Editorial

اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوائیں

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سسکتی انسانیت کے نوحے جابجا بکھرے پڑے ہیں، یہ وہ جنت نظیر ہے، جہاں قابض بھارتی فوج نے کشمیری مسلمانوں کی زندگی اذیت ناک بنا ڈالی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ کیا کیا مظالم اس نے مظلوم کشمیری مسلمانوں پر نہیں ڈھائے۔ مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے ان مظالم میں ہولناک شدّت آچکی ہے۔ بھارت کی درندہ صفت فورسز مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 8عشروں کے دوران سوا لاکھ سے زائد مسلمانوں کو شہید کر چکی ہیں۔ کتنے ہی بچے یتیم ہوچکے، کتنی ہی عورتیں بیوہ ہو چکیں، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑ چکیں، کوئی شمار نہیں، کتنی ہی خواتین نیم بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں کہ ان کے شوہروں کو بھارتی دہشت گرد فورسز نے گرفتار کرکے لاپتا کر دیا یا نامعلوم قبروں میں اُتار ڈالا۔ مقبوضہ کشمیر میں ایسی کئی نامعلوم اجتماعی قبریں سامنے آچکی ہیں۔ ان تمام مظالم کے باوجود سلام ہے کشمیری مسلمانوں کو کہ اُن کے جذبہ حریت کو ماند کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے تمام حربے آزمائے، تمام ہتھکنڈے اختیار کیے گئے، لیکن کشمیریوں کے اندر آزادی کا سورج دیکھنے کی تڑپ مزید گہری ہوئی اور ان کے جذبہ حریت نے مزید توانائی حاصل کی۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر شہید کا ہے۔ یہ دُنیا کی سب سے بڑی جیل ہے۔ حریت رہنما بھارتی جیلوں میں قید ہیں یا نظر بند، کشمیری مسلمانوں کے حق کے لیے اُٹھنے والی آوازوں کو کچلنے پر بھارت ہر وقت آمادہ نظر آتا ہے۔ یہاں بسنے والے مسلمان بنیادی حقوق سے یکسر محروم ہیں۔ اُن کے لیے عرصۂ حیات پچھلی آٹھ دہائیوں سے تنگ ہے۔ 5جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ میں کشمیری مسلمانوں کو حق خودارادیت دینے کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔ اس پر بھارتی وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے آمادگی ظاہر کی تھی۔ اس قرارداد کو منظور ہوئے 75سال مکمل ہوچکے ہیں، لیکن آج تک بھارت مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنی رضامندی سے منظور کردہ قراردادوں پر عمل درآمد کرانے سے گریزاں ہے۔ اس حوالے سے اُس کی ہٹ دھرمی انتہائوں کو پہنچی ہوئی دِکھائی دیتی ہے۔ اسی قرارداد کی یاد میں لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری مسلمانوں نے جمعہ کو یوم حق خودارادیت منایا۔ 5جنوری 1949ء کو اقوام متحدہ میں کشمیریوں کو بنیادی حق دینے کے لیے قرارداد منظور کی گئی تھی، بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے کشمیریوں سے کیے گئے وعدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا، مقبوضہ کشمیر کے لوگ آج بھی بھارتی سنگینوں کے سائے تلے بے مثال جدوجہد جاری رکھتے ہوئے اپنے بنیادی حق کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اس ضمن میں وزیر آزاد کشمیر کوثر تقدیس گیلانی کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے گلی کوچے میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کر رکھا ہے، جہاں آزادی کا نعرہ لگانے والی آواز کو خاموش کردیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں آج بھی ہزاروں بے گناہ کشمیری پابند سلاسل ہیں۔ اس حوالے سے رہنما مسلم کانفرنس راجہ ثاقب مجید کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 7دہائیوں سے حق خود ارادیت مانگنے والے کشمیریوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہا ہے، حالیہ 33برسوں کے دوران بھارتی درندہ صفت قابض فوج نے 96ہزار سے زائد کشمیری شہید، 22ہزار 972خواتین بیوہ اور 1لاکھ سے زائد بچے یتیم کیے ہیں، 5اگست 2019ء کے بعد مظالم میں مزید تیزی آئی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی قابض افواج کی جانب سے اجتماعی سزا دی جارہی ہے اور بھارتی فوج نے مقبوضہ وادی کو دنیا کے سب سے بڑے عسکری زون میں تبدیل کر رکھا ہے۔ بھارتی فورسز نے ڈسٹربڈ ایریاز ایکٹ، آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے مختلف قوانین کو رائج کر رکھا ہے، تاکہ کسی بھی فرد کو غیر معینہ مدت کے لیے گرفتار کیا جاسکے اور بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے قتل کیا جاسکے۔ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ یہ تقدیر کا فیصلہ ہے۔ بھارت کے ظلم کے دن تھوڑے ہیں، چاہے وہ جتنے مظالم ڈھالے، ان شاء اللہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔ کشمیری مسلمانوں کی جدوجہد ایک دن ضرور رنگ لائے گی۔ اس دن کو باقاعدگی کے ساتھ ہر برس منانے کا مقصد عالمی برادری کو یہ یاد دلانا ہے کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنی ذمے داری کو نظر انداز نہیں کر سکتے، اقوام متحدہ کو 75سال قبل کیے گئے اپنے وعدوں کا احترام کرنا اور ان پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق بشمول جان، مال، صحت، اظہار رائے کی آزادی اور اسمبلی کے حقوق سے محروم کردیا گیا ہے اور 5اگست 2019ء کے بعد سے مسلسل غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کے ذریعے مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں خوف اور افراتفری کا ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ حق خود ارادیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایک بنیادی حق ہے، جس کی نفی اس عالمی اعلامیے اور اس کے معاہدوں کی نفی ہے۔ گو بھارتی اقدامات کو عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے بڑے پیمانے پر مسترد کیا ہے، 5اگست 2019ء کے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور سپریم کورٹ آف انڈیا کا حالیہ فیصلہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے تحت اس متنازعہ علاقی کو نوآبادیات بنانے کی کوشش ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے حصول تک مقبوضہ کشمیر کے عوام کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ اقوام متحدہ نے حال ہی میں عوام کے حق خود ارادیت کے عالمی احساس پر پاکستان کے زیر اہتمام ایک قرارداد منظور کی ہے ، جس کی بڑی تعداد میں ممالک نے حمایت کی ہے، اقوام متحدہ کا فرض ہے کہ وہ کشمیری عوام سے کیے گئے اپنے وعدوں کی تکمیل کو یقینی بنائے اور کشمیری عوام کو آزادانہ اور منصفانہ رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا موقع دے۔ ظلم کا سلسلہ خاصا دراز ہوچکا، اب تو عالمی ضمیر جاگے اور حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے کشمیری مسلمانوں کے حق کے لیے اپنی آواز اُٹھائیں، بھارت پر دبائو ڈالا جائے اور اقوام متحدہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کو حق خودارادیت دینے سے متعلق منظور کردہ قراردادوں پر مِن و عن عمل درآمد کرایا جائے۔
بجلی مہنگی کرنے کا سلسلہ روکا جائے
عوام پچھلے پانچ چھ سال سے مہنگائی کے بدترین نشتر برداشت کرتے چلے آرہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے اُن کی اشک شوئی کا امکانات معدوم ہیں، اسی لیے تو اُن کی مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی جارہی ہیں۔ اشیائے ضروریہ کے دام مائونٹ ایورسٹ سر کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں جبکہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے سلسلے ہیں۔ برق تو آئے روز غریب عوام پر گرائی جاتی رہتی ہے۔ ملک کے غریب عوام خطے میں سب سے مہنگی بجلی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ سستی اور وافر بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے بجائے بجلی قیمتوں میں مزید اضافے کی ریت کو پروان چڑھایا جارہا ہے۔ گزشتہ روز بھی بجلی کی قیمت میں ہوش رُبا اضافہ کیا گیا ہے، جس کو عوام کے ساتھ بدترین ناانصافی گردانا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی ( یپرا) نے فی یونٹ بجلی مزید مہنگی کردی۔ نیپرا نے بجلی 4روپے 12پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا، اضافہ نومبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق بجلی صارفین کو جنوری کے بلوں میں اضافی ادائیگیاں کرنا ہوں گی۔ نیپرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اضافے کا اطلاق لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز نیپرا نے کراچی کے لیے بجلی 2.87روپے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی۔ بجلی قیمت میں اتنا بڑا اضافہ سراسر ظلم ہے۔ اس کو فی الفور واپس لینا چاہیے۔ آخر کب تک غریبوں کو مہنگی بجلی کی کرنٹ لگائے جاتے رہیں گے۔ سستی اور وافر بجلی کے حصول کی جانب کب قدم بڑھائے جائیں گے؟ یہ سوالات جواب کے متقاضی ہیں۔ بہت ہوچکا اب بتدریج بجلی کی پیداوار کے مہنگے ذرائع سے جان چُھڑائی جائے اور بجلی کی پیداوار کے سستے ذرائع ( ہوا، سورج، پانی) پر تمام تر توجہ مرکوز کی جائے۔ اس حوالے سے جتنا زیادہ ہوسکے، منصوبے بنائے جائیں اور اُنہیں جلد از جلد پایہ تکمیل کو پہنچانے کا بندوبست کیا جائے۔ آبی ذخائر چھوٹے ہوں یا بڑے، زیادہ سے زیادہ تعداد میں تعمیر کیے جائیں، اس سے ناصرف آبی قلت کا دیرینہ مسئلہ حل ہوسکے گا بلکہ وافر بجلی کی پیداوار بھی ممکن ہوسکے گی۔ ہوا اور شمسی توانائی سے بجلی کے منصوبے زیادہ سے زیادہ قائم کیے جائیں۔ عوام گراں ترین بجلی کا بوجھ مزید نہیں اُٹھا سکتے۔ اُن کی حالت پر رحم کرتے ہوئے اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات یقینی بنائے جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button