سعودیہ کی لیکچرار، چترال سے انتخاب لڑنے کے لیے تیار
عام انتخابات 2024 کے سلسلے میں جہاں سایسی جماعتوں کے رہنما انتخابی میدان میں اتر رہے ہیں وہیں بڑی تعداد میں آزاد امید وار بالخصوص خواتین امیدوار بھی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے پُرعزم دکھائی دے رہی ہیں۔
چترال سے تعلق رکھنے والی ایسی ہی ایک خاتون امیدوار سیدہ میمونہ شاہ بھی ہیں۔ جنہوں نے آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 1 کی جنرل سیٹ پر الیکشن لڑنے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔
سیدہ میمونہ شاہ کون ہیں؟
سیدہ میمونہ شاہ کا تعلق چترال کے پسماندہ ترین علاقے وادی اویر سے ہے۔ ان کا کسی سیاسی خاندان سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ان کے اہل خانہ کے زیادہ تر افراد درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق سیدہ میمونہ نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے ایم اے انگلش اور ایم ایس سی سائیکالوجی کی ڈگری مکمل کی ہے بعدازاں سپیچ اینڈ لینگویج تھراپی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ حاصل کیا اور رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی سے ایم ایس میں زیر تعلیم ہیں۔
اس کے علاوہ سیدہ میمونہ شاہ اسلام آباد کے بحالی مرکز میں بطور ماہر نفسیات بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔
اس سے قبل انہوں نے 2012 سے 2021 تک سعودی عرب کی قصیم یونیورسٹی میں بطور لیکچرر اور اکیڈیمک ایڈوائزر خدمات انجام دے چکی ہیں۔
خیال رہے کہ چترال کے علاقے اویر کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں، انہیں تعلیم، صحت، سڑکوں جسیی بنیادی سہولتوں تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ حلقہ این اے 1 چترال کی قومی نشست کے لیے اب تک 23 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں جن میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل اس حلقے سے 1988 میں پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما بیگم نصرت بھٹو نے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب رہیں۔
اس کے علاوہ اس حلقے سے پی پی پی کی ہی خاتون امیدوار زوجہ محمد سلیمان نے 1993 کے انتخابات میں حصہ لیا اور 15 ہزار ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا چترال کے عوام سیدہ میمونہ شاہ کو قومی اسمبلی تک پہنچانے میں کامیاب ہونگے۔