Editorial

بلوچستان میں دہشتگرد حملے، سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی

دہشت گردی کے عفریت نے یوں تو 2001میں جڑیں پکڑنا شروع کیں اور ملک پندرہ سال تک بدترین دہشت گردی کا شکار رہا۔ ملک کے طول و عرض میں بم دھماکے، خودکُش حملے کیے جاتے رہے۔ ہزاروں بے گناہ لوگ لقمہ اجل بنے، ان میں سیکیورٹی فورسز کے افسران و جوانوں سمیت 80ہزار لوگ شہید ہوئے۔ سانحہ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بعد دہشت گردوں کا مکمل قلع قمع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب کیا گیا۔ ان کے ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔ کتنے ہی دہشت گرد مارے گئے۔ کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ رہے، اُنہوں نے یہاں سے فرار میں عافیت جانی۔ ملک عزیز میں امن و امان کی صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا۔ اب پھر سے پچھلے سال بھر سے زائد وقت سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا دِکھائی دے رہا ہے اور سیکیورٹی فورسز ان کے خاص نشانے پر ہے۔ ان دہشت گردوں کے پھر سے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز جاری ہیں، ان میں کامیابیاں مل رہی ہیں، متعدد علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا جا چکا ہے، کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا جا چکا ہے، گرفتار کیا جا چکا ہی۔ گزشتہ روز بھی اس ضمن میں کامیابی ملی ہے۔ ان شاء اللہ جلد اس حوالے سے قوم کو بڑی خوش خبری ملے گی۔ دوسری جانب دیکھا جائے تو 2008، 2013اور 2018کے عام انتخابات سے قبل سیاسی جلسے دہشت گردوں کے نشانے پر رہے، کئی لوگ جاں بحق ہوئے، جن میں ملکی سیاست کا سب سے بڑا نام بے نظیر بھٹو بھی شامل ہیں، انہیں 27 دسمبر2007کو انتخابی جلسے کے دوران خودکُش حملے میں شہید کیا گیا، اسی طرح بشیر احمد بلور بھی ایک انتخابی جلسے کے دوران بم دھماکے میں جاں بحق ہوئے، 22جولائی 2018کو بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ایک انتخابی جلسے میں خودکُش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں سراج رئیسانی سمیت 128افراد جاں بحق ہوئے۔ اس کے علاوہ کئی سیاسی جلسے، میٹنگز وغیرہ پر حملے کیے جاتے رہے۔ ان میں سیکڑوں لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ اب پھر سے ملک عزیز میں عام انتخابات کے حوالے سے سیاسی جلسے، میٹنگز، ریلیوں کا انعقاد ہورہا ہے اور اس بار پر دہشت گردی کے سائے منڈلاتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ گزشتہ روز بلوچستان میں پی ٹی آئی کی ریلی دھماکے کا شکار ہوئی، میڈیا رپورٹس کے مطابق سبی کے علاقے جناح روڈ پر پی ٹی آئی کی ریلی گزرنے کے دوران دھماکا ہوا، جس کے سبب 4افراد جاں بحق اور 5زخمی ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان کے علاقے سبی میں تحریک انصاف کی ریلی جناح روڈ سے گزرنے کے دوران دھماکا ہوا، جس کے سبب 4افراد جاں بحق اور 5زخمی ہوگئے۔ امدادی ادارے کے مطابق زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، سیکریٹری محکمہ صحت بلوچستان عبداللہ خان نے دھماکے کے پیش نظر تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ ایم ایس سبی اسپتال کے مطابق دھماکے کے چار زخمیوں کا علاج جاری ہے جب کہ اسی ضمن میں ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بلوچستان کے ضلع سبی میں سیاسی جماعت کی ریلی میں دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان سے فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ ڈپٹی کمشنر سبی خدائے رحیم میروانی نے کہا کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، دھماکے میں 4افراد جاں بحق اور پانچ زخمی ہوئے، زخمی 5افراد کا علاج جاری ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان کے علاقے بولان میں مچھ جیل سمیت تین مقامات پر کالعدم تنظیم بی ایل اے نے حملہ کر دیا، جوابی کارروائی میں خودکُش حملہ آوروں سمیت 9دہشت گرد مارے گئے، دہشت گردوں کی فائرنگ سے تھانہ ایس ایچ او سمیت 4اہلکار شہید اور 3زخمی ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بولان کے علاقے مچھ میں پہاڑوں سے کالعدم تنظیم کے شدت پسندوں نے متعدد راکٹ فائر کیے، جس کے بعد شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ بولان کے کم از کم تین مقامات پر حملہ کیا گیا جس میں مچھ جیل، ریلوے اسٹیشن اور لیویز تھانہ شامل ہیں۔ دہشت گردوں کے حملے میں تھانہ ایس ایچ او ساجد سولنگی بھی شہید ہوگئے۔ آئی ایس پی آر نے تفصیلات پر مبنی اپنے بیان میں کہا کہ 3خودکُش حملہ آوروں سمیت 9دہشتگرد ہلاک اور 3زخمی ہو چکے ہیں تاہم فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے چار اہلکاروں نے بہادری سے لڑتے ہوئی جام شہادت نوش کیا اور اس واقعے میں دو معصوم شہریوں نے شہادت پائی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردوں کے حملے کا موثر جواب دیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک حملہ مچھ جیل پر بھی کیا گیا، بی ایل اے کے دہشت گردوں کے فائر ریڈ کی کوشش کو فورسز نے پسپا کر دیا، فورسز کو پہلے سے دہشت گردوں کے حملے کی اطلاعات مل گئی تھیں، جس کے بعد اہلکاروں نے دہشتگردوں کے لیے گھات لگا رکھی تھی۔ دہشتگرد فورسز کی طرف سے موثر جواب کے نتیجے میں بوکھلا کر پسپا ہوگئے اور تمام سات دہشت گرد مارے گئے، جس کی بلوچستان حکومت نے بھی تصدیق کی ہے۔ تینوں واقعات میں مجموعی طور پر 13شہری زخمی ہوئے۔ دہشتگردوں نے ایک حملہ ریلوے سٹیشن پر بھی کیا جہاں راکٹ حملے میں ریلوے پولیس سمیت دو افراد زخمی ہوئے، بعد ازاں ریلوے پولیس کا اہلکار شہید ہوگیا۔ مزید برآں آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں سکیورٹی فورسز کو فوری طور پر متحرک کر دیا گیا، آئی ایس پی آر کے مطابق حملے کا موثر جواب دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے لوث عزم کا ثبوت ہے، سیکیورٹی فورسز قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے ساتھ کھڑی ہیں۔ دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی فورسز پوری طرح متحرک ہیں، آپریشنز جاری ہیں، ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں ملک عزیز سے دہشت گردوں کا مکمل صفایا ہوجائے گا، پاکستان پہلے بھی دہشت گردوں کی کمر توڑ چکا ہے، اس بار بھی ان کی کمر توڑنا چنداں مشکل نہ ہوگا۔ دوسری جانب سیاسی جلسوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔ سیاسی جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ اس تناظر میں ایسے انتظامات کیے جائیں کہ ان میں دہشت گرد اپنی مذموم کارروائی نہ کرسکیں۔ سیاسی رہنمائوں کی سیکیورٹی کے معقول انتظامات کیے جائیں۔ خدا کرے کہ عام انتخابات 2024کا انعقاد پُرامن اور شفاف ہو۔

کرپشن انڈیکس: پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری
وطن عزیز میں اپنے قیام کے بعد سے ہی بدعنوانی کے عفریت نے اپنی جڑیں مضبوط کرنا شروع کردی تھیں۔ اس کے پھر کرپشن کی ایسی لہر چلی کہ سب کچھ تہہ و بالا ہوتا چلا گیا۔ عوام کی زندگی تباہ ہوتی گئی۔ بدعنوانی کا سلسلہ یہاں خاصا دراز ہے۔ اکثر سرکاری اداروں میں اوپر سے لے کر نیچے تک کرپشن کی بھرمار نظر آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نفع بخش ادارے کرپشن کی بھینٹ چڑھ کر قومی خزانے پر بدترین بوجھ بن چکے ہیں۔ ایک زمانے میں جن کا طوطی بولتا تھا، وہی ادارے زمین پر آگرے اور ترقی کے سفر پر دوڑنے کے بجائے کرپشن کی کیچڑ میں لتھڑنے کے باعث تباہی کے دہانے پر آپہنچے۔ پچھلے کچھ برسوں کے دوران بدعنوانی کے عفریت نے زیادہ وسیع پیمانے پر تباہی مچائی۔ ملک و قوم کو ازحد نقصان پہنچایا گیا۔ کرپٹ عناصر نے اپنی تجوریاں دھانوں تک بھر ڈالیں۔ ملک کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں بدترین سطح پر جاپہنچا۔ عالمی سطح پر اس باعث وطن عزیز کی خوب جگ ہنسائی ہوتی رہی، لیکن کرپٹ عناصر کو اس کی چنداں پروا نہ تھی، وہ اپنی مذموم مشق میں مصروفِ عمل رہے۔ شکر ہے کہ 2023اس حوالے سے تھوڑا بہت بہتر ثابت ہوا اور کرپشن میں کمی آئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی میں کئی سال بعد واضح بہتری آئی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2023کی رپورٹ جاری کردی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 140سے 133 ویں نمبر پر آگیا ہے۔ کرپشن میں کمی کا اسکور بھی 2پوائنٹ بڑھ کر 27سے29ہوگیا۔ رپورٹ میں پی ڈی ایم دور حکومت کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کرپشن میں کمی کے لیے کی گئی پاکستان کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ 2023میں کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں بہتری آئی ہی، جو ریاست کے مختلف ستونوں کی بدعنوانی کے خلاف کی جانے والی کوششوں کی عکاسی ہے۔ کرپشن میں کمی یقیناً خوش آئند ہے، لیکن بدعنوانی کا عفریت اب بھی ہمارے ملک و اداروں کو بڑے نقصانات سے دوچار کر رہا ہے۔ اس کا مکمل خاتمہ ناگزیر معلوم ہوتا ہے۔ اس کے لیے حکومت کو ایسے اقدامات یقینی بنانے چاہئیں کہ جن کی بدولت کرپشن میں ناصرف کمی آئے بلکہ اس کے خاتمے میں بھی مدد ملے۔ عوام کو بھی کرپشن کے خاتمے کے حوالے سے اپنا بھرپور حصّہ ڈالنا چاہیے۔ شفافیت، ایمان داری، دیانت داری ہی وہ طرز عمل ہے، جو ترقی کا باعث ثابت ہوتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button