Editorial

بھارت کے سیاہ کارناموں کا کچا چٹھا!

بھارت بھلے ہی چاند پر پہنچ گیا، لیکن اُس کی گھٹیا، گری ہوئی، مکروہ اور انسان دشمن سوچ نے مزید پختگی حاصل کرلی ہے۔ امن دشمنی اُس کا خاصہ ہے۔ اس کا ثبوت عالمی یومِ امن کے موقع پر اُس کا کینیڈا کے ساتھ تازہ تنازع ہے، جس میں سراسر بھارتی ہٹ دھرمی، دہشت گردی اور انتہا پسندانہ سوچ کا عمل دخل ہے۔ اُس کی دہشت گرد خفیہ ایجنسی ’’ را’’ نے خالصتان تحریک کے اہم رہنما کو کینیڈا میں قتل کیا، کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس میں بھارت کے ملوث ہونے کی بات کی، بھارتی سفیر کو اپنے ملک سے نکال باہر کیا، گویا انڈیا، کینیڈا میں تعلقات نے کشیدگی اختیار کی۔ مہذب دُنیا نے اس میں بھارت کو موردِ الزام ٹھہرایا جب کہ برطانیہ کے متعصب وزیراعظم رشی سونک نے اپنے عقیدے کی بنیاد پر بھارت کی کُھل کر حمایت کی۔ اس معاملے پر ہر طرف سے بھارت پر لعن طعن برس رہی ہے۔ بھارت ہے ہی ایسا، اُس کو آئینہ دِکھائو تو بُرا مان جاتا ہے۔ خطے میں چودھراہٹ کا اُس پر خبط سوار ہے۔ بھارتی کارستانیوں اور دہشت گردی کا پاکستان نے بھرپور احاطہ کیا ہے اور کینیڈا و بھارت کے درمیان تازہ تنازع پر بھی لب کُشائی کی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پاکستان میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نشان ہے، جس کے اسٹیٹس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ کینیڈین سکھ شہری کے قتل سے ثابت ہوا کہ بھارت کی دہشت گردی کینیڈا تک پہنچ چکی ہے، گزشتہ برس دسمبر میں پاکستان نے ڈوزیئر جاری کیا تھا، اس ڈوزیئر میں بھارت کی لاہور دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد پیش کیے گئے تھے، بھارت کی جانب سے کینیڈین سکھ شہری کے کینیڈا میں قتل سے بھارتی قتل عام کا دائرہ کار دنیا میں پھیل گیا ہے، پاکستان توقع کرتا ہے کہ پاکستانی شہریوں اور کشمیریوں کے تحفظ کو بیرون ممالک حکومتیں یقین بنائیں گی۔ ترجمان زہرا بلوچ کی جانب سے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نیویارک میں یو این جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، نگران وزیراعظم جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر سمیت اہم معاملات کو اجاگر کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہیں، بھارت دہائیوں سے جنوبی ایشیا میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے، پاکستان توقع کرتا ہے کہ دنیا میں کہیں بھی پاکستانی اور کشمیری ہیں انہیں متعلقہ حکومتیں تحفظ فراہم کریں۔ ان کا کہنا تھا 2016 میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے کمانڈر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا گیا، بھارتی کمانڈر نے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا اعتراف کیا، بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر ڈوزیئر دیا گیا، بھارت نے جون 2021میں بھی لاہور میں دہشت گردی کی کارروائی کی۔ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان اور بھارت کے درمیان رابطے کے مرکزی فورم دونوں ممالک کے سفارت خانے ہیں، انڈس واٹر کمشنرز بھی آپس میں بات کرتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم او کے باہمی رابطوں کا فورم بھی چل رہا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کینیڈا میں بھارت کی طرف سے ایک سکھ کی ٹارگٹ کلنگ افسوس ناک ہے۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کے بیان کو سراہتے ہیں، ترکیے نے ہمیشہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں پاکستانی موقف کی حمایت کی۔ دوسری جانب سیکریٹری خارجہ سائرس قاضی نے بھی کہا ہے کہ بھارت کی کینیڈا میں دہشت گردی پاکستان کیلئے حیرانی کی بات نہیں۔ اقوام متحدہ کے پاکستان مشن میں پریس بریفنگ کے دوران سیکرٹری خارجہ سائرس قاضی نے کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے جو الزام لگایا کچھ حقیقت ہوگی تو لگایا ہے، ہم اس الزام پر سرپرائز نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، پاکستان میں عدم استحکام کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ سائرس قاضی نے بتایا کہ ہم نے بھارت کا حاضر سروس نیول افسر پکڑا ہوا ہے، دنیا میں بھارت کو کوئی اگر سمجھتا ہے تو وہ ہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جمعہ کو جنرل اسمبلی سے خطاب میں کشمیر اور افغانستان سمیت تمام اہم ایشوز پر پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔ نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بھارتی سکھ برادری کیلئے ویزا فری آمد کیلئے کرتارپور راہداری کھولنے سمیت پاکستان کی جانب سے کیے گئے مثبت اور امن و آشتی کے اقدامات کا جواب بھارت کی جانب سے منفی انداز میں دیا گیا ہے۔ منعقدہ ایشیا سوسائٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ پرامن اور باہمی تعاون پر مبنی ہمسایہ تعلقات کا خواہشمند ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور اس کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں معصوم کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید کشیدہ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں مذہبی انتہا پسندی خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف بدتر ہوئی صورتحال نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اس طرح کے پیچیدہ ماحول میں ملکی انتخابات کے لیے بھارت کی جارحیت اور پاکستان مخالف بیانیہ دونوں ممالک کو علاقائی امن و استحکام کے مقاصد سے مزید دور لے جا رہے ہیں جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پرامن تعمیری بات چیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پاکستان نے بھارت کے مکروہ کردار کو دُنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا ہے۔ اکثریتی ممالک بھارت کی اصلیت سے واقف ہوچکے ہیں۔ بھارت انتہاپسند ریاست ہے، جہاں ہندو انتہاپسندوں کے دلوں میں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، وہ مسلمان، سکھ، پارسی، عیسائی اقلیتوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے رہتے اور انہیں شدید تعصب کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ یہ اقلیتوں کے لیے جہنم کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے دہشت گرد ریاست ہونے کے ناقابلِ تردید شواہد موجود ہیں۔ خطے کے کسی ملک سے اُس کے مثالی تعلقات نہیں۔ چین سے اُس کی نہیں بنتی، بنگلادیش کو وہ خاطر میں نہیں لاتا، پاکستان کا تو کٹّر دشمن اور مخالف ہے، نیپال سے بھی اب اُس کی کشیدگی شدید ہوچکی ہے۔ ایران کے ساتھ بھی اُس کے کوئی اچھے تعلقات نہیں۔ پاکستان سے اُس نے کبھی بہتر تعلقات اُستوار کرنے کی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ وطن عزیز کی جانب سے جب بھی اس قسم کی کوشش کی گئی تو اُسے بھارت نے ناصرف ہماری کمزوری سمجھا بلکہ اس حوالے سے انتہائی غیر سنجیدہ طرز عمل اختیار کیا۔ پاکستان ہرگز کمزور نہیں۔ اسے دُنیا کی سب سے بہترین اور پیشہ ور افواج کا ساتھ میسر ہے، جو بھارت کے کئی ایڈونچرز کو سبوتاژ کرچکی ہیں، ہر بار ہی اُنہوں نے بھارتی ریشہ دوانیوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ وطن عزیز خطے میں امن چاہتا تھا اور ہے، لیکن بھارت امن دشمن اور جنگ کا داعی ہے۔ ضروری ہے کہ سکھ رہنما کے قتل کے معاملے میں بھارت کو اس کے کیے کی سزا ضرور ملنی چاہیے اور اس کے لیے مہذب دُنیا کو حق و سچ کا عَلَم بلند کرنا چاہیے۔
غذائی اجناس اسمگل کرنے کی کوشش ناکام
ملک عزیز میں اشیاء ضروریہ کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اُن کے نرخوں میں ہوش رُبا اضافہ کردینے کی رِیت خاصی پُرانی ہے۔ منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کا جب جی چاہتا ہے کہ کسی بھی شے کو مارکیٹ سے غائب کرکے اپنے پاس ذخیرہ کرلیتے اور اس کے من مانے نرخ مقرر کرتے رہتے ہیں، یوں اپنی تجوریوں کو دھانوں تک بھر لیتے ہیں۔ غریب عوام کا اس دوران وسیع پیمانے پر استحصال ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان زرعی ملک ہے، یہاں کی پیداواری اشیاء کی بیرون ملک اسمگلنگ کے ذریعے بھی بے پناہ دولت کمائی جاتی ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے گرد گھیرا تنگ ہے۔ ان کے خلاف سخت کریک ڈائون جاری ہے، جس کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں، کئی ذخیرہ اندوز پکڑے جاچکے ہیں، اسمگلنگ کی کوششیں ناکام بنائی جاچکی ہیں، ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف بھی اقدامات جاری ہیں، جن کے باعث ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہورہی اور روپیہ مستحکم ہورہا ہے۔ کھاد، گندم، چینی اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے تدارک کے لیے بھی آپریشن جاری ہے۔ گزشتہ روز شہر قائد میں ہونے والی ایک کارروائی میں ڈیڑھ ارب مالیت کی غذائی اجناس برآمد کی گئی ہیں۔اخباری اطلاع کے مطابق کراچی کے علاقے ماڑی پور میں سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے کارروائی کرکے ڈیڑھ ارب روپے کی غذائی اجناس برآمد کرلیں، جنہیں بلوچستان کے راستے افغانستان اسمگل کیا جانا تھا۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی ہدایت پر سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے اجناس کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کردیا ہے۔ اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث عناصر کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈائون کا سلسلہ جاری ہے اور ادارے غیر قانونی گوداموں میں چھپائی گئی اجناس کی برآمدگی کے لیے خفیہ اطلاعات پر مشترکہ ٹیمیں آپریشن کررہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ماڑی پور کے علاقے میں ایک بڑی کارروائی کے دوران دو لاکھ سے زائد چینی و دیگر اجناس کی چھپائی گئی بوریاں برآمد کی گئی ہیں، ماڑی پور کے علاقے موچکو میں گودام پر چھاپہ مار کارروائی کی، جہاں سے لاکھوں چینی کی بوریاں برآمد کی گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق برآمد کردہ اشیاء کی مالیت ڈیڑھ ارب روپے سے زائد ہے، چھاپے کے دوران مکئی، سفید اور کالے چنوں کی بوریاں بھی برآمد کی گئیں، جو ایک گودام میں محفوظ کرکے رکھی گئی تھی۔ ڈی سی کیماڑی اور ان کی ٹیم نے کارروائی کے بعد گودام کو سیل کردیا جب کہ چھاپہ مار کارروائی میں گودام پر کام کرنے والے 4 افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔ سیکیورٹی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی یہ شاندار کاوش ہے۔ اس پر ان کی جتنی توصیف کی جائے، کم ہے۔ ملک بھر میں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے گرد مزید گھیرا تنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کے لیے زیست عذاب بنادی جائے اور انہیں نشانِ عبرت بنایا جائے۔ ضروری ہے کہ یہ کارروائیاں ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کے قلع قمع تک جاری رہیں۔ یقیناً اس ضمن میں درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button