میں موجود پاکستانی دونوں برادر ممالک کی ترقی، خوشحالی اور اقتصادی ترقی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور قیادت کی سطح پر باقاعدہ تبادلے پاکستان قطر شراکت داری کی پہچان ہیں۔ وزیراعظم کے دورہ قطر سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کرنے اور ان کی بڑھتی ہوئی اقتصادی شراکت داری کو مزید تقویت ملے گی کیونکہ ماضی میں بھی دونوں ملکوں نے ہمیشہ دوطرفہ تعاون کو فروغ دیا ہے۔ حال ہی میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قطر کا دورہ کیا اور قطر کے امیر، نائب وزیر اعظم اور وزیر دفاع سے ملاقات کی ، ان ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور ، دفاعی تعاون اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال اور تمام شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ پاک، قطر برادرانہ تعلقات پائیدار شراکت داری میں تبدیل ہو رہے ہیں اور دونوں ممالک دوستانہ تعلقات اور بھائی چارے کے گہرے جذبات کی عظیم تاریخ رکھتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کے دورہ قطر سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ ملے گا خصوصاً پاکستانی وفد چاہے گا کہ قطری سرمایہ کار پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے بھرپور فائدہ اٹھائیں تاکہ دونوں ملکوںکے درمیان تجارتی تعلقات مزید موثر ہوں۔ بلاشبہ جواں سال امیرقطر شیخ تمیم بن حمد الثانی پاکستان کے ساتھ
دوستی کے نئے رشتے استوارکررہے ہیں جن کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بنیادیں مزید پائیدار ہوں گی۔ خصوصاً ہمارے معاشی بحران میں قطر کی سرمایہ کاری اور تعاون پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہوگا اور اِس کے معاشی لحاظ سے انتہائی سود مند اثرات مرتب ہوں گے۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے دورہ پاکستان کا اعلامیہ بھی وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ قطر کے دوران اہمیت کا حامل ہوگا کیونکہ قطر اور پاکستان کی قیادت کے درمیان پاک قطر قریبی تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا جاچکا ہے سیاسی اور معاشی پارٹنر شپ بڑھانے کے عزم کا بھی اعادہ کیا جاچکا ہے۔دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت بڑھانے کے اقدامات پر اتفاق موجود ہے ۔دونوں ملکوں نے زراعت اور خوراک کے شعبوں میں اشتراک بڑھانے تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار میں تعاون بڑھانے قطر کی پاکستان میں توانائی سیاحت میں سرمایہ کاری پر اتفاق کیا جاچکا ہے خصوصاً ایل این جی اور ایل پی جی سمیت توانائی شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق موجود ہے اس کے علاوہ ایسوسی ایشن، بحری امور، ہائیر ایجوکیشن، دفاع اور دفاعی پیداوار میں تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق کیا جاچکا ہے بلکہ امیر قطر نے قطر میں پاکستانی ورکرز کی تعداد میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ بلاشبہ قطر پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتا ہے اور دونوں ملکوں تعلقات ہمیشہ قریبی اور دوستانہ رہے ہیں، پاکستان قطر کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو خصوصی اہمیت دیتا ہے اور ہر موقعے پر دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان بات چیت ہوتی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کے حجم کی بات کی جائے تو یہ تجارتی حجم ڈھائی ارب ڈالر سے زائد سطح تک پہنچ چکا ہے یوں باہمی تجارت کے حجم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح قطر میں بسلسلہ روزگار مقیم ڈیڑھ لاکھ کے قریب پاکستانی اپنی محنت و ہنر سے نہ صرف دونوں ملکوں کے درمیان کو مزید وسعت دے رہے ہیں بلکہ قیمتی زرمبادلہ بھی پاکستان کو بھیج رہے ہیں اور بعض اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف امیر قطر سے ملاقات کے دوران پاکستانیوں کی تعداد مزید بڑھانے پر بھی بات کریں گے کیونکہ پاکستان افرادی قوت بڑھانے کا خواہاں ہے اور دونوں برادر اسلامی ملک تعلقات کو مزید فروغ دے کر ایک دوسرے کے مسائل میں بہت اہم شراکت دار بن سکتے ہیں کیونکہ دونوں کو ہی ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔ ایک دوسرے کا مضبوطی سے ہاتھ تھامنے سے اسلامی دنیا کے مفادات کا بھی تحفظ ہوسکتا ہے اور پاکستان اور قطر اپنے اپنے مفادات کو بھی بہتر انداز سے انجام دے سکتے ہیں۔چونکہ پاکستان کا امت مسلمہ خصوصاً خلیجی ریاستوں کے ساتھ مثالی تعلق رہا ہے اور مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت اور بہادر فوج مسلمان ریاستوں کے لیے باعث اطمینان ہے ہم توقع رکھتے ہیں کہ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ قطر سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نہ صرف فروغ ملے گا بلکہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے لیے معاشی میدانوں میں وسعت پیداکریں گے جس سے معاشی خوشحالی کے ساتھ ساتھ دہائیوں پرانے تعلقات مزید مضبوط اور اعتماد کی بلندیوں کو چھوئیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button