تازہ ترینخبریںپاکستان

صدر کا 15 سال پرانے کیس کا فیصلہ، متاثرہ طالب علم کے 11 ہزار ڈالر واجبات واپس کرنے کا حکم

صدر مملکت عارف علوی نے 15 سال پرانے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کو متاثرہ طالب علم کے 11 ہزار 270 ڈالر کے واجبات واپس کرنے کی ہدایت کر دی۔

صدرِپاکستان کے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اکاؤنٹ کی جانب سے پر اس معاملے سے متعلق آگاہ کیا گیا، ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت کو یہ معاملہ 2022 میں بھجوایا گیا جو کہ 15 سال پرانا ہے۔

ٹوئٹ کے مطابق متاثرہ طالب علم نے 15 سال قبل ابتدائی مراحل میں ہی نسٹ یونیورسٹی کی سیٹ چھوڑ کر دوسری یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا تھا لیکن یونیورسٹی نے فیس واپسی کی بجائے ضبط کر لی تھی۔

کیس کا پس منظر

کیس کی تفصیلات کے مطابق طالب علم نے نسٹ یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس میں داخلہ ملنے پر 11 ہزار 420 ڈالر ڈاخلہ فیس جمع کرائی تھی، تاہم دوسری یونیورسٹی میں داخلہ ملنے پر طالب علم نے نسٹ کی سیٹ چھوڑ دی تھی اور رقم واپسی کی درخواست دی تھی۔

نسٹ نے ریفنڈ پالیسی کو بنیاد بناتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا۔

جس کے بعد طالب علم کے والد (شکایت کنندہ ) نے 2008 میں وفاقی محتسب سے رابطہ کیا، جس نے رقم واپس کرنے کی ہدایت کی۔

یونیورسٹی نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی جسے مسترد کر دیا گیا، نسٹ وضاحت نہ کر سکا کہ اس کی پالیسی کیسے جائز ہے یا فیصلے سے اسے مالی نقصان ہوا، جس کے بعد نسٹ کی جانب سے فیس برقرار رکھنے کے فیصلے کو بلاجواز قرار دے دیا گیا۔

بعد ازاں نسٹ نے 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایک رِٹ پٹیشن دائر کی ۔

جس کے بعد عدالت نے بدانتظامی کے ارتکاب اور نسٹ کے ’ایجنسی‘ ہونے کے سوالات پر فیصلے کے لیے معاملہ صدر کے پاس بھیج دیا تھا۔

کیس کا 15 سال بعد فیصلہ

معاملہ جب صدر کے پاس پہنچا تو عارف علوی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ طالب علم کو پیش کردہ ’عارضی داخلے‘ کو حتمی داخلے میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا،خالی کردہ نشست پر نسٹ نے ایک اور طالب علم کو داخلہ دیا۔

انہوں نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نسٹ کا ایک ہی نشست پر دوہرے واجبات وصول کرنا بادی النظر میں استحصال اور بددیانتی ہے۔

رقم کی واپسی مسترد کرنے کا عمل ”جبری اور ضبطی“ کے مترادف ہے، یونیورسٹی پراسپیکٹس کے مطابق ٹیوشن فیس اور ڈویلپمنٹ فنڈ واپس نہیں کیا جائے گا، داخلہ حتمی نہ ہونے اور نسٹ کو مالی نقصان نہ ہونے پر طالب علم رقم واپسی کا مستحق ہے۔

عارف علوی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نسٹ نے بدانتظامی کا ارتکاب کیا ، واجبات واپس کیے جائیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ نسٹ وفاقی حکومت کے زیر ِانتظام ”ایجنسی“ ہے، نسٹ کوئی نجی تجارتی ادارہ نہیں ، عوامی شعبے میں خدمات فراہم کرنے والا ادارہ ہے ،نسٹ کے پراسپیکٹس کی کوئی بھی شق قانون کی مقرر کردہ حد سے آگے نہیں بڑھ سکتی

انہوں نے کہا کہ کوئی پالیسی یا ضابطہ کار استحصال اور افراد کے حقوق سے متعلق آئین پاکستان کی دفعات کو کالعدم نہیں کر سکتے، داخلے نہ لینے کے باوجود طالب علم کے واجبات ضبط کرنا استحصال اور بددیانتی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ نسٹ کا قیام پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت کیا گیا ہے، صدر پاکستان سرپرست اعلیٰ اور وزیرِ اعظم چانسلر ہیں، نسٹ وفاقی حکومت کے ذریعے قائم ہے اور ’ایجنسی‘ کے زمرے میں آتی ہے، صدر نے ہدایت کی کہ متاثرہ طالب علم کو ضبط شدہ رقم ادا کی جائے

فیصلے کے مطابق نسٹ کُل رقم 11 ہزار 420 ڈالرز میں سے صرف 150 ڈالرز کٹوتی کرسکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button