Editorial

ن لیگ کے ادوارِ حکومت کارکردگی دوسروں سے بہتر رہی

پاکستان میں کل عام انتخابات کا انعقاد ہورہا ہے۔ اس کے لیے سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔ بھاری تعداد میں فوج، رینجرز اور پولیس اہلکار ملک کے طول و عرض کے پولنگ سٹیشنز پر تعینات ہوں گے۔ اس حوالے سے ملک بھر میں تیاریاں زور شور سے جاری رہیں۔ الیکشن کمیشن اور نگران حکومت نے اپنے امور کی انجام دہی انتہائی ذمے داری کے ساتھ کی۔ اس حوالے سے کسی قسم کا دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہیں رکھا۔ منگل کو انتخابی مہم کا آخری روز تھا۔ اس سے قبل تمام ہی سیاسی جماعتیں انتخابی دنگل میں میدان مارنے کے لیے بڑھ چڑھ کر کوششیں کرتی دِکھائی دیں۔ ملک کے طول و عرض میں مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی، جی ڈی اے، مسلم لیگ ق، استحکام پاکستان پارٹی، جے یو آئی ( ف)، ایم کیو ایم ( پاکستان) و دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی جانب سے جلسوں، جلوسوں اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کل پولنگ ڈے پر عوام اقتدار کا ہُما کس سیاسی جماعت کے سر بٹھاتے ہیں۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو مسلم لیگ ن اس وقت ملکی سیاست میں سب سے مقبول جماعت دِکھائی دیتی ہے۔ ماضی کے جھروکوں میں جھانک کر غیر جانبدار طور پر نظر دوڑائی جائے تو دیگر پارٹیوں کی حکومتوں کے مقابلے مسلم لیگ ن کی حکومت کی کارکردگی سب سے نمایاں اور بہتر دِکھائی دیتی ہے۔ اس امر کا اظہار گزشتہ دنوں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کیا گیا تھا اور ن لیگ کے دور میں ملک کے زیادہ تیزی سے ترقی کی منازل طے کرنے سے متعلق حقائق کو بیان کیا گیا تھا۔ مسلم لیگ ن حکومت میں ملک میں ترقی کے مختلف ادوار سامنے دِکھائی دیتے ہیں۔ نواز شریف تین بار ملک کے وزیراعظم رہے ہیں۔ اُنہوں نے ملک و قوم کے مفاد میں بڑے فیصلے کیے ہیں۔ 28مئی 1998ء کو سخت بیرونی دبائو کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مسلم لیگ ن کی حکومت نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں جوہری دھماکے کرکے قوم کے دل جیت لیے تھے۔ اس کی متعارف کردہ یلوکیب اسکیم کے ذریعے لاتعداد بے روزگاروں کو باعزت روزگار میسر آیا۔ موٹروے جیسا عظیم کارنامہ اسی حکومت کی کاوش ہے۔ گرین لائن بسوں کا منصوبہ مسلم لیگ ن کی ہی مرہون منت پورے ملک میں آہستہ آہستہ پھیلتا دِکھائی دیتا ہے۔ اورنج لائن پراجیکٹ اسی کی دَین ہے۔ ملک میں آئی ٹی کے فروغ میں اس نے کلیدی کردار ادا کیا، مفت لیپ ٹاپ اسکیم سے لاتعداد طلباء مستفید ہوئے۔ ملکی معیشت کے لیے اس حکومت نے بڑے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے، معیشت کے پہیے کو تیزی سے گامزن کرنے کے لیے بڑے فیصلے کیے، جس سے مثبت نتائج بھی برآمد ہوئے، روزگار کے مواقع بڑھے، صنعت و حرفت کو فروغ ملا، یہی وجہ ہے کہ کاروبار دوست اقدامات کے باعث ملک کے کاروباری طبقے میں ن لیگ کو انتہائی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر ان کے ادوار میں مہنگائی کے حوالے سے صورت حال قابو میں رہی۔ غربت کی شرح میں کمی دیکھنے میں آئی۔ تعلیم و صحت کے شعبوں میں صورت حال بہتر رہی۔ مسلم لیگ ن کے ملک و قوم کے لیے خدمات کی فہرست خاصی طویل ہے، ان کا احاطہ اس مختصر تحریر میں کرنا ناممکن ہے۔ن لیگ نے اپنی انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلائی۔ ان کے جلسوں میں عوام کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا دِکھائی دیتا تھا۔ مسلم لیگ ن کے رہنمائوں کی تقاریر پر عوام خاصے پُرجوش دِکھائی دیتے تھے۔ خصوصاً قائد ن لیگ میاں محمد نواز شریف کی تقاریر اُن کے چاہنے والوں کے خون کو گرماتی رہیں۔ ڈیڑھ ہفتہ قبل مسلم لیگ ن نے اپنا منشور ’’پاکستان کو نواز دو’’ کے عنوان سے پیش کیا تھا، جس میں سیاسی، عدالتی، تعلیمی اور معاشی نظام میں اصلاحات کے علاوہ توانائی کے مسئلے کو حل کرنے، خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے، اقلیتوں اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات عمل میں لانے کی یقین دہانیاں شامل ہیں۔ منشور کے اہم ترین نکات میں پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا، دستور کی دفعات 62اور 63کی اصل شکل میں بحالی، موجودہ عدالتوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے متبادل نظام یعنی پنچایتی سسٹم کے نفاذ، بڑے مقدمات کا ایک سال اور عام مقدمات کا دو ماہ میں فیصلہ کرنے کی پابندی، نیب کو ختم کرکے غیرجانبدارانہ نظام احتساب کی تشکیل، کمرشل عدالتوں کا قیام اور ضابطۂ فوجداری میں ضروری ترامیم شامل ہیں۔ معاشی بحالی کیلئے مسلم لیگ ن کے منشور میں ایک سال میں مہنگائی میں 10فیصد کمی اور چار سال میں مہنگائی کی شرح 4سے 6فیصد تک لانے، 5 سال میں روزگار کے ایک کروڑ سے زائد نئے مواقع پیدا کرنے، غربت میں 25فیصد اور بے روزگاری میں 5فیصد کمی لانے، تین سال میں اقتصادی شرح نمو 6فیصد سے زائد تک بلند کرنے، افرادی قوت کی سالانہ ترسیلات زر 40ارب ڈالر اور آئی ٹی برآمدات کو 5ارب تک لے جانے کے اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔ منشور کے مطابق برآمداتی آمدن بڑھانے کے لیے ٹیکسوں سے چھوٹ دی جائے گی۔ توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے شمسی توانائی سے 10ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے بجٹ میں نصف فیصد کا اضافہ، اعلیٰ تعلیم تک رسائی 13 فیصد سے بڑھاکر 30فیصد تک لے جانے اور ملک کے پانچ بڑے شہروں کو آئی ٹی سٹی بنانے کے اہداف بھی منشور کا حصہ ہیں۔ خارجہ پالیسی کے اہم نکات میں خطے میں امن اور معاشی ترقی کے لیے دیگر پڑوسیوں کے علاوہ بھارت سے بھی تعلقات بہتر بنانا شامل ہے، بشرطیکہ کشمیر میں کیا جانے والا غیرآئینی اقدام واپس لیا جائے۔ منشور کے مطابق امریکا کے ساتھ بھی عالمی معیشت، تجارت، انسداد دہشت گردی وغیرہ کے مسائل پر مل کر کام کیا جائے گا۔ فلسطینیوں کی نسل کشی کے خاتمے کے لیے تمام عالمی فورموں پر آواز اٹھائی جائے گی۔ اقلیتوں اور صحافیوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اقدامات عمل میں لانا بھی منشور کا حصہ ہے۔ بطور مجموعی مسلم لیگ ن کا منشور بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح اچھے مستقبل کے وعدوں پر مشتمل ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ مسلم لیگ ن ماضی میں اپنے انتخابی منشوروں میں کیے گئے وعدوں اور دعووں پر عمل پیرا بھی ہوئی اور اس کو حقیقت کا روپ دینے میں سرخروئی اس کا مقدر بنی۔ گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے مری جی پی او چوک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی خوبصورت سڑک بنی تو وہ 1985ء میں پنڈی تا مری کی سڑک تھی جب میں وزیراعلیٰ تھا، میں بہت برسوں بعد مری آیا کیوں کہ مجھے آپ سے دُور کر دیا گیا، مجھے افسوس ہے کہ میرے جانے کے بعد اس ملک کو کیا ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم تھا تو ملک کی خدمت کر رہا تھا، لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا تھا، بجلی سستی کی، مہنگائی ختم کی، موٹر ویز بنائے، روٹی چار روپے کی کردی، آٹا، چینی، گھی، سبزیاں سستے تھے، ڈالر اور پٹرول کے نرخ بھی کم تھے، ٹریکٹر، کھاد، کاریں، موٹر سائیکلیں سب کے نرخ کم تھے سونے کی نرخ کہاں پہنچ گئے عوام بتائیں یہ زمانہ اچھا ہے یا نواز شریف کا۔ انہوں نے کہا کہ جب سب کچھ اچھا تھا تو مجھے کیوں نکالا؟ عوام بتائیں مجھے نکال کر اچھا کیا یا برا؟، آج وہ خود استعفیٰ دے کر گھر چلاگیا، کچھ دال میں کالا تھا، چور کی داڑھی میں تنکا تھا، تب ہی تو استعفیٰ دیا حالانکہ وہ جج صاحب آٹھ ماہ بعد خود چیف جسٹس بننے والے تھے، خدا کی قدرت دیکھیں مجھے نکالنے والے کو ساری زندگی کے لیے ڈس کوالیفائی کر دیا اور آج وہی نواز شریف آپ کے سامنے کھڑا ہے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے تو نکالا مگر میری جگہ کسے لائے؟، جس نے عوام سے ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا، وہ مرغیاں، وہ کٹے مرغے، بلین ٹری سب کہاں گئے؟، بلین ٹری کے نام پر بلین روپے خرچ ہوگئے، پچاس لاکھ گھروں کا وعدہ کیا، کسی کو نوکری یا گھر ملا بتائے؟ اس پر کہتے ہیں پاکستان کی یوتھ ان کے ساتھ ہے حالانکہ اصل یوتھ اور اصلی قوم تو میرے ساتھ ہے۔ قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ مری میں اسپتال، یونیورسٹی کیمپس، دانش اسکول، سڑک، موٹر وے بننے چاہئیں، میری خواہش ہے کہ پنڈی تا مری ٹرین لے کر آئیں گے جو مظفر آباد اور کشمیر تک جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کندھے سے کندھا ملا کرن لیگ دوبارہ اس ملک کی تعمیر کرے گی۔ ہم ان سطور کے ذریعے عوام سے کہنا چاہیں گے کہ کل پولنگ ڈے ہے۔ قوم کے ہر باشعور فرد کا فرض ہے کہ وہ اپنا ووٹ ضرور کاسٹ کرے اور ایسی حکومت کو برسراقتدار لایا جائے جو ملک و قوم کو لاحق مشکلات اور مصائب کا بہترین حل نکال سکے۔ مہنگائی کے عفریت سے قوم کو چھٹکارا دلاسکے۔ معیشت کی صورت حال کو بہتر بنا سکے۔ پاکستانی روپے کو اُس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائے۔ غربت کی شرح میں کمی لائے۔ غریب عوام کی زندگیوں کو سہل بنا سکے۔ ملک پر قرضوں کے بار میں کمی کا باعث بنے۔ بیرونی قرضوں کے بجائے ملکی وسائل کو بہتر انداز میں بروئے کار لائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button