ColumnImtiaz Aasi

اکنامک ریوائیل پلان کی کامیابی؟

امتیاز عاصی

پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں معاشی ترقی کے لئے کئی پلان بنائے گئے جو کامیابی سے ہمکنار نہیں ہو سکے۔ جو حکومت اقتدار میں آتی ہے وہ اپنے تئیں بھرپور کوشش کرتی ہے کسی طرح ملک کے معاشی حالات کو بہتری کی طرف لایا جا سکے۔ نواز شریف ، شہباز شریف ہوں یا عمران خان جب تک کسی کو حکمرانی کے لئے فری ہینڈ نہیں دیا جاتا ہمارا ملک معاشی طور پر بحران کا شکار رہے گا۔ موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے سال سے زیادہ ہو گیا ہے ایک طرف انتخابات کی تیاریوں کی باز گشت ہے دوسری طرف حکومت نے معاشی حالت کو بہتری کی طرف لے جانے کے پلان کا اعلان کیا ہے جو اچھی بات ہے۔ اگرچہ انتخابات کا کوئی امکان نہیں اگر ہوتے ہیں جو حکومت اقتدار میں آئے گی کیا وہ موجودہ حکومت کے معاشی پلان کو آگے لے کر چلے گئی؟ اکنامک ریوائیل پلان کی کامیابی کے لئے انوسیٹمنٹ فسیلٹیشن کونسل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے تاکہ گری ہوئی معاشی حالت کو بہتری کی طرف لے جانے کے لئے سرمایہ کاروں کو وہ ماحول مہیا کیا جا سکے جس سے ہماری معاشی حالت میں بہتری آسکے۔ ہماری معاشی حالت کی خرابی کی بڑی وجہ ملک میں امن و امان کی غیر یقینی صورت حال ہے۔ ایک وقت تھا جب ہمارا ملک سیاحت سے اربوں ڈالر کماتا تھا دہشت گردی کا شکار ہونے کے بعد غیر ملکی سیاحوں نے پاکستان کا رخ چھوڑ دیا ہے۔ ظاہر سی بات ہے جب کسی مہمان کو زندگی کا تحفظ نہیں ہوگا وہ ہمارے ملک کیوں آئے گا؟ غور کریں تو ہمارا ملک قدرتی طور پر سیاحتی علاقوں سے گھیرا ہوا ہے بلوچستان ہو یا کے پی کے یا پنجاب اور سندھ ہوں ہمارا ملک کبھی غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ دہشت گردی کے نہ ختم ہونے والے ناسور نے سیاحوں کی آمدورفت روک دی ورنہ تو بلوچستان میں صنوبر کے باغات میں لگے پھولوں کی مہک غیرملکی سیاحوں کی کشش کا بڑا ذریعہ تھی۔ سوئٹزر لینڈ اور مراکش سیاحت سے کثیر سرمایہ کما سکتے ہیں تو ہمارا ملک کیوں نہیں کما سکتا۔ سوئٹزر لینڈ اور مراکش میں دہشت گردی نہیں ہے نہ وہاں کی حکومتیں عدم استحکام کا شکار ہوتی ہیں۔ اس کے مقابلے میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں حکومت کو کام کرنے نہیں دیا جاتا بلکہ وہ محلاتی سازشوں کا شکار ہوجاتی ہے۔ عمران خان نے سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش ضرور کی اس کی کامیابی اور ناکامی کا دارومدار ملک میں امن و امان کی صورت حال تھی۔ درحقیقت ہمیں ملک میں امن و امان قائم کرنے کے لئے بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے اور جن علاقوں میں دہشت گردی کے آئے روز واقعات ہوتے ہیں ان کے پس پردہ عوامل کا سراغ لگائے بغیر نہ تو ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ سیاحت کو فروغ حاصل ہو سکتا ہے۔ ہماری ترقی میں بڑی رکاوٹ حکومت کو اس بات کا علم نہیں ہوتا وہ اپنی آئینی مدت پوری کرے گی یا وہ محلاتی سازشوں کا شکار ہو گی۔ جب تک ملک میں شفاف انتخابات کے راہ ہموار نہیں ہوگی اور اس کے نتیجہ میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت نہیں آتی اور اسے آئینی مدت پوری نہیں کرنی دی جاتی ہے معاشی ترقی ہمارا خواب رہے گا۔ سوچنے کی بات ہے بھارت اور بنگلہ دیش مقروض کیوں نہیں ہیں دونوں ملک ترقی کر سکتے ہیں تو ہمارا ملک ترقی کیوں نہیں کر سکتا۔ جو حکومت اقتدار میں آتی رہی قومی خزانے کو ذاتی خزانہ سمجھ کر خرچ کرتی رہی جس سے ملک مقروض سے مقروض تر ہوتا گیا۔ ہم یہاں معمولی سی مثال بیان کریں گے ۔نواز شریف دور کی بات ہے یلیو کیپ سکیم کے ذریعے لوگوں کو گاڑیاں دی جا رہی تھیں۔ ایک مرحوم دوست جو اسی اسکیم کے ڈائریکٹر جنرل تھے بتانے لگے وزیراعظم سیکرٹریٹ سے صحافیوں کی ایک فہرست آئی ہے انہیں یلیو کیپ گاڑیاں فری میں دے دی جائیں اور گاڑیوں کی رقم خزانے سے ادا کی جائے۔ جس ملک کے حکمران قومی خزانے کو ذاتی خزانہ سمجھ کر خرچ کرتے ہوں کیا وہ ملک ترقی کر سکتے ہیں؟ ہم بات کر رہے تھے سیاحت کی جن صوبوں میں غیر ملکی سیاح آیا کرتے تھے سیاحوں کی آمد و رفت بند ہونے سے وہاں کے لوگ جن کا دارومدار سیاحت کی آمدن پر تھا وہ جن معاشی مشکلات کا شکار ہیں اس کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا۔ سوات جیسا خوبصورت علاقہ جو قدرتی حسن کا حسین امتزاج ہے دہشت گردی کے واقعات سے سیاحوں نے یہاں آنا بند کر دیا ہے۔ سوات کے رہنے والوں کی آمدن کا دوسرا بڑا ذریعہ پھلوں کی فروخت سے حاصل ہونے والے آمدن ہے جو ابھی تک بدستور جاری ہے۔ ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے معاشی بربادی کی تمام ذمہ دار حکومتیں ہیں۔ پاکستان جیسا ترقی پذیر ملک جو قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے اور سیاحت میں بھی بہت آگے جا سکتا تھا کی ترقی میں رکاوٹ غیر ملکی ہاتھ کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دشمن ملک بھارت کیسے برداشت کر سکتا ہے ہمارا ملک معاشی طورپر مضبوط ہو وہ تو برسوں سے بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے کلبوشن ہو یا اور کوئی بھارتی جاسوس بلوچستان ان کی مذموم سرگرمیوں کا مرکز ہے۔ حال ہی میں ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں نے بلوچستان کے رہنے والے شہری جو دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث تھا کو گرفتار کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ یہ تو ہماری مسلح افواج کی مساعی جمیلہ کا نتیجہ ہے دشمن اپنی بھرپور کوششوں کے باوجود بلوچستان میں ناکام چلا آرہا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے ہمیں مل کر ملک میں سیاسی استحکام کے لئے جدوجہد کرنی چاہیے جہاں تک دہشت گردی کی بات ہے ہماری مسلح افواج سرحدوں کی حفاظت پر مامور ہیں اور دشمن کا ناکام بنانے کے لئے خون کے نذرانے پیش کر رہی ہیں جن کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ یہ ملک کسی ایک کا نہیں سب کا ہے لہذا سب کو اس کی ترقی میں ہاتھ بٹانا چاہیے۔ انتخابات ہوں تو ایماندار لوگوں کو ووٹ دے کر کامیاب بنانا چاہیے تاکہ وہ ذاتی مفادات کی بجائے ملک کو ترقی دے سکیں جس روز عوام نے راست باز قیادت کو منتخب کیا ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button