Ahmad NaveedColumn

سکھوں کی خالصتان تحریک

احمد نوید

کینیڈا میں خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو گزشتہ دنوں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ ہردیپ سنگھ سکھوں کی علیحدگی پسند تنظیم سکھ فور جسٹس کے سرگرم کارکن تھے اور خالصتان کے قیام کے لیے ریفرنڈم میں انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ سکھوں کے آزاد وطن کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نیجار کو کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک گرودوارے میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ بھارتی حکومت نے ماضی میں کینیڈین حکام سے ہردیپ سنگھ کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کر رکھا تھا۔
خالصتان تحریک کی ابتدا 1947ء میں برطانیہ سے ہندوستان کی آزادی کے وقت ہی ہوگئی تھی۔ سکھوں کا مطالبہ تھا کہ سکھ عقیدے سے وابستہ سکھ قوم کے لیے ریاست پنجاب میں ایک الگ ریاست بنائی جائے۔ بھارت میں سکھوں کا ا پنے لئے ا لگ ملک کا مطالبہ کوئی انوکھا مطالبہ نہیں ہے۔ سکھوں کا ا پنے لئے ا لگ ملک کے مطالبہ کے لئے بنیادی خیال یہ ہے کہ سکھوں کا بھی اپنا علاقائی وطن ہونا چاہیے جہاں سکھ اکثریت میں ہیں۔
جب برصغیر پاک و ہند نے اپنی آزادی حاصل کی تو اس خونی تقسیم نے عجلت میں سابق برطانوی کالونی کو مذہبی خطوط پر تقسیم کر دیا۔ مسلمانوں کو پاکستان ملا۔ ہندوئوں کو ہندوستان۔ اس وقت سکھوں کے بارے میں کچھ نہ سوچا گیا۔ تقسیم نے ایک اندازے کے مطابق 10لاکھ لوگ مارے اور 90لاکھ مسلمانوں اور 50لاکھ ہندوئوں اور سکھوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔ تقسیم ہند نے پنجاب کو جو دو حصوں میں بانٹا تو پنجاب نے بدترین تشدد دیکھا۔ یہ وہ وقت تھا جب سکھوں نے سوچا کہ ہمیں کہاں جانا تھا۔ تب سکھوں نے سیاسی اور ثقافتی خود مختاری کے لیے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا اور خالصتان تحریک کو اہمیت حاصل ہونے لگی۔
خالصتان کی آزادی کی اس تحریک کے دوران سکھوں اور بھارتی حکومت کے درمیان ان گنت بار پرتشدد جھڑپیں ہوچکی ہیں، جن میں بے شمار سکھ مارے جا چکے ہیں۔ 1984ء کے حملے نے ہندوستان اور بیرون ملک سکھ برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا اور یہ کشیدگی آج تک برقرار ہے۔ خالصتان تحریک کو ہندوستان میں غیر قانونی قرار دیا جا چکاہے اور حکومت کی طرف سے اسے ایک سنگین خطرہ سمجھا جاتا ہے۔ اس تحریک سے وابستہ کئی گروہوں کو ہندوستان کے غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ کے تحت دہشت گرد تنظیموں کے طور پر درج کیا گیا ہے۔
سکھ مذہب کی بنیاد پنجاب میں 15ویں صدی میں با با گرو نانک نے رکھی تھی اور دنیا بھر میں سکھو ں کی آبادی تین کروڑ کے لگ بھگ ہے۔ سکھ بھارت میں ایک اقلیتی آبادی ضرور ہیں، جو ملک کی 1.3بلین آبادی میں سے 2فیصد ہیں، لیکن پنجاب میں ان کی اکثریت بہرحال موجود ہے۔
بھارتی حکومت کا الزام ہے کہ 1980ء کی دہائی کے اوائل میں شورش کے عروج کے دوران، پنجاب میں کچھ سکھ علیحدگی پسندوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا، جن میں شہریوں کا قتل عام، اندھا دھند بم دھماکے اور اقلیتی ہندوئوں پر حملے شامل ہیں۔ اس بغاوت کے خلاف کارروائیوں میں ہندوستانی سکیورٹی فورسز نے ہزاروں سکھوں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کیا اور ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔
30 سالہ امرت پال سنگھ علیحدگی پسند تحریک خالصتان کا ایک سرکردہ نظریاتی لیڈر ہے، جو ہندوستان کے سکھوں کے لیے خالصتان کے نام سے ایک خودمختار ریاست قائم کرنا چاہتا ہے۔30سالہ امرت پال سنگھ آج کل فرار ہیں۔ بھارتی پولیس کی جانب سے امرت پال سنگھ پر قتل کی کوشش، قانون نافذ کرنے والے اداروں میں رکاوٹیں ڈالنے اور معاشرے میں بدامنی پیدا کرنے کے الزام ہیں۔ حالیہ برسوں میں امرت پال سنگھ نے خالصتان تحریک کو ایک نئی زندگی دی ہے۔ جس کی و جہ سے مودی حکومت اس کے سخت خلاف ہے۔ امرت پال سنگھ کے خالصتان تحریک کی باگ ڈور سنبھالنے سے قبل سدھو سنگھ اس تحریک کے لیڈر تھے، جو فروری 2022ء میں ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے اور خالصتان تحریک کی قیادت30 سالہ امرت پال کو سونپ دی گئی تھی۔
امرت پال سنگھ نے خود کو خالصتان تحریک کی ایک سرکردہ شخصیت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے سے تشبیہ دی ہے، جسے 1984ء میں بھارتی فوج نے امرتسر کے گولڈن ٹمپل میں سکھوں کی مقدس ترین عبادت گاہ پر حملہ کرنے کے بعد سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کے حکم پر ایک آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔ اس آپریشن نے سکھ برادری میں شدید غصہ پیدا کیا اور اس کے نتیجے میں گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے قتل کر دیا۔ پچھلے مہینے امرت پال سنگھ نے بھنڈرانوالے کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کہا تھا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کا بھی وہی انجام ہو سکتا ہے، جو خالصتان کے خلاف بولنے کے بعد اندرا گاندھی کا ہوا تھا۔
ہندوستان سے باہر خالصتان کی حمایت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ میں بڑی تعداد میں سکھ آباد ہیں۔ ہندوستان کے اندر ایک علیحدہ وطن کے قیام کے لیے ان ممالک میں مسلسل ریفرنڈم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جنہوں نے ایک طرف جہاں بھارتی حکومت کے ناک میں دم کیا ہوا ہے۔ تو دوسری جانب کینیڈا، امریکہ، آسٹریلیا اور برطانیہ جیسے ممالک میں سکھوں کے لئے ہمدردی جنم لے رہی ہے۔ ساحر لدھیانوی کی ایک نظم کے اشعار پیش خدمت ہیں۔
ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف
گر جنگ لازمی ہے تو پھر جنگ ہی سہی
ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں
قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے
ہم سر بکف اٹھے ہیں کہ حق فتح یاب ہو
کہہ دو اسے جو لشکر باطل کے ساتھ ہے
اس ڈھنگ پر ہے زور تو یہ ڈھنگ ہی سہی
ظالم کی کوئی ذات نہ مذہب نہ کوئی قوم
ظالم کے لب پہ ذکر بھی ان کا گناہ ہے
پھلتی نہیں ہے شاخ ستم اس زمین پر

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button