CM RizwanColumn

طوائف الملوکی، جارحیت اور وطن دشمنی

سی ایم رضوان

پاکستان کے اداروں کا تقدس تو بڑی دیر ہوئی پامال ہو کر ناپید ہو چکا۔ اب تو ان اداروں کے ذمہ دار کسی بھی طرح سے دیگر اداروں کے ذمہ داروں اور معاملات پر اثر انداز ہونے کی سطح پر آگئے ہیں۔ کسی ملک کی انتظامی تباہی کا اس سے بڑا کوئی اور خطرہ نہیں ہو سکتا۔ افسوس کہ اس کھیل کی بنیاد آج سے پانچ سال قبل اس طرح رکھی گئی کہ عمران خان نامی ایک سیاست دان نے اپنے مخالفین کو اس طرح نشانے پر رکھ لیا جس طرح کہ وہ ملک دشمن، غدار اور سکیورٹی رسک ہوں۔ ساتھ ہی اس نے اپنے چاہنے والوں کو یہ یقین دلا دیا کہ وہ ایک ایماندار، محب وطن اور بیش بہا صلاحیتوں کا مالک سیاستدان ہے اور ملک کو چند مہینوں میں دنیا کی عظیم معیشتوں اور طاقتوں کی صف میں لا کھڑا کرے گا۔ چالاکی ملاحظہ ہو کہ عوام کو اس سہانے خواب کے دھیان میں مصروف کر دیا اور خود ملک کے طاقتور ادارے کے اس وقت کے سربراہ جنرل ( ر) قمر جاوید باجوہ سے ملی بھگت کر کے اپنے اقتدار کا راستہ سیدھا کر لیا۔ اس طرح عوامی پسندیدگی کی آڑ میں محلاتی سازش کا نتیجہ یہ نکلا کہ اقتدار تو مل گیا مگر لوگوں کو ان کے خوابوں کی تعبیر نہ مل سکی۔ پھر ظاہر ہے ناکامی اور اقتدار سے محرومی کا شکار ہو کر بیٹھ گیا مگر اقتدار کے لالچ نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا۔ لہٰذا ملک کو کمزور کرنے اور بااثر اداروں کو آپس میں لڑانے کے مشن پر کام شروع کر دیا۔ اب پورے ملک اور تمام اداروں میں ایک واضح تقسیم اس عمران خان نامی سیاست دان کی شبانہ روز کوششوں کی کامیابی کی صورت میں آگئی ہے اور ستم یہ کہ ایک ادارے کا سربراہ اس کی ہر حال میں مدد اور معاونت پر کمر بستہ ہے چاہے اسے اپنے ادارے کی ساکھ اور تقدس کو ہی دائو پر کیوں نہ لگانا پڑے۔ وہ آئوٹ آف دی وے جا کر اسے کہتا ہے کہ آپ سے مل کر بڑی خوشی ہوئی اور دوسرے ادارے کے کچھ بااثر افسران بھی اس کے لئے کسی بھی حد تک جا کر کام کرنے کے لئے تیار رہتے ہیں۔ مین سٹریم میڈیا بھی صبح و شام اسی سیاست دان کے مذموم مقاصد کی تکمیل میں ہلکان ہوتا نظر آرہا ہے۔ یوں انتشار، طوائف الملوکی، تشدد اور جارحانہ سیاسی طرز عمل رواج پا چکا ہے۔ ان حالات میں حکومتی رٹ اور ریاستی بالادستی اسی فتنہ پرور سیاست دان کے رحم و کرم پر سسک رہی ہے اور وہ نت نئی دھمکیوں اور ریاست مخالف چالوں اور سازشوں کو فروغ دینے میں کامیاب ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ اب چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال نے گزشتہ روز کہا ہے کہ پیغام ملا ہے کہ ہمارے گھروں کو بھی جلایا جائے گا۔ عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ناقابل یقین ہے کہ دونوں طرف سے بیانیہ جارحانہ ہوگیا ہے، یقین نہیں آتا کس کس طرح کی زبان استعمال کی جاتی ہے، مجھے ایک دوست نے میسج بھیجا کہ اگلا نشانہ آپ کا گھر بھی ہو سکتا ہے۔ میسج میں کہا گیا ہے کہ آپ کی گھر کو بھی آگ لگائی جاسکتی ہے۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ جن لوگوں نے کور کمانڈر ہائوس کو آگ لگائی ہے ان کے شر سے جج بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ جج عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں تو یہ لوگ ججز کے گھروں کو بھی آگ لگا دیں گے۔ یہ آگ اور گھر جلانے کی بات بھی ایک مکمل پس منظر اور مذموم کوششوں کے تحت کی جارہی ہے کیونکہ اس سیاستدان کے عشاق نے گزشتہ روز اس کی قانونی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے دوران ملک کے حساس اداروں کی املاک کو آگ لگادی تھی۔ اس آگ کے نتیجے میں ہی پھر اسی گرفتاری کو جسے ایک عدالت قانونی قرار دے چکی تھی اس کو غیر قانونی قرار دینے کے لئے ایک سماعت کے دوران چیف جسٹس موصوف نے آگ کی بات کی۔ پچھلے ایک سال ملک میں جاری طوائف الملوکی، سیاسی جارحیت اور من چاہے عدالتی فیصلوں کے خلاف اب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سپریم کورٹ کے رویے کے خلاف پیر کو احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں مولانا نے کہا کہ سپریم کورٹ مجرم کو تحفظ دے رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ سپریم کورٹ نے غبن کو تحفظ دیا، غبن اور غبن کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی، عدالت دہشت گردی کو بھی تحفظ دے رہی ہے۔ ظاہر ہے اب وہ بھی اپنے ہزاروں ورکروں کے ساتھ احتجاج کے لئے سڑکوں پر آئیں گے اور سپریم کورٹ کا گھیرا کریں گے اور چیف جسٹس موصوف کی شان اقدس میں وہ گل ہائے نفرت پیش کریں گے جو نفرت مولانا فضل الرحمان کے اور ان کے ہم خیال ملک کے کروڑوں لوگوں کے دلوں میں جناب چیف جسٹس موصوف کے فیصلوں کے خلاف پیدا ہو کر جوان ہو چکی ہے۔
ادھر مسلم لیگ ن بھی نے اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا ہے، ن لیگ کی اعلیٰ قیادت نے فوری احتجاجی جلسوں کی کال دینے کی ہدایت کر دی ہے۔ مریم نواز کو لاہور میں عوامی احتجاج کے لئے ٹاسک سونپ دیا گیا ہے، ن لیگ کے قائد نواز شریف نے لاہور میں بڑا عوامی شو کرنے کے لئے جگہ کے انتخاب کا کہہ دیا ہے اور کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کے خلاف ن لیگ بھرپور احتجاج کرے گی۔ اس سلسلے میں لاہور، فیصل آباد، سرگودھا، گوجرانوالہ، قصور میں جلسے کئے جائیں گے۔ ساہیوال، بہاول پور اور راولپنڈی کے علاوہ کے پی کے، کوئٹہ اور کراچی میں بھی احتجاجی جلسے جلوس اور احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے۔
امریکہ نے تقریباً تین دہائی قبل ایک نیو ورلڈ آرڈر تشکیل دیا تھا جس کی ترجیحات میں امریکی مفادات اور اسلامی دنیا کا حتی المقدور نقصان شامل تھا۔ اس میں پاکستان اور محب وطن پاکستانیوں کے لئے سب سے اہم اور خطرناک نقطہ یہ تھا کہ نعوذ باللہ 2025ء میں پاکستان دنیا کے نقشے پر نہیں ہو گا۔ اپنے اسی ایجنڈے اور مقصد کی تکمیل کے لئے انہوں نے عمران خان نامی اس سیاست دان کو لانچ کیا اور بعد ازاں اس کو وزیر اعظم بنوایا تھا۔ ملک کے باشعور عوام دیکھ رہے ہیں کہ یہ جب سے لانچ کیا گیا ہے تب سے حکومت میں ہو یا حکومت سے باہر سسٹم اور ملکی معیشت کو مسلسل یرغمال بنائے رکھتا ہے۔ یہ جب نواز شریف حکومت کے خلاف دھرنے دے رہا تھا تب بھی ملکی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہا تھا، جب اقتدار میں آیا تو بھی اپنی ناکارہ اور ملک دشمنی پر مبنی معاشی پالیسیوں کے باعث ملک کی معیشت کو آئی ایم ایف کے پاس اس طرح گروی رکھا کہ اب تک موجودہ حکومت کی ایک سالہ کوشش کے باوجود آئی ایم ایف کے چنگل سے آزادی نہیں مل رہی پھر یہ کہ احتجاج، ریلیوں اور مظاہروں کے چکر میں ڈال کر روزانہ کی بنیاد پر ملک کو مالی نقصان پہنچا رہا ہے۔ ملک میں اس سے قبل بھی کئی مقبول اور محبوب سیاسی قائد گرفتار بھی ہوئے، مقدموں کی کئی کئی سالوں تک تاریخیں بھی بھگتتے رہے، قیدیں بھی کاٹیں اور سزائیں بھی برداشت کیں مگر اس قدر مقدس گائے کوئی نہیں تھا جو سسٹم پر بھاری پڑ جائے اور ملک میں افراتفری، فتنے اور جارحیت کو اس قدر عام کر دے کہ ملک ڈیفالٹ کے قریب پہنچ جائے۔ ابھی جو تازہ ترین فسادات اور آتش زنی اس کی گرفتاری کے بعد اس کے عشاق نے کی ہے وہ قومی خزانے کو ایک ارب 14کروڑ کا نقصان دے کر گئی ہے۔ حکام کی جانب سے لگائے گئے تخمینے کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر کو پونے دو ارب کے لگ بھگ نقصان ہوا۔ ٹیلی فون، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا کی بندش سے تقریباً 60 کروڑ روپے ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوا۔ احتجاج کے باعث ملک بھر میں لاکھوں دیہاڑی دار مزدور روزگار سے محروم رہے جبکہ ٹرانسپورٹ بند ہونے سے ٹرانسپورٹرز کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوا۔ ایف بی آر ذرائع کے مطابق راستے بند ہونے سے مارکیٹوں اور دکانداروں کو بھی کاروبار میں نقصان کا سامنا رہا۔ تاہم کاروبار یا ریونیو کو نقصانات کا ابھی تک سرکاری سطح پر کوئی تخمینہ نہیں لگایا گیا۔
جلائو گھیرائو آگ لگا دو اور ملک تباہ کر دو کی اس سیاست دان کی کھلی روش اور مذموم پالیسی سے شدید طریقہ سے متاثرہ ہمارے ملک پاکستان کو جتنی جلدی اس فتنہ سے محفوظ کر دیا جائے اتنا ہی اچھا ہو گا اور اب تو اس نے آرمی چیف کے خلاف کھل کر بات کرنے کا آغاز کر دیا ہے اب ملک کے طاقتور ادارے اس کو دبا دیں گے تو کچھ برا نہیں ہو گا کیونکہ یہ اب لازمی کرنا پڑے گا۔ اب ملک رہے گا یا عمران خان۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button