Editorial

سعودی عرب کیساتھ 1.2ارب ڈالر کا تیل موخر ادائیگی پر دینے کا معاہدہ

 

پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ وطن عزیز کی دُنیا بھر کے ممالک سے بہتر تعلقات کے لیے کوششیں کسی سے پوشیدہ نہیں۔ چند ایک کو چھوڑ کر لگ بھگ تمام ہی ممالک سے پاکستان کے بہتر تعلقات ہیں۔ کچھ دوست ملک ایسے بھی ہیں، جن سے مثالی تعلقات ہیں اور دُنیا بھر میں ان کے ساتھ تعلقات کو رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ یہ دوست ملک پاکستان کی ہر مشکل میں سب سے آگے رہتے ہیں اور کسی بھی عالمی فورم پر اُسے تنہا نہیں چھوڑتے۔ پاکستان کی معیشت پچھلے کچھ سال سے شدید بھونچال کی کیفیات کا شکار رہی ہے، جس کو سنبھالا دینے میں پاکستان کے برادر اور دوست ممالک کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر کی خدمات ناقابل فراموش ہیں اور پاکستان اور اس کے عوام ان محسنوں کی کاوشوں کو قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سعودی عرب سے پاکستان اور اس کے عوام خصوصی محبت اور احترام رکھتے ہیں کہ یہ ارض مقدس خاص عقیدت کی حامل ہے۔ سعودی عرب بارہا مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کو سب سے پہلے پہنچا اور اُس کے مصائب اور مشکلات میں کمی لانے میں ہر ممکن کردار نبھایا۔ سعودی عرب کی جانب سے وطن عزیز میں بڑی سرمایہ کاریاں کی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے وقتاً فوقتاً وہ اقدامات کرتا رہتا ہے۔ گزشتہ روز بھی اُس کی جانب سے اسی ضمن میں ایک بڑا قدم اُٹھایا گیا ہے۔ اس حوالے سے معاہدہ بھی طے پا گیا ہے۔ پاکستان اور سعودی فنڈ برائے ترقی کے درمیان ایک سال کے لیے 1.20ارب ڈالر کے تیل کی موخر ادائیگی کا معاہدہ طے پا گیا، جو پٹرولیم مصنوعات کی مستحکم فراہمی کو یقینی بناکر پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا جب کہ مانسہرہ میں واٹر سپلائی اسکیم کے لیے 41ملین ڈالر کی فراہمی کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آئل امپورٹ فنانسنگ کی سہولت اور مانسہرہ، خیبر پختونخوا میں گریویٹی فلو واٹر سپلائی اسکیم معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔ سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز اور سی ای او ایس ایف ڈی سلطان بن عبدالرحمان المرشد نے اپنی اپنی حکومتوں کی جانب سے معاہدوں پر دستخط کیے۔ وزیراعظم سے سعودی فنڈ برائے ترقی کے وفد نے فنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلطان بن عبدالرحمان المرشد کی قیادت میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستی کا حوالہ دیتے ہوئے صحت، توانائی، انفرا اسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں پاکستان کو مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ 2022ء کے تباہ کن سیلاب کے بعد تعمیر نو کے لیے سعودی فنڈ برائے ترقی کی کوششوں کو سراہا۔ سعودی فنڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے سعودی وفد کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر وزیراعظم اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے وزیراعظم کو جاری منصوبوں بشمول مہمند ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، مالاکنڈ ریجنل ڈیولپمنٹ پروجیکٹ اور سعودی گرانٹس کے ذریعے فنڈ کیے گئے دیگر منصوبوں کے بارے میں پیشرفت سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے سعودی فنڈ برائے ترقی کی امداد کو سراہتے ہوئے گرین انرجی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں فنڈ کے ساتھ اشتراک کے نئے منصوبوں پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا، جن کے ذریعے پاکستان کی پائیدار ترقی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے سی ای او اور وفد کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور شاہی خاندان کے تمام ارکان بالخصوص خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز السعود اور ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ دریں اثنا وزیر اعظم نے آئل امپورٹ فنانسنگ فیسلٹی پر دستخط کا خیرمقدم کیا جس کے مطابق پاکستان کو ایک سال کے لیے 1.20ارب ڈالر کا تیل موخر ادائیگی پر ملے گا۔ اس معاہدے پر سعودی عرب کی جتنی تحسین کی جائے، کم ہے۔ برادر اسلامی ملک پاکستانی معیشت کو سنبھالا دینے میں بھرپور کردار ادا کر رہا ہے اور آئندہ بھی کرتا رہے گا۔ بلاشبہ اس منصوبے سے فوری مالیاتی بوجھ کو کم کرتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی مستحکم فراہمی کو یقینی بنا کر پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں مدد ملے گی۔ اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے۔ موجودہ حکومت معیشت کو استحکام اور مضبوطی عطا کرنے کے مشن پر تندہی سے گامزن ہے۔ اُس کی کوششیں بارآور ثابت ہورہی ہیں۔ مشکلات کے دن تھوڑے ہیں۔ حکومتی کاوشیں اسی طرح جاری رہیں تو ان شاء اللہ کچھ ہی سال میں پاکستان میں ترقی و خوش حالی کا دور دورہ ہوگا۔
پولیو وائرس کو شکست کب ہوگی؟
دُنیا بھر کے لگ بھگ تمام ہی ممالک پولیو وائرس پر قابو پاچکے اور اسے شکست دے چکے ہیں، چند ایک ملکوں کو چھوڑ کر پوری دُنیا سے پولیو وائرس ختم ہوچکا ہے، بدقسمتی سے پاکستان بھی اُن ملکوں میں سے ایک ہے، جہاں پولیو وائرس اپنا وجود رکھتا ہے۔ یہ سالہا سال سے ہمارے اطفال کو معذوری سے دوچار کر رہا ہے۔ کتنے ہی بچے اس کی زد میں آکر عمر بھر کی محتاجی کا شکار ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں برسہا برس سے انسداد پولیو مہمات جاری رہی ہیں، ان کے باوجود وطن عزیز میں اس وائرس کو شکست نہیں دی جا سکی ہے۔ اس کی وجہ سے پاکستان کو بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دُنیا بھر میں ہماری بڑی جگ ہنسائی ہوتی ہے۔ آخر جب پولیو مہمات اتنے عرصے سے جاری ہیں تو پولیو وائرس کو ہم ہرا کیوں نہیں سکے، یہ تسلیم کے پولیو مہمات کے نتیجے میں اس وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں خاصی کمی آئی ہے، لیکن اب بھی ہم اس پر مکمل قابو پانے کی منزل سے دُور ہیں۔ پولیو وائرس کا خاتمہ نہ ہونے کی وجوہ جاننے کی کوشش کی جائے تو یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں بعض حلقے پولیو وائرس سے بچائو کی ویکسین کے خلاف شروع سے ہی من گھڑت پروپیگنڈے کرتے چلے آئے ہیں۔ اس سے متعلق والدین کو گمراہ کرنے کے لیے اُنہوں نے تمام تر حدیں عبور کر ڈالی ہیں۔ اس کے علاوہ انسدادِ پولیو مہمات میں حصّہ لینے والے کارکنوں اور سیکیورٹی اہلکاروں پر ماضی میں متواتر دہشت گرد حملے ہوتے تھے، جن کے نتیجے میں کئی اہلکار اور کارکنان جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جام شہادت نوش کر گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سال 2025ء کی پہلی قومی انسدادِ پولیو مہم کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا، مہم میں چار کروڑ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے جب کہ کوئٹہ میں انسدادِ پولیو مہم ایک روز کے لیے ملتوی کردی گئی، خیبر کے علاقے بکرآباد میں انسداد پولیو ٹیم پر فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار عبدالخالق جاں بحق ہوگیا، لکی مروت میں جرگے نے پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے فائرنگ واقعے کی مذمت اور جاں بحق پولیس کانسٹیبل عبدالخالق کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اہلکار کے لواحقین سے ہمدردی و تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانسٹیبل عبدالخالق نے دوران ڈیوٹی شہادت کا اعلیٰ مرتبہ پایا۔ شہید کی فرض شناسی کو سلام پیش کرتے ہیں۔ پولیو مہم کے دوران ملک بھر میں 4کروڑ 50لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ قومی پولیو مہم میں چار لاکھ سے زائد تربیت یافتہ پولیو ورکرز گھر گھر جاکر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وزیراعظم کے کوآرڈی نیٹر برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرت نے والدین سے اپیل کی کہ پولیو ورکرز کا بھرپور ساتھ دیں اور اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے لازمی پلوائیں۔ اس مہم کو ہر صورت کامیاب بنانے کے لیے تمام والدین اپنے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچائو کے قطرے لازمی پلوائیں۔ پولیس اہلکار کی شہادت یقیناً افسوس ناک ہے۔ پوری قوم لواحقین کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ پولیو وائرس آخر کب تک ہمارے اطفال کو زندگی بھر کی معذوری سے دوچار کرتا رہے گا۔ پولیو وائرس کی مہمات کی راہ میں حائل رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے لیے راست کوششیں ناگزیر ہیں۔ پولیو سے بچائو کی ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے۔ والدین کو اس حوالے سے آگہی فراہم کی جائے۔ اہم شخصیات بھی اس حوالے سے اپنا کردار نبھائیں۔ میڈیا بھی آگہی میں اپنی کاوشیں جاری رکھے۔ پولیو کو ہر صورت شکست دینے کے لیے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائے۔

جواب دیں

Back to top button