ColumnHabib Ullah Qamar

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی … حبیب اللہ قمر

حبیب اللہ قمر
سویڈن میں دائیں بازو کے انتہاپسند سیاستدان راسمس پلوڈن کی طرف سے (نعوذباللہ) قرآن پاک کی بے حرمتی پر مسلم دنیا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک کروڑ آبادی والا ملک سویڈن ان دنوں پرُتشدد جھڑپوں اور جلائو گھیرائو کا شکار ہے۔ سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم اور دیگر شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروںمیں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ اس موقع پرہونے والی جھڑپوں میں چالیس سے زائد افراد زخمی ہوئے اور درجنوں گاڑیاں اور عمارتیں نذرآتش کی گئیں۔ پاکستان، سعودی عرب، کویت، عراق، ایران اور چین کی طرف سے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی شدید مذمت کی گئی ہے۔سویڈن پولیس کی طرف سے بعض مقامات پر مظاہرین پر فائرنگ بھی کی گئی جس پر عوامی سطح پر ردعمل میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا گھناؤنا فعل انتہائی قابل مذمت ہے ۔یہ آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ بیہودہ اور اشتعال انگیز اسلاموفوبک افعال ہیں جن کی کسی صورت اجازت نہیں دی جا سکتی۔ادھرسعودی عرب نے بھی قرآ ن پاک کی بے حرمتی اور مسلمانوں کیخلاف اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کی اور توہین آمیزواقعات روکنے کی ضرورت پر زوردیاہے۔ اسی طرح دوسرے مسلمان ملکوں اور چین نے بھی قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعہ کی مذمت کی ہے۔
نائن الیون کے بعدمغرب کی جانب سے اسلام ، قرآن اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔
کبھی گوانتاناموبے میں مسلم قیدیوں کو ذہنی ایذا پہنچانے کے لیے قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی توکبھی ڈنمارک ، ناروے اور ہالینڈ جیسے ممالک کی طرف سے نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیوں جیسی قبیح حرکتیں کی گئیں۔ یہ سب کچھ امریکہ و یورپ کی سرپرستی میں کیاجاتا رہا۔ ملعون ٹیری جونزنے اعلانیہ طور پر قرآن پاک کے خلاف (نعوذبااللہ) مقدمہ چلانے کا اعلان کیا، امریکہ میں ہی ایک عبادت گاہ میں بیٹھ کراپنی عدالت سجائی اور پھر قرآن پاک کے نسخوں پر پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی۔ کسی امریکی نے اس بدبخت کو نہیں روکابلکہ اسے مکمل سکیورٹی اور تحفظ فراہم کیا گیا۔ اسی طرح ناروے اور ڈنمارک سے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کا سلسلہ دوسرے مغربی ممالک میں پھیلتا چلا گیا۔
پوری دنیا میں مسلمانوں کی جانب سے زبردست احتجاج کیا گیا۔ ہر ملک میں لاکھوں افراد سڑکوں پر نکلے۔ پاکستان میں بھی مذہبی و سیاسی جماعتوںنے متحد ہو کرقرآن پاک اورنبی اکرم ﷺ کی حرمت کے تحفظ کے لیے تحریکیں چلائیں۔جگہ جگہ مظاہرے کئے اور پرامن طورپرگستاخیوں کاسلسلہ روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ پاکستان، سعودی عرب ، ترکی اور دیگر ملکوں کی جانب سے بارباراس امر کا مطالبہ کیا جاتا رہا کہ عالمی سطح پر یہ قانون سازی کی جائے کہ تمام انبیاء اور مقدس کتب کی توہین سنگین جرم ہو گا ۔ جو کوئی بھی ایسی گستاخانہ حرکت کر کے عالمی امن کو دائو پر لگانے کی کوشش کرے گااسے پکڑ کر سخت سزا دی جائے گی مگر مسلم دنیا کے اس مطالبہ پر کسی نے کان نہیں دھرا ۔ ہولو کاسٹ پر کوئی بات کرے تو اسے سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، بعض یورپی ممالک میںایسا کرنے پر فوری جیل ہو جاتی ہے لیکن قرآن پاک کی بے حرمتی اور رحمت دوعالم نبی مکرم ﷺ کی شان اقدس میں کوئی ملعون گستاخی کرے تو نہ صرف اسے سرکاری سطح پر پروٹوکول سے نوازا جاتا ہے بلکہ اسے آزادی اظہار رائے کا نام دیکرمسلم دنیا کو خاموش کروانے کی باتیں کی جاتی ہیں۔دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کا درس دینے والے یہ ملک اپنے ہاتھوں سے امن و امان کی دھجیاں بکھیرتے رہے اور ان کے مذہبی پیشوائوںنے بھی ان گستاخوں کو روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی بلکہ وہ خود بھی اسلامی تعلیمات کے خلاف بغض کا اظہار کرنے میں پیش پیش رہے ہیں۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہی وہ گستاخیاں تھیں جن کے نتیجہ میں فرانسیسی ہفت روزہ چارلی ایبڈو جس نے پیغمبر اسلام ﷺ کی شان رسالت میں گستاخیاں کرنا اپنا وتیرہ بنا رکھا تھا، اس کے دفتر پر حملہ کا واقعہ پیش آیااور چار کارٹونسٹوں سمیت 12 صحافیوں کو ہلاک کر دیاگیا۔ اس حملہ کے بعد توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرنے والے ملکوں اور اداروں نے فرانس میںبڑی ریلی نکالی اور چارلی ایبڈو کی انتظامیہ سے یکجہتی کا اظہار کیامگر قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں روکنے کے لیے انہوں نے کسی قسم کاکوئی کردار ادا کرنے کی کوشش نہیں کی۔ اسے مغرب کا دوہرا معیار نہ کہیں تو اورکیا کہا جائے؟ حقیقت ہے کہ اس وقت صلیبی و یہودی اسلام کی پھیلتی ہوئی دعوت سے بوکھلا کر اسلام، قرآن اور نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں کر رہے ہیں ۔صلیبی و یہودی اس بنیاد پر بھی اسلام سے حسد کرتے ہیں کہ وہ سمجھتے تھے کہ دنیا کو سیاسی و معاشی نظام اور ڈھانچے انہوں نے دینے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے ختم نبوت کا تاج حضرت محمد ﷺ کے سرپر سجا دیا اور انسانیت کی رہنمائی کے لیے عملی نمونہ بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے۔ ہالینڈ کے گستاخ رکن پارلیمنٹ ملعون گیرٹ ولڈرز کو بھی یقیناً یہی دکھ کھائے جارہا ہے تو قرآن نذر آتش کرنے والے سویڈن کے گستاخ سیاستدانوں کو بھی انہی باتوں کی تکلیف ہے لیکن وہ جس قدر ایسی مذموم حرکتیں کر رہے ہیںقرآن پاک اور سیرت رسول ﷺ کا مطالعہ اسی قدر بڑھ رہا ہے اور ہر سال بڑی تعداد میں لوگ اسلام قبول کر رہے ہیں۔ دشمن ملک اسلام اور مسلمانوں کیخلاف جس قدر چاہیں پروپیگنڈا کریں وہ قرآن و سنت کی سچی دعوت کودنیا میں پھیلنے سے نہیں روک سکتے۔ یہ تو مسلمانوں کا امتحان ہے کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں(نعوذباللہ) گستاخیوں پر اسلام اور مسلمانوں کے دفاع کے لیے کیا کردار ادا کرتے ہیں؟۔
مسلم ملکوں کے عوام اور مذہبی تنظیمیں شروع دن سے مطالبہ کرتی آرہی ہیں کہ مسلمان ملکوں کے حکمران بین الاقوامی سطح پر قرآن پاک کی بے حرمتی اور کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو جرم قرار دلوائیں اور اس کی سزا کا قانون پاس کروائیں وگرنہ انتہاپسند صلیبی و یہودی گستاخانہ حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے ۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے اس مسئلہ کو اقوام متحدہ میں بھرپور انداز میں اٹھایا اور مغربی ملکوں کو مسلمانوں میں پیدا ہونے والے ردعمل سے آگاہ کرنے کی کوشش کی ۔ انہوںنے او آئی سی اور دوسرے بین الاقوامی فورمز پر بھی اس حوالے سے کھل کر بات کی ،جس پرروس اور چین جیسے مختلف ملکوں کی جانب سے بھی اسلاموفوبیاکے خلاف بیانات دیے گئے جو کہ یقیناً خوش آئند بات ہے لیکن قرآن پاک کی (نعوذباللہ) بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں ایسا مسئلہ ہے کہ اس حوالے سے مستقل بنیادوں پر اقدامات اٹھانے اور کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ اب ایک مرتبہ پھر جب گستاخیوں کا یہ مذموم سلسلہ بڑھتا نظر آ رہا ہے تو مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مغربی ملکوں سے صاف طور پر کہیں کہ وہ اپنی سرپرستی میں کی جانے والی ان گستاخیوں کاسلسلہ بند کروائیں جو دنیا میں تہذیبوں کی جنگ بھڑکانے کا سبب بن رہی ہیں۔ اسلام امن و سلامتی کا دین ہے۔ مغرب اس عظیم مذہب کو دہشت گردی سے نہ جوڑے بلکہ اسلام، قرآن اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیوں جیسی مذموم حرکتیں جو دنیا کے امن کی بربادی کا باعث بن رہی ہیں انہیں روکا جائے۔مسلمان ملکوں کو یہ بھی چاہیے کہ وہ دشمنان اسلام پر دوٹوک انداز میں واضح کریں کہ اگر انہوںنے قرآن پاک کی بے حرمتی اور نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخیاں بند نہ کیں تو وہ ان کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات قائم نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی بین الاقوامی معاہدات کا حصہ بن سکتے ہیں۔اسی طرح اقوام متحدہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی اور گستاخانہ خاکوں سے متعلق قرار داد پیش کی جائے۔ اگر وہ قرآن کی بے حرمتی اور انبیاء کی توہین جرم قرار دیکر سزا کا قانون پاس نہیں کرتی تومسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ فی الفور اس سے الگ ہو جائیں اور اپنی الگ اقوام متحدہ بنائیں۔ مشترکہ دفاعی نظام، اپنی الگ کرنسی اورعالمی عدالت انصاف تشکیل دیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین بنا کر قرآن پاک اورنبی اکرم ﷺکی حرمت کا دفاع کیوں نہیں کیا جا سکتا؟یہ قرآن کا حکم ہے کہ کتاب اللہ کی بے حرمتی اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں کرنیو الے بدبختوں سے دوستانہ رویے نہیں رکھے جاسکتے۔ قرآن پاک اورتحفظ حرمت رسول ﷺکے لیے  ہر مسلمان اپنی جان بھی قربان کرنے کے لیے تیار ہے۔ مسلمان ملک قرآن پاک اور شان رسالت ﷺ میں گستاخیاں روکنے کے لیے عملی کردار ادا کریں، اس سے آسمانوں سے رحمتیں و برکتیں نازل ہوں گی اور اللہ تعالیٰ ان کی حکومتوں اورمسلم خطوں و علاقوں کی بھی حفاظت فرمائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button