ColumnM Riaz Advocate

انتخابات کے لئے ضابطہ اخلاق برائے قومی میڈیا

تحریر : محمد ریا ض ایڈووکیٹ

آئین پاکستان کے آرٹیکل 218(3)کے مطابق الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے لئے ایسے انتظامات کرے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوں کہ انتخابات ایمانداری، منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوں اسکے ساتھ ساتھ بدعنوانی کے عمل کو روکا جائے۔ الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 233(2)کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان، سیکیورٹی اہلکاروں، میڈیا اور انتخابی مبصرین کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ عام انتخابات کی بابت جہاں الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں، امیدواران اور پولنگ ایجنٹس کے حوالہ سے مفصل ضابطہ اخلاق جاری کیا وہیں پر الیکشن کمیشن نے 13اکتوبر 2023پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے لئے بھی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔ یاد رہے انتخابات میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں الیکشن ایکٹ کے سیکشن 10کے تحت الیکشن کمیشن توہین الیکشن کمیشن کی کاروائی کے بعد سزا سنانے کا مجاز ہ ہے اور الیکشن کمیشن کی توہین ایسے تصور کی جائے گی جیسا کہ ہائیکورٹ کی توہین کی گئی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ کہ گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لئے جاری ضابطہ اخلاق کی شق نمبر 12کی خلاف ورزی پر پیمرا کو مراسلہ جاری کیا۔ الیکشن کمیشن نے پیمرا کو ایسے چینلز کے خلاف فوری ایکشن لینے کی ہدایات جاری بھی کیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق 17نکات پر مشتمل ہے۔ ضابطہ اخلاق کی نمایاں خصوصیات درج ذیل ہیں:
انتخابی مہم کے دوران پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر ہونے والا مواد، پاکستان کے نظریے، خودمختاری، وقار یا سلامتی، امن عامہ یا پاکستان کی عدلیہ کی سالمیت اور آزادی اور دیگر قومی اداروں کے خلاف کسی بھی رائے کی عکاسی نہیں کرے گا۔ ضابطہ اخلاق میں میڈیا کو پولنگ اسٹیشن اور حلقوں سے سروی اور پول سے روکا گیا ہے۔ ایسے الزامات اور بیانات جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا انتخابی شیڈول کے اجرا سے لے کر امیدوار کے نوٹیفکیشن تک امن و امان کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں، ان کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار اور چینل کو آپریٹ کرنے والے سرکاری اکائونٹ، ڈیجیٹل میڈیا اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے اکائونٹ سے شائع یا نشر کرنے سے سختی سے گریز کیا جائے گا۔ اگر کوئی امیدوار کسی دوسرے امیدوار پر الزام لگاتا ہے تو میڈیا کو چاہیے کہ وہ دونوں فریقوں کو منصفانہ مواقع فراہم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے رائے اور تصدیق طلب کرے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر موجود مواد میں کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار، ڈیجیٹل میڈیا پر آفیشل اکائونٹس چلانے والے چینل اور سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پہلو کو شامل نہیں کیا جائے گا جسے جنس، مذہب، فرقہ، ذات، برا دری وغیرہ کی بنیاد پر امیدواروں یا سیاسی جماعتوں پر ذاتی حملے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے، خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابی عمل میں کسی بھی طرح سے رکاوٹ نہیں ڈالے گا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ اپنا ایکریڈیشن کارڈ دکھائے گا۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ ،سائبر ونگ اور وزارت اطلاعات و نشریات کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ سیاسی جماعتوں کو دی جانے والی کوریج کی نگرانی کرے گا، پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی، سائبر ونگ اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ، وزارت اطلاعات و نشریات ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں کو مناسب تحفظ فراہم کریں گے اور میڈیا ہائوسز اپنی آزادی اظہار کو اپنا بنیادی حق سمجھ کر برقرار رکھیں گے۔ کوئی پرنٹ، الیکٹرانک یا ڈیجیٹل میڈیا امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی مہم نہیں چلائے گا۔ الیکشنز ایکٹ 2017کے سیکشن 182کے تناظر میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابات کے اختتام کے بعد آدھی رات کو ختم ہونے والے 48گھنٹوں کے دوران کسی بھی الیکشن پول کے ذریعے کسی بھی امیدوار یا سیاسی جماعت کی انتخابی مہم کو پیش کرنے سے گریز کرے گا۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے آفیشل اکائونٹس پر کوئی بھی صحافی، اخبار، چینل اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں داخلی اور خارجی انتخابات یا کسی بھی قسم کے سروے کرنے سے گریز کریں گے جس سے ووٹرز کا ووٹ ڈالنے کا آزادانہ انتخاب یا کسی بھی طرح سے اس عمل میں
رکاوٹ پیدا ہو، ووٹنگ کے عمل کے لیے ایک بار فوٹیج بنانے کے لیے صرف تسلیم شدہ میڈیا والوں کو پولنگ اسٹیشن میں کیمرہ کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت ہوگی، وہ بیلٹ کی راز داری کو یقینی بنائیں گے اور اسکرین شدہ ڈبے کی فوٹیج نہیں بنائیں گے تاہم میڈیا اہلکاروں کو اس عمل کی کوئی فوٹیج بنائے بغیر گنتی کے عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت ہوگی۔ پولنگ کے عمل کی کوریج کے دوران میڈیا پرسنز براہ راست یا بالواسطہ کسی بھی قبل از انتخابات، انتخابات اور انتخابات کے بعد کے عمل میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے، میڈیا پولنگ اسٹیشن کا کوئی غیر سرکاری نتیجہ اس وقت تک نشر نہیں کرے گا جب تک پولنگ کے اختتام کے بعد ایک گھنٹہ نہ گزر جائے، پولنگ ختم ہونے کے ایک گھنٹے بعد براڈ کاسٹر واضح اعلان کے ساتھ نتائج نشر کریں گے کہ یہ غیر سرکاری، نامکمل اور جزوی نتائج ہیں، جنہیں حتمی نتائج کے طور پر اس وقت تک نہیں لینا چاہیے جب تک کہ ریٹرننگ افسر حلقے کے نتائج کا اعلان نہ کر دے۔ کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ای سی پی متعلقہ حکام کو مناسب کارروائی کی ہدایت کر سکتا ہے، اس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی صحافی/میڈیا آرگنائزیشن کی منظوری واپس لینی کا حق محفوظ رکھتا ہے، خلاف ورزی کا تعین کرنے کا اختیار بھی الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button