ColumnHabib Ullah Qamar

حج بیت اللہ کیلئے سعودی حکومت کے بہترین انتظامات

حبیب اللہ قمر

پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں عازمین حج سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ عالمی وبا کرونا کے باعث دو سال تک بیرون ممالک سے عازمین کو حج کے لیے مدعو نہیں کیا گیا تھا جبکہ گزشتہ برس عازمین حج کی تعداد بڑھاتے ہوئے دس لاکھ کر دی گئی تھی، تاہم اللہ کا شکر ہے کہ امسال بیس لاکھ سے زائد افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے۔ سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کا کہنا ہے کہ ضیوف الرحمٰن کی سہولت کے لیے کئی ارب ریال خرچ کئے گئے ہیں۔ دو دن قبل انہوںنے پریس کانفرنس میں اس بات کی طرف خاص طور پر توجہ دلائی کہ حج مناسک ادا کرنے والا رکن ہے ، یہاں کسی قسم کی سیاسی نعرے بازی کسی صورت درست نہیں ہے۔ وزارت حج نے حجاج کرام کی آمد و رفت منظم کرنے کے لئے حج مشنوں اور معلمین کے ساتھ منظم منصوبہ بندی مرتب کی ہے۔ سعودی عرب میں حرمین شریفین کے امور کی صدارت نے اس سال کے حج سیزن کے لیے اپنا سب سے بڑا آپریشنل پلان شروع کیا ہے۔ یہ منصوبہ کرونا وبا کے خاتمے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں حجاج کرام کی واپسی کے تناظر میں بنایا گیا ہے۔ اس منصوبہ میں سٹریٹیجک اہداف سے متعلق کئی اہم محوروں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ یہ آپریشنل منصوبہ ان عظیم کامیابیوں اور طویل مدتی کامیابیوں کی توسیع ہے جو خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی قیادت میں حرمین شریفین کے مہمانوں کو فراہم کی جانب والی تمام خدمات میں بہتری لاتی ہے۔حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمٰن السدیس نے کہا ہے کہ آپریشنل پلان کئی ستونوں پر مبنی ہے جن میں سب سے اہم اور مرکزی اہمیت اللہ کے گھر آنے والے مہمان کو حاصل ہے۔ جنرل پریذیڈنسی اس سال کے اپنے منصوبے میں رضاکارانہ اور انسانی ہمدردی کے کاموں کو وقف کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کرنے والے حجاج کرام 8ذوالحجہ کو نماز ظہر، عصر، مغرب اور عشاء اپنے اپنے اوقات میں ادا کریں گے اور 9ذوالحجہ کو نماز فجر کی ادائیگی کے بعد تلبیہ کہتے ہوئے عرفات کی جانب روانہ ہو ں گے۔ مختلف رنگ، نسل اور اقوام سے تعلق رکھنے والے لاکھوں عازمین کی جانب سے جب بلند آواز میں لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند ہوتی ہیں تو اس سے ایک روح پرور منظر نظر آتا ہے۔ حجاج کرام نو ذوالحجہ کا دن عرفات میں گزاریں گے۔ ظہر و عصر کی دونوں نمازیں ظہر کے وقت اکٹھی ادا کی جائیں گی اور شام تک دعائیں کی جائیں گی۔ میدان عرفات میں شام تک کا وقت صرف دعائوں کے لئے ہی مخصوص ہے۔ اس دن کے لئے خاص طور پر دعائوں کی مقبولیت کے حوالہ سے بہت سی احادیث بیان کی گئی ہیں۔ میدان عرفات میں سورج غروب ہونے تک حجاج کرام دعا، ذکرو اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت میں مصروف رہتے ہیں۔9ذوالحجہ کو سورج غروب ہونے کے بعد یہاں نماز مغرب کی ادائیگی کی بجائے لاکھوں حجاج کرام مزدلفہ کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ وہاں پہنچ کر نماز مغرب کے تین فرض اور عشاء کے دو فرض ایک اذان اور دو اقامتوں کے ساتھ ادا کئے جائیں گے، جس کے بعد نماز فجر تک آرام کا حکم ہے۔ دس ذوالحجہ کے دن حجاج کرام پھر فجر کی نماز مزدلفہ میں ادا کریں گے اور قبلہ رخ کھڑے ہو کر خوب دعائیں مانگی جائیں گی۔ اس کے بعد صبح کی روشنی پھیلنے پر سورج نکلنے سے پہلے حجاج کرام منیٰ کی طرف جائیں گے جہاں بڑے جمرہ کو سات کنکریاں ماری جائیں گی۔ حجاج کرام کنکریاں جہاں سے چاہیں اٹھا سکتے ہیں ، کنکریاں مارتے وقت منہ جمرہ کی طرف رکھا جائے گا اور پھر بیت اللہ کو اپنے بائیں طرف جبکہ منیٰ کو دائیں طرف رکھ کر سات کنکریاں مارتے ہوئے ہر کنکری پر اللہ اکبر کہا جائے گا۔ یہ کنکریاں سورج نکلنے کے بعد ماری جاتی ہیں۔ اس کے بعد قربانی اور پھر سر منڈوا دیا جائے گا۔خواتین اپنی انگلی کے برابر بال کاٹیں گی۔ حجاج کرام دس ذوالحجہ کو ہی طواف اضافہ ( طواف زیارت) کریں گے اور اسی طرح 11اور12ذوالحجہ کو دیگر مناسک کی ادائیگی کی جائے گی۔ سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج کے لیے خصوصی انتظامات کے تحت سمارٹ ایپلی کیشنز اور ای پلیٹ فارمز متعارف کرائے گئے ہیں تاکہ زائرین آسانی سے مسجد الحرام میں اپنا وقت گزار سکیں۔ انتظامیہ کی طرف سے ہر روز آب زمزم کی لاکھوں بوتلیں زائرین کودی جارہی ہیں جبکہ ہزاروں کی تعداد میں زمزم کولرز مسجد الحرام کے تمام حصوں میں رکھے گئے ہیں۔ اسی طرح آب زمزم کی سبیلیں لگائی گئی ہیں اور موبائل گاڑیوں کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ بوڑھے اور معذور عازمین حج کے لیے بڑی تعداد میں الیکٹرانک وہیل چیئرز کا بندوبست کیا گیا ہے۔ تنقل ایپ کے ذریعے مسجد الحرام پہنچنے سے قبل بکنگ کرائی جاسکتی ہے۔ حج موسم کے دوران الیکٹرانک اور آپریشنل سسٹم کی اصلاح و مرمت کا کام بھی مکمل کرلیا گیا ہے۔500سے زیادہ انجینئرز چوبیس گھنٹے آپریشنل اور انجینئرنگ سسٹم کی نگرانی پر مامور ہیں۔ زائرین کو دینی اور حج آگہی فراہم کرنے کے لیے درس اور مذہبی استفسارات کے جواب دینے کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔ مسجد الحرام میں علمی لیکچرز اور دینی وعظ کا دس زبانوں میں ترجمہ پیش کیا جارہاہے۔ خطبہ عرفات کا فوری ترجمہ مختلف زبانوں میں دنیا بھر میں نشر کیا جائے گا۔ گزشتہ برس اس سہولت سے ایک سو ملین سے زیادہ افراد نی استفادہ کیا تھا۔ سعودی حکومت کی طرف سے گزشتہ برسوں کی طرح امسال بھی حجاج کرام کی سیکورٹی، کسی قسم کی بھگدڑ کی صورتحال پیدا نہ ہونے، صفائی ستھرائی اور دیگر امور کے حوالہ سے بہترین انتظامات کئے گئے ہیں جس پر کوئی شخص حجاج کرام کی خدمت کے لئے سعودی حکومت کے جذبہ کو داد دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ حجاج کرام کے استقبال ، ان کی سلامتی اور اپنے ملکوں کو واپسی تک سکیورٹی پلان کے ذریعے تمام فورسز کو ہائی الرٹ رکھا جاتا ہے۔ اگر کوئی حجاج کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ بننے کی کوشش کرے تو اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جاتا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت حج کی جانب سے طواف کے نگران اداروں کے ساتھ مل کر ایام حج کے دوران رمی جمرات کا شیڈول بھی جاری کیا جاتا ہے تاکہ شدید رش کے باعث کسی قسم کی ناخوشگوار صورت حال سے بچا جاسکے۔ مکہ مکرمہ سے حجاج کرام کو منیٰ پہنچانے کے لئے ہزاروں بسوں کو اجازت نامے جاری کئے گئے ہیں جبکہ رش سے بچنے کے لئے چھوٹی گاڑیوں کا داخلہ وہاں ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ سعودی سیکورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار اور رضاکار سیکورٹی کا فریضہ سر انجام دیں گے۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ تمام راستوں اور اجتماع کی مکمل نگرانی کی جائے گی۔ مکہ مکرمہ میں حجاج کی آمدورفت کی سہولت کے لئے شاہ سلمان بند عبدالعزیز کے حالیہ دور حکومت میں 35نئی سرنگیں کھودی گئی ہیں جس سے مکہ میں سرنگوں کی تعداد62ہو گئی ہے۔ نئی تیار کی گئی سرنگوں کی مدد سے دنیا بھر سے حج کے لئے آنے والے لاکھوں افراد کے لئے بہت زیادہ سہولیات پیدا ہو گئی ہیں۔ حج کے موقع پر عازمین حج کی خدمت کے لیے وزارت انصاف کے درجن سے زائد ذیلی شعبے چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر اپنی خدمات مہیا کریں گے۔ رواں موسم حج کے موقع پر محکمہ انصاف کی جانب سے حجاج کرام کی مکہ مکرمہ کی حدود کے اندر اور مدینہ منورہ میں قیام کے دوران آمد و رفت کے دوران انہیں ہر ممکن قانونی رہ نمائی اور مدد فراہم کی جائے گی۔ محکمہ انصاف کے مختلف اداروں کی ٹیمیں مشاعر مقدسہ منیٰ اور عرفات میں چوبیس گھنٹے کی بنیاد پر موجود رہیں گی جو حجاج کرام کی جانب سے قربانی کے جانوروں کے حصول اور ان کی نیابت میں قربانی کا اہتمام کرنے کے ساتھ ساتھ فوت ہونے والے حجاج کرام کے سامان کی حفاظت، حجاج کی امانتوں کی حفاظت اور گم یا چوری ہونے والے سامان کی تلاش میں ان کی معاونت کریں گی۔ سعودی حکومت کی جانب سے عازمین حج و عمرہ کے لیے مکہ مکرمہ کے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ میں بھی غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں۔ حج انتظامات کے حوالے سے سعودی حکام کا کہنا ہے کہ عازمین حج کی خدمت ہمارے لیے باعث فخر ہے ۔ واقعتا یہ بات حقیقت ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے حجاج کرام کی خدمت کے لیے ہر سال پہلے کی نسبت زیادہ بہت زیادہ انتظامات کئے جاتے ہیں اور ان کی خدمت کا ہر ممکن حق ادا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس حوالے سے حرمین شریفین انتظامیہ کی خدمات قبول فرمائے اور ان سے دین اسلام اور عازمین حج و عمرہ کی خدمت کا زیادہ سے زیادہ کام لے۔ آمین۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button