Editorial

آصف زرداری صدر منتخب، حلف برداری آج!

عام انتخابات کے بعد چاروں صوبوں میں حکومتوں کا قیام عمل میں آچکا ہے، تمام صوبوں میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے وزرائے اعلیٰ اپنے عہدوں کا حلف اُٹھا چکے ہیں، پنجاب میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی مریم نواز وزیراعلیٰ بنی ہیں، انہیں ملکی تاریخ کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے مُراد علی شاہ پھر سے وزارت اعلیٰ کا منصب سنبھال چکے ہیں، بلوچستان میں بھی پی پی سے تعلق رکھنے والے میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بنے ہیں جب کہ خیبر پختون خوا میں سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ کی ذمے داریاں نبھارہے ہیں۔ وفاق میں مسلم لیگ ن، پی پی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی و دیگر کی اتحادی حکومت بنی ہے، جس کی سربراہی میاں شہباز شریف کے سپرد ہے۔ وزیراعظم بھی اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھارہے ہیں اور تمام اتحادی جماعتوں کی جانب سے ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنے کے حوالے سے مل کر فیصلے کرنے کے بیانیے سامنے آرہے ہیں۔ عارف علوی کی صدارتی مدت گزشتہ سال ستمبر میں مکمل ہوگئی تھی، چونکہ اُس وقت منتخب حکومت نہیں تھی اس لیے صدارتی انتخاب کا انعقاد عمل میں نہیں لایا جاسکا اور عارف علوی صدر مملکت کی ذمے داری سنبھالے رہے۔ عام انتخابات کو مہینے سے اوپر ہوچکا۔ ایوانوں کے قیام کے بعد صدارتی انتخاب کا انعقاد ہفتے کو ہوا، جس میں اتحادی جماعتوں کے امیدوار آصف زرداری اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی تھے۔ آصف زرداری کو دوسری بار بھاری اکثریت سے ملک کا صدر منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا، وہ پہلے سویلین ہیں، جو دوسری بار منصب صدارت سنبھالیں گے اور اُن کی حلف برداری تقریب آج منعقد ہوگی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے آصف علی زرداری بھاری اکثریت کے ساتھ دوسری بار پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے اور حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔ ملک کے 14 ویں صدر کے انتخاب کے لیے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں پولنگ ہوئی، قومی اسمبلی میں پریزائیڈنگ افسر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق رہے، صدارتی الیکشن میں سینیٹر شیری رحمان آصف علی زرداری کی پولنگ ایجنٹ رہیں جب کہ سینیٹر شفیق ترین محمود خان اچکزئی کے پولنگ ایجنٹ مقرر کیے گئے تھے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ ہائوس اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز کے نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہوگئے ہیں۔ نتائج کے مطابق حکومتی اتحاد کے امیدوار آصف علی زرداری نے 411 الیکٹورل ووٹ حاصل کر کے انتخاب جیت لیا جب کہ سنی اتحاد کونسل کے صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی نے 181 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ مجموعی طور پر الیکٹورل کالج کے 1185 نشستوں میں سے 92 نشستیں خالی ہیں، جس کے نتیجے میں 1093 ووٹرز صدارتی الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے، لیکن 1044 اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا اور 9 ووٹ مسترد ہوئے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج میں بتایا گیا کہ صدارتی انتخاب میں 1035 ووٹ درست قرار دیے گئے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے آصف علی زرداری کو 255 اور محمود خان اچکزئی کو 119 ووٹ ملے۔ پنجاب اسمبلی سے آصف زرداری کو 246 اور محمود اچکزئی کو 100 ووٹ ملے۔ سندھ اسمبلی سے آصف زرداری کو 151 اور محمود اچکزئی کو 9 ووٹ ملے۔ بلوچستان اسمبلی سے آصف زرداری کو 47 ووٹ ملے جب کہ محمود خان اچکزئی کو ایک بھی ووٹ نہیں ملا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی سے محمود خان اچکزئی نے 91 ووٹ اور آصف زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے، ایک ووٹ مسترد ہوا۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ صدارتی الیکشن کا سرکاری نتیجہ آج فارم 7 کی شکل میں جاری کیا جائے گا۔آصف زرداری کے بہ حیثیت صدر مملکت انتخاب پر وزیراعظم میاں شہباز شریف نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اُنہیں مبارک باد پیش کی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو ملک کا 14واں صدر منتخب ہونے پر زرداری ہائوس جاکر مبارک باد دی۔ قبل ازیں وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور کہا کہ قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبوں کے منتخب ارکان نے آصف علی زرداری پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری وفاق کی مضبوطی کی علامت ہوں گے، امید ہے بطور صدر پاکستان آصف علی زرداری اپنی آئینی ذمے داریاں احسن طریقے سے سر انجام دیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آصف علی زرداری کا بطور صدر مملکت انتخاب جمہوری اقدار کا تسلسل ہے، اتحادی جماعتیں مل کر پاکستان کی ترقی و خوش حالی کے لیے محنت کریں گی۔ بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف مبارک باد دینے زرداری ہائوس اسلام آباد پہنچے اور آصف علی زرداری کو دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔ اسپیکر قومی اسمبلی، گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ نے بھی آصف زرداری کو صدر منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ امید کی جاسکتی ہے کہ آصف علی زرداری کا بطور صدر انتخاب ملک و قوم کے لیے نیک شگون ثابت ہوگا۔ وہ ماضی میں بھی اس حیثیت سے ذمے داریاں نبھا چکے ہیں اور اُن کے بہ حیثیت صدر کردار کی تعریف مخالفین بھی کرتے ہیں۔ آصف زرداری کا شمار سینئر ترین سیاسی شخصیات میں ہوتا ہے، وہ سیاسی تدبر، دانش، دُوراندیشی کی خصوصیات کے حامل ہیں۔ بہ حیثیت صدر وہ ملک و قوم کی خدمت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھیں گے اور اپنی آئینی ذمے داریاں احسن انداز میں سرانجام دیں گے۔ ملک اس وقت انتہائی مشکلات اور مصائب کے دور سے گزر رہا ہے۔ تمام حکومتی اتحادیوں کو ان سنگین چیلنجز کے خلاف مل کر اقدامات کرنے ہوں گے۔ گو چیلنجز بہت مشکل ہیں، لیکن اتفاق و اتحاد کی برکت سے ان کا احسن انداز میں حل نکالنا ناممکن ہرگز نہیں۔ وسائل بے پناہ ہیں، بس ان کو درست خطوط پر بروئے کار لانے اور اقدامات ممکن بنانے کی ضرورت ہے۔
رمضان سے قبل مہنگائی میں اضافہ
ماہِ صیام کی آمد آمد ہے، ہر برس کی طرح اس بار بھی رمضان المبارک سے قبل ہی مہنگائی مافیا سرگرم دِکھائی دیتا ہے اور اکثر اشیاء کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا گیا ہے، ملک کے طول و عرض میں بسنے والے عوام اس حوالے سے شکوہ کناں دِکھائی دیتے ہیں۔ ایسا کئی عشروں سے ہوتا آرہا ہے، یہ سال دو سال کی بات نہیں۔ دُنیا بھر میں جہاں اہم مذہبی تہواروں اور مواقع پر اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں بڑی کمی کردی جاتی ہے اور اس سے وہاں کے عوام بھرپور استفادہ کرتے ہیں، وطن عزیز میں اس کے بالکل اُلٹ صورت حال رہتی ہے، یہاں تو مہنگائی مافیا رمضان المبارک کا بے صبری سے انتظار کرتا اور عوام کی جیبوں پر نقب لگانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑتا۔ ذخیرہ اندوزی کی جاتی اور ناجائز منافع خوری کے تمام مواقع سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جاتا ہے۔ پھلوں، سبزیوں، مرغی، گائے کے گوشت وغیرہ کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافے کی مثالیں دیکھنے میں آتی ہیں۔ غریب عوام جو پہلے ہی مہنگائی کے نشتر برداشت کررہے ہیں، اس مصنوعی گرانی پر احتجاج کرتے رہتے ہیں، شکایتیں کرتے ہیں، لیکن مہنگائی مافیا پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ حکومتی سطح پر بھی شنوائی نہیں ہوئی، ایسے مافیا کے خلاف اقدامات کا فقدان پایا جاتا ہے۔ دِکھاوے کے لیے محض کچھ مقامات پر کارروائیاں ہوجاتی ہیں اور پھر راوی چَین ہی چَین لکھ رہا ہوتا ہے۔ اب پھر گرانی کے نشتر غریبوں پر انتہائی بے دردی کے ساتھ برستے دِکھائی دیتے ہیں۔’’جہان پاکستان’’ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ملک میں رمضان المبارک کی آمد سے قبل مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان جاری، حالیہ ہفتے کے دوران گرانی کی شرح میں 1.11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ وفاقی ادارۂ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 14 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ، 14 کی قیمتوں میں کمی اور 23 اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ پانچ روز کے دوران آلو انڈے، پیاز، ٹماٹر، بیف اور مٹن سمیت کئی اشیاء مہنگی ہوئیں، جن میں ایل پی جی کی قیمتوں میں 4.43 فیصد، پیاز 33.86 فیصد، انڈے 2.66 فیصد، آلو 23.81 فیصد، ٹماٹر 16.42 فیصد، پٹرول 1.49 فیصد، مٹن 0.50 فیصد اور بیف کی قیمتوں میں 1.38 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ ایسی ڈھیروں اشیاء ہیں، جن کے دام من مانے طور پر ابھی سے بڑھادیے گئے ہیں، تاکہ عوام کی جیبوں پر رمضان المبارک میں بھرپور نقب لگائی جاسکے۔ آخر عوام کب تک ان کے رحم و کرم پر رہیں گے۔ اُن کی دادرسی کب ہوگی۔ کب ماہ صیام میں مہنگائی کا عفریت قابو میں آئے گا۔ یہ تمام سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ بہت ہوچکا، اب ملک بھر میں مہنگائی مافیا (گراں فروشوں، ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں) کے خلاف سخت کریک ڈائون وقت کی اہم ضرورت ہے۔ متعلقہ ادارے ملک بھر میں قائم بازاروں کے روزانہ کی بنیاد پر دورے کریں اور سرکاری نرخ سے زائد پر اشیاء بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں یقینی بنائیں کہ دوسرے عبرت پکڑسکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button