Ahmad NaveedColumn

بھارتی دفاعی بجٹ

احمد نوید

بھارت نے 2021۔2022ء کے دفاعی بجٹ میں ہتھیاروں کی خریداری کے لیے 18.48بلین ڈالر مختص کئے تھے۔ جبکہ گزشتہ سال بھارت کا کل دفاعی بجٹ49.6بلین ڈالر تھا، جو اس سے پچھلے سال کے 47.98بلین ڈالر سے 3فیصد زیادہ تھا۔ دوسری طرف اسلحے کی خریداری کے لیے بھی 18.48بلین ڈالر کے بجٹ میں تقریباً 16فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ بھارت گزشتہ 15سال سے دفاع کے لیے سرمایہ کاری میں سب سے زیادہ اضافہ کر رہا ہے۔ چین کے ساتھ جاری تصادم سے نمٹنے کے لیے بھارت نے2020میں ہتھیاروں کی ہنگامی خریداری پر 2.84بلین ڈالر اضافی خرچ کئے تھے۔
ماضی میں دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافے کے بعد گزشتہ دنوں ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے پر شائع ہونے والی خبر حیران کن ہے۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنے کا پلان بنا چکا ہے۔ بھارتی حکومت کے اپنے فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنے کے پلان پر ملاجلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
انڈیا کے ایک سرکردہ دفاعی تجزیہ کار ریٹائرڈ میجر جنرل اشوک مہتہ نے انڈین فوجیوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجیوں کی تعداد کم ہونے سے فوج کی عسکری صلاحیت پر بُرا اثر پڑے گا۔ انڈیا کے ایک اخبار ’ انڈین ایکسپریس‘ میں شائع ایک مضمون میں انہوں نے لکھا ہے کہ کرونا کی وبائی بیماری کے دوران (2019ء سے جون 2022ء تک) تین سال کے عرصے میں فوج میں جوانوں کی کوئی بھرتی نہیں کی گئی تھی، جس سے بری فوج کی مجموعی تعداد میں ایک لاکھ اسی ہزار فوجیوں کی کمی پہلے سے موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جون 2022 ء سے فوجیوں کی بھرتی کے ’ اگنی ویر‘ نامی نئے قانون کے تحت 40ہزار جوانوں کو مخصوص مدت کے لیے فوج میں بھرتی ضرور کیا گیا ہے۔ تاہم یہ ناکافی ہے اور اب حکومت فوج میں مزید جوانوں کی کمی کا پلان بنا چکی ہے۔
سابق میجر جنرل اشوک مہتہ نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ فوج کے اعلیٰ اہلکاروں میں ’ رائٹ سائزنگ‘ یعنی ضرورت کے مطابق فوجی نفری رکھنے کی بات ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک لاکھ اسی ہزار فوجیوں کی کمی کے علاوہ ابھی فوج کی مجموعی تعداد میں مزید ایک لاکھ فوجیوں کی کمی کی جائے گی۔ ان کی بقول انٹیگریٹیڈ ڈیفنس سٹاف کے ہیڈ کوارٹرز نے گزشتہ مہینے حکم جاری کیا ہے کہ مسلح افواج کے سبھی شعبوں میں موجودہ نفریوں کی تعداد میں دس فیصد مزید کمی کی جائے گی۔ فوج کی تعداد گھٹانے کی سب سے بڑی وجہ ریٹائرڈ فوجیوں پر آنے والے پنشن اور دیگر اخراجات ہیں ۔
انڈیا کے دفاعی بجٹ کے دو حصے ہیں۔ پہلاریونیو بجٹ جس کے تحت تنخواہیں، طبی سہولیات، ٹرانسپورٹ، ایندھن اور دوسری سہولیات آتی ہیں۔ دوسرا کیپٹل بجٹ جو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان کی خریداری کے لیے مختص ہوتا ہے۔ بھارت ایک تجزیہ نگار کے مطابق جب انڈیا کی معیشت آٹھ اور نو فیصد کی شرح سے بڑھ رہی تھی تو دفاعی بجٹ کی رقم زیادہ تھی۔ اب جب معیشت نیچے آ گئی ہے تو دفاع کی رقم بھی کم کی جا رہی ہے۔ بھارتی تجز یہ نگار کے مطابق حکومت کئی برس سے اخراجات کم کرنے کا سوچ رہی تھی۔ اسی لیے انہوں نے ’ اگنی ویر‘ اور ’ اگنی پتھ‘ جیسی بھرتی کی سکیمیں شروع کی ہیں۔
بھارت میں بھرتی کی ان سکیموں کے تحت جوانوں کی بھرتی اب صرف چار سال کی مختصر مدت کے لیے ہوتی ہے اور چار برس پورا ہونے کے بعد انہیں 12لاکھ روپے کی یکمشت رقم دے کر ریٹائر کیا جائے گا لیکن انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی پنشن نہیں ملے گی۔ چار سال مکمل ہونے پر ان فوجیوں میں سے 25فیصد نوجوانوں کو مستقل کیڈر میں لے لیا جائے گا جبکہ باقی 75فیصد جوان واپس سول زندگی میں چلے جائیں گے۔
بھارتی تجزیہ نگار کے مطابق بھرتی کی اس نئی سکیم سے پنشن پر ہونے والے اخراجات میں کافی کمی آئے گی۔ انڈین فوج سے ہر برس 70ہزار فوجی جوان سبکدوش ہوتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ پر ان فوجیوں کی اوسط عمر 37برس ہوتی ہے۔ جبکہ انڈیا میں شہریوں کی اوسط عمر 75برس کے درمیان ہے۔ جس سے37سال کی عمر میں ریٹائر ہونے والے ایک فوجی کو لگ بھگ 40برس تک پنشن دینی ہوتی ہے جبکہ انہیں اور ان کی فیملی کو دی جانے والی طبی اور تمام دیگر سہولیات اس سے الگ اور اخراجات سے بھرپور ہیں۔
بھارت میں ریٹائرڈ فوجیوں اور افسران کی پنشن پورے دفاعی اخراجات کا تقر یباً 23فیصد ہے، یعنی دفاع کے لیے مختص بجٹ میں سے 23فیصد صرف پنشن کی مد میں خرچ ہو جاتا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق فوج میں نفری کو کم کرنے کا بنیادی مقصد پنشن کے اخراجات کو کم کرنا ہے، اگر پنشن کا بل کم ہو جاتا ہے تو فوج کو نئے اسلحے خریدنے کے لیے زیادہ رقم دستیاب ہو گی۔
دفاعی تجزیہ کار راہل بیدی کہتے ہیں کہ حکومت نے ’ اگنی ویر‘ اور ’ اگنی پتھ‘ کی جو نئی سکیمیں شروع کی ہیں اس سے کئی عسکری ماہرین متفق نہیں ہیں۔ ان کے مطابق اس سے پنشن بل تو کم ہو گا لیکن فوجیوں کی تعداد گھٹنے سے ملک کی دفاعی صلاحیت پر بُرا اثر پڑ سکتا ہے۔ انڈیا کا پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازع ہے۔ چین کے ساتھ سرحدی مسئلہ ہے۔ اندرونی سلامتی کے مسائل اور کشمیر میں عسکریت پسندی کا مسئلہ ہے۔ اس میں فوجیوں کی پوری تعداد کی ضرورت پڑے گی اور اگر نمبر نہیں ہوا تو ان معاملات سے نمٹنے میں دقت ہو گی۔
بھارتی تجزیہ نگار کے مطابق اس وقت انڈیا میں تقر یباً 13لاکھ کی فوج ہے جس کو گھٹا کر 8لاکھ پر لانے کا منصوبہ ہے ۔ اگر پانچ لاکھ فوج کم کر دی جائے تو پنشن، تنخواہوں، میڈیکل اور دوسری سہولیات کے اخراجات میں بھی کمی آ جائے گی۔ بھارتی حکومت نئے انداز سے سوچ رہی ہے اور دنیا کو فالو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دنیا بھر میں نئی ٹیکنالوجی اور ہتھیاروں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال سے بڑے بڑے ملکوں نے اپنی فوج میں کمی کی ہے ۔ بھارت بھی ایسا کرنے کا سوچ چکا ہے۔ پاکستان کو بھی اپنے دفاعی بجٹ اور فوج کے دیگر اہم امور پر سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button