Editorial

پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ، 3اہلکار شہید

بَرّی، بحری اور فضائی افواج کے افسران اور سپاہی اپنی ذمے داریاں انتہائی احسن انداز میں نبھا رہے ہیں۔ یہ اپنے فرائض سے ہرگز غافل نہیں ہیں۔ ہمارے فوجی جوان وطن کی حفاظت کے لیے ہمہ وقت چوکس و تیار رہتے ہیں۔ دشمن بارہا ملک کے خلاف مذموم کوششیں کر چکا، ہر بار ہی اُسے ہماری افواج نے منہ توڑ جواب دیا ہے، اُس کی ریشہ دوانیوں کو خاک میں ملایا ہے، اُس کے ہر ایڈونچر پر اُس کے دانت کھٹے کیے ہیں۔ اُس نے ملک عزیز کو نقصان پہنچانے کے لیے تمام طریقے اور حربے آزما لیے۔ پاک افواج کی بدولت اُسے ہر بار منہ کی کھانی پڑی ہے اور ناکام و نامُراد لوٹنا پڑا ہے۔ محب وطن قوم ان بہادر بیٹوں کا نا صرف احترام کرتی، بلکہ اُن پر بے پناہ فخر کرتی ہے۔ ملک کی خوش قسمتی ہے کہ اسے بہادر سپوت وافر تعداد میں میسر ہیں اور ان کی تعداد میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہے۔ وطن کے ان بیٹوں پر قوم کو ناز ہے۔ یہ ہر پاکستانی کے دل میں بستے ہیں۔ پوری قوم ان کے لیے نیک تمنائیں رکھتی اور دعاگو رہتی ہے۔ ان کے ساتھ کوئی ناگہانی ہوجائے یا کوئی حادثہ پیش آجائے تو پوری قوم سوگ کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتی ہے۔ گزشتہ روز پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر کو گوادر میں حادثہ پیش آیا ہے، جس میں دو افسروں سمیت 3جوان شہید ہوگئے۔ اس حوالے سے ترجمان پاک بحریہ کے مطابق ہیلی کاپٹر تربیتی پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہوا، ہیلی کاپٹر دوران پرواز ممکنہ فنی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا۔ ترجمان پاک بحریہ کا بتانا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں پاک بحریہ کے دو افسروں اور ایک جوان نے جام شہادت نوش کیا۔ پاک بحریہ کی جانب سے حادثے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ دوسری طرف نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے پاک بحریہ کے ہیلی کاپٹر کے حادثے پر اظہار افسوس کیا ہے۔ وزیراعظم کی جانب سے ہیلی کاپٹر حادثے میں پاک بحریہ کے 3اہلکاروں کی شہادت پر رنج و ملال کا اظہار اور شہدا کے اہل خانہ کے لیے صبر جمیل کی دعا کی گئی۔ ادھر صدر مملکت عارف علوی نے بھی گوادر میں ہیلی کاپٹر حادثے میں نیوی کے افسران اور جوان کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایوانِ صدر کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے شہدا کے بلندی درجات کی دعا کی اور وطن کیلئے خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ صدر مملکت نے شہداء کے لواحقین سے اظہارِ ہمدردی کرتے ہوئے ان کے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ورثا کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے بھی گوادر میں پاک بحریہ کے تربیتی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے حادثے کے نتیجے میں پاک بحریہ کے افسران کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس اور شہدا کے اہل خانہ سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ اسپیکر نے کہا کہ مسلح افواج کی ملک اور قوم کی خاطر پیش کی جانے والی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ سے شہدا کے درجات کی بلندی اور سوگوار خاندانوں کو اس ناقابل تلافی نقصان کو برداشت کرنے کے لیے صبر جمیل عطا فرمانے کی دعا کی۔ نگراں وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے بھی گوادر میں نیوی ہیلی کاپٹر حادثہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے، نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ ہیلی کاپٹر حادثہ میں پاک بحریہ کے دو افسران اور ایک جوان کی شہادت پر انتہائی دکھ ہوا، جام شہادت نوش کرنے والے افسران اور جوان کے بلند درجات کیلئے دعا گو ہیں، سرفراز بگٹی نے مزید کہا کہ شہدا کے اہل خانہ کے دکھ اور غم میں برابر کے شریک ہیں، فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونے والوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ گوادر میں ہیلی کاپٹر حادثہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے، اس پر پوری قوم اُداس اور اشک بار ہے۔ دونوں افسروں اور جوان پر پوری قوم کو فخر ہے۔ ان کے لواحقین کے غم میں پوری قوم برابر کی شریک ہے۔ پاک افواج کا ہر سپاہی اور افسر ملک و قوم کے لیی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ وطن کے یہ عظیم سپوت ہیں، انہی کے دم سے پورے ملک کے عوام سُکھ و چین کی نیند سوتے ہیں۔ یہ بہادر جوان ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے ضامن ہیں۔ بری، بحری اور فضائی افواج کے عظیم کارناموں سے قومی تاریخ بھری پڑی ہے ۔ ہماری بہادر افواج محدود وسائل میں بھی بہترین خدمات انجام دے رہی ہیں اور ان کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے۔ پاک افواج کا نام سنتے ہی دشمنوں پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔ ہمیں اپنی افواج پر بے پناہ فخر ہے۔ گوادر میں ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی پاک بحریہ کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ شہداء پوری قوم کا فخر تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
سویڈن: قرآن کی پھر بے حرمتی کا مذموم واقعہ
دُنیا کے بعض ممالک میں مسلمانوں سے خاص بغض رکھا جاتا ہے۔ اسلاموفوبیا کے واقعات میں پچھلے کچھ برسوں کے دوران خاصی شدّت آئی ہے۔ حالانکہ مسلمانوں کی جانب سے کوئی ایسی حرکت سامنے نہیں آتی، جس سے دُنیا کے لوگوں کے جذبات کو ٹھیس
پہنچے۔ مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کے ڈھیروں واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اسی طرح نبی محترمؐ کی شان میں گستاخی کے بھی کئی مذموم واقعات پیش آچکے ہیں۔ دُنیا کے بعض خبث باطن نامعلوم کیوں مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے لیے ایسے مذموم اقدام کرتے ہیں۔ حالانکہ اسلام ہمیں تمام مذاہب کے احترام کا درس دیتا ہے اور دین اسلام کے ماننے والے تمام ادیان کا ادب و احترام کرتے ہیں۔ اُن مذاہب اور اُن کی مقدس ہستیوں سے متعلق کوئی ہرزہ سرائی نہیں کی جاتی۔ پھر بھی مسلمانوں کے خلاف بعض حصّوں میں انتہائی تعصب کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ عیدالاضحیٰ کی نماز سے سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے، وہ رُکنے میں نہیں آرہا، بلکہ اُس ملعون عراقی پناہ گزین کو سویڈش حکومت ہر طرح کا ناصرف تحفظ فراہم کررہی بلکہ پولیس کی جانب سے بارہا قرآن پاک کی بے حرمتی کے مواقع بھی فراہم کیے جارہے ہیں۔ گزشتہ روز بھی اس نے ایک بار پھر کلام پاک کی بے حرمتی کی مذموم حرکت کی ہے۔ سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کا ایک اور واقعہ رونما ہوا ہے۔ اس مرتبہ بھی دریدہ دہن عراقی پناہ گزین نے مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کی ہے اور اس کے مقدس اوراق نذر آتش کیے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سویڈش پولیس نے قرآن مجید جلانے کے خلاف احتجاج کے دوران پُرتشدد ہنگامہ آرائی پر دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور قریباً 10 افراد کو حراست میں لے لیا۔ بے حرمتی کے اس مظاہرے کا اہتمام عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا۔ اس دریدہ دہن شخص کی حرکت کے خلاف ایک مرتبہ پھر عالمِ اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس مرتبہ اس نے سویڈن کے جنوبی شہر مالمو کے ایک چوک کا انتخاب کیا تھا۔ اس شہر میں تارکینِ وطن کی بڑی آبادی ہے۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ مظاہرے کے منتظم کی جانب سے تحریری مواد کو نذرآتش کیے جانے کے بعد کچھ عینی شاہدین نے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ پولیس نے نقصِ امن کے الزام میں 10افراد کو حراست میں لے لیا اور دیگر 3کو پُرتشدد ہنگامہ آرائی کے شبہ میں گرفتار کرلیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق کچھ عینی شاہدین نے مومیکا پر پتھرائو کیا۔ سویڈش حکومت نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی مذمت کی ہے، لیکن کہا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی اور اجتماع کے قوانین کو آئینی طور پر تحفظ حاصل ہے۔ یہ انتہائی مذموم واقعہ ہے۔ اس واقعے پر پورے عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر کسی بھی مذہب یا اُس کی مقدس کتاب کی توہین کرنا مناسب امر قرار نہیں دیا جاسکتا۔ سویڈش حکومت کو اس سلسلے کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button