تازہ ترینخبریںسیاسیاتپاکستان

ہم ایسی بصری شناخت متعارف کرا رہے ہیں جو ایک غیر قابلِ تقسیم شام کی ترجمان ہے : الشرع

شامی صدر احمد الشرع نے جمعرات کے روز اعلان کیا کہ "شام تقسیم کو قبول نہیں کرتا”۔ یہ بات اُنھوں نے اُس تقریب کے دوران کہی جس میں حکومت نے جمہوریہ کا نیا (علامتی) نشان ظاہر کیا۔ یہ ایک سنہری عقاب ہے، جس کے اوپر تین ستارے نمایاں ہیں۔ یہ تقریب اس وقت ہوئی جب بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد نئے حکام کو اقتدار سنبھالے تقریباً سات ماہ گزر چکے ہیں۔

یہ سرکاری تقریب قصر الشعب میں منعقد ہوئی، جس میں صدر کے ساتھ ساتھ بڑے شہروں کے عوام نے بھی بھرپور شرکت کی۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ اس نئے قومی نشان پر خصوصی ٹیم نے ریاستی اداروں کے تعاون سے کام کیا ہے۔

اپنے خطاب میں صدر الشرع نے کہا: "ہم آج جس شناخت کو متعارف کروا رہے ہیں، وہ اس امر کی نمائندہ ہے کہ شام ناقابلِ تقسیم ہے … وہ شمال سے جنوب تک اور مشرق سے مغرب تک ایک متحد ملک ہے۔”
عقاب پرندہ
اس نشان کی بنیاد اسی عقاب پر مبنی ہے جو 1945 سے شام کی علامت چلا آ رہا ہے، یعنی بعث پارٹی کے پچاس سالہ دور سے بھی پہلے۔ تاہم، اس میں تبدیلی کر کے تین ستارے شامل کیے گئے ہیں جو "عوام کی آزادی” کی نمائندگی کرتے ہیں، یہ بات وزارتِ اطلاعات نے بیان میں بتائی۔ اسی طرح، عقاب کی دم سے پانچ پر نکلتے دکھائے گئے ہیں جو شام کے پانچ خطوں یعنی شمالی، مشرقی، مغربی، جنوبی اور وسطی … کی علامت ہیں
وزارت کا کہنا ہے کہ اس نئے نشان میں پانچ پیغامات پوشیدہ ہیں، جن میں "نئی ریاست، جو اپنے عوام کی مرضی سے جنم لے رہی ہے”، "شام کی ارضی وحدت”، اور "ریاست اور عوام کے درمیان نئے قومی معاہدے” جیسے نکات شامل ہیں۔

دمشق اور دیگر شہروں میں تقاریب
دمشق میں سیکڑوں افراد "الجندی المجهول” اسکوائر پر جمع ہوئے جو جبل قاسیون پر واقع ہے، اور وہاں دو بڑی اسکرینیں نصب کی گئیں۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ اس تقریب میں گھوڑوں پر سوار نوجوانوں نے نئے نشان والے جھنڈے لہرائے، اور دوسروں نے نیا شامی پرچم تھاما جس میں سبز، سیاہ اور سفید رنگ کے ساتھ درمیان میں تین سرخ ستارے شامل تھے۔
اسی نوعیت کے جشن ملک کے دیگر اہم شہروں بالخصوص حلب میں بھی منائے گئے۔ یہ بات سرکاری میڈیا نے بتائی۔

واضح رہے کہ صدر احمد الشرع نے آٹھ دسمبر 2024 کو معزول صدر بشار الاسد کے زوال کے بعد اقتدار سنبھالا تھا، اور تب سے عبوری حکومت کی حیثیت سے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں سابقہ مجلسِ شوریٰ (پارلیمان) کا فوری خاتمہ، عبوری آئینی اعلان پر دستخط، پانچ سالہ عبوری مدت کا تعین، اور عبوری حکومت کی تشکیل شامل ہے۔

جواب دیں

Back to top button