سپورٹس

دوران میچ گھٹنے کی انجری کا شکار قومی گول کیپر ہاکی فیڈریشن کی بے حسی پر رو پڑے

پاکستان ہاکی ٹیم کے گول کیپر وقار یونس اولمپک کوالیفائیر میں گھٹنے کی انجری کا شکار ہو کر وطن واپس لوٹ گئے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن میں عہدوں پر قبضوں کی جنگ جاری ہے لیکن قومی کھلاڑی رل رہے ہیں، نیشنل ڈیوٹی کے دوران پاکستان ہاکی ٹیم کے گول کیپر وقار یونس انجرڈ ہوئے تھے جس کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن اور ٹیم مینجمنٹ نے انہیں بے سہارا چھوڑ دیا، ستم تو یہ کہ انہیں ایونٹ کے لیے جو ڈیلی الاؤنس ملا تھا وہ بھی واپس لے لیا گیا۔

وطن واپس پہنچ کر گول کیپر وقار یونس نے لاہور کے جناح اسپتال میں دائیں گھٹنے کا آپریشن کروایا جس کے بعد انھیں نہ فیڈریشن نے پوچھا نہ مینجمنٹ نے اور نہ ہی ساتھی کھلاڑی تیمار داری کے لیے ان کے پاس اسپتال پہنچے۔

وقار یونس نے جیو نیوز کو بتایا کہ 8 سال پاکستان کی نمائندگی کرنے کا یہ صلہ ملا ہے،کسی نے پوچھنا تک گوارانہیں کیا، عمان میں اولمپک کوالیفائنگ راونڈ کے لیے پریکٹس میچ میں ہم 10 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلے، کوچ بھی ایکشن میں تھے آخری لمحات میں شوٹ آؤٹ کے دوران میرا گھٹنہ انجرڈ ہو گیا، مجھے کچھ دن ساتھ رکھاگیا کہ شاید میں بہتر ہو جاؤں، ایم آر آئی کرائی گئی جس کے بعد مجھے واپس جانے کا کہا گیا۔

قومی گول کیپر کا کہنا تھا اس کے بعد 200 ڈالرز کا ڈیلی الاؤنس بھی واپس لے لیا گیا اور کہا گیا جو 6 دن کا الاؤنس بنتا ہے بہت مشکل ہے کہ وہ بھی آپ کو ملے۔

درد سے کراہتے وقار یونس نے نم آنکھوں کے ساتھ بتایا کہ جب انہیں عمان سے وطن واپس بھیجا گیا تو وہ ساری رات روتے رہے، وہ15 سال سے ہاکی کھیل رہے ہیں، 8 سال سے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں لیکن اس کا صلہ انہیں یہ ملا ہے۔

وقار یونس کا کہنا تھا کہ اب تک پاکستان ہاکی فیڈریشن نے پوچھا تک نہیں کہ کس حال میں ہو، ساتھیوں نے بس فون کیا لیکن کوئی ملنے تک نہیں آیا، پہلے 2 سال مجھے دور رکھا گیا اب ایک سال مجھے ری ہیب میں لگ جائے گا۔

آپریشن کے بعد وقار یونس کی دیکھ بھال ڈار ہاکی اکیڈمی کر رہی ہے، ان کے ڈپارٹمنٹ واپڈا نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے، اس وقت وقار یونس کو بہتر علاج کی ضرورت ہے تاکہ وہ جلددوبارہ ایکشن میں دکھائی دے سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button