Ahmad NaveedColumn

پاکستان کی ترقی کا سفر .. احمد نوید

احمد نوید

 

قائدؒ نے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا، وہ مضبوط اور خوشحال پاکستان تھا۔تقسیم کی دھول بیٹھی تو پتہ چلا ، وسائل کم مسائل زیادہ ہیں ۔ معاشی تنگدستی کے باوجود اس اہم ترین مرحلے کو عبور کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے مہاجرین کی آبادکاری کا اہتمام کیا۔ قومی تعمیر خستہ حال پاکستان کیلئے ایک مشکل مرحلہ تھا ۔ قائداعظم اوراُن کی کابینہ نے قائد کی راہنمائی میں بھر پور محنت اور جذبے کے ساتھ پاکستان کی تعمیر اور خدمت کا آغاز کیا۔ قیام پاکستان کے بعد ، پاکستان کی سب سے بڑی کامیابی اقوام متحدہ بھر سے پاکستان کے سفارتی تعلقات قائم ہوچکے تھے۔ چین کی آزادی کے بعد پاکستان اُن چند ممالک میں سے تھا جس نے سب سے پہلے چین کو تسلیم کیا جبکہ اگلے ہی سال 1951میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کارکن منتخب ہونے سے پاکستان کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوا۔پچاس کی دھائی میں ہی پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور ورلڈ بنک میں شامل ہوا۔کابینہ نے1954 میںحفیظ جالندھری صاحب کے لکھے ہوئے قومی ترانے کی منظوری دی اور اسی سال آئین ساز اسمبلی نے اردواور بنگالی کو سرکاری زبانیں قرار دیا۔

1952میںپاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ نے بلوچستان کے علاقے سوئی کے مقام پر قدرتی گیس کا بہت بڑا ذخیرہ دریافت کیا۔ یہ اُس وقت دُنیا کا ساتواں بڑا اور پاکستان کا سب سے بڑا فیلڈ تھا۔ ترقی کی جانب، درست انداز میں آگے بڑھتے ہوئے پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کا آغاز اہم ترین سنگ میل تھا۔ 1956 آئین ساز اسمبلی کی طرف سے فیصلہ کیا گیا کہ ملک ایک وفاقی جمہوریہ ہوگا، جسے اسلامی جمہور یہ پاکستان کہا جائے گا۔ پاکستان کو جمہوریت کی نئی پہچان ملنے کے بعداسی سال حکومت پاکستان نے پہلا 5سالہ ترقیاتی منصوبہ تیار کیا۔

طے تھا کہ پاکستان کو دستیاب وسائل پر انحصار کرنا تھا، لہٰذا محدود وسائل کے باوجود پاکستان نے اپنی ترقی کا سفر جاری رکھا ۔ پچاس کی دھائی حکومت پاکستان نے جہاں دوسرے اہم اقدامات کئے، وہاں1957 کو گڈو بیراج کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا۔ اسی سال کراچی میں اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی عمارت کی تعمیر کا آغاز بھی ہوا۔

پاکستان ترقی کی جانب گامزن تھااور نئی پہچان کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جارہے تھے۔ساٹھ کی دہائی پاکستان کیلئے اہم ترین فیصلوں پر مشتمل ہے۔ مینار پاکستان جو نظریہ پاکستان کا امین ہے۔ اس کا سنگ بنیاد23مارچ1960کو رکھاگیا۔
اسلام آباد کو نیا دارالحکومت بنا کر اسلام آباد کا نام دیاگیا۔1960میںقائد کے مقبرہ کا سنگ بنیاد بھی رکھاگیا۔اگلے سال 1961میںپاکستان نے مزید کئی اہد اف عبور کئے ۔ چمیلی کے پھول کو پاکستان کے قومی پھول کے طور پر چنا گیا اور اس سال پاکستان میں اعشاریہ کا سکہ بھی متعارف کرایا گیا۔

فنو ن لطیفہ اور ادب میں بھی سوچ کے زاویے بدل رہے تھے اور ہمیں دُنیا بھر میں سراہا جارہا تھا۔ ساٹھ کی دہائی میں فیض احمد فیض کو اُن کی ادبی خدمات پر لینن ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس دہائی میں سپارکو نے سونمیانی پاکستان کا مو سمی راکٹ رہبر1لانچ کیا تھا۔ یہ واضع تھا کہ پاکستان بہتر ی کی جانب گامزن تھا۔ پاکستان اور چین کے درمیان پہلا تجارتی معاہد ہ پاکستان کی امپورٹ ایکسپور ٹ کیلئے نئی نوید تھا۔ اسی دور میں پاکستان ، ایران اور ترقی کے مابین خطے کی علاقائی ترقی کے حوالے سے بھی اتفاق ہوا۔

ساٹھ کی دہا ئی پاکستان کی ترقی کے سُنہر ے سفر کا دور تھا۔پاکستان دُنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملانے کیلئے تیار ہورہا تھا۔اس دور میں پاکستان ٹیلی ویژن لاہور اسٹیشن کا آغاز اور چٹاگانگ میں پاکستان کی پہلی سٹیل مل کا افتتاح کیا گیا۔ غازی پور میں پاکستان کی پہلی آرڈیننس فیکٹری کا افتتاح اور چین اور پاکستان کو ملانے والی شاہراہ قراقرم دونوں ممالک کے شہریوں کیلئے کھول دی گئی ۔ یہ دور پاکستان میں قومی کھیل ہاکی کا سنہری دور تھا اور پاکستان نے ایشین گیمز میں ہندوستان کو شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا۔ اگلے ہی سال پاکستان نے بارسلونا میں اسپین کو ہرا کر ورلڈ ہاکی چیمپئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ سترکی دہائی میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے نیوکلیئر پروگرام کا آغاز کیا ۔اس پروگرام کو کامیابی سے ہمکنا ر کرنے کیلئے ڈاکٹر عبد القدیر خان کو یورپ سے بطور خاص پاکستان بلایا گیا ۔پاکستان اسٹیل ملز کا عظیم الشان منصوبے کا سنگ بنیاد1973 میںرکھا گیا ۔جس کا مقصد ملکی صنعتوں اور معاشی ترقی کیلئے لوہے اور فولاد میں خود انحصار ی کی منزل تک پہنچتا تھا۔ قائدؒ کا خواب ایک ایسا پاکستان تھا جہاں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ، قدم سے قدم ملاکر ملک کی ترقی میں ا پنا کردار ادا کریں ۔بیگم رعنا لیاقت علی سندھ کی گورنر کے عہدے پر فائز ہونے والی پہلی پاکستانی خاتون تھیں۔ ستر کے عشرے میں بلوچستان میں سرداری نظام ختم کردیا گیا اور دوسر ی جانب بھارت سے دوستانہ تعلقات کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان لاہور تا امرتسر ٹرین سروس سمجھوتہ ایکسپریس کے نام سے شروع کی گئی ۔ پاکستان شاعر مشرق ، مفکر پاکستان ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کی خدمات کا ہمیشہ سے معترف اور ممنون رہا ہے۔ ستر کی دہائی میں ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کے گھر لاہور کو قومی یادگار قرار دیا گیا۔

پاکستان کے گیئر اپ ہونے کی وجہ سے بہت سے شعبوں میں بہتری آرہی تھی۔ ساٹھ کی دھائی میں جہاں سبز انقلاب نے پاکستان کی ترقی کی چوکھٹ پر دستک دی ، وہاں مینوفیکچرنگ سیکٹر بھی ، پاکستان کی ترقی میں ہم قدم ہوچکا تھا۔ساٹھ کی نصف دھائی میں پاکستان کے مینوفیکچرنگ کے شعبے میں16 فیصدتک اضافہ ہوا۔ پاکستان میں مینوفیکچرنگ کی صنعتیں آج بھی بہت ترقی کررہی ہیں۔ پاکستان میں جی ڈی پی کا18 فیصدحصہ مینوفیکچرنگ انڈسٹری کا ہے۔ (جاری ہے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button